خواتین کو معاشی، سیاسی اور سماجی طور پر مستحکم کرنے اور انہیں صحت و تعلیم کے مساوی مواقع فراہم کرنےکے لئے مربوط اقدامات کیئے جائیں

بہاول پور (وحید رشدی) خواتین کو معاشی، سیاسی اور سماجی طور پر مستحکم کرنے اور انہیں صحت و تعلیم کے مساوی مواقع فراہم کرنےکے لئے مربوط اقدامات کیئے جائیں سیاسی جماعتیں اپنے انتخابی منشور کی ترجیحات میں خواتین، خواجہ سراؤں اور افراد باہم معذوری کی بہتری و ترقی کے اہداف شامل کریں ان خیالات کا اظہار پیلیکن ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن کی پروگرام مینجر عظمی احمد، اور کولیشن فار انکلوسیو پاکستان (سی آئی پی) کے ارکان فاطمہ کلثوم، فرزانہ کوثر اور ملک مجاہد نے پریس کانفرنس میں کیا انہوں نے اس حوالے سے چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کرتے ہوئے الیکشن میں حصہ لینے والی سیاسی جماعتوں اور قومی وصوبائی اسمبلی کےارکان سے کہا کہ اختیار ملنے پر خواتین کی بنیادی صحت کے مراکز کی تعداد بڑھائیں، موجودہ مراکز کو فعال کرنے کے لئے موثر اقدامات کریں، خواتین کی تعلیمی ضروریات پورا کرنے کے لئے ان کی تعلیمی اداروں تک رسائی یقینی بنائیں۔ان مقاصد کے لئے ٹرانسپورٹ اور ایسا ماحول فراہم کیا جائے جس میں جنسی ہراسگی جیسے عمل پر قانون کے مطابق فوری سزا دی جا سکے انہوں نے کہا کہ خواتین کی سیاسی عمل میں موثر شمولیت کے لیئے سیاسی جماعتیں اپنے تنظیمی ڈھانچے اور فیصلہ سازی کے فورمز میں خواتین کی شمولیت کو لازمی قرار دیں۔خواتین کے لیئے ٹیکنالوجی اور ڈیجیٹل خواندگی کے پروگرام تک رسائی کو بہتر بنائیں۔ضلع بہاولپور میں خواتین کی تکنیکی صلاحیتوں کو بہتر بنانے کے لیئے NAVTTC اور TEVTA جیسے اداروں کے ساتھ مل کرخواتین کے لیئے ٹیکنیکل اور ووکیشنل تعلیم و روزگار کے حوالے سے مواقع فراہم کیئےجائیں پرائیویٹ اور سرکاری اداروں میں کام کرنے والی خواتین کے لیئے ڈے کیئر سینٹر بنائیں جائیں اور ان کی اجرت اور چھٹیوں کےحوالے سے قانون کے مطابق سہولیات مہیا کی جائیں۔ مقامی حکومتوں اور منتخب نمائندے کم عمری کی شادیوں کےمسئلے پر توجہ دیں اور اسکی روک تھام کے لیئے ضروری اقدامات کریں امیدواروں اور سیاسی جماعتوں کو خواتین کے خلاف تشدد کے خاتمے کے اقدامات کو سیاسی مہم کا حصہ بنانا چاہیئے اور تھانوں میں خواتین پولیس کی تعداد بڑھانےکے لیئے اقدامات کو ایجنڈے میں شامل کرنا چاہیئے۔ اس حوالے سے یہ بات یقینی بنائی جائے کہ ہر تھانے میں کم ازکم ایک خاتون اہلکار ہروقت ڈیوٹی پر موجود ہو سیاسی جماعتوں کی از کم دو تہائی ممبرشپ خواتین پر مشتمل ہونی چاہیئے پبلک مقامات اور کام کی جگہوں پر جنسی ہراسگی اور سٹریٹ ہراسمنٹ جیسے مسائل سے خواتین کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اس کی روک تھام کے لیئے حکومت سخت اور موثر اقدامات کرے آن لائن کام کی جگہوں پر خواتین کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے اور سائبر کرائم کو روکا جائے تعلیمی اداروں اور سرکاری ملازمتوں میں خواتین کا کوٹہ بڑھایا جائے کمیونٹی ڈیمانڈز پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت کو چاہیئے کہ جن علاقوں میں لڑکیوں کی سکول سے ڈراپ آوٹ شرح زیادہ ہے وہاں اس کی وجوہات جان کر سرکاری سطح پر مہم چلائی جائے ضلع، تحصیل اوریونین کونسل کی سطح پرموجودصحت کے مراکز اورہسپتالوں میں تربیت یافتہ ڈاکٹرز و میڈیکل عملے اورزچہ بچہ کی صحت کے حوالے سے تمام سہولیات کو یقینی بنایا جائے خواتین کے خلاف تشدد کی روک تھام کے لیئے اقدامات کئے جائیں قومی اور صوبائی سطح پر خواتین کی ترقی کے حوالے سے بجٹ بڑھایا جائے اور مختص رقم کے استعمال میں شفافیت لائی جائے آرٹیکل 25 اے کے تحت حکومت کو چاہیئے کہ پرائیویٹ اور سرکاری سکولوں کی کارکردگی بہتر بنانے کے لئے ہر ماہ ان کی اسسمنٹ کروائی جائے کسی بھی ہنر کی تربیت یافتہ خواتین کو مالی امداد دی جائے ہر سکول میں ایک سوشل ورکر تعینات کیا اور اور نادرا میں افراد باہم معذوری کےلئے سپیشل ڈیسک قائم کیئے جائیں۔