پاکستان میں ہر دس میں سے ایک شخص ہیپاٹائٹس بی اور سی کا شکار ہے اور ملکی دس فیصد آبادی اس متعدی بیماری سے متاثر ہے۔

لاہور(مدثر قدیر)پاکستان میں ہر دس میں سے ایک شخص ہیپاٹائٹس بی اور سی کا شکار ہے اور ملکی دس فیصد آبادی اس متعدی بیماری سے متاثر ہے۔ان باتوں کا اظہار پروفیسر آف میڈیسن کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی پروفیسر اسرار الحق طور نے خصوصی گفتگو میں کیا ان کا کہنا تھا ہیپاٹائٹس ایک ایسی حالت ہے جس میں جگر کی سوزش ہوتی ہے، جو وائرس، منشیات کے استعمال، شراب نوشی، یا یہاں تک کہ ڈینگی بخار کی وجہ سے بھی ہو سکتی ہے۔ وائرل ہیپاٹائٹس ہیپاٹائٹس بی اور سی جیسی دائمی بیماریوں کا باعث بن سکتا ہے جو وقت کے ساتھ ساتھ جگر کو نقصان پہنچا سکتا ہے اور اس کے سکڑنے کا سبب بنتا ہے۔ ہیپاٹائٹس بی ہیپاٹائٹس ڈی کا باعث بھی بن سکتا ہے۔ اس قسم کے ہیپاٹائٹس کی ابتدائی علامات ظاہر نہیں ہوتیں جس کی وجہ سے انہیں “خاموش قاتل” کا نام دیا جاتا ہے۔ اگرچہ ہیپاٹائٹس بی اور سی کو علاج کے ذریعے کنٹرول کیا جا سکتا ہے، لیکن بعض صورتوں میں وہ مکمل طور پر ٹھیک نہیں ہو سکتے۔ جسم کا مدافعتی نظام ہیپاٹائٹس وائرس سے لڑنے کے لیے کام کرتا ہے، لیکن ویکسینیشن انفیکشن سے بچنے کا بہترین طریقہ ہے۔ ہیپاٹائٹس بی کے لیے ویکسین دستیاب ہے، لیکن دنیا بھر میں ہیپاٹائٹس سی کے لیے کوئی ویکسین نہیں .اس موقع پرانھوں نے عوامی آگاہی کے لیے پیغام دیتے ہوئے کہا کہ اپنے آپ کو اس ممکنہ طور پر سنگین بیماری سے بچانے کے لیے، خاص طور پر اگر آپ کسی ایسے شخص سے قریبی رابطے میں ہیں جو ہیپاٹائٹس میں مبتلا ہیں، ویکسین کروانا ضروری ہے۔

کیٹاگری میں : صحت