) سابق صوبائی وزیر داخلہ سندھ اور نو منتخب ایم پی اے سہیل انور سیال نے لاڑکانہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں اپنی کامیابی کا مرہون منت ہے ٹاک کے عوام اور پارٹی کے جنہوں نے مجھے ووٹ دے کر پارٹی ٹکٹ دیا،

لاڑکانہ( رپورٹ محمد عاشق پٹھان

) سابق صوبائی وزیر داخلہ سندھ اور نو منتخب ایم پی اے سہیل انور سیال نے لاڑکانہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں اپنی کامیابی کا مرہون منت ہے ٹاک کے عوام اور پارٹی کے جنہوں نے مجھے ووٹ دے کر پارٹی ٹکٹ دیا، عام انتخابات میں دھاندلی کے الزامات لگائے گئے جن میں کوئی صداقت نہیں، ضلع لاڑکانہ کے 735 پولنگ اسٹیشنز میں سے صرف 55 پولنگ اسٹیشنوں پر مخالف امیدوار کامیاب ہوسکے ہیں، کارکردگی کی بنیاد پر پیپلز پارٹی نے نہ صرف کراچی بلکہ پورے سندھ میں سب سے زیادہ نشستیں حاصل کی ہیں، میں سندھ کے عوام کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے 2018 کے مقابلے 2024 کے انتخابات میں ووٹ دیے اور سب سے زیادہ نشستیں دیں، سندھ اور بلوچستان میں جب پیپلز پارٹی کی حکومت بنے گی تو چیئرمین بلاول بھٹو زرداری 10 نکاتی منشور پر عملدرآمد کریں گے، انہوں نے کہا کہ عام انتخابات میں کسی بھی جماعت کو واضح اکثریت حاصل نہیں، اس لیے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے مفاہمت کی بات کی اور آصف علی زرداری نے ایک بار پھر پاکستان کا نعرہ لگایا ہے، ملک میں دہشت گردی اور معاشی حالات کے پیش نظر آصف علی زرداری نے تمام جماعتوں کو ملک بیٹھ کر حکومت بنانے کی دعوت دی ہے، پیپلز پارٹی ملک میں جمہوریت چاہتی ہے اور ہم ملک بچانے اور ترقی کے لیے کسی بھی حد تک جائیں گے، انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری نے وزیراعظم بننے کی بجائے پاکستان بچانے کو ترجیح دی، انہوں نے کہا کہ ضلع خیرپور میں جے ڈی اے کے پاس ایم این اے کا امیدوار نہیں تھا، اس لیے انہیں دریا پار امپورٹڈ امیدوار کو میدان میں اتارنا پڑا، مخالفین کسی بھی پولنگ اسٹیشن کا نام لے لیں جہاں دھاندلی ہوتی ہو، لاڑکانہ میں پولنگ اسٹیشن پر فائرنگ کے باعث پولنگ اسٹیشن بند کردیا گیا جہاں پولیس اور فوج کے پہنچنے پر وہ لوگ فرار ہوگئے اور پھر سے پولنگ کا عمل جاری رہا جبکہ انتہائی حساس قرار دیئے گئے سونو جتوئی پولنگ اسٹیشن پر پولنگ عملے کو ہراساں کیا گیا، میں نے انتخابات سے قبل کہا تھا کہ مخالفین ہاریں گے تو دھاندلی کا الزام لگائیں گے، اس لیے فوج تعیناتی کی جائے، انہوں نے کہا کہ پارٹی قیادت سے درخواست کروں گا کہ میرے مخالفین کو انتخابات کا شوق ہے جس کے لیے میری استعیفا منظور کیا جائے تاکہ میں دوبارہ الیکشن لڑسکوں اگر دوبارہ انتخابات ہوئے تو زیادہ ووٹ لے کر جیتوں گا اور مخالف کو بری طرح شکست دوں گا۔