پیٹرول کی قیمت میں 2 روپے 73 پیسے فی لیٹر اضافہ

پیٹرول کی قیمت میں 2 روپے 73 پیسے فی لیٹر اضافہ کردیا گیا، وزارت خزانہ نے نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔

اس اضافے کے بعد پیٹرول کی نئی قیمت 275 روپے 62 پیسے فی لیٹر مقرر کردی گئی۔

وزارت خزانہ کے نوٹیفکیشن کے مطابق ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 8 روپے 37 پیسے فی لیٹر اضافہ کیا گیا ہے۔

نوٹیفکیشن کے مطابق ہائی اسپیڈ ڈیزل کی نئی قیمت 287 روپے 33 پیسے فی لیٹر مقرر کردی گئی۔

پیٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کا اطلاق رات 12 بجے سے ہوگا۔
==================

گیس کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا

گیس کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا
گیس کی قیمتوں میں اضافہ کردیا گیا، آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے نوٹیفکیشن جاری کردیا۔ اضافے کا اطلاق یکم فروری سے ہوگا۔

نوٹیفکیشن کے مطابق گھریلو صارفین کیلئے گیس 66.66 فیصد تک مہنگی کر دی گئی۔

نوٹیفکیشن کے مطابق پروٹیکٹد گھریلو صارفین کیلئے ماہانہ 25 مکعب میٹر استعمال پر 79 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو جبکہ ماہانہ 50 مکعب میٹر استعمال پر 100روپے فی ایم ایم بی ٹی یو اضافہ کیا گیا ہے۔

ماہانہ 60 اور 90 مکعب میٹر استعمال پر بھی 100روپے فی ایم بی ٹی یو اضافہ کیا گیا ہے۔

نان پروٹیکٹڈ صارفین کیلئے ماہانہ 25 مکعب میٹر استعمال پر 200 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو، ماہانہ 150 مکعب میٹر استعمال پر 250 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو جبکہ 200 مکعب میٹر استعمال پر 350 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو اضافہ کیا گیا ہے۔

اوگرا نوٹیفکیشن کے مطابق کمرشل صارفین کےلیے گیس قیمت 3900 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو اور بجلی کارخانوں کےلیے گیس کی قیمت 1050روپے فی ایم ایم بی ٹی یو پر برقرار ہے۔

اسی طرح سیمنٹ کارخانوں کےلیے گیس قیمت 4400 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو برقرار رہے گی۔

سی این جی سیکٹر کےلیے گیس نرخ 150روپے اضافے سے 3750 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو مقرر کیے گئے ہیں۔
========================

بجلی کمپنیوں کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
نیپرا نے بجلی کمپنیوں کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

نیپرا میں رواں مالی سال کی دوسری سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کے لیے چیئرمین نیپرا وسیم مختار کی زیرِ صدارت سماعت ہوئی۔

نیپرا اتھارٹی اعداد و شمار کا جائزہ لینے کے بعد فیصلہ جاری کرے گی۔

چیئرمین نیپرا کا کہنا ہے کہ بجلی کمپنیوں کی جانب سے سوالات کے جواب نہ ملنے پر مایوسی ہوئی ہے، کمپنیوں کی آسانی کے لیے آن لائن سماعت کی سہولت فراہم کی تھی، بجلی کمپنیوں کے سی ای اوز آن لائن بھی موجود نہیں ہوتے، اگلی سماعت پر بجلی کمپنیوں کے سی ای اوز خود نیپرا سماعت میں آئیں، سی ای او کی عدم موجودگی میں جو افسر نیپرا سماعت میں آئے وہ تیار ہو کر آئے۔

’’جو بھی فیصلہ ہو گا کے الیکٹرک پر بھی لاگو ہو گا‘‘
سماعت میں نیپرا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا گیا کہ بجلی تقسیم کار کمپنیوں نے دوسری سہ ماہی کی مد میں 84 ارب روپے مانگے ہیں، جو بھی فیصلہ ہو گا کے الیکٹرک پر بھی لاگو ہو گا۔

ممبر نیپرا سندھ رفیق احمد شیخ نے کہا کہ یہ کیا ہو رہا ہے 84 سے 85 ارب روپے کا اضافہ مانگا ہے، سی پی پی اے کا سربراہ موجود نہیں، پاور ڈویژن سے بھی سماعت میں کوئی موجود نہیں، دھڑا دھڑ لوڈشیڈنگ کی جا رہی ہے، کیا پاور سیکٹر کو دیکھنے والا کوئی نہیں۔

صارفین پر بغیر دیکھے بوجھ نہیں ڈال سکتے: نیپرا
نیپرا اتھارٹی نے کہا کہ صارفین پر بغیر دیکھے بوجھ نہیں ڈال سکتے، جہاں صنعت نہیں ہے وہاں اضافہ کیوں ہے، کیپسٹی پیمنٹ بڑھ رہی ہے، عوام کی قوت جواب دے چکی، جہاں پر لاسز کم ہیں وہاں پر بھی لوڈشیڈنگ جاری ہے، ڈسکوز کو زیرالتوا کنکشنز پر خطوط لکھ چکے ہیں، سیل کم کا رونا رو رہے ہیں، ایک لاکھ 70 ہزار کنکشنز پینڈنگ ہیں، اگر ڈسکوز کنکشن دیں گی تو ہی سیل بڑھے گی، اگر پینڈنگ کنکشن دیں تو 1100 میگاواٹ سیل بڑھ سکتی ہے، کنکشنز دے نہیں رہے، پہلے سے پھنسے ہوئے صارفین پر ہی بوجھ ڈالا جارہا ہے، کئی ڈسکوز میں پورا سال بجلی نہیں ہوتی وہاں بھی کیپسٹی پیمنٹ وصول ہو رہی ہے۔

اووربلنگ کے معاملے پربجلی کمپنیوں کے جوابات کو غیر تسلی بخش قرار دے دیا گیا۔

نیپرا کا بجلی کمپنیوں کو شوکاز نوٹس جاری کرنیکا فیصلہ
نیپرا نے کہا کہ آئندہ چند روز میں بجلی کمپنیوں کو شوکاز نوٹس جاری کردیں گے، اس معاملے کو ایک ماہ کے اندر ہی نمٹا دیں گے،۔
=====================

پاکستان کا مجموعی قرض 65 کھرب سے تجاوز کرگیا
پاکستان کا مجموعی قرض 65 کھرب روپے سے تجاوز کرگیا۔

اسٹیٹ بینک کے مطابق مالی سال 2022ء کے مقابلے میں 2023ء میں قرضوں میں 27 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا اور دسمبر میں قرضے بڑھ کر 65.1 ٹریلین روپے ہوگئے ہیں۔

اس حوالے سے اسٹیٹ بینک کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ گزشتہ مالی سال دسمبر میں قرضوں کا بوجھ 51 ٹریلین روپے تھا، گزشتہ مالی سال کے مقابلے رواں مالی سال دسمبر میں قرضوں میں 14.1 فیصد اضافہ ریکارڈ ہوا۔

اسٹیٹ بینک کے مطابق نومبر کے مقابلے میں دسمبر میں قرضوں میں 2.8 فیصد اضافہ ریکارڈ ہوا۔

اسٹیٹ بینک کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ نومبر میں قرضوں کا حجم 63.3 ٹریلین روپے ریکارڈ کیا گیا تھا۔