اردو یونیورسٹی اس وقت سنگین مالی بحران کا شکار ہے ملازمین کو دو مہینوں سے تنخوائیں اور پنشن نہیں ملی۔ وفاقی وزارت تعلیم اور ایچ ای سی نے اضافی گرانٹ دینے سے معذرت کر لی ہے

السلام علیکم!
بحیثیت جنرل سیکریٹری، انجمنِ اساتذہ میں سب سے پہلے تمام سول سوسائٹی اور خواتین تنظیموں کا بے حد مشکور ہوں کہ وہ اردو یونیورسٹی میں خواتین اساتذہ کو ہراساں کرنے جیسے اہم مسئلے پر گفتگو کے لیے یہاں پر تشریف لائے ہیں۔ اردو یونیورسٹی سن 2002 میں قائم ہوئی لیکن ان 22 سالوں میں 20 وائس چانسلر تبدیل ہو چکے ہیں جس کی وجہ سے یونیورسٹی انتظامی بحران کا شکار رہی اور سر دست اردو یونیورسٹی کی موجودہ قائم مقام انتظامیہ نے اردو یونیورسٹی کے حالات کو مزید خراب کر دیا ہے۔ چانسلر وفاقی اردو یونیورسٹی ڈاکٹر عارف علوی صاحب کی خصوصی ہدایت پر منعقد کیے گئے سلیکشن بورڈ جس کی توثیق سینٹ کر چکی ہے موجودہ انتظامیہ اس سلیکشن بورڈ کو سبوتاز کرنے میں مصروف عمل ہے جس سے سینکڑوں لوگوں کا روزگار وابستہ ہے۔ اردو یونیورسٹی اس وقت سنگین مالی بحران کا شکار ہے ملازمین کو دو مہینوں سے تنخوائیں اور پنشن نہیں ملی۔ وفاقی وزارت تعلیم اور ایچ ای سی نے اضافی گرانٹ دینے سے معذرت کر لی ہے ایسی صورتحال میں دیگر ذرائع آمدنی دریافت کرنے کے بجائے اردو یونیورسٹی کے رجسٹرار ایک مخصوص گروپ کے خلاف انتقامی کاروائیاں کرنے، اساتذہ کو شوکاز دینے اور خواتین اساتذہ کو ہراساں کرنے میں مصروف ہیں۔ دو تحقیقاتی کمیٹیوں نے موجودہ قائم مقام رجسٹرار کے خلاف ہراسگی قوانین کے تحت کاروائی کرنے کی سفارش کی ہیں مگر نا تو سابق انتظامیہ نے اس پر کوئی کاروائی کی اور نا موجودہ انتظامیہ نے، بلکہ موجودہ انتظامیہ نے تو انہیں رجسٹرار مقرر کرکے کُھلی چھوٹ دے دی ہے۔
سینیٹ میں اساتذہ نمائندہ سینیٹر نے ایک خط بھی چانسلر وفاقی اردو یونیورسٹی کو لکھا ہے جس میں موجودہ قائم مقام رجسٹرار کی جانب سے اساتذہ کے ساتھ کی جانے والی ناانصافیوں اور سینٹ اجلاس میں غلط بیانی کرنے کی شکایت کی ہے۔ موجودہ قائم مقام رجسٹرار قوانین کو بالائے طاق رکھ کر مختلف کلیہ جات اور شعبہ جات میں جونیئر اساتذہ کو انتظامی ذمہ داریاں تفویض کر رہے ہیں نیز کچھ شعبہ جات میں براہ راست معاہداتی اساتذہ کا تقرر کر کے اردو یونیورسٹی کو لاکھوں روپے کا نقصان پہنچا رہے ہیں جس پر چیئر پرسن کی جانب سے تحریری طور پر درخواستیں بھی دی گئی ہیں۔ جامعہ کے ایک 17 گریڈ کے ملازم کی تنخواہ بھی بغیر کسی تحقیقاتی کمیٹی قائم کیے روک دی گئی ہے جو کہ انسانی حقوق کی انتہائی خلاف ورزی ہے۔ اردو یونیورسٹی کے اساتذہ اور غیر تدریسی ملازمین اس وقت انتہائی ذہنی اذیت کا شکار ہیں۔
میں سول سوسائٹی اور خواتین تنظیموں سے بھی یہ امید رکھتا ہوں کہ وہ ان تمام مسائل پر اپنی آواز بلند کرتے ہوئے ایوان بالا تک ان تمام مسائل کو پہنچانے میں اپنا کردار ادا کریں گے۔
شکریہ
شیخ کاشف رفعت
جنرل سیکریٹری
انجمنِ اساتذہ گلشنِ اقبال کیمپس،
وفاقی اردو یونیورسٹی

https://www.youtube.com/watch?v=ak0DHASC