طلبہ و طالبات کامستقبل ستیا ناس کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے: سندھ ہائیکورٹ لاء کالج میں اضافی داخلے پر ابتدائی مرحلے میں اعتراضات کیوں نہیں اٹھائے گئے؟

عدلیہ کی کراچی یونیورسٹی کو ایک دن کی مہلت، اگر داخلے غلط ہیں تو 7دسمبر کوقانونی ثبوت پیش کریں
قانون کے طلبہ کے ساتھ ظلم ہورہا ہے، پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی میرٹ کی جنگ لڑ رہی ہے: الطاف شکور
ایس ایم لاء کالج اور کراچی یونیورسٹی کے جھگڑے میں طلبہ و طالبات کا مستقبل تباہ ہورہا ہے: خرم لاکھانی ایڈووکیٹ
عدالتی کاروائی مثبت جانب جارہی ہے، طلبہ و طالبات کے حق میں فیصلہ ہوتا ہوا نظر آرہا ہے: پاسبان وکیل
پرامید ہیں کہ اگلی سماعت تک لاء کالج، ہائر ایجوکیشن اور جامعہ کراچی کے درمیان معاملات حل ہوجائیں گے۔ فاطمہ قائد

کراچی ( ) سندھ ہائیکورٹ میں ایس ایم لاء کالج کے طلبہ و طالبات کو امتحانات میں نہ بٹھانے کے خلاف دائر آئینی درخواست CP-D5623/2023 کی سماعت چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ عقیل احمد عباسی اورجسٹس عبدالمبین لاکھو پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کی۔ عدالت میں پرنسپل ایس ایم لاء کالج، کراچی یونیورسٹی،ہائر ایجوکیشن۰ کے نمائندے اور وکیل پیش ہوئے جبکہ پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی کے چیئرمین الطاف شکور،خواتین ونگ کی صدر عزیز فاطمہ،درخواست گزر فاطمہ قائد،خرم لاکھانی ایڈووکیٹ اور ایس ایم لاء کالج کے متاثرہ طلبہ و طالبات کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔دوران سماعت چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ عقیل احمد عباسی نے کہا کہ طلبہ و طالبات کا مستقبل ستیا ناس کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔ کراچی یونیورسٹی نے ایس ایم لاء کالج کی جانب سے 150طلبہ و طالبات کو داخلے دینے کے ابتدائی مرحلے میں اعتراضات کیوں نہیں اٹھائے؟ بچوں نے ایک سال قبل داخلہ لیا،امتحانات کی فیسیں ادا کردیں۔ ایک سال سے کلاسیں لے رہے ہیں۔ اور اب امتحانات کا مرحلہ آنے پر اعتراضات کیوں اٹھائے جارہے ہیں؟ معزز عدالت نے ایک دن کی مزید مہلت دیتے ہوئے کراچی یونیورسٹی کو ہدایت دی کہ اگر ان کے پاس کوئی قانونی جواز ہے کہ یہ داخلے غلط ہیں تو اگلی سماعت تک عدالت میں پیش کریں لیکن،بچوں کے مستقبل سے نہ کھلیں۔ معزز عدالت نے سماعت 07دسمبر تک کے لئے ملتوی کردی۔ واضح رہے کہ ایس ایم لاء کالج کے طلبہ و طالبات نے پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی کے چیئرمین الطاف شکور سے ملاقات کر کے اپنے ساتھ ہونے والی ظلم و زیادتی سے آگاہ کیا تھا۔ الطاف شکور نے متاثرہ طلبہ و طالبات کو قانونی مدد اور انصاف کی فراہمی کے لئے یقین دہانی کراتے ہوئے خرم لاکھانی ایڈووکیٹ کو اس معاملے پر سندھ ہائی کورٹ میں آئینی درخواست دائر کرنے کی ہدایت کی تھی جس پر ایس ایم لاء کالج کی طالبہ فاطمہ قائد کی جانب سے عدالت میں پٹیشن دائر کی گئی۔سماعت کے بعد میڈیا نمائندوں کو بریفنگ دیتے ہوئے الطاف شکور نے کہا کہ ایس ایم لاء کالج کے طلبہ و طالبات کے ساتھ ظلم وزیادتی ہورہی ہے۔ ان کا قصور صرف یہ تھا کہ انہوں نے قانونی طریقہ کار کے مطابق داخلے لئے تھے۔ عین امتحانات کا مرحلہ آنے پرکراچی یونیورسٹی نے 50بچوں کو امتحانات میں بیٹھنے سے منع کردیا جس پر ان بچوں نے پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی سے رجوع کیا۔پی ڈی پی انہیں انصاف دلانے کے لئے میدان میں آئی ہے۔ یہ بچے مستقبل کے معمار ہیں۔ الطاف شکور نے کہا کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی اورتانیہ خاصخیلی کیس کو پاسبان ہی دیکھ رہی ہے۔ اسی طرح ناظم جوکھیو کیس اور ڈاؤ میڈیکل کالج کے طلبہ و طالبات کے ساتھ ہونیوالی ظلم و زیادتی اور این ٹی ایس ٹیسٹ میرٹ کی دھجیاں بکھیرنے پر بھی پاسبان نے ہی عدالت میں مقدمات دائر کرکے انہیں انصاف فراہم کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت میں چور ڈاکو اور لٹیرے بیٹھے ہیں جو میرٹ کی دھجیاں اڑا رہے ہیں۔ پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی میرٹ کی جنگ لڑرہی ہے۔پاسبان کے وکیل خرم لاکھانی ایڈووکیٹ نے کہا کہ تیسری سماعت پر بھی لاء کالج اورکراچی یونیورسٹی ایک دوسرے پر الزامات ڈالتے رہے۔ کراچی یونیورسٹی اور ایس ایم لاء کالج کی آپس کی چپقلش میں طلبہ و طلبات کا مستقبل تباہ ہورہا ہے۔ عدالتی کاروائی مثبت سمت کی جانب بڑھ رہی ہے اور فیصلہ طلبہ و طالبات کے حق میں ہوتا ہو انظر آرہا ہے۔ درخواست گزر فاطمہ قائد نے کہا کہ ہم پر امید ہیں کہ اگلی سماعت تک کراچی یونیورسٹی، ایس ایم لاء کالج اور ہائر ایجوکیشن کے درمیان معاملات حل ہوجائیں گے اور ہمارے مستقبل کو برباد ہونے سے بچایا جائے گا #
جاری کردہ: پاسبان پریس انفارمیشن سیل

https://www.youtube.com/watch?v=ak0DHASC