پولیس تھانہ پکالاڑاں پولیس رات کی تاریکی میں موذن کے گھر جا گھسی، لاکھوں روپے مالیت کا سامان اور مال مویشی ساتھ لے گئی

لیاقت پور(وحید رشدی) پولیس تھانہ پکالاڑاں پولیس رات کی تاریکی میں موذن کے گھر جا گھسی، لاکھوں روپے مالیت کا سامان اور مال مویشی ساتھ لے گئی، صحافیوں اور معززین کے رابطہ کرنے پر ایس ایچ او نے کسی قسم کا سامان اور مویشی قبضہ میں لینے کی تردید کر دی متاثرہ خاندان اور اہل علاقہ نے احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے اعلی حکام سے انصاف کا مطالبہ کر دیا تفصیل کے مطابق 17 اکتوبر کی شب تھانہ پکالاڑاں کے ایس ایچ او جبران جیراڈ ایک درجن سے زائد پولیس اہلکاروں سمیت بغیر وارنٹ اور ایف آئی آر چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کرتے ہوئے موضع طلبانی بستی بھٹی میں محمد نعیم ولد گل شیر کے گھر جا گھسے مسلسل تین گھنٹے کمروں میں موجود صندوقوں کی تلاشی لیتے رہے پولیس گھر میں موجود 3 بھینسیں، 2 گائے، 4 بکرے، چھت پر پڑی 17 سولر پلیٹس، انویٹر شاہزور جن کی مالیت 27 لاکھ روپے سے زیادہ ہے ڈالہ پر لوڈ کرکے ساتھ لے گئی چھاپہ کی وجہ اور سرچ وارنٹ بارے پوچھنے پر پولیس اہلکاروں نے بچوں اور خواتین کو تشدد کا نشانہ بنا ڈالا اہل علاقہ حاجی واحد بخش، ولی محمد، نبی بخش، محمد اکرم، محمد طییب، مہنیوال، اللہ بخش، محمد یوسف، محمد اقبال، ڈاکٹر جمیل سمیت درجنوں افراد نے احتجاج کرتے ہوئے محمد نعیم کے موقف کی تصدیق کی اور بتایا کہ یہ شریف اور نمازی شہری ہے، اس کے بھائی محمد ندیم ولد گل شیر کو ایک روز قبل پولیس نے چوری کے الزام میں گرفتار کیا تھا لیکن اُس کے ساتھ نعیم کا کوئی تعلق واسطہ نہیں ہے پکالاڑاں پولیس نے غیر قانونی عمل سر انجام دیا ہے انہوں نے کہا کہ پولیس پوری بستی کے سامنے سامان اور مویشی ساتھ لے گئی مگر اب مکر رہی ہے انہوں نے آئی جی پولیس پنجاب، آر پی او بہاولپور اور ڈی پی او رحیم یارخان سے فوری انصاف کا مطالبہ کیا ہے ایس ایچ او جبران جیرالڈ نے بھی سامان اور مویشی ساتھ لے جانے سے انکار کیا جبکہ ترجمان ضلعی پولیس کا کہنا ہے کہ احتجاج کرنے والے کا بھائی ملزم ندیم 14 سے زائد مقدمات کا ریکارڈی اور ڈکیتی کی متعدد وارداتوں میں پولیس کو مطلوب ہے ملزم کی گرفتاری سے بچانے کے لئے جھوٹا ڈرامہ رچایا جا رہا ہے پولیس قانون کے مطابق کاروائی عمل میں لا رہی ہے
=====================

https://www.youtube.com/watch?v=ak0DHASC