)پروفیسر آف میڈیسن ڈاکٹر جاوید اقبال نے کہا ہے کہ تھائی رائیڈ ز گلے میں واقع ہوتے ہیں جن کا معمول کا کام جسمانی سرگرمیوں کو کنٹرول کرنا ہے، یہ دو ہارمون بناتا ہے جو خون میں داخل ہوتے ہیں

لاہور( مدثر قدیر)پروفیسر آف میڈیسن ڈاکٹر جاوید اقبال نے کہا ہے کہ تھائی رائیڈ ز گلے میں واقع ہوتے ہیں جن کا معمول کا کام جسمانی سرگرمیوں کو کنٹرول کرنا ہے، یہ دو ہارمون بناتا ہے جو خون میں داخل ہوتے ہیںاور اس غدود میں خرابی کی صورت میں مختلف مسائل بھی پیدا ہوسکتے ہیں،دراصل یہ اگر جسم کو مناسب مقدار میں آیوڈین نہیں مل رہی ہے تو اس کے باعث بھی پیدا ہوسکتا ہے ،تھائی رائڈ کی بیماری کی وجوہات میں آیوڈین کی کمی شامل ہے جو پیدائشی طور پر کمی ہو سکتی ہے۔آیوڈین کی کمی تھائی رائڈ کی سوزش کا باعث بن سکتی ہے اور بعد میں گلے کے کینسر کا باعث بن سکتی ہے ۔ان باتوں کا اظہار انھوں نے نمائندہ اومیگا نیوز سے خصوصی گفتگو میں کیا اس موقع پر انھوں نے مزید بتایا کہ اگر یہ ہائپوتھائیرائڈزم زیادہ فعال ہے، تو اس کے نتیجے میں مریض میں الگ ہونے کا رجحان پیدا ہوتا ہے، یعنی مریض بور ہو جاتا ہے اور کسی کو دیکھنا پسند نہیں کرتا۔ اس کے ساتھ ساتھ انتہائی کمزوری کا احساس ہوتا ہے۔تھائی رائیڈ کے مسائل سے نمٹنے کے لیے ضروری ہے کہ ابتدائی مرحلے میں ان کی تشخیص کی جائے۔ تھائی رائڈ زکی بیماری دیگر بیماریوں کا باعث بن سکتی ہے ان بیماریوں میں ذیابیطس اور گٹھیا بھی شامل ہیں،تھائی رائیڈز کی علامات میں وزن بڑھنے کے بعد تیزی سے سانس لینا، سانس لینے میں تکلیف اور خواتین کو حمل اور بعض اوقات بانجھ پن کے مسائل بھی ہوتے ہیں۔تھائی رائیڈز کی دو قسمیں ہیں او ل ہائپرٹائیرائڈیزم جس کا مطلب یہ ہے کہ تھائرائڈ گلینڈ زیادہ فعال ہے۔ جس میں مدافعتی نظام اینٹی باڈیز تیار کرتا ہے جو تھائیرائڈ غدود کو بے قابو طور پر متحرک کرتا ہے۔ غدود ہارمونز کی ضرورت سے زیادہ مقدار پیدا کرکے جواب دیتا ہے اس کی علامات میں دل کی بے قاعدگی، بے چینی، وزن میں غیر واضح کمی، گرمی کی عدم برداشت اور اسہال شامل ہیںجبکہ دوسری قسم ہائپوتھائیرائڈزم ہے جس میں تھائی رائڈ غدود غیر فعال ہے۔ پٹیوٹری غدود اپنے کیمیائی پیغامات بھیجتا ہے، تھائی رائڈ کو اپنے ہارمونز پیدا کرنے کی ہدایت کرتا ہے۔ تھائی رائڈ غدود تعمیل کرنے کی کوشش میں بڑھتا ہے۔ اسباب میں آیوڈین کی کمی کے علاوہ غدود کی خرابی بھی شامل ہے۔ ہائپوتھائی رائڈزم کی کچھ علامات میں کم توانائی، ڈپریشن، سردی کی عدم برداشت اور قبض شامل ہیں۔تھائی رائیڈ کینسر بھی بڑی اہم بیماری ہے جو تھائی رائڈ غدود کی توسیع کا سبب بنتا ہےمگر اس کی شرح بہت کم ہے اور علاج کی شرح بہت اچھی ہےاس کا احتمال مردوں کی نسبت خواتین میں ذیادہ دیکھا گیا ہے۔پروفیسر جاوید اقبال نے بتایا کہ تمباکو نوشی،آیوڈین کی کمی یاں پھر اس کا غلط استعمال،منشیات کا استعمال،کھانے میں ایسی چیزوں کا استعمال جن کی وجہ سے تھائی رائیڈز ہارمون کی قلت اور تناؤشامل ہیں ۔تمباکو نوشی سے تھائی رائڈ کی بیماری ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ اکیلے سگریٹ پینے سے تھائی رائڈ گلینڈ پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ تمباکو نوشی تھائی رائڈ کی بیماری کے خطرے کے ساتھ ساتھ اس کی شدت اور مضر اثرات کو بھی بڑھا دیتی ہے۔ تمباکو نوشی تھائی رائڈ کی بیماری کے علاج کے اثرات کو بھی کم کرتی ہے۔جن لوگوں میں آیوڈین کی کمی ہوتی ہے، اگر وہ آیوڈین کا استعمال کرتے ہیں تو آیوڈین کی زیادہ مقدار تھائی رائڈ کی بیماری کا باعث بن سکتی ہے۔آیوڈین کی کمی بھی تھائی رائڈ کی بیماری کی ایک بڑی وجہ ہے۔ آئیوڈین کی کمی ان ترقی پذیر ممالک میں عام ہے جہاں ٹیبل سالٹ میں آیوڈین شامل نہیں کی جاتی ہے۔بعض دواؤں کا استعمال بھی تھائی رائڈ کے کام میں کمی کا باعث بن سکتا ہے۔ ان میں لیتھیم، دل کی بیماری کے علاج کے لیے استعمال ہونے والی دوائیں، اور مدافعتی نظام کو درست کرنے کے لیے استعمال ہونے والی ادویات شامل ہیں جبکہ زندگی کے اتار چڑھاؤ، جیسے کسی عزیز کی موت، حادثہ، یا ازدواجی مسائل تناؤ کا باعث بن سکتے ہیں، جس سے تھائی رائڈ کی بیماری ہونے کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔اس موقع پر پروفیسر جاوید اقبال نے کہا کہ تھائی رائیڈز کا علاج مستند طبیب ہی سے کرانا چاہیے ۔
============================

https://www.youtube.com/watch?v=ak0DHASC