آسٹیوپروسس’ کا مطلب ہے ‘سوراخ دار ہڈی یہ ایک ایسی بیماری ہے جو ہڈیوں کو کمزور کرتی ہے جس کی وجہ سے اچانک اور غیر متوقع ہڈیوں کے ٹوٹنے کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے,

لاہور(مدثر قدیر)آسٹیوپروسس’ کا مطلب ہے ‘سوراخ دار ہڈی یہ ایک ایسی بیماری ہے جو ہڈیوں کو کمزور کرتی ہے جس کی وجہ سے اچانک اور غیر متوقع ہڈیوں کے ٹوٹنے کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے,آسٹیوپراسس کی وجہ سے ہڈیوں کی طاقت کم ہوتی جاتی ہے, یہ بیماری اکثر بغیر کسی علامات یا درد کے پیدا ہوتی ہے، اور یہ عام طور پر اس وقت تک دریافت نہیں ہوتی جب تک کمزور ہڈیاں تکلیف دہ فریکچر کا سبب نہیں بنتی ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر کولہے، کلائی اور ریڑھ کی ہڈی کے فریکچر ہیں ان باتوں کا اظہار سروسز انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز کے شعبہ آرتھوپیڈک یونٹ ون کے انچارج ڈاکٹر محمد اختر نے عالمی یوم آسٹیوپروسس کی مناسبت سے خصوصی گفتگو میں کیا ان کا مزید کہنا تھا کہ ہر دو میں سے ایک عورت اور ہر چار میں سے ایک مرد کو اپنی زندگی میں اس بیماری سے متعلق فریکچر ہوتا ہے جبکہ 30 فیصد ایسے بھی ہیں جن میں ہڈیوں کی کثافت کم ہوتی ہے جس کی وجہ سے انہیں اس بیماری کے ہونے کا خطرہ ہوتا ہےاس حالت کو اوسٹیوپینیا کہا جاتا ہے.ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر محمد اختر نے دن کی مناسبت سے آگاہی دیتے ہوئے بتایا کہ آپ کی ہڈیاں زندہ، بڑھتے ہوئے ٹشو سے بنی ہیں صحت مند ہڈی کا اندر ایک اسپنج کی طرح لگتا ہے اس علاقے کو ٹریبیکولر ہڈی کہا جاتا ہے۔ گھنی ہڈی کا ایک بیرونی خول اسپنجی ہڈی کے ارد گرد لپٹ جاتا ہے اس سخت خول کو کورٹیکل ہڈی کہا جاتا ہے.عام طور پر اس بیماری کی کوئی علامات نہیں ہوتی ہیں یہی وجہ ہے کہ اسے بعض اوقات خاموش بیماری بھی کہا جاتا ہے تاہم آپ کو یہ باتیں نظر انداز نہیں کرنی چاہیں,اول
اونچائی میں کمی (ایک انچ یا اس سے زیادہ کم ہو رہی ہے,دوئم
پوسچر میں تبدیلی (اسٹوپنگ یا آگے جھکنا,سوئم
سانس کی تکلیف اور
کمر کے نچلے حصے میں درد یہ تمام چیزیں اس بیماری کا پیش خیمہ کہلاتی ہیں. آسٹیوپوروسس، دل کے امراض کے بعد دنیا بھر میں سب سے زیادہ پایا جانے والا عارضہ یعنی صحت سے متعلق دوسرا سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ اس مرض میں ہڈیوں کی لچک میں کمی ہوتی ہے اور وہ بھربھرے پن اور نرم پڑ جانے جیسے مسائل سے دوچار ہو جاتی ہیں۔ اس سے ہڈیاں کمزور ہو جاتی ہیں اور ان کے ٹوٹنے کا خطرہ کئی گنا بڑھ جاتا ہے۔ڈاکٹر محمد اختر نے بتایا کہ مردوں کے مقابلے میں عورتوں میں یہ مرض زیادہ پایا جاتا ہے، ’’عورتوں میں 45 برس کی عمر کے بعد یہ مرض پیدا ہوتا ہے جبکہ مردوں میں 50 برس میں آسٹیوپوروسس ہوتا ہے۔ عورتوں میں اس کی شرح 40 فیصد زیادہ ہوتی ہے۔ہڈیوں کا یہ مرض پاکستان کے دیہی علاقوں سے زیادہ شہروں میں پایا جاتا ہے، شہروں میں رہنے والے لوگ جن کا دھوپ میں نکلنا نہیں ہوتا، دودھ نہیں پیتے یا مچھلی نہیں کھاتے، ان لوگوں کو ہڈیوں کا مسئلہ ہو جاتا ہے۔ اس کے مقابلے میں دیہی علاقوں میں رہنے والی خواتین جو کھیتوں میں کام کرتی ہیں ان میں آسٹیوپوروسس کی شرح کم ہے۔ دوسرے لفظوں میں یہ کہہ لیں کہ ہم نے جتنا جدید لائف اسٹائل اختیار کیا ہے مثلاً ایئر کنڈیشنر میں سونا، دھوپ میں نہ نکلنا اور موٹاپے کے خوف سے مناسب غذا نہ لینا، تو ایسا کرنے والوں میں آسٹیوپوروسس پیدا ہو جاتا ہے,جبکہ آسٹیوپوروسس کی بعض دیگر وجوہات میں بڑھتی عمر، خاندان میں پہلے سے اس بیماری کا موجود ہونا، جسمانی سرگرمیوں میں حصہ نہ لینے کی عادت، خواتین میں ماہواری کا نہ ہونا، بہت زیادہ کیفین کا استعمال، کیلشیم کی کمی اور تھائرائڈ ہارمونز کے لمبے عرصے تک علاج وغیرہ شامل ہیں۔
یہ ایک خاموش مرض ہےاس کی علامات میں مریض ہڈیوں میں درد کی شکایت کرتا ہے اور عام طور پر بڑی عمر کےمریض کو ٹانگوں یا ہاتھوں یا کمر میں درد ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ جن لوگوں کو یہ مرض ہو چکا ہوتا ہے وہ اگر گرتے ہیں تو اٹھنے کی کوشش کے دوران ان کے ہاتھوں یا پیر کی ہڈی میں فریکچر ہو جاتا ہے جبکہ درحقیقت ہڈی اتنی کمزور نہیں ہوتی کہ ذرا سا زور پڑنے پر وہ ٹوٹ جائے۔ تاہم آسٹیوپوروسس کے مریضوں میں یہ شکایات ہوتی ہیں۔اس موقع پر ڈاکٹرمحمد اختر نے کہا کہ اگر دواؤں سے بچنا چاہتے ہیں تو صرف بیس منٹ سن باتھ لیں۔ اس کا طریقہ کار یہ ہے کہ جسم سے کپڑا ہٹا کر سورج کی روشنی میں بیٹھ جائیں۔ اگر صرف بیس منٹ بھی ایسا کریں تو ہمارے جسم کی روزانہ کی وٹامن D3 کی جو ضرورت ہوتی ہے وہ اس سے پوری ہو جاتی ہے۔ یہ وٹامن ہڈیوں میں کیلشیم کو جمع کرنے کے لیے نہایت ضروری ہے۔ چونکہ ہماری جلد میں یہ وٹامن موجود ہوتا ہے تو سورج کی روشنی جسم پر پڑنے سے یہ ایکٹیو ہو جاتا ہے اور ہڈیوں تک کلیشم کو پہنچا دیتا ہے۔ اس لیے بیس منٹ روازنہ کا سن باتھ آسٹیوپوروسس سے بچانے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔اس بیماری سے محفوظ رہنے کی بہترین تدبیر یہ ہے کہ جوانی میں صحت بخش طرز زندگی اپنایا جائے تاکہ بڑھاپے میں اس قسم کے مسائل سے بچا جا سکے . جسمانی محنت و مشقت اورباقاعدہ ورزش ہڈیوں کو مضبوط بنانے کےلیے ضروری ہے . خود کو متحرک رکھ کر آپ ہڈیوں کی کمزوری سے محفوظ رہ سکتے ہیں . اسکے علاوہ خوراک پر توجہ دینا بہت اہم ہے . صحت بخش اور کیلشیم اور وٹامن ڈی سے بھرپور غذاؤں اور ڈیری مصنوعات کے متواتر استعمال سے اس بیماری سے محفوظ رہا جا سکتا ہے . آسٹیوپوروسس کی روک تھام کے لیے کیشیم اور وٹامن ڈی سپلیمنٹس بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں .
=======================

https://www.youtube.com/watch?v=ak0DHASC