)سروسز ہسپتال کی ےماہر امراض ناک ،کان اور گلا پروفیسر ڈاکٹر جاوید اقبال نے کہا ہے میڈیکل پروفیشن ایک مقدس پیشہ ہے۔ مریض کو بہترین علاج مہیا کرنا اور ان کو صحت یابی سے ہمکنار کرنے کی جدوجہد ہی میرا مشن ہے‘ کسی بھی ادارے کی کارکردگی ایک ٹیم ورک ہےاورمیں ٹیم ورک کا قائل ہوں۔


لاہور( مدثر قدیر )سروسز ہسپتال کی ےماہر امراض ناک ،کان اور گلا پروفیسر ڈاکٹر جاوید اقبال نے کہا ہے میڈیکل پروفیشن ایک مقدس پیشہ ہے۔ مریض کو بہترین علاج مہیا کرنا اور ان کو صحت یابی سے ہمکنار کرنے کی جدوجہد ہی میرا مشن ہے‘ کسی بھی ادارے کی کارکردگی ایک ٹیم ورک ہےاورمیں ٹیم ورک کا قائل ہوں۔ ہمارے ڈاکٹرز اور دیگر سٹاف (نرسز، پیرامیڈیکل وغیرہ) سب اپنی ڈیوٹی باقاعدگی سے سرانجام دے رہے ہیں۔ مریضوں کا ڈاکٹرز اور سٹاف کے درمیان ایک اچھا ریلیشن قائم کرنے کی کوشش کی جاتی ہےان باتوں کا اظہار انھوں نے نمائندہ اومیگا نیوز سے خصوصی گفتگو میں کیا اس موقع پر ان کا کہنا تھا ای این ٹی اسپیشلسٹ آؤٹ ڈور میں 300 مریضوں کو چیک کیا جاتا ہے‘خاص نوعیت کے 60تک ناک‘کان گلہ کے آپریشن کئے جاتے ہیں‘99فیصد ادویات مفت فراہم کی جاتی ہیں۔سروسز ہسپتال میں سو فیصد ٹیسٹ بھی فری کئے جاتے ہیں۔ خصوصاً غریب مریضوں کو وارڈز میں بھی علاج معالجے کی تمام سہولیات مفت فراہم کی جاتی ہیں۔یہ تاثر غلط ہے کہ سرکاری ہسپتالوں میں غیرمعیاری اور سستی ادویات مریضوں کو فراہم کی جاتی ہیں۔ پنجاب حکومت نے صرف پری کوالیفائیڈ میڈیسن کمپنیوں سے ادویات خریدی ہیں جن کے پاس گڈپاس گڈ مینوفیکچرنگ کا لائسنس ہے۔ یہ تمام میڈیسن کمپنی انٹرنیشنل معیار کی ادویات بناتی ہیں جن سے سرکاری ہسپتالوں کے لئے ادویات خریدی جاتی ہیں اور ان کے معیار پر سمجھوتہ نہیں کیا جاتا۔پروفیسر ڈاکٹر جاوید اقبال نےبتایا کہ ناک کان‘ گلے کی عام بیماریوں میں زیادہ تر ناک، کان‘ گلا کی بیماریاں ہی ہیں۔ ان کا براہ راست تعلق فضائی آلودگی سے ہے۔ آلودہ ہوا سانس کے ذریعے ناک اور گلا کے راستے پھیپھڑوں میں جا کر پھیپھڑوں کے انفیکشن کا باعث بنتی ہے۔ آؤٹ ڈور میں زیادہ تر مریض ناک‘ کان‘ گلا کے امراض کے ہی آتے ہیں۔ ناک میں


الرجی کی شکایت عام ہے۔ اگر الرجی کا علاج نہ ہو تو پیچیدگی پیدا ہو سکتی ہے۔ مثلاً ناک میں غدود بن جانے سے آپریشن کرانا پڑتا ہے۔ الرجی خون کے اندر ہوتی ہے جو ناک میں ظاہر ہو تی ہے۔ آپریشن سے ناک کے غدود نکال دینے سے الرجی نہیں جاتی،الرجی کو کنٹرول کرنا پڑتا ہے۔ الرجی کا علاج جاری رہتا ہے۔ الرجی کی دوسری ٹائپ لوکل حساسیت مثلاً پرفیوم‘ گرد غبار‘ سرد گرم،جانوروں کے جسم پر سکری اور سموک وغیرہ سے ہونے والی الرجی ہے۔ اس سے ناک کا اوور ری ایکشن ہوتا ہے اس الرجی کو VMR کہتے ہیں۔ ہم مریض کو ان سے احتیاط اور بچاء کا مشورہ دیتے ہیں۔ اگرناک کی الرجی بڑھ جائے تو دمہ بن جاتی ہے کیونکہ اس الرجی سے پھیپھڑے متاثر ہوتے ہیں۔ اگر مریض کو ناک کی الرجی ہے تو اس کی چیسٹ کا معائنہ کرنا ضروری ہے۔ ڈاکٹر جاوید اقبال نے بتایا کہ شور کی وجہ سے کان کو نقصان پہنچ رہا ہوتاہے۔ اس کی وجہ صرف گاڑیوں کا شور نہیں ہے بلکہ گھنٹوں موبائل فون، واک مین کانوں میں لگا کر گھنٹوں میوزک سننا بھی ہے اس سے بہت سے کان damage ہوئے ہیں۔ اس مرض کا آغاز پر علاج کرانا بہتر ثابت ہو تا ہے۔ ایسے مریضوں کا آڈیومیٹری ٹیسٹ کرانے سے کان کے نقصان ہونے کا پتہ چلتا ہے۔ ایسے مریض کا علاج کونسلنگ ہے۔ اس کو بتایا جاتا ہے کہ آپ کے کان کے نسوں کا نقصان شروع ہو گیا ہے۔ مشینوں کے شور کے نزدیک رہنے سے‘ موبائل پر لمبی لمبی کالز سننے یا دیر تک واک مین لگا کر میوزک سننے وغیرہ وغیرہ سے پرہیزکریں۔ ڈاکٹر جاوید اقبال نے کہا کہ شور میں کام کرنے والے فیکٹری ورکرز اگر سوشل سیکیورٹی قوانین پر عمل نہیں کرتے تو ان کے کان جلدی خراب ہو جاتے ہیں۔ شوگر کے مریضوں میں 50‘ 55 سال کی عمر میں کانوں کے مسئلے پیدا ہو سکتے ہیں اور ایسے لوگوں میں کم سنائی دینے کی شکایت پائی جاتی ہے۔ بڑھتی عمر کے ساتھ بھی کان کی سماعت متاثر ہوتی ہے۔
ک کان گلے کے امراض موروثی بھی ہوتے ہیں؟ کے جواب میں ڈاکٹرجاوید اقبال نے کہاکہ وراثتی بیماریاں زیادہ ترکان کو متاثر کرتی ہیں۔ بعض بچے پیدائشی بہرے ہوتے ہیں جس کی وجہ سے وہ گونگے بھی ہو جاتے ہیں کیونکہ تین سال کی عمر تک آواز کان میں جائے گی تو بچہ بولنا سیکھے گا۔ دوسرا بچے کی پیدائش کے بعد کوئی پرابلم ہو گیا مثلاً ٹائیفائیڈ بخار‘ گردن توڑ بخار یا کوئی اور بیماری کے علاج میں کچھ خاص انجکشن وغیرہ لگوائے ہوں تو ان سے کانوں کی نسیں یا دماغی ریشے ڈیڈ ہو جاتے ہیں تو کم عمری میں ہی سماعت کا مسئلہ ہوتا ہے۔ ان بچوں اور عمر کے آخری حصے میں سماعت کے کم ہونے کی شکایت کرنے والے مریضوں کے کان علاج سے بھی ٹھیک نہیں ہو سکتے۔ اس کے لئے سماعت کا آلہ ہی استعمال کرنا پڑتا ہے۔ ناک کان گلا کے آؤٹ ڈور کا ٹرن آوٹ تقریباً 35 ہزار سالانہ ہے۔ یونٹ ون میں ناک کان گلے کے میجر کیسز ہفتے میں 24 سے28 تک اور 30 سے 40 تک اوسطً مائنر آپریشن ہوتے ہیں۔ ایمرجنسی 24 گھنٹے چلتی ہے۔ یہاں پر مشینری اور سرجری کے اوزار بھی بہترین ہیں ابھی ناک کان گلے کے امراض کے معائنہ کے لیے مزید مشینیں آئی ہیں۔ فنکشنل اینڈوسکوپ سرجری کا سامان آیا ہے جو کیمرہ کے ساتھ ایل سی ڈی سے بھی منسلک ہیں۔ جس کے ذریعے ناک کے آپریشن مزید جدید طریقہ سے ہو سکیں گے۔ کان کی سرجری کے لیے مائیکروسکوپ ہے۔
===============================

https://www.youtube.com/watch?v=ak0DHASC