قوم میں تقسیم وتفریق پھیلانے والوں کی حوصلے شکنی کی جانی چاہیے،پروفیسر محمد سعید قریشی

کراچی: ڈاؤ یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر محمد سعید قریشی نے کہا ہےکہ قوموں میں عمومی معاملات میں اختلاف رائے کی گنجائش ہوتی ہے لیکن ملکی سلامتی اور وقار پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو سکتا۔ قائد اعظم کے پاکستان میں اظہار کی آزادی ہے، لسانی گروہی اور فرقہ وارانہ منافرت پھیلانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی،طلبا و نوجوان پاکستان کو ترقی کی راہ پر ڈالنے کے لیے جدوجہد کریں اور کسی کی باتوں میں نہ آئیں، پاکستان ہمارے بزرگوں کی لازوال قربانیوں کا ثمر ہے۔ اسے ہر قیمت پر قائم رکھنا اور خوشحالی کی راہ پر گامزن کرنا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کے روز ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز اوجھا کیمپس میں جشن آزادی کی تقریب سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب سے پرو وائس چانسلرز پروفیسر نازلی اور پروفیسر نگہت نثار، پروفیسر زیبا حق، پروفیسر سنبل شمیم، ڈاکٹر عاطف حفیظ شیخ اور انعام حاصل کرنے والے طلبا و طالبات نے خطاب کیا۔ اس موقع پر رجسٹرار ڈاکٹر اشعر آفاق، بریگیڈیر (ر) شعیب احمد، ڈاکٹر رستم زمان، پروفیسر شجاع فرخ، پروفیسر نسرین ناز، پروفیسر امینہ طارق، ڈاکٹر اظہار حسین، ڈاکٹر سعید خان، ڈاکٹر طارق فرمان وڈیگر فیکلٹی طلبا وطالبات بڑی تعداد بھی موجود تھے۔ قبل ازیں ٹھیک اٹھ بجے صبح قومی ترانہ پڑھا گیا اور پرچم کشائی کی گئی۔ پروفیسر محمد سعید قریشی نے قوم کو 76ویں جشن آزادی کی مبارک باد دی اور کہا کہ پاکستانی قوم کو اتحاد کی ضرورت ہے، تمام اختلافات بھلا کر ایک قوم بننے کی ضرورت ہے۔ تفریق پیدا کرنے کی کسی بھی کوشش کی حوصلہ شکنی کی جانی چاہیئے۔تقریب سے پرو وائس چانسلر پروفیسر نگہت نثار نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان بر صغیر کے مسلمانوں کی عظیم جدوجہد کا ثمر ہے۔ اس کی آزادی قربانیوں سے عبارت ہے۔ قوموں پر مشکل کٹھن وقت آتے رہتے ہیں، معاشی مشکلات بھی آتی ہیں مگر اتحاد و اتفاق سے یہ مشکل وقت کٹ جائے گا اور ملک ترقی کے راستے پر واپس آ جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ قائد اعظم کی تین اصولوں اتحاد تنظیم اور ایمان کو ہم تھامے رکھیں گے تو کامیابی ہمارا مقدر بن سکتی ہے۔ پروفیسر نازلی نے کہا کہ قائد اعظم محمد علی جناح نے یہ ملک ہمیں اس لیے لے کر دیا کہ ہم اسے ترقی دیں خوشحالی دیں۔ یہ سب کچھ تعلیم و تحقیق کے بغیر ممکن نہیں، ڈاؤ یونیورسٹی میں ہم سب تعلیم و تحقیق کے میدان میں بھرپور کوششیں کر کے پاکستان کو ترقی دینا چاہتے ہیں۔ پرنسپل ڈاؤ انٹرنیشنل میڈیکل کالج ڈاکٹر زیبا حق نے جشن آزادی کی تقریب سجانے والی ٹیم سے اظہار تشکر کیا اور کہا کہ ڈاؤ یونیورسٹی کے اسٹاف نے درحقیقت مشنری جذبے کے ساتھ کام کیا کہ قلیل وقت میں پنڈال سجا دیا جس کے نتیجے میں یہ کامیاب تقریب منعقد ہوئی۔ یہی وہ جذبہ ہے جو ہمیں اپنے بزرگوں سے منتقل ہوا ہے اور اسی جذبے نے برصغیر کے مسلمانوں میں ایسی روح پھونکی کہ آج ہم ایک آزاد وطن میں سانس لے رہے ہیں۔ پروفیسر سنبل شمیم نے گرین یوتھ موومنٹ کے حوالے سے ڈاؤ یونیورسٹی کے اقدامات پر روشنی ڈالی۔ پروفیسر عاطف حفیظ نے کہا کہ انگریز اور ہندوؤں کی بھرپور کوششوں اور اوچھے ہتھکنڈوں کے باوجود اللہ تعالی نے ہمیں خطہ زمین عطا فرمایا اللہ تعالی نے ہمیں جائے پناہ فراہم کی اور خوف سے تحفظ دیا۔ اس کے شکرانے کے طور پر ضرورت اس بات کی ہے جن مقاصد کے تحت یہ ملک حاصل کیا گیا ان مقاصد کو پورا کرنے کے لیے سر توڑ کوشش کریں۔ تقریب کے اختتام پر وائس چانسلر پروفیسر محمد سعید قریشی نے تقریری مقابلے میں اول صفی اللّٰہ منہاس، دوم منتہیٰ مسعود، سوم یوسف علی جبکہ ملی نغمے میں اول صفی اللّٰہ منہاس، دوم نبیل الدین، سوم سیدہ عائشہ کو ٹرافیاں دیں۔
========================
نگران وزیراعظم کی حلف برداری کے بعد نگران وفاقی کابینہ کے نام سامنے آگئے، کابینہ کی تشکیل کیلئے مشاورت بھی شروع کردی گئی، نگران وزیراعظم جلد وزراء کے ناموں کا اعلان کریں گے۔ ہم نیوز کے مطابق نگران وزیراعظم نے حلف اٹھانے کے بعد اپنی نگران کابینہ کیلئے اہم ناموں پر غور شروع کردیا ہے، نگران کابینہ کیلئے بڑی وزارتوں وزارت خارجہ، وزارت خزانہ، وزارت داخلہ سمیت دیگر کے قلمدان سونپنے کیلئے مشاورت بھی شروع کردی ہے۔
ذرائع کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ سابق سفیر جلیل عباس جیلانی کو وزیر خارجہ، ڈاکٹرشعیب سڈل وزیر داخلہ، احسن بھون کو وزیر قانون، ڈاکٹرحفیظ شیخ کو وزیر خزانہ، گوہراعجاز کو وزیر صنعت کے قلمدان سونپے جانے کا امکان ہے۔

اسی طرح سرفراز بگٹی اور ذوالفقار چیمہ کو بھی نگران کابینہ میں شامل کیا جاسکتا ہے۔ یاد رہے نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے 14 اگست کو یوم آزادی پر نگران وزیراعظم کے عہدے کا حلف اٹھا لیا۔

گزشتہ روز بلوچستان عوامی پارٹی کے رہنما انوار الحق کاکڑ کو نگران وزیراعظم بنانے کا فیصلہ کیا گیا تھا جس کی سمری پر صدر مملکت نے بھی دستخط کردیے تھے۔ وزیراعظم شہباز شریف اور اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض کے درمیان وزیراعظم ہاؤس میں نگران وزیراعظم کے حوالے سے مشاورت کا دوسرا دور ہوا جس کے بعد وزیراعظم شہباز شریف لاہور روانہ ہوگئے تھے۔
انوار الحق کاکڑ کو وزیر اعظم کا پروٹوکول دے دیا گیا۔ نگران وزیراعظم کا فیصلہ ہفتے کو ہوا تھا جس کیلئے قائد حزب اختلاف راجا ریاض نے انوار الحق کاکڑ کا نام دیا تھا جس پر شہباز شریف نے اتفاق کیا بعد ازاں صدر عارف علوی نے تعیناتی کی منظوری دے دی تھی۔آج انوار الحق کاکڑ نے بطور نگران وزیراعظم عہدے کا حلف اٹھا لیا ہے۔نگران وزیراعظم کی تقریب حلف برداری ایوانِ صدر میں منعقد ہوئی جس میں اہم سیاسی شخصیات اور افسران نے شرکت کی۔
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے انوار الحق کاکڑ سے حلف لیا۔ خیال رہے کہ سینیٹر انوار الحق کاکڑ کا تعلق بلوچستان کے ضلع کاکڑ سے ہے، انہوں نے کوئٹہ سے ابتدائی تعلیم حاصل کی جس کے بعد وہ اعلیٰ تعلیم کے لیے لندن چلے گئے، انہوں نے یونیورسٹی آف بلوچستان سے پولیٹیکل سائنس اور سوشیالوجی میں ماسٹرکیا۔ انوار الحق نے عملی سیاست کا سفر سابق صدر و آرمی چیف جنرل پرویز مشرف کے دور سے شروع کیا تھا۔
سینیٹر انوارالحق کاکڑ نے 2008 میں (ق) لیگ کے ٹکٹ پرکوئٹہ سے قومی اسمبلی کا الیکشن لڑا جس میں انہیں کامیابی نہ مل سکی۔انوار الحق کاکڑ نے اپنے علاقے کی قومی اسمبلی کی نشست پر الیکشن لڑا تھا۔ سینیٹر انوار الحق کاکڑ 2013 میں بلوچستان حکومت کے ترجمان رہے جب کہ بلوچستان عوامی پارٹی کی تشکیل میں ان کا کلیدی کردار رہا۔ بلوچستان عوامی پارٹی سے تعلق رکھنے والے سینیٹر انوار الحق کاکڑ 12مارچ 2018 میں آزاد حیثیت سے سینیٹر منتخب ہوئے تھے اور وہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی سمندر پار پاکستانی کے چیئرمین ہیں۔
انوار الحق کاکڑ اس وقت بھی بطور سینیٹر ایوان بالا میں اپنے فرائض سر انجام دے رہے ہیں۔انوار الحق کاکڑ نے رواں سال صوبے میں بننے والی نئی سیاسی جماعت بلوچستان عوامی پارٹی میں شمولیت اختیار کی تھی۔