ڈیلٹا کیمیکل اینڈ مشینری کارپوریشن کے روح رواں ملک یوسف کی جیوے پاکستان ڈاٹ کام کے لیے محمد وحید جنگ سے خصوصی گفتگو ۔ پاکستان میں کاروبار کے وسیع مواقع موجود ہیں معاشی چیلنج ضرور ہیں لیکن مسلمان مایوس نہیں ہوتا ، پاکستان اسلام کے نام پر بنا اللہ اس کی حفاظت کر رہا ہے لیکن اب اگے بڑھنے کے لیے ہمیں خود بھی کچھ ہاتھ پاؤں مارنے ہوں گے ۔ معاشی اور اقتصادی امور کی کچھ باتوں پر سب قوتوں کو اتفاق کر لینا چاہیے ۔

ڈیلٹا کیمیکل اینڈ مشینری کارپوریشن کے روح رواں ملک یوسف کی جیوے پاکستان ڈاٹ کام کے لیے محمد وحید جنگ سے خصوصی گفتگو ۔
پاکستان میں کاروبار کے وسیع مواقع موجود ہیں معاشی چیلنج ضرور ہیں لیکن مسلمان مایوس نہیں ہوتا ، پاکستان اسلام کے نام پر بنا اللہ اس کی حفاظت کر رہا ہے لیکن اب اگے بڑھنے کے لیے ہمیں خود بھی کچھ ہاتھ پاؤں مارنے ہوں گے ۔ معاشی اور اقتصادی امور کی کچھ باتوں پر سب قوتوں کو اتفاق کر لینا چاہیے ۔
تفصیلات کے مطابق ڈیلٹا کیمیکل اینڈ مشینری کارپوریشن کے سربراہ ملک یوسف نے پاکستان کی سرکردہ نیوز ویب سائٹ جیوے پاکستان ڈاٹ کام کے لیے سینیئر صحافی محمد وحید جنگ کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے تین خیالات کا اظہار کیا وہ قائرین کی دلچسپی کے لیے یہاں پیش خدمت ہیں ۔


سوال ۔ ڈیلٹا کیمیکل اینڈ مشینری کارپوریشن کا اغاز کب کیا گیا اور موجودہ بزنس صورتحال کو اپ کس نظر سے دیکھ رہے ہیں ؟
جواب ۔سال 2002 میں ڈیلٹا کیمیکل اینڈ مشینری کارپوریشن کا اغاز کیا گیا تھا مارکیٹ سے بہت اچھا رسپانس ملا اور ابتدائی سالوں میں ہی کافی کامیابیاں حاصل ہوئیں ۔ملک کے موجودہ معاشی اور اقتصادی حالات سب کے سامنے ہیں جب اقتصادی اور معاشی مشکلات بڑھ جاتی ہیں تو اس کا اثر ہر قسم کے کاروبار اور مینوفیکچرنگ پر پڑتا ہے پاکستان میں ہم ہر طرح کی مشینری مارکیٹ کر رہے ہیں مارکیٹ کی ضروریات کے مطابق ہمارے پاس مشینری کی وسیع رینج ہے جتنی اقسام کی مشینوں کی ضرورت ہوتی ہے وہ ہم مارکیٹ کر رہے ہیں اور ہماری خاص بات یہ ہے کہ ہم کوالٹی پر کمپرومائز نہیں کرتے اکثر لوگ مارکیٹ میں اپ کو ایسے نظر ائیں گے جو پوچھیں گے کہ کتنے میں مال چاہیے وہ بجٹ کے حساب سے سستا اور کم کوالٹی کا مال بنا دیتے ہیں لیکن ہم کوالٹی پر کوئی کمپرومائز نہیں کرتے ۔ یہی بات ہماری پہچان ہے ۔
سوال ۔پاکستان میں مینوفیکچرنگ میں کتنا اسکوپ ہے ؟
جواب ۔ پاکستان میں کاروبار کا بہت سکوپ ہے یہاں کاروبار کے وسیع مواقع ہیں لیکن لوگوں کو سہولتوں اور حکومتی سرپرستی میں کمی کا مسئلہ ہے ۔ سرکاری اداروں کی جانب سے اگر مزید سہولتیں دی جائیں اور اسانی پیدا کی جائے تو کاروبار بڑھ سکتا ہے ۔ سرکار کی اجازت کے بغیر تو اپ ویئر ہاؤس بھی تبدیل نہیں کر سکتے ۔ پاکستان میں ایک بڑا مسئلہ ٹریڈنگ کی اجازت نہ ہے چین اور انڈیا نے ٹریڈنگ کارپوریشن کے ذریعے سبقت حاصل کی ہے ہمیں بھی اپنی انڈسٹری کو فروغ دینے کے لیے ایسے کام کرنے ہوں گے ۔
سوال ۔کیا اپ کی کمپنی مختلف ایکسپو اور نمائشوں میں شرکت کرتی ہے ؟
ان نمائشوں کا کتنا فائدہ ہوتا ہے ؟
جواب ۔ ساری دنیا میں اس قسم کی ایکسپو اور نمائشیں منعقد کی جاتی ہیں یقینی طور پر یہ انڈسٹری کے فروغ میں مدد دیتی ہیں لوگوں میں اگاہی پیدا ہوتی ہے انہیں معلومات ملتی ہے سیکھنے کا موقع ملتا ہے لیکن پاکستان میں بھی اچھی اچھی نمائشیں ہوئی ہیں اب کچھ گروپ بن گئے ہیں یہ اچھی بات نہیں اس طرح انڈسٹری کا فائدہ نہیں نقصان ہوتا ہے ہاں اگر اپ کرنا چاہتے ہیں تو ایک نمائش کراچی میں کر لیں اور ایک لاہور میں یا پھر ایک نارتھ سائیڈ پر کر لیں اور دوسری ساؤتھ سائیڈ پر ۔ اس طرح انڈسٹری اس میں اسانی سے شرکت کر سکے گی ورنہ بھلے سال میں ایک نمائش کریں لیکن بھرپور کریں اور اس کا اچھا اثر بھی ائے گا ۔
سوال ۔مہنگائی میں اضافے اور قیمتیں بڑھنے سے انڈسٹری پر کیا اثرات مرتب ہو رہے ہیں ؟
جواب ۔ چھوٹی انڈسٹری پر بہت منفی اثرات پڑ رہے ہیں چھوٹے سرمایہ کاروں میں اتنی سکت نہیں ہے کہ وہ مزید سرمایہ کاری کر سکیں ان کے بزنس اور کاروبار ٹھپ ہو رہے ہیں بڑے سرمایہ کار اور بڑے بزنس مین دو کام چلا لیتے ہیں لیکن معاشی مسائل ہیں جس کا اثر روزگار پر پڑ رہا ہے ۔
سوال ۔جشن ازادی کے موقع پر کیا پیغام دینا چاہیں گے ؟
جواب ۔ دیکھیں 75 سال میں ہم نے بہت کچھ حاصل کیا ہے قوموں اور ملکوں کی زندگی میں 75 سال کا عرصہ کوئی بڑا عرصہ نہیں ہوتا یہ تو ایک سیکھنے کی عمر ہوتی ہے پاکستان نے اس عرصے میں کافی ترقی کی ہے لوگ انڈیا سے موازنہ اور مقابلہ کرنے بیٹھ جاتے ہیں یہ درست عمل نہیں ہے کیونکہ انڈیا تو 1947 میں بھی ایک بڑی طاقت تھی وہاں انڈسٹری موجود تھی ہم نے تو صفر سے سٹارٹ لیا ہے اور یہاں تک پہنچے ہیں ہاں ہماری غلطیاں بھی ہیں اور کچھ مشکلات بھی ہیں لیکن ہمیں جدوجہد کرنی ہوگی میرے خیال میں معاشی اور اقتصادی امور پر کچھ نکات پر سب کو اکٹھے ہونا چاہیے ساری قوتیں کم از کم معاشی اور اقتصادی معاملات پر اتفاق رائے پیدا کر لیں عدلیہ فوج اور سیاستدان ملک اور قوم کی خوشحالی اور ترقی کے بارے میں ایک ہو کر سوچیں ۔ پاکستان کو قدرت نے بہت سی نعمتوں سے نوازا ہے ہمارے نوجوان کسی سے کم نہیں صلاحیت قابلیت محنت سے ہم اگے بڑھ سکتے ہیں میرا مشاہدہ ہے کہ دیگر ملکوں کی طرح پاکستان میں ڈپریشن اتنا نہیں ہے جتنا دوسرے ملکوں میں ہے مسلمان ہونے کی وجہ سے ہم لوگ مایوس نہیں ہوتے حالات جتنے بھی مشکل ہوں ہم اپنا عزم اور حوصلہ جوان رکھتے ہیں میں سنتا رہتا ہوں کہ یہ ملک اسلام کے نام پر بنا اللہ اس کی حفاظت کرے گا بے شک ایسا ہے لیکن سب کچھ اللہ کے حوالے کرنے کے بجائے خود بھی اگے بڑھنے کے لیے ہاتھ پاؤں مارنے چاہیے ۔ہمارے پاس بہت پوٹینشل ہے ہمارا ملک بہت ترقی کر سکتا ہے ہمارے لوگوں کو تھوڑا سا منظم ہونے کی ضرورت ہے ۔
============================