داؤد یونیورسٹی – وائس چانسلر نے 12 طلبہ کی بلیک میلنگ کے دباؤ میں آنے سے انکار کردیا۔


وائس چانسلر نے 12 طلبہ کی بلیک میلنگ کے دباؤ میں آنے سے انکار کردیا۔

یونیورسٹی انتظامیہ پہلے سے ہی اپنے فیصلے کے ساتھ کھڑی ہے۔

یونیورسٹی انتظامیہ احتجاج اور روڈ بلاک سے پریشان نہیں۔

داؤد یونیورسٹی، طلبہ کے داخلے منسوخ کئے جانے کیخلاف مظاہرہ

کراچی(اسٹاف رپورٹر)داؤد انجینئرنگ یونیورسٹی کی انتظامیہ کی طرف سے طلبہ کے داخلے منسوخ کیے جانے کے خلاف طلبہ نے احتجاجی مظاہرہ کیا اور نکالے جانے والے 12طلبہ کو بحال کرنے کا مطالبہ کیا، طلبہ کی یونیورسٹی انتظامیہ کے خلاف نعرے بازی، منسوخ کئے جانے والے طلبہ کو بحال کرو کے نعرے لگائے گئے۔ طلبہ نے نمائش جانے والا روڈ بلاک کردیا۔
==============================

حالیہ عرصہ میں 38 لاکھ پاکستانی بیرون ممالک منتقل ہو گئے، تارکین وطن کی تعداد 90 لاکھ سے بڑھ کر ایک کروڑ 28 لاکھ 56 ہزار 519 تک جاپہنچی، یہ تعداد مجموعی ملکی آبادی کی 5.14 فیصد بنتی ہے۔ ایکسپریس نیوز کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں مہنگائی، بیروزگاری اور سیاسی عدم استحکام کے باعث بیرون ملک جانے والے افراد کی تعداد میں 3 گنا اضافہ ہو گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق موجودہ حکومت کے برسراقتدار آنے کے بعد اب تک 12 لاکھ نوجوان ملک چھوڑ چکے ہیں، جبکہ 38 لاکھ کے اضافے سے بیرون ممالک چلے جانے والے پاکستانیوں کی تعداد 1 کروڑ 28 لاکھ سے تجاوز کر چکی۔ یوں نوجوانوں کے دیارغیر جا بسنے کی شرح کے لحاظ سے پاکستان ہمسایہ ممالک میں سرفہرست آگیا۔

تقریباً 25 کروڑ آبادی میں سے حالیہ عرصے میں تارکین وطن کی تعداد 90 لاکھ سے بڑھ کر ایک کروڑ 28 لاکھ 56 ہزار 519 تک جاپہنچی ہے ، یہ تعداد مجموعی ملکی آبادی کی 5.14 فیصد بنتی ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ سال اپریل میں اقتدار سنبھالنے والے 13 جماعتوں کے اتحاد کے دوران میں جہاں ایک جانب سے ملکی معیشت اپنی تاریخ کے سب سے بدترین بحران کا شکار ہوئی، وہیں ملک کے حالات سے مایوس ہو کر بیرون ممالک جانے والوں کی تعداد میں اضافے کے بھی تمام ہی ریکارڈ ٹوٹ گئے۔ اس حوالے سے حال ہی میں اپنے ایک بیان میں پاکستان پیپلز پارٹی کے سابق رہنما و سینیٹر مصطفٰی نواز کھوکھر نے انکشاف کیا تھا کہ پاکستان میں عمومی طور پر سالانہ اوسطً 2 سے ڈھائی لاکھ پاکستانی روزگار کی تلاش میں بیرون مملک جاتے ہیں، تاہم سال 2022 میں یہ تعداد بڑھ کر 8 لاکھ سے زائد ہو گئی۔
اس حوالے سے 14 جولائی کو ایکسپریس نیوز کی جانب سے شائع کی گئی رپورٹ بھی ہوشربا اعداد و شمار بتائے گئے۔ ایکسپریس نیوز کی رپورٹ کے مطابق اتحادی حکومت کے دور میں غیر یقینی معاشی صورتحال، بڑھتی مہنگائی اور بے روزگاری کے باعث نوجوانوں کے بیرون ممالک چلے جانے کا سلسلہ تیز ہو گیا ہے۔ موجودہ اتحادی حکومت کے 14 ماہ میں 12 لاکھ21ہزار نوجوان روزگار کی تلاش میں بیرون ملک چلے گئے۔
گزشتہ سال 8لاکھ 32ہزار جبکہ رواں سال کے ابتدائی6ماہ میں4لاکھ نوجوان روزگار کی تلاش کیلئے پاکستان کو خیرباد کہہ گئے۔ رپورٹ کے مطابق بیرون ممالک جانے والے نوجوانوں کی اکثریت ہنرمند ہے۔ 14 ماہ کے دوران 11ہزار اکاؤنٹنٹ، 11ہزار200انجینئرز، 4ہزار ڈاکٹر، 15 ہزار کمپیوٹر آپریٹر، 24ہزار سپر وائزر،34ہزار ٹیکنیشن،29ہزار الیکٹریشن، 13ہزار 445کمپیوٹر ٹائپسٹ، 8ہزار زرعی ماہرین، ساڑھے 37ہزار منیجرز، 4 ہزارنرسز،1ہزار 560 اساتذہ، 15ہزار آپریٹر اور 1600 سے زائد ڈرافٹ مین روزگار کیلئے بیرون ممالک چلے گئے۔
رپورٹ کے مطابق گزشتہ 14 ماہ کے دوران سب سے زیادہ پاکستانی روزگار کی تلاش کیلئے سعودی عرب اور دیگر خلیجی ممالک گئے۔ لاکھ سے زائد پاکستانی نوجوان سعودی عرب،2 لاکھ 29ہزار نوجوان متحدہ عرب امارات،1 لاکھ11 ہزار نوجواب اومان، 90ہزار 662 نوجوان قطر، 8ہزار نوجوان برطانیہ، 1300 نوجوان امریکہ، 20 ہزار نوجوان ملائیشیا،3ہزار نوجوان یونان،جبکہ 6ہزار سے زائد نوجوان رومانیہ گئے۔
رپورٹ کے مطابق گزشتہ ڈیڑھ سال کے دوران بیرون ممالک جانے والے پاکستانیوں میں اکثریت کا تعلق صوبہ پنجاب سے ہے۔ پنجاب سے 6لاکھ83 ہزار نوجوان، خیبرپختونخواہ سے 3 لاکھ24ہزار نوجوان، سندھ سے 90 ہزار جبکہ بلوچستان سے 12ہزار نوجوان بیرون ممالک گئے۔ اس کے علاوہ 44 ہزار نوجوان آزاد کشمیراور 11ہزار نوجوان اسلام آباد سے بیرون ممالک گئے۔
===================================

وفاقی پولیس نے تھانہ ہمک میں اسلام آباد میں فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی سول جج کی اہلیہ سومیہ بی بی کے خلاف کم سن ملازمہ پر تشدد کا مقدمہ درج کرلیا ہے۔

Pause

Unmute
Remaining Time -10:10

Close PlayerUnibots.in
وفاقی پولیس نے بچی کے مبینہ الزام پر اس کے والد کی مدعیت میں درج مقدمے میں حبس بے جا میں رکھنے اور تشدد کی دفعات شامل کی ہیں۔

متاثرہ بچی کے والد منگا خان نے پولیس کو دی گئی درخواست میں بتایا کہ انہوں نے تقریباً چھ ماہ قبل بیٹی رضوانہ کو گھریلو کام کاج کے لیے سول جج عاصم حفیظ کے گھر بھیجا اور ماہانہ تنخواہ 10 ہزار روپے طے پائی۔

انہوں نے بتایا کہ ہماری بچی جج صاحب کے گھر کام کرنے چلی گئی، وقتا فوقتاً جج صاحب کی اہلیہ سومیہ ان کی بات بذریعہ ٹیلی فون بیٹی سے کروا دیتی تھیں۔

والد نے کہا کہ ’23 جولائی کو میں اپنی بیوی شمیم اور سالے محمد فیاض کے ہمراہ اپنی بیٹی کو دیکھنے اور ملنے جج صاحب کے گھر گیا، ہم جیسے ہی دروازے سے داخل ہوئے تو ایک کمرے سے میری بچی کے رونے کی آواز آئی، آواز سن کر مجھے تشویش ہوئی تو ہم تینوں نے اس کمرے کا رخ کیا، اور دیکھا کہ میری بیٹی زخمی حالت میں پڑی ہے اور زارو قطار رو رہی ہے‘۔

انہوں نے بتایا کہ ’جب میں نے اپنی بیٹی کو دیکھا تو اس کے سر کے پچھلی جانب زخم تھا، سر میں چھوٹے چھوٹے بھی زخم تھے جن میں چھوٹے چھوٹے کیڑے پڑے ہوئے تھے، میں نے اپنی بیٹی کو مزید دیکھا تو دونوں بازو زخمی تھے، دونوں ٹانگیں زخمی تھیں، پورا چہرہ زخمی تھا، منہ کھول کر دیکھا تو دانت بھی ٹوٹا ہوا تھا، دونوں آنکھیں دونوں ہونٹ اور ناک پر سوجن تھی، میں نے اور میرے ساتھ میری بیوی اور سالے نے جسم دیکھا تو اس کی پیٹھ پر بھی زخم تھے اور سلانٹوں کے نشان تھے، میری بیٹی کی پسلیاں بھی ٹوٹی ہوئی تھیں اور پورے جسم پر چھوٹے چھوٹے کافی زخم تھے، جبکہ گلے پر بھی نشان موجود تھے جیسے کوئی گلہ گھونٹتا رہا ہو‘۔

منگا خان کے مطابق ’بیٹی سے پوچھا کہ تمہاری یہ حالت کس نے کی تو رضوانہ نے بتایا کہ حج صاحب کی بیوی سومیہ بی بی روزانہ مجھے سوٹوں، ڈنڈوں اور چمچوں سے تشدد کرتی تھی، رات کو مجھے بھوکا پیاسا پھینک دیتی تھی اور تقریباً جب سے میں یہاں آئی ہوں اس نے مجھے کمرہ میں بند کر کے جس بے جا میں رکھا ہوا ہے، مجھ پر سومیہ بی بی نے بے حد ظلم کیا ہے‘۔

ایف آئی آر کے مطابق بچی نے والد کو کہا کہ’جان کے خوف سے میں آپ کو نہیں بتاتی تھی، خدا کا واسطہ ہے مجھے یہاں سے لے جاؤ’۔

والد نے پولیس کو بتایا کہ ہم فی الفور وہاں سے اپنی بیٹی کو اٹھا کر آج صبح سر گودھا پہنچے اور قریب تین بجے صبحڈسٹرکٹ پہیڈکوارٹر سرگودھا ایمر جنسی میں آئے، جہاں میری بیٹی کی حالت غیر ہو گئی، تو ڈاکٹروں نے اسے لاہور جنرل اسپتال ریفر کر دیا۔

ابتدائی میڈیکل رپورٹ
ابتدائی میڈیکل رپورٹ کے مطابق بچی کے سر سمیت جسم پر 15 جگہ چوٹوں کے نشانات ہیں، میڈیکل رپورٹ کے مطابق 15 چوٹوں کے علاوہ بچی کے اندرونی اعضا بھی متاثر ہیں۔

گھریلو تشدد کا شکار نوعمر لڑکی کا لاہور جنرل اسپتال میں علاج جاری ہے، بچی کے علاج معالجے کے لئے 12 رکنی میڈیکل بورڈ تشکیل دے دیا گیا ہے، جس کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر جودت سلیم ہوں گے۔

رضوانہ سرجیکل آئی سی یو میں زیر علاج ہے۔

پرنسپل پی جی ایم آئی پروفیسر الفرید ظفر نے بھی بچی کی عیادت کی ہے اور کہا ہے کہ علاج معالجے میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی جائے گی۔

بیان میں تضاد
قبل ازیں والدین کی جانب سے کہا گیا تھا کہ جج کی اہلیہ نے زیور چوری کا الزام لگا کر بیٹ سے بچی پر تشدد کیا، بچی کی حالت خراب ہونے پر جج کی اہلیہ اسے والدہ کے سپرد کرکے چلی گئی۔

سول جج کی آڈیو
سول جج عاصم حفیظ کا کہنا ہے کہ گھریلو ملازمہ پر تشدد کے واقعے سے لاعلم ہوں، میرا واقعہ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ بیوی کا زیورغائب ہے لیکن تشدد نہیں کیا گیا۔

جج نے کہا کہ بچی کو اہلیہ نے نہیں اس کی اپنی والدہ نے مارا ہے، بچی کو کہا تمہیں گھر چھوڑ آئیں، تو اس نے اپنا سر دیوار میں دے مارا، واقعے کا علم ہونے کے بعد خود لاہور جا رہا ہوں۔

فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی میں تعینات سول جج عاصم حفیظ نے ایک آڈیو میں کہا کہ بچی رضوانہ دسمبر 2022 سے ہمارے گھر ملازمہ تھی، بچی نے ایک ماہ قبل گملوں سے مٹی کھائی جس کی وجہ سے اس کی اسکن خراب ہو گئی۔

انہوں نے بتایا کہ میں نے گوجرانوالہ کے ڈاکٹر سے بچی کی بیماری کی تشخیص کروا کر دوا لگا دی تھی، بچی اسکن ٹھیک ہونے کے کچھ دن بعد زخم کو چھیل دیتی تھی، مجھے بچی کے سر میں موجود چوٹوں کا علم نہیں ہے کیونکہ بچی سر پر اسکارف باندھتی تھی۔

جج عاصم حفیظ کے مطابق اہلیہ نے بتایا کہ بچی کام نہیں کرتی، تو میں نے کہا اسے اس کے گھر چھوڑ آؤ، میری اہلیہ ڈرائیور کے ہمراہ بچی کو سرگودھا اس کے والدین کے پاس چھوڑ آئی تھیں۔

سول جج نے مزید کہا کہ بچی ہمیں کہتی تھی کہ اگر میں واپس گئی تو میری والدہ مجھے ماریں گی، بچی گھر جانا نہیں چاہتی تھی لیکن ہم اس کو چھوڑ آئے، لاہور جا رہا ہوں بچی کو وہیں ریفر کیا گیا ہے، چاہتا ہوں بچی جلد صحت یاب ہو جائے۔

پولیس کا بیان
واقعے کی اطلاع ملتے ہی ڈی پی او سرگودھا محمد فیصل کامران، ایس پی سٹی اور اے ایس پی سٹی کے ہمراہ ڈسٹرکٹ ہسپتال پہنچے۔

ڈی پی او سرگودھا فیصل کامران نے اردو نیوز سے گفتگو میں کہا بچی کے سر پر متعدد جگہ گہرے زخم ہیں، بروقت علاج نہ ہونے کی وجہ سے زخموں میں کیڑے پڑ گئے ہیں۔

اے ایس پی سٹی سرگودھا عثمان میر کا کہنا ہے کہ بچی کو ملازمت پر بھجوانے والے شخص کو حراست میں لے لیا گیا ہے، واقعے پر قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔

ترجمان سرگودھا پولیس کا کہنا ہے کہ ڈی پی او سرگودھا کی ہدایت پر ایس پی انوسٹی گیشن، اسلام آباد پولیس سے رابطے میں رہ کر قانونی تقاضے پورے کر رہے ہیں، سرگودھا پولیس اس سارے معاملے میں مضروب لڑکی اور اس کے ورثاء کو مکمل قانونی معاونت فراہم کر رہی ہے۔

جبکہ اسلام آباد پولیس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ مقدمہ کی تفتیش میرٹ پر کی جائے گی۔
=============================

اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور: وڈیو اسکینڈل میں مزید سنسنی خیز انکشافات


بہاولپور: اسلامیہ یونیورسٹی بہالپور میں منشیات اورنازیبا ویڈیوز اسیکنڈل کے حوالے سے مزید انکشاف منظرعام پرآگئے ہیں۔ گرفتار ملز م چیف سکیورٹی آفیسر اعجاز شاہ نے درجنوں پروفیسرز اورملازمین کے اسیکنڈل میں ملوث ہونے کے بارے میں ویڈیوبیان میں انکشاف کردیا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ملازمین یونیورسٹی میں منشیات کے استعمال اورطالبات کوبلیک میل کرنے میں ملوث ہیں ۔ذرائع کاکہناہے بلیک میلنگ کا سلسلہ تقریباً د س سال سے جاری تھا۔ 2013 میں طلباتنظیم کے سابق عہدیداراحسان جٹ نے گرلز ہاسٹل میں ایک لڑکی کوغیرقانونی طورپررہائش دلوارکھی تھی ، وہ ہوسٹلز میں طالبات کی ڈریس تبدیل کرتے ہوئے ویڈیوز بناتی اورانہیں ورغلا کرکے غیر اخلاقی سرگرمیوں میں ملوث ہونے پرمجبورکرتی تھی۔ پروفیسر جوچیئر پرسن ہال کونسل تھی نے لڑکی کے یونیورسٹی داخلہ پرپابندی لگائی تواحسان جٹ نے اپنے ساتھی جواد کے ساتھ خاتون پروفیسر کے دفتر جاکر ان پر پستول تان لیا۔

ذرائع کے مطابق موجودہ چیف سکیورٹی آفیسر مدثرجمیل بندیشہ پر بھی مبینہ طور پر ان غنڈہ عناصرکاساتھی ہونے کا الزام ہے ، سابق وائس چانسلرنے مدثر جمیل بندیشہ کویونیورسٹی سے نکال دیا تھا، ڈاکٹراطہرمحبوب نے اسے دوبارہ تعینات کرکے اب چیف سکیورٹی آفیسرکا ایڈیشنل چارج دیدیاہے۔ علا وہ ازیں ڈی پی او بہاولپورسیدمحمدعباس نے میڈیا کو بتایاکہ منشیات اسیکنڈل میں ملوث اب تک113 ملازمین اورطالب علموں کاسراغ ملاہے جن کیخلاف9/C کے مقدمات بھی درج ہیں۔ ہم جوڈیشل انکوائری کاسامناکرنے کیلئے تیارہیں، انکوائری ٹیم کومکمل ثبوت فراہم کیے جائیں گے۔

منشیات اسکینڈل میں ملوث افراد کو رعایت نہیں دی جائیگی۔ واضح رہے کہ وائس چانسلرڈاکٹراطہرمحبوب پر مبینہ طورپراربوں روپے کی کرپشن کے بھی الزامات ہیں، وی سی کیخلاف سی ایم آئی ٹی نے 6 دسمبر2022 کوایک انکوائری رپورٹ فائنل کرکے وزیراعلی پنجاب کوارسال کی تھی لیکن سات ماہ کاعرصہ گزرنے کے باوجود تاحال کوئی عمل درآمد نہ ہواہے۔ ترجمان اسلامیہ یونیورسٹی شہزادخالد نے کہا تمام الزامات بے بنیاد ہیں یونیورسٹی کوبدنام کرنے کی کوشش کی جارہی ہیں بہت جلدحقائق سامنے لائیں گے۔

===================

جامعہ کراچی: پاکستان انجینئرنگ کونسل کے پانچ رکنی وفد کا شعبہ کیمیکل انجینئرنگ کا دورہ

شعبہ کیمیکل انجینئرنگ کے2019 تا2023 ء کے بیچ کی پاکستان انجینئرنگ کونسل سے ری ایکریڈیشن کی منظوری

صدرشعبہ کیمیکل انجینئرنگ جامعہ کراچی پروفیسرڈاکٹرشگفتہ اشتیاق کے مطابق پاکستان انجینئرنگ کونسل کے پانچ رکنی وفد نے گذشتہ روزجامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹرخالد محمودعراقی سے ان کے دفتر میں ملاقات کی۔

پنجاب یونیورسٹی لاہور کے انجینئر پروفیسر ڈاکٹر عبداللہ خان درانی کی قیادت میں وفد نے اپنے دوروزہ دورے میں جامعہ کراچی کے شعبہ کیمیکل انجینئرنگ کی کارکردگی اور تحقیقی وتدریسی سرگرمیوں کا جائزہ لیا۔وفد کے دیگر اراکین میں انجینئر طحہٰ احمد خان، انجینئر ڈاکٹر نہر اللہ خان، انجینئر ڈاکٹر اسد اللہ خان، اور انجینئر ڈاکٹر غلام اللہ خان کاکڑ شامل تھے۔

وفد نے شیخ الجامعہ پروفیسر ڈاکٹر خالد محمودعراقی،رجسٹرار جامعہ کراچی،ناظم مالیات،رئیسہ کلیہ علوم اور کلیہ انجینئرنگ،صدر شعبہ کیمیکل انجینئرنگ اور دیگر اساتذہ سے بھی ملاقات کی اور شعبہ کیمیکل انجینئرنگ کے2019 تا2023 ء کے بیچ کی پاکستان انجینئرنگ کونسل سے ری ایکریڈیشن کی منظوری بھی دی۔

وفد نے غیر نصابی سرگرمیوں میں بہتری اورجامعہ کراچی اور انڈسٹریز کے مابین تعلقات میں مزید بہتری اور مضبوطی پر زوردیتے ہوئے اس کو وقت کی اہم ضرورت اور شعبہ کیمیکل انجینئرنگ کے انفراسٹرکچر میں بتدریج بہتری اور سہولیات میں اضافے کو خوش آئند قراردیا۔
======

جامعہ کراچی: ایکولینس کمیٹی کا اجلاس طلب

شعبہ فارماکوگنوسی کے پروفیسرڈاکٹر اقبال اظہرکی بحیثیت چیئرمین ایکولینس کمیٹی تقرری کی منظوری

رجسٹرار جامعہ کراچی پروفیسرڈاکٹر عبدالوحید کے مطابق شیخ الجامعہ پروفیسرڈاکٹر خالد محمودعراقی کی منظوری سے شعبہ فارما کوگنوسی کے پروفیسرڈاکٹر اقبال اظہر کی بحیثیت چیئرمین ایکولینس کمیٹی جامعہ کراچی تقرری کی منظوری دی گئی۔

شیخ الجامعہ پروفیسرڈاکٹر خالد محمودعراقی کی زیر قیادت ایکولینس کمیٹی کا اجلاس منگل 25 جولائی 2023 ء کو صبح 11:00 بجے وائس چانسلر سیکریٹریٹ جامعہ کراچی میں منعقد ہوگا۔

واضح رہے کہ اس سے قبل شعبہ فارماسیوٹیکس کے پروفیسرڈاکٹر حارث شعیب بحیثیت چیئرمین ایکولینس کمیٹی اپنی خدما ت سرانجام دے رہے تھے۔
=======

بین الاقوامی مرکز اورچینی تحقیقی ادارے کے درمیا ن معاہدہ
اس کا مقصددونوں اداروں میں سائینسی تعاون کا فروغ ہے، بین الاقوامی مرکز جامعہ کراچی کا بیان
آئی ڈی ڈی ٹی نینگویونیورسٹی میں منعقدہ اجلاس میں پروفیسر اقبال چوہدری نے معاہدے پردستخط کیے

کراچی:۔ بین الاقوامی مرکز برائے کیمیائی و حیاتیاتی علوم (آئی سی سی بی ایس) جامعہ کراچی اورچین کی نینگویونیورسٹی کے تحقیقی ادارے
انسٹی ٹیوٹ آف ڈرگ ڈسکوری ٹیکنالوجی (آئی ڈی ڈی ٹی)کے درمیان ایک مفاہمت کی یاد داشت پر دستخط ہوئے ہیں جس کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان سائینس اور ٹیکنالوجی کے میدان میں تعاون اور صنعت کاری کو مزید فروغ دینا ہے۔
آئی سی سی بی ایس جامعہ کراچی کے ترجمان کے مطابق معاہدے پر دستخط آئی ڈی ڈی ٹی نینگویونیورسٹی میں منعقدہ ایک اجلاس کے دوران ہوئے۔ آئی سی سی بی ایس جامعہ کراچی کے سربراہ اور کامسٹیک کے کوارڈینیٹر جنرل پروفیسر ڈاکٹر محمد اقبال چوہدری نے اس معاہدے پر دستخط کیے جبکہ آئی ڈی ڈی ٹی نینگویونیورسٹی کے ڈین پروفیسر ڈاکٹرزاہو یوفین نے اپنے ادارے کی جانب سے معاہدے پر دستخط کیے۔
پروفیسر اقبال چوہدری نے اپنے خطاب میں کہاکہ کیمیائی، حیاتیاتی اور بائیو میڈیکل شعبہ جات میں آئی سی سی بی ایس جامعہ کراچی ترقی دنیا کا جدید آلات سے آراستہ نمایاں تحقیقی ادارہ ہے جہاں ادیات پر ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ اور دیگر تحقیقی امور انجام دیے جارہے ہیں۔
پروفیسرزاہو یوفین نے اپنے خطاب میں کہا کہ آئی ڈی ڈی ٹی نینگویونیورسٹی تیزی سے ترقی کرنے والا تحقیقی ادارہ ہے جو کیمیائی، حیاتیاتی اور خلائی علوم میں سرگرم عمل ہے۔
اس مفاہمت کی یاد داشت کے مطابق اس معاہدے کے وسیع مقاصد میں ادویات اور صحت کی مصنوعات کے ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ کے شعبوں میں تعاون کو فروغ دینا ہے، جس میں صنعت کاری کا فروغ بھی شامل ہے، اس کے تحت ماہرین کا تبادلہ بھی کیا جائے گا۔

میڈیا ایڈوائزر