اداکار آسان ہدف ہوتے ہیں اسلیے ان کے کردار پر لوگ گھناؤنے الزامات لگاتے ہیں، کبریٰ خان

اداکارہ کبریٰ خان نے اداکاروں کے کردار پر سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے گھناؤنے الزامات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اداکار آسان ہدف ہوتے ہیں اس لیے لوگ ہمارے خلاف ہر طرح کی باتیں کرنے کو اپنا حق سمجھتے ہیں۔

یاد رہے کہ رواں ماہ کے اوائل میں سابق فوجی افسر عادل راجا نے اپنی یوٹیوب ویڈیو میں الزام عائد کیاتھا کہ انہیں ذرائع نے بتایا ہے کہ پاکستان کی ٹاپ ماڈلز و اداکاروں کو سابق اعلیٰ فوجی افسران اور سیاستدانوں کے لیے استعمال کیا جاتا رہا ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ اداکاراؤں کو جب سیاستدانوں کے لیے استعمال کیا جاتا تھا تو اس وقت ان کی نامناسب ویڈیوز بنائی جاتی تھیں۔

عادل راجہ نے اپنی ویڈیو میں مخصوص اداکاروں کے نام نہیں لیے تاہم انہوں نے اشارے کے طور پر انگریزی حرف کا استعمال کیا جن میں ایک ’ایم کے‘ (MK) دوسری ’کے کے‘ (KK) تیسری ’ایم ایچ‘ (MH) اور چوتھی ’ایس اے‘ (SA) ہیں۔

تحریر جاری ہے‎

ان الزامات کے بعد سوشل میڈیا پر کبریٰ خان، مہوش حیات اور سجل علی، اور ماہرہ خان کی تصاویر سوشل میڈیا پر گردش کرنے لگی تھیں اور صارفین نے ان چاروں اداکاروں پر سنگین الزامات عائد کرنے کے ساتھ ٹرولنگ بھی کی تھی۔

جس کے بعد کبریٰ خان نے سوشل میڈیا سے نامناسب مواد ہٹانے اور کارروائی کرنے کے لیے سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا جس کے بعد عدالت کے حکم پر وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) اور پاکستان ٹیلی کمیونیکشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے کارروائی کی تھی۔

سوشل میڈیا پر آئے روز اداکاروں کے کردار پر گھناؤنے الزامات اور ٹرولنگ پر اپنی رائے دیتے ہوئے کبریٰ خان نے افسوس کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ میڈٰیا میں کام کرنے والےلوگ آسان ہدف ہیں۔

اداکارہ کبریٰ خان نے ایکسپریس انٹرٹینمنٹ کے پروگرام ’دی ٹاک ٹاک شو‘ میں بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر میں اپنے حق کے لیے نہیں لڑسکتی تو میں دوسروں کے حق کے لیے بات بھی نہیں کرسکتی، پہلے بھی میرے خلاف سوشل میڈٰیا کئی باتیں پھیلائی گئیں لیکن میں نے نظرانداز کرلیا، لیکن حالیہ الزامات پر میں چپ نہیں بیٹھ سکی۔

انہوں نے کہا کہ ہر سال کسی نہ کسی اداکار پر الزام لگا کر انہیں ذلیل کیا جاتا، یہ معمول بن گیا ہے۔

کبریٰ نے کہا کہ الزامات اور تہمت لگانے کے حوالے سے اداکار آسان ہدف ہیں، انٹرٹینمنٹ انڈسٹری کے بہت سے لوگوں کو سیاست اور سیاستدانوں میں کوئی دلچسپی نہیں ہے کیونکہ ہم اپنے فن پر توجہ دیتے ہیں۔

وہ کہتی ہیں کہ ’لوگ مانتے ہیں کہ اگر ہم میڈیا میں کام کرتے ہیں تو ہماری زندگی ان کی زندگی ہے، لوگوں سمجھتے ہیں کہ یہ ان کا حق ہے کہ وہ میڈیا میں کام کرنے والے لوگوں کے حوالے سے ہر طرح کی باتیں کرسکتے ہیں۔‘

’آپ میرے کام اور فن پر تنقید آپ کرسکتے ہیں لیکن میری ذاتی زندگی اور کردار پر بات کرنے کا کوئی حق نہیں ہے ۔‘

کبریٰ خان نے کہا کہ سوشل میڈیا پر جس طرح کے الزامات لگائے گئے انہیں دیکھ کر میری ذہنی حالت بہت خراب ہوگئی تھی، مجھے معاملے کو سمجھنے میں دو دن لگے کہ آخر ہوکیا رہا ہے؟ ’

’جب مجھے معاملہ سمجھ میں آیا تو میں نے اپنے حق کے لیے آواز اٹھائی، لوگ کہتے ہیں کہ میرا اس معاملے میں نام ہی نہیں تھا مجھے اس وقت ردعمل نہیں دینا چاہیے تھا، پھر میں نے سوال کیا کہ اگر میرا نام نہیں تھا تو میری تصویر کیوں تھی؟ آپ نام غلط لے سکتے ہیں لیکن تصویر تو میری تھی۔‘

انہوں نے کہا کہ ’سوشل میڈیا پر میں نے اپنے خلاف ایسی چیزیں دیکھی جس کی وجہ سے مجھے شدید گھبراہٹ ہونا شروع ہوگئی اور مجھے اسپتال جانا پڑا۔‘

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اس معاملے گزرے کافی وقت ہوگیا ہے لیکن آج بھی اگر میں سوشل میڈیا پر تصویر اپلوڈ کرتی ہوں تو 10 میں سے ایک شخص لازمی مذکورہ معاملے کو ہوا دینے کی کوشش کرتا ہے۔
======================