یونیورسٹی کا ڈائریکٹر فنانس ، اساتذہ کو چبھنے لگا ، طاقتور شخصیات کی مراعات اور من مانی سلسلہ روکا تو ڈائریکٹر فنانس کے خلاف احتجاج کی کال دے دی گئی ، خود پر مالی ڈسپلن لاگو کرنے کی بجائے اساتذہ نے ڈائریکٹر فائنانس کو یونیورسٹی کے مالی بحران کا ذمہ دار ٹھہرا دیا ، اساتذہ کی بڑی تعداد مفت میں تنخواہ اور مراعات لے رہی ہے ، یونیورسٹی ذرائع کا دعوی ۔


یونیورسٹی کا ڈائریکٹر فنانس ، اساتذہ کو چبھنے لگا ، طاقتور شخصیات کی مراعات اور من مانی سلسلہ روکا تو ڈائریکٹر فنانس کے خلاف احتجاج کی کال دے دی گئی ، خود پر مالی ڈسپلن لاگو کرنے کی بجائے اساتذہ نے ڈائریکٹر فائنانس کو یونیورسٹی کے مالی بحران کا ذمہ دار ٹھہرا دیا ،

اساتذہ کی بڑی تعداد مفت میں تنخواہ اور مراعات لے رہی ہے ، یونیورسٹی ذرائع کا دعوی ۔
========================================

جامعہ کراچی

کراچی یونیورسٹی میں شدید مالی بحران کے باعث اساتذہ کو تحفظات

انجمنِ اساتذہ جامعہ کراچی کی جانب سے اہم پریس کانفرنس

صدر انجمن اساتذہ ڈاکٹر صالح اور جرنل سیکریٹری غفران عالم میڈیا کو خدشات سے آگاہ کررہے ہیں

موجودہ ڈائیریکٹر فائنانس عہدہ سنبھالنے کے اہل نہیں ہے، انجمن اساتذہ

جامعہ کراچی میں مالی بحران کی وجہ ڈائیریکٹر فائنانس ہے، انجمن اساتذہ

ڈائیریکٹر فائنانس طارق کلیم اپنی قانونی حدود سے بڑھ کر سہولتیں حاصل کررہے ہیں، انجمن اساتذہ

پانچ جولائی سے شدید احتجاج ریکارڈ کروایا جائے گا، انجمن اساتذہ
========================

کراچی یونیورسٹی کے ایک پروفیسر نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ یونیورسٹی کے بیشتر اساتذہ اپنا کورس مکمل طور پر نہیں پڑھا رہے ، اپنی کلاسیں پوری طرح اٹینڈ نہیں کرتے ، بعض پورٹ حسرتوں ہفتے میں محض دو کلاسیں لیتے ہیں کچھ پروفیسرز پر پڑھائی کا زیادہ بوجھ ہے باقی مزے کر رہے ہیں اور مراعات بھی بے تحاشہ اور ناجائز ہیں تمام مراعات اور فنڈز کارکردگی اور نتائج کی بنیاد پر ہونے چاہئیں اور ان کا احتساب بھی ہونا چاہیے کراچی یونیورسٹی کا کوئی پروفیسر احتساب کے لیے تیار نہیں لیکن احتجاج کے لیے ہر وقت تیار رہتے ہیں یونیورسٹی کا مالی ڈسپلن بہتر بنانے کی ضرورت ہے لیکن اس معاملے میں جو بھی ہاتھ ڈالے گا یا ڈالنے کی کوشش کرے گا اس کے خلاف احتجاج اور دباؤ کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے اور یہ سلسلہ آج سے نہیں کئی سالوں سے چل رہا ہے مختلف وائس چانسلر اور حکومتی شخصیات بھی اس حوالے سے دباؤ کا شکار ہو جاتی ہیں اور سیاسی مصلحت اور سیاسی سفارش معاملات کے آڑے آ جاتی ہے جس کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ یونیورسٹی مسلسل نیچے جا رہی ہے اور مالی بحران بڑھ رہا ہے ۔ طلبہ اور طالبات کی تعداد تو بڑھ گئی ہے لیکن ریسرچ کا کام آگے بڑھنے کے بجائے پیچھے چلا گیا ہے۔

========================

انٹر سال اول کےامتحانات، ایڈمٹ کارڈزتیار ہوگئے

کراچی(اسٹاف رپورٹر) اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی نے اعلان کیا ہے کہ انٹرمیڈیٹ حصہ اول کے سالانہ امتحانات برائے 2023ء کے سائنس پری میڈیکل، پری انجینئرنگ، سائنس جنرل، کامرس ریگولر، آرٹس ریگولر اور ہوم اکنامکس گروپس کے ریگولر امیدواروں کے ایڈمٹ کارڈز تیار ہوگئے ہیں۔ کالجوں اور ہائیر سیکنڈری اسکولوں کے نمائندے اپنے تعلیمی اداروں کے سربراہان کے اتھارٹی لیٹرز کے ساتھ جمعرات 22جون سے بورڈ آفس سے اپنے طلباء کے ایڈمٹ کارڈز اور امتحانات کیلئے درکار سینٹر میٹریل وصول کرسکتے ہیں۔
==========

کال برائے احتجاج ، ایکڈمک اسٹاف ایسوسی ایشن آئی یو بی کی جانب سے کل مورخہ 20 جون 2023 ، بوقت ساڑھے دس بجے ، بمقام یونیورسٹی چوک ، مندرجہ ذیل مطالبات کے حق میں احتجاج کیا جائے گا ، تمام الیکٹرانک و پرنٹ میڈیا سے ہمارے جائز مطالبات کے حق کی آواز ایوانوں تک پہنچانے کے لیئے کوریج کی درخواست ہے ، شکریہ ، منجانب ۔ ایکڈمک اسٹاف ایسوسی ایشن آئی یو بی
====

لاہور(جنرل رپورٹر)لاہور کالج برائے خواتین یونیورسٹی میں ریسرچ ایوارڈز کی تقریب,تفصیلات کے مطابق
آفس آف ریسرچ، انوویشن اینڈ کمرشلائزیشن لاہور کالج برائے خواتین یونیورسٹی نے تحقیق کے شعبے میں غیر معمولی خدمات سر انجام دینے والے فیکلٹی ممبران کے لیے ریسرچ پروڈکٹیویٹی ایوارڈز کی تقریب کا انعقاد کیا۔ تقریب کی مہمان خصوصی پروفیسر ڈاکٹر بشری مرزا تھیں
تقریب میں 2021 اور 2022 میں 100 سے زائد فیکلٹی ممبران کو ہائی امپیکٹ فیکٹر پبلیکیشنز، پروجیکٹس اور پیٹنٹ رجسٹر کروانے پر ایوارڈز دئے گئے.تقریب کے دوران وائس چانسلر لاہور کالج فار ویمن یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر بشریٰ مرزا نے فیکلٹی ممبران کی مثالی کارکردگی کو سراہا۔ انہوں نے کہاکہ ان کی محنت اور غیر متزلزل عزم نے یونیورسٹی کی قومی اور بین الاقوامی درجہ بندی میں بہتری میں نمایاں کردار ادا کیا ہے۔ ڈاکٹر مرزا نے مزید کہا کہ لاہور کالج برائے خواتین یونیورسٹی فیکلٹی ممبران کو تحقیق اور بین الاقوامی رابطوں کو آگے بڑھانے کے لیے معاون اور سازگار ماحول فراہم کرنے کے لیے کو شاں ہے ڈائریکٹر اورک ڈاکٹر اقصیٰ شبیر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مختلف شعبہ جات کے فیکلٹی ممبران نے ہائر ایجوکیشن کمیشن آف پاکستان، برٹش کونسل، یو ایس مشن ٹو پاکستان، پاکستان انجینئرنگ کونسل، پاکستان سائنس فاؤنڈیشن اور انڈسٹری کے پروجیکٹس حاصل کئے ہیں
تقریب میں سو سے زائد فیکلٹی ممبران کو تعریفی اسناد تقسیم کی گئیں.

==========================


لاہور(مدثر قدیر)پنجاب یونیورسٹی ایڈمنسٹریٹو اینڈ ٹیکنیکل سٹاف ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام ایڈمن بلاک کے باہر ملازمین مسائل LPR
44فیصد ہاؤس ریکوزیشن کی عدم ادائیگی
15 فیصد ڈسپیریٹی ریڈکشن الاؤنس کی سینٹ اور سینڈیکیٹ سے منظوری کے باوجود لاگو نہ کرنے کے خلاف ہزاروں ملازمین سراپا احتجاج , پرامن احتجاجی مظاہرہ سے پنجاب یونیورسٹی ایڈمنسٹریٹو اینڈ ٹیکنیکل سٹاف ایسوسی ایشن کے صدر چوہدری بشارت محمود اور سیکرٹری جنرل طیب اعجاز خان۔تنویر اعوان و دیگر نے خطاب کیا۔اس موقع پر
اکیڈمک سٹاف ایسوسی ایشن
پنجاب یونیورسٹی لائبریرین آرگنائزیشن
آفیسر ویلفیئر ایسوسی ایشن
سٹینو گرافر ایسوسی ایشن
کے صدور نے بھی شرکت کی.مظاہرہ کے دوران خطاب کرتے ہوئے چوہدری بشارت محمود اورطیب اعجاز خان کا کہنا تھا کہ ملازمین پہلے ہی مہنگا ئی کی چکی میں پس چکے ہیں اور اوپر سے ایل۔پی۔ار کا ظالمانہ فیصلہ سے مزید پریشانی پڑھے گئی۔ایک ملازم اپنی زندگی اپنے ادارے کی خدمت میں لگاتا ہے کہ ریٹائرمنٹ پر اکٹھی رقم ملے گئی جس سے وہ پانے بچوں کی شادی اور مکان کی تعمیر وغیرہ کرے لیکن ظالم حکمرانوں نے اس سے یہ یہ چھینا ہے
ہم اس کی پر زور مذمت کرتے ہیں اور سراہا احتجاج ہیں اور انشاء اللہ یہ کسی صورت قبول نہیں کرے گئے اور
ہم روزانہ کی بنیاد پر احتجاج کریں گئے .اس موقع پر انھوں نے وائس چانسلر سے درخواست کی کہ اس کو ایڈاپ نہ کیا جائے۔اس سے ملازمین کا معاشی قتل عام ہے۔
بعد ازاں ملازمین نے دو نمبر گیٹ تک احتجاجی ریلی نکالی اور موٹر سائکل ریلی کی صورت میں وزیر اعلیٰ ہاؤس کے باہر ایپکا کے احتجاج میں شریک ہوئے جہاں پورے لاہور سے ملازمین ایل۔پی۔ار کے خلاف سراپا احتجاج تھے۔
===