ایک سو نوے ملین پاونڈ کیس میں سب سے بڑے بینیفشری فیض حمید ہیں۔ اس کا تو کوئی نام نہیں لے رہا،فیض حمید کی باقیات سینٹ اور دائیں بائیں موجود ہیں۔ ذلفی بخاری، شہزاد اکبر اور دیگر کے نام لیے جا رہے ہیں۔ کرپشن سے سب سے زیادہ فائدہ لینے والے کا نام فیض حمید ہے۔ تنخواہ دار بندے کے پاس دس کروڑ کی چیز آ جائے تو پیچھے کیا بچ جاتا ہے

ایک سو نوے ملین پاونڈ کیس میں سب سے بڑے بینیفشری فیض حمید ہیں۔ اس کا تو کوئی نام نہیں لے رہا،فیض حمید کی باقیات سینٹ اور دائیں بائیں موجود ہیں۔ ذلفی بخاری، شہزاد اکبر اور دیگر کے نام لیے جا رہے ہیں۔
کرپشن سے سب سے زیادہ فائدہ لینے والے کا نام فیض حمید ہے۔ تنخواہ دار بندے کے پاس دس کروڑ کی چیز آ جائے تو پیچھے کیا بچ جاتا ہے
====================

190 ملین پاونڈ کیس منتقلی کے کیس میں سابق وفاقی وزیر فیصل واوڈا نیب میں پیش ہوئے۔انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایک سو نوے ملین پاونڈ کیس میں سب سے بڑے بینیفشری فیض حمید ہیں۔ اس کا تو کوئی نام نہیں لے رہا،فیض حمید کی باقیات سینٹ اور دائیں بائیں موجود ہیں۔ ذلفی بخاری، شہزاد اکبر اور دیگر کے نام لیے جا رہے ہیں۔
کرپشن سے سب سے زیادہ فائدہ لینے والے کا نام فیض حمید ہے۔ تنخواہ دار بندے کے پاس دس کروڑ کی چیز آ جائے تو پیچھے کیا بچ جاتا ہے۔پاکستان تحریک انصاف کے سابق رہنما فیصل واوڈا نے یہ بھی الزام عائد کیا کہ شہزاد اکبر اور دیگر کو فیض حمید نے ہی بیرون ملک فرار کروایا۔انہوں نے کہا کہ یہ تو چھوٹا سا کیس ہے،ابھی بڑے بڑے جرائم سامنے آئیں گے۔

میرے پاس بڑے راز موجود ہیں، ابھی تو وہ بتا ہی نہیں رہا۔اس کرپشن کا ماسٹر مائنڈ فیض حمید ہے۔میں ابھی فیض حمید کے صرف پاکستانی اثاثوں کی بات کر رہا ہوں۔کچھ لوگ گھناؤنے جرائم میں ملوث ہیں۔ان کی کرپشن کی داستان کی پہلی سیڑھی قوم کے سامنے رکھ دی۔میں نے جو کچھ کہا تھا وہ 8 ماہ کے اندر ہو گیا۔ فواد چوہدری اور شیریں مزاری نے بھی میرا ساتھ دیا۔
میں نے کہا تھا یہ نیب کا کیس بنے گا عمران خان نے مجھے جو سکھایا تھا آج میں نے وہ پورا کر دیا۔ فیصل واوڈا نے مزید کہا کہ جب میں پارٹی سے نکالا گیا تو خان صاحب آسمانوں پر تھے۔خان صاحب آپ مجھے فلسفہ سنا کر بھول گئے،میں وہیں کھڑا ہوں۔آپ نئے والے خان صاحب ہیں، میں پرانے خان صاحب کے فلسفے پر چل رہا ہوں۔قبل ازیں سابق وفاقی وزیر فیصل واوڈا نے ٹویٹر پر اپنے بیان میں کہا ہے کہ ایک نکما،نالائق اور زہریلا سانپ جو اپنے وزیراعظم بننے کیلئے عمران خان اور اس کی پارٹی کو ڈستا رہا۔ انہوں نے کہا کہ اس کے ساتھ ایک کیڑا،دونوں نے 9 مئی کا گھناؤنا کام کروا کر ملبہ عمران خان پر ڈال دیا۔ 24 سے 48 گھنٹوں میں پارٹی سے نکل جائیں گے،قوم دیکھ لے میں اس کی نشاندہی کر رہا تھا۔
https://www.urdupoint.com/daily/livenews/2023-05-24/news-3593781.html
=====================

جناح ہاؤس میں توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ کے کیس میں مطلوب پاکستان تحریک انصاف کی سپورٹر خدیجہ شاہ کو گذشتہ روز گرفتار کر لیا گیا تھا۔ پولیس کے مطابق خدیجہ شاہ سابق وزیر خزانہ سلمان شاہ کی صاحبزادی ہیں۔ پولیس کے مطابق خدیجہ شاہ جناح ہاؤس میں توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیرائو کے کیس میں مطلوب تھیں۔
خدیجہ شاہ امریکی شہری ہیں اور انہوں نے کئی آڈیو پیغامات چھوڑے تھے جن میں انہوں نے کہا کہ وہ بے قصور ہیں۔ آج خدیجہ شاہ کو انسداد دہشت گردی عدالت پہنچا دیا گیا۔اس موقع پر خدیجہ شاہ کا چہرہ کپڑے سے ڈھانپا ہوا تھا۔خدیجہ شاہ کو دو خواتین سمیت عدالت میں پیش کیا گیا۔انسداد دہستگردی عدالت نے خدیجہ شاہ کو 7 دن کے لیے پولیس کے حوالے کردیا۔

خدیجہ شاہ کو شناخت پریڈ کے لیے پولیس کے حوالے کیا گیا۔انسداد دہستگردی عدالت نے شناخت پریڈ مکمل کر کے خدیجہ شاہ کو دوبارہ 30 مئی کو پیش کرنے کا حکم دیا۔علاوہ ازیں عدالت نے خدیجہ شاہ کے شوہر کو بھی ان سے ملاقات کی اجازت دی۔دوسری جانب لاہور ہائیکورٹ نے سابق وزیر خزانہ ڈاکٹر سلمان شاہ کی بیٹی معروف فیشن ڈیزائنر خدیجہ شاہ کی گرفتاری کے بعد ایف آئی آرز کی فراہمی کے لئے دائر درخواست پر 26 مئی کو پولیس سے مقدمات کا ریکارڈ طلب کر لیا۔
عدالت نے قرار دیا کہ ملزمہ نے خود کو قانون کے حوالے کر دیا ہے تو ایف آی آرز کا ریکارڈ فراہم کرنے میں کیا روکاوٹ ہے، عدالت نے حکم دیا کہ ایف آئی آرز کی تفصیلات مہیا کی جائیں تا کہ وہ اپنے لیے قانونی چارہ جوئی کر سکیں،جسٹس انوار الحق پنوں نے سابق وزیر خزانہ ڈاکٹر سلمان شاہ کی اپنے اور فیملی ممبرز کو ہراساں کرنے کے خلاف اور خدیجہ شاہ کے خلاف درج ایف آئی آرز کی فراہمی کے لیے دائر درخواست پرسماعت کی ۔
درخواست گزار سلمان شاہ کی جانب سے وکلا خواجہ احمد طارق رحیم اور اظہر صدیق پیش ہوئے اور عدالت کو بتایا کہ سابق وزیر خزانہ کی بیٹی خدیجہ شاہ نے گزشتہ روز گرفتاری دے دی ہے لیکن ابھی تک مقدمات کا ریکارڈ پیش نہیں کیا جا رہا۔ عدالت نے حیرت کا اظہار کیا کہ اب ریکارڈ فراہم کرنے میں کیا رکاوٹ ہے۔ عدالت نے پولیس سے مقدمات کا ریکارڈ طلب کرتے ہوئے سماعت کل 26 مئی تک ملتوی کردی۔
========================

اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اسد عمر کو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

اسد عمر کے کیسز کی تفصیلات فراہمی اور گرفتاری کے خلاف کیس کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے سماعت کی جہاں ان کے وکیل بابر اعوان عدالت میں پیش ہوئے۔

دوران سماعت جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ وہ تو آپ کو نہیں چھوڑیں گے، جب تک آپ پریس کانفرنس نہیں کریں گے، اس پر بابر اعوان نے کہا کہ پریس کانفرنس تو ہم نہیں کریں گے۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ہدایت دی کہ اسد عمر کے 2 ٹوئٹس ہیں، وہ تو فوراً ڈیلیٹ کروائیں، اس پر بابر اعوان نے کہا کہ اگرچہ یہ خبر ہے لیکن ہم آپ کے حکم کی تعمیل کریں گے۔

بابر اعوان نے استدعا کی کہ عدالت اسد عمر کو اس عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ اسد عمر کے خلاف کیسز میرے سامنے ہیں، اگر میں کوئی آرڈر کر دوں تو کل کیا ہوگا مجھے نہیں معلوم۔

بابر اعوان نے کہا کہ ہم نے کیسز کی تفصیلات فراہمی اور حفاظتی ضمانت کی درخواست دی تھی، ہم چاہتے ہیں کہ ہمیں دو دن دے دیں تاکہ اگر، اگر رہائی ہو تو ہم متعلقہ عدالت میں سرینڈر کر دیں، جو کریمنل کیس درج ہیں ہم ان میں حفاظتی ضمانت چاہتے ہیں۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ ہم نے شاہ محمود قریشی کو بھی بیان حلفی جمع کرانے کا کہا تھا، اس میں یہی تھا کہ 144 سیکشن کی خلاف ورزی نہ ہو۔

بابر اعوان نے کہا کہ اس سے قبل لوگ عدالتوں کو دھمکیاں دیتے رہے ہیں، احتجاج ہمارا حق ہے، دلائل سننے کے بعد عدالت نے اسد عمر کی ایم پی او کے تحت گرفتاری کالعدم قرار دے دی اور انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ اسد عمر بیان حلفی جمع کروائیں، اگر بیان حلفی کی خلاف ورزی ہوئی تو پھر سمجھیں کہ سیاسی کیریئر بھول جائیں، ٹوئٹس بھی ڈیلیٹ کریں۔

خیال ہے کہ 10 مئی کو سابق وزیراعظم اور پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کے بعد رہنماؤں کی گرفتاری کے جاری سلسلے میں پارٹی کے سیکریٹری جنرل اسد عمر کو بھی گرفتار کرلیا گیا تھا۔

اسد عمر کو انسداد دہشت گردی فورس نے مینٹیننس آف پبلک آرڈر کی دفعہ 16 کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ: شاہ محمود قریشی اڈیالہ جیل میں ہیں، ایڈیشنل اٹارنی جنرل
اسلام آباد ہائی کورٹ میں شاہ محمود قریشی کے خلاف کیسز کی تفصیلات فراہم کرنے سے متعلق کیس میں ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ شاہ محمود قریشی ڈپٹی کمشنر راولپنڈی کے تھری ایم پی او کے تحت احکامات پر اڈیالہ جیل میں ہیں۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیف جسٹس عامر فاروق نے کیس کی سماعت کی، ایڈیشنل اٹارنی جنرل، اسسٹنٹ اٹارنی جنرل، ڈی ایس پی لیگل، سرکاری وکیل اور شاہ محمود کی جانب سے وکیل تیمور ملک عدالت میں پیش ہوئے۔

پولیس نے عدالت میں رپورٹ جمع کروائی کہ شاہ محمود قریشی کے خلاف ٹوٹل 8 مقدمات درج ہیں، 2 کیسز 9 اور 10 مئی کو درج ہوئے، 6 مقدمات پرانے ہیں۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے شاہ محمود قریشی کے خلاف کیسز کی تفصیلات فراہمی پر درخواست نمٹاتے ہوئے کہا کہ درخواست گزار متعقلہ فورم سے رجوع کر سکتے ہیں۔
===============================

ٹیکنیکل تجزیےاورجیوفینسنگ میں انکشاف ہوا ہے کہ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی گرفتاری سے قبل حساس تنصیبات پر حملے کا منصوبہ 8 مئی کو زمان پارک میں تیار کیا گیا۔

Video Player is loading.
Pause

Unmute
Remaining Time -20:12

Close PlayerUnibots.in
9 مئی کو جناح ہاوس پر حملے کی تحقیقات میں مزید اہم پیشرفت سامنے آئی ہے، اور انکشاف ہوا ہے کہ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی گرفتاری سے قبل حساس تنصیبات پر حملے کا منصوبہ 8 مئی کو زمان پارک میں ہی تیار کیا گیا تھا۔

ٹیکنیکل تجزیے اور جیوفینسنگ سے پی ٹی آئی کی اعلیٰ قیادت کے رابطوں سے متعلق ہوشربا انکشافات سامنے آئے ہیں، اور پی ٹی آئی قیادت کی چھ اہم شخصیات کے روابط کا ریکارڈ مل گیا ہے۔ پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران خان کی گرفتاری سے قبل ہی گرفتاری کے خدشات پر ردعمل تیار کیا گیا۔

جیوفینسنگ ریکارڈ کے مطابق 8 مئی زمان پارک اور 9 مئی جناح ہاؤس بلوے میں 154 موبائل نمبرز مشترک پائے گئے، اس دوران یاسمین راشد، حماد اظہر، محمود الرشید ، اعجاز چوہدری کے بلوایوں سے رابطے تھے، جب کہ اسلم اقبال اور مراد راس بھی بلوائیوں سے مسلسل رابطے میں رہے۔

ریکارڈ کے مطابق 215 کالرز 9 مئی کو 6 رہنماؤں کے ساتھ رابطوں میں رہے، ان میں سے یاسمین راشد کا رابطہ بذریعہ کالز41 بار ہوا، حماد اظہر کے موبائل نمبر سے 10 کالز شرپسندوں کو کی گئیں، اور محمود الرشید 75 بار موبائل رابطوں کے ساتھ سرفہرست رہے۔

جیو فینسنگ ریکارڈ کے مطابق اعجازچوہدری کی جانب سے کی جانے والی اور موصول ہونے والی 50 کالز ریکارڈ میں آئیں، سابق وزیر اسلم اقبال کی 16 کالز اور مراد راس نے 23 کالز جناح ہاؤس میں موجود شرپسندوں کو کیں۔

ملوث شرپسندوں کے سیاسی جماعت سے رابطے کے ثبوت
مشتعل افراد کی جانب سے سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے والے شر پسند عناصر کی گرفتاریوں اور شناخت کا سلسلہ جاری ہے، اور اب تک متعدد افراد کی شناخت کرلی گئی ہے، جب کہ جناح ہاؤس پر حملہ کرنے والے شرپسندوں اور سیاسی جماعت کے درمیان رابطوں کے ثبوت بھی مل گئے ہیں۔

حملے کی تحقیقات کے دوران جیوفینسنگ کے ذریعے شرپسندوں اور سیاسی رہنماؤں کے درمیان بات چیت اور میسجنگ کے ٹھوس شواہد سامنے آئے ہیں۔ جس کے بعد نگراں وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے دہشت گردی کے واقعات کے منصوبہ سازوں کے خلاف بھی کریک ڈاؤن کا حکم دے دیا۔

واقعے کے حوالے سے اہم تفصیلات سامنے آگئیں
جناح ہاؤس پر حملے کے حوالے سے مزید تفصیلات بھی سامنے آئی ہیں، جس کے مطابق پرتشدد مظاہرین دوپہر 2:35 سے لے کر 2:40 تک زمان پارک لاہور میں اکٹھے ہونا شروع ہوئے، 2:55 سے 3:20 کے دوران ڈاکٹر یاسمین راشد اور دیگر قائدین لبرٹی چوک پہنچے، سہہ پہر 4:05 پر مشتعل ہجوم نے کینٹ کا رُخ کیا، 4:05 پر پہلے سے شرپسندوں کا ایک ٹولہ شیرپاؤ برج پر پہنچا ہوا تھا۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ شام 5:15 پر پہلا دھاوا جناح ہاؤس پر بولا گیا، جو 25-30 افراد پر مشتمل تھا لیکن اُسے واپس دھکیل دیا گیا، 5:27 پر شرپسندوں نے جناح ہاؤس بتدریج بڑھتی ہوئی تعداد کے ساتھ دوبارہ انٹری کی۔

رپورٹ کے مطابق ساڑھے 5 بجے سے 6 بجے تک ان شرپسندوں نے بھرپور انداز میں جناح ہاؤس میں شدید توڑ پھوڑ کرکے شدید نقصان پہنچایا، 6 بج کر 7 منٹ پر جناح ہاؤس کو مکمل جلا دیا گیا، 6 بج کر 10 منٹ پر فورٹریس سے شرپسندوں کی مزید کمک جناح ہاؤس پہنچ گئی، جنہوں نے تباہ کاریوں میں اپنا کردار ادا کیا، 6 بج کر 13 منٹ پر مزید ایک اور جتھہ دھرم پورہ سے جناح ہاؤس پہنچ گیا۔

ساڑھے 6 بجے سے 7:55 تک تقریباَ 2 ہزار لوگوں نے اجتماعی طور پر جناح ہاؤس کو مکمل تباہ کردیا، تباہی کا یہ سلسلہ رات 8 بجے تک جاری رہا۔

اس کے ساتھ ساتھ شرپسندوں نے ملٹری انجینئرنگ سروسز کے دفتر پر بھی حملہ کر کے تباہی مچائی، ملک کے باقی علاقوں میں تقریباً 200 سے زائد جگہوں پر 2 سے 3 گھنٹے میں شر پسندوں نے تباہی مچادی جو سارے پاکستان نے اپنی آنکھوں سے دیکھی۔

جناح ہاؤس پر پوری منصوبہ بندی اور کوآرڈی نیشن کے ساتھ منظم طریقے سے حملہ کیا گیا تھا، جس میں چند شر پسند رہنماؤں کی براہ راست شرکت اور رہنمائی شامل تھی۔
https://www.aaj.tv/news/30329086/
================================================

پاکستان تحریک انصاف کے سرگرم رہنماء فیاض الحسن چوہان نے پارٹی چھوڑنے کا اعلان کردیا ہے، اب میرا تحریک انصاف سے کوئی تعلق نہیں، عمران خان نے میری گرفتاری پر کوئی ٹویٹ نہیں کیا، عمران خان کو کہا تھا کہ ریاست مخالف پالیسی چھوڑ دیں، ریاست اور اداروں سے ٹکرانا سیاستدانوں کا کام نہیں۔ انہوں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کا راستہ روکنے کیلئے کسی نے زبانی ، کلامی یا ترجمانوں کی میٹنگ میں کسی سمجھایا ہو کہ سیاست عدم تشدد کے ساتھ کرنی چاہیئے، عمران خان کو کہا تھا کہ ریاست مخالف پالیسی چھوڑ دیں، ریاست اور اداروں سے ٹکرانا سیاستدانوں کا کام نہیں۔
پچھلے ایک سال سے میں پارٹی میں کھڈے لائن تھا، میں نے کسی کی سفارش کے ساتھ میڈیا ایڈوائزر کا عہدہ لیا، لیکن پانچ دنوں کے بعد زمان پارک اور بنی گالہ میں میرا داخلہ بند کردیا گیا تھا۔

پچھلے سال مئی میں نے عمران خان کو7منٹ کا میسج کیا، 6 بار عمران خان کو پانچ منٹ کی ملاقات کیلئے میسج کیا، لیکن کسی نے کان میں ڈال دیا کہ فوج کا بندہ ہے، میسج کے بعد پارٹی کی کور کمیٹی سے نکال دیا گیا تھا۔

جیل سے رہائی کے بعد میں گھر والوں سے پوچھا میرا گھر برباد کردیا گیا ، کیا عمران خان نے میرے حق میں کوئی بیان دیا ہے؟ زوم میٹنگ میں بیٹھتا تھا، لیکن مجھے ملنے کی کوئی اجازت نہیں تھی، مجھ پر کاٹا لگ گیا اور باقی لوگ مقبول ہوگئے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے خلاف سازشوں کو بے نقاب کرتا رہوں گا۔ اسی طرح اس سے قبل پاکستان تحریک انصاف کی سینئر رہنما شیریں مزاری نے سیاست چھوڑنے کا اعلان کر دیا۔
انہوں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ آج پریس کانفرنس دو باتوں کے اعلان کے لیے کی ہے۔پہلی بات یہ ہے کہ 9 مئی کو ہونے والے مقدمات کی مذمت کرتی ہوں اور اس حوالے سے بیان حلفی بھی عدالت میں جمع کروایا ہے۔میں ہر ادارے پر حملے کی مذمت کرتی ہوں۔ہمیشہ ہر تشدد کی مذمت کی ہے۔ریاستی علامتوں کو نشانہ بنانے کو سب کی مذمت کرنی چاہئیے۔شیریں مزاری نے مزید کہا کہ 12 دن قید میں رہی اس دوران صحت بھی متاثر ہوئی اور میری بیٹی کو بھی آزمائش سے گزرنا پڑا۔شیریں مزاری نے اعلان کیا کہ میں سیاست چھوڑنے کا اعلان کرتی ہوں۔آج سے پی ٹی آئی یا کسی بھی سیاسی جماعت کا حصہ نہیں ہوں گی۔
============================

عمران خان کا کہنا ہے کہ اس یزیدیت کے سامنے سَرنِگوں ہونے کا مطلب بحیثیت قوم ہماری موت ہے، اب ہم پوری طرح جنگل کے قانون کی زد میں ہیں جہاں جس کی لاٹھی اس کی بھینس کا اصول ہی اصل دستور ہے، اپنے آخری دم تک اس یزیدیت کیخلاف مزاحمت کروں گا۔ تفصیلات کے مطابق شاہ محمود قریشی کو دوبارہ گرفتار کر لیے جانے اور دیگر رہنماوں کی گرفتاریوں پر پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی جانب سے شدید ردعمل دیا گیا ہے۔
سوشل میڈیا پر جاری کیے گئے پیغام میں سابق وزیر اعظم نے کہا کہ تحریک انصاف کے کارکنان اور حمایتیوں کیطرح وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کو بھی ضمانت ملنے کے باوجود پھر سے گرفتار کرلیا گیا ہے۔

اب ہم پوری طرح جنگل کے قانون کی زد میں ہیں جہاں جس کی لاٹھی اس کی بھینس کا اصول ہی اصل دستور ہے جبکہ اس (لاقانونیت) کی راہ میں واحد رکاوٹ ہماری عدلیہ ہے۔

عدالتِ عظمیٰ کے احکامات کے ساتھ آئین کو بھی نہایت بےرحمی اور ڈھٹائی سے روندا جارہا ہے۔ پولیس کے ذریعے تحریک انصاف کو کچلنے کا سلسلہ جاری ہے اور ہمارے قائدین کو تحریک چھوڑنے پر مجبور کیا جارہا ہے۔ انسانی حقوق کا خون سرِعام کیا جارہا ہے، میڈیا کو گلا گھونٹا جاچکا ہے جبکہ سوشل میڈیا کارکنان (ایکٹیویسٹس) کو ڈرانے دھمکانے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
عدالتی احکامات کے باوجود عمران ریاض کو عدالت میں پیش نہیں کیا جارہا۔ اس کے ساتھ شدید گرم موسم میں ہمارے گرفتار کارکن تنگ و تاریک کوٹھریوں میں ٹھونس دیے گئے ہیں جبکہ کئی ایک کو دورانِ حراست بدترین تشدد کا سامنا ہے۔ اس یزیدیت کے سامنے سَرنِگوں ہونے کا مطلب بحثیت قوم ہماری موت ہے چنانچہ میں اپنے آخری دَم تک (اس یزیدیت کیخلاف) مزاحمت کروں گا۔ اس سے قبل اپنے ایک اور بیان میں عمران خان نے کہا کہ ہم نے پاکستان میں ”جبری شادیوں“ کے بارے میں تو سُن رکھا تھا مگر تحریک انصاف کیلئے ”جبری علیحدگیوں“ کا ایک نیا عجوبہ متعارف کروایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں تو اس پر بھی حیران ہوں کہ اس ملک سے انسانی حقوق کی تنظیمیں کہاں غائب ہو گئی ہیں!
=============================

پولیس نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے 700 سے زائد رہنماؤں کے نام فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کو بھجوا دیے ہیں تاکہ ان کے بیرون ملک سفر پر ایک ماہ کے لیے پابندی عائد کردی جائے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کے بعد 9 مئی کو ہونے والے پرتشدد واقعات میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کی وجہ سے پی ٹی آئی کے 746 رہنما اور کارکن حکام کے ریڈار پر ہیں
=========================

حساس تنصیبات پر حملوں کا منصوبہ ایک ہی جگہ تیار ہونے کا انکشاف
8مئی زمان پارک اور 9مئی جناح ہاؤس بلوے میں 154 موبائل نمبرز مشترک پائے گئے
جہانگیر اکرم خان
حساس تنصیبات پر حملوں کا منصوبہ ایک ہی جگہ تیار ہونے کا انکشاف سامنے آیا ہے۔

پولیس کےمطابق آٹھ مئی زمان پارک اورنو مئی جناح ہاؤس بلوے میں ایک سو چون موبائل نمبرز مشترک پائے گئے۔پی ٹی آئی کی چھ اہم شخصیات ان سے رابطے میں رہیں۔

پولیس نے پی ٹی آئی کی 6 اہم شخصیات کی جیوفینسنگ رپورٹ حاصل کرلی،جیوفینسنگ ریکارڈ کےمطابق 154 کالرز 9 مئی کے دن 6 رہنماؤں کے ساتھ رابطوں میں رہے۔

ریکارڈکےمطابق یاسمین راشد،حماد اظہر،محمود الرشید،اعجاز چوہدری بلوائیوں سے رابطے میں تھے،اسلم اقبال،مراد راس بھی حملے کرنے والوں کے ساتھ رابطے میں تھے۔

جیوفینسنگ ریکارڈ کےمطابق محمود الرشید 75 بار موبائل رابطوں کے ساتھ سرفہرست رہے، اعجازچوہدری کیجانب سےکی جانیوالی اورموصول ہونےوالی 50 کالزکا ریکارڈیاسمین راشد کا رابطہ بذریعہ کالز41 بار ہوا۔

ریکارڈ کےمطابق حماد اظہر کے موبائل نمبر سے 10 کالز شرپسندوں کو کی گئیں،اسلم اقبال 16 ،مراد راس نے 23 کالز جناح ہاؤس میں موجود شرپسندوں کو کیں ،عمران خان کی گرفتاری سے قبل ہی گرفتاری کے خدشات پر ردعمل تیار کیا گیا۔
==============================

تحریک انصاف پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا تو پارلیمنٹ سے رجوع کریں گے، خواجہ آصف
ویب ڈیسک
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ اگر تحریک انصاف پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا گیا تو پارلیمنٹ سے رجوع کیا جائے گا۔

اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ عمران خان نے اپنی سیاسی جنگ میں افواج کو فریق بنا دیا ہے، ایسا ماضی میں پہلے کبھی نہیں ہوا۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف کا ان تمام واقعات کے حوالے سے واضح مؤقف ہے، ان شا اللہ جب وہ واپس آئیں گے تو قوم کے سامنے اپنا مؤقف رکھیں گے، نواز شریف سمیت مسلم لیگ (ن) رہنماؤں کے ساتھ کیا کچھ نہیں ہوا لیکن ہم نے کبھی دفاعی تنصیبات پر حملہ کرنے کا نہیں سوچا، 75 برس میں 9 مئی جیسے واقعے کی کوئی نظیر نہیں ملتی۔

خواجہ آصف نے کہا کہ اگر تحریک انصاف پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا گیا تو پارلیمنٹ سے رجوع کیا جائے گا، پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیا جائے گا اور یہ پی ڈی ایم جماعتوں کا مشترکہ فیصلہ ہوگا، عمران خان نے جو جو اقدامات اٹھائے اس پر بھارت نے خوشیاں منائیں کہ یہ سب تو ہم بھی نہیں کرسکے۔

انہوں نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات کے حوالے سے عسکری قیادت کے تحفظات جائز ہیں، یہ ایک نئی صورتحال ہے جس سے ہمیں نمٹنا ہے، نواز شریف کی قیادت میں تمام اتحادی جماعتیں پر ممکن قدم اٹھائیں گی تاکہ آئندہ آنے والے روز میں کوئی ہماری افواج کو اپنی سیاست کا نشانہ نہ بنائے اور ان کے احترام پر کوئی حرف نہ آئے۔

پی ٹی آئی چھوڑ کر جانے والوں سے متعلق سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ 9 اپریل کو تحریک عدم اعتماد کے بعد سے عمران خان نے جتنی بھی اقدامات اٹھائے وہ سب بیک فائر کر گئے، عمران خان اپنا ذہنی توازن کھو چکے ہیں، ان کو اپنے اقدامات سے نقصان پہنچ رہا ہے، ہم ان کو کئی نقصان نہیں پہنچا سکے، اُن کے ان فیصلوں کے بوجھ تلے پی ٹی آئی بکھر رہی ہے۔
================================