چیف جسٹس کے بھیجنے سے حکومت گھر نہیں جائے گی، وزیر داخلہ اگر حالات ایسے ہی رہے تو آئین میں ایمرجنسی کا حل موجود ہے، رانا ثناء اللہ


چیف جسٹس کے بھیجنے سے حکومت گھر نہیں جائے گی، وزیر داخلہ
اگر حالات ایسے ہی رہے تو آئین میں ایمرجنسی کا حل موجود ہے، رانا ثناء اللہ

رانا ثناء اللہ نے کہا کہ عمران خان بلف کرنے کا عادی مجرم ہے، یہ کبھی قتل کی سازش کا کہتے ہیں، عدالتی ریلیف کےہوتے ہوئے عمران خان کو گرفتار نہیں کیا جانا چاہئے۔

آج نیوز کے پروگرام ”فیصلہ آپ کا“ میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ نے کہا کہ
عمران خان کی گرفتاری پر انہوں نے کہا کہ عمران خان کو دیا گیا یہ عدالتی ریلیف زیادہ دیر تک نہیں رہ سکتا، 17 تاریخ کو عدالت کو اس تاریخی ریلیف کو ختم کرنا ہوگا، لہٰذا عمران خان کی گرفتاری تو ہونی ہی ہے۔
وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ عمران خان کے خلاف ہر چیز ثابت ہے، انہیں خوف نہیں ہونا چاہئے کیونکہ جیل میں کچھ نہیں ہوتا، اپنے دور میں تو یہ دوسرے لوگوں کی دوائیوں اور ان کے سونے جاگنے پر نظر رکھتے تھے، البتہ آج رات 12 بجے کے بعد عمران خان کی گرفتاری ممکن ہے۔

حکومتی املاک اور فوجی تنصیبات پر حملوں سے متعلق رانا ثناء اللہ نے کہا کہ دفاعی تنصیبات، جی ایچ کیو راولپنڈی اور جناح ہاؤس لاہور پر حملہ عمران خان کی ایما پر ہوا، عمران نے تمام جتھے اپنے ہاتھوں سے ترتیب دیئے۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان 2014 سے اسی کام پر لگے ہیں، آگ لگانے اور پتھر مارنے کی ویڈیوز موجود ہیں، ابھی تک جو پکڑے گئے وہ ورکرز اور ٹائیگرفورس کے لوگ ہیں جنہیں یاسمین راشد، ملیکہ بخاری اور عالیہ حمزہ نے اکسایا جب کہ بعض ورکرز معافی مانگنے کو تیار ہیں۔
آرمی ایکٹ کے تحت کارروائی کے حوالے سے وزیر داخلہ نے کہا کہ آرمی ایکٹ کا فیصلہ آرمی کی قیادت کرے گی، شہداء کے گھروں تک بات جاپہنچی ہے، لہٰذا اگر ابھی بھی آرمی ایکٹ کا استعمال نہ ہوا تو اسے کس لیے رکھا ہوا ہے۔

رانا ثناء اللہ نے کہا کہ آرمی ایکٹ کا استعمال فوج کی زیر نگرانی جگہوں پر کیا جائے گا جب کہ ریڈیو پاکستان اور دیگر مقامات پر جلاؤ گیراؤ عام قانون کے تحت محاصبہ کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا پی ٹی آئی کی متعدد آڈیوز اور ویڈیوز موجود ہیں جن میں ایک مخصوص جتھے کو یہ بات بتائی گئی کہ عمران خان کی گرفتاری کے بعد جی ایچ کیو راولپنڈی اور کور کمانڈر ہاؤس میں جانا ہے، یہ اندھے ہوگئے تھے، اتنی سفاکیت اور گھٹیا پن کا مظاہرہ کیا۔

تحریک انصاف پر پابندی لگ سکتی ہے، عمران کا سیاست سے مائنس ہونا ہی حل ہے

پروگرام میں پی ٹی آئی پر پابندی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ تحریک انصاف پر پابندی لگ سکتی ہے، میری رائے تھی کہ اس فتنہ کو ووٹ کی طاقت سے مائنس کرنا چاہئے لیکن اس فتنے نے اپنی پارٹی کو ہی دوچار کردیا، اللہ کی طرف سے بہتری ہوئی اور اس فتنے کی شناخت ہوگئی۔

رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی سیاسی جماعت نہیں ہے، اس وقت کی اسٹیبلشمنٹ نے ان کی سپورٹ بنائی، عمران خان میں کوئی سیاستدانوں والی بات نہیں، کوئی سیاستدان مخالفین سے بات کرنے سے انکار نہیں کر سکتا، عمران کا سیاست سے مائنس ہونا ہی حل ہے، میں نے کہا تھا کہ یہ یا خود نہیں رہے گا یا دوسروں کو نہیں رہنے دے گا۔

مذاکرات کیلئے دباؤ ڈالنے والے سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ پر بہت بے اعتمادی ہے

پی ٹی آئی سے مذاکرات کے سوال پر وزیر داخلہ نے کہا کہ عمران خان بات چیت پر یقین نہیں رکھتے وہ اس پر قائل ہی نہیں ہیں، مذاکرات کے لئے دباؤ ڈالنے والے سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ پر بہت بے اعتمادی ہے، انہوں نے عمران خان کو یہاں تک پہنچانے میں سہولیات فراہم کی ہیں جس پر قوم حیران ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ شاہ محمود قریشی اور جہانگیر ترین سیاسی لوگ ہیں، وہ سیاست جانتے ہیں لیکن عمران خان سیاستدان نہیں، قوم کی بدقسمتی ہے یہ سیاست میں آئے اور کچھ لوگوں نے غلطی کرکے انہیں پروان چڑھایا۔

اگر حالات ایسے ہی رہے تو آئین میں ایمرجنسی کا حل موجود ہے

الیکشن اور ایمرجنسی کے حوالے سے وزیر داخلہ نے کہا کہ 8 اکتوبر کو الیکشن کا انعقاد موجودہ حالات پر منحصر ہے اور حالات ایسے ہی رہے تو آئین میں ایمرجنسی کا حل موجود ہے۔

ایک سوال کے جواب میں رانا ثناء اللہ نے کہا کہ چیف جسٹس آف پاکستان کی جانب سے توہین عدالت لگانے سے حکومت گھر نہیں جائے گی، یہ معاملہ ختم ہوچکا ہے، ایسا ہونے کی وجہ سے ملک یہاں تک پہنچ چکا ہے۔

https://www.aaj.tv/news/30328131/
==================================================

=========================================
جنرل فیض بے غیرتوں میں شامل ہیں، فیصل واوڈا
کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف کے سابق رہنما فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ جن نوجوانوں کی ذہن سازی کی گئی ان سے ہمدردی ہے۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پہلے ہی خبردار کردیا تھا کہ کچھ گٹرکے کیڑے اور سانپ سامنے آئیں گے اور وہ وکٹ کے دونوں جانب کھیلیں گے، مگر اب آدھا تیترآدھا بٹیر نہیں چلے گا، فوج کے ساتھ ہیں تو کھل کر کھڑے ہوں۔

اس سوال پر فوج کا ایک طبقہ بڑا عمران خان کے ساتھ کھڑا ہے۔ انہوں نے کہا جو بھی ان کے ساتھ کھڑا ہے ۔وہ بے غیرتوں میں شامل ہے، جنرل فیض بھی بے غیرتوں میں شامل ہیں۔اسے بھی سخت سزا ہونی چاہیے۔
========================================
اسلام آباد (فاروق اقدس/تجزیاتی رپورٹ) پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کی بارہ جماعتوں کے مقابلے میں 70فیصد مقبولیت کی دعویدار پاکستان تحریک انصاف کی مقبولیت

کا گراف 9مئی کے سانحے کے بعد کس سطح پر آگیا ہے ابھی تک اس کا کوئی سروے تو سامنے نہیں آیا

لیکن اس کی جماعت سے وابستگی رکھنے والے ارکان اسمبلی، مرکزی عہدیداروں، مقامی راہنماؤں اور سرگرم کارکنوں کے بیانات اور سرگرمیوں کو اگر سروے کی کسوٹی مقرر کر لیا جائے تو صورتحال خاصی متضاد اور مایوس کننظر آرہی ہے اور ابھی تک قومی اسمبلی کے دو ارکان محمود مولوی اور راولپنڈی کے عامر محمود کیانی نے اعلانیہ طور پر پاکستان تحریک انصاف سے اپنی وابستگی ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے.

دونوں ارکان دیگر ارکان اسمبلی کے ساتھ اجتماعی استعفے دینے والوں میں شامل تھے اس لئے انہیں سابق رکن اسمبلی ہی سمجھا جائے گا۔

محمود مولوی کراچی کے امیر ترین شخصیت ہیں اور جہاز رانی، کنسٹرکشن سمیت دیگر شعبوں میں ان کے وسیع کاروبار ہیں اور مبینہ طور پر انہیں تحریک انصاف میں شامل کرانے اور ٹکٹ دلانے کی سفارش علی زیدی نے کی تھی جبکہ راولپنڈی کے عامر کیانی بھی ایک انتہائی متعمول شخصیت ہیں اور وزیراعظم کی حیثیت سے عمران خان نے انہیں وزیر صحت کا قلمدان دیا تھا لیکن ان کے دور میں دوائیوں کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافہ اور کمیشن لینے دینے کے معاملات ایک بڑے سیکنڈل کی شکل میں سامنے آئے جس پر انہیں کابینہ سے فارغ کر دیا گیا تھا۔

راولپنڈی کے دیہی اور شہری علاقوں میں وسیع زمینوں اور کاروبار کے مالک ہیں اور عمران خان کیلئے ہر وقت قربانی دینے کیلئے تیار رہتے ہیں۔ (9مئی سے پہلے تک) وہ کہتے تھے کہ اگر ’’عمران خان بندوق دیکر بارڈر پر بھیجیں گے تو ایک لمحہ تاخیر نہیں کروں گا‘‘۔
=======================
پاکستان تحریک انصاف کے ٹکٹ ہولڈر عباد فاروق نے ٹکٹ واپس کر دیا۔انہوں نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ پی ٹی آئی کا ٹکٹ واپس کر رہا ہوں۔یاسمین راشد، محمود الرشید اور دیگر رہنما لبرٹی چوک پر موجود تھے۔پی ٹی آئی لیڈر شپ نے کہا کور کمانڈر ہاؤس جانا ہے۔عباد فاروق نے مزید کہا کہ ہمیں کسی بھی ادارے کو آگ نہیں لگانا چاہئیے تھی،جو ہوا اس پر افسوس ہے، ہمیں اپنے اداروں کے خلاف یہ حرکتیں نہیں کرنی چاہیے کیونکہ یہ ہمارے اپنے ادارے ہیں۔
پاک فوج سمیت تمام اداروں کی عزت کرنی چاہئیے۔ان تمام واقعات کے بعد ٹکٹ واپس کرتا ہوں، اللہ نے موقع دیا تو آزاد حیثیت سے الیکشن لڑوں گا۔

۔خیال رہے کہ اس قبل پاکستان تحریک انصاف سندھ کے سینئر نائب صدر محمود مولوی نے 9 مئی کے پرتشدد واقعات کی وجہ سے قومی اسمبلی کی نشست سے مستعفی اور پارٹی چھوڑنے کا اعلان کر دیا۔

اس بات کا اعلان انہوں نے منگل کو کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ محمود مولوی نے کہا کہ 9 مئی کے پرتشدد واقعات میں جو بھی پی ٹی آئی کے لوگ ملوث ہیں ان کے خلاف کارروائی ہونی چاہیئے ۔ محمود مولوی نے کہا کہ بہت سے لوگ پارٹی سے اختلاف رکھتے ہیں مگر خوفزدہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ احتجاج کرنا سب کا حق ہے مگر پرتشدد مظاہروں سے گریز کرنا چاہیے ۔محمود مولوی نے کہا کہ نو مئی کے واقعات سراسر غلط تھے اور تحریک انصاف کی قیادت پرتشدد واقعات میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کرے۔ محمود مولوی نے کہا کہ اپنے اداروں سے لڑنے کا کبھی نہیں سوچا تھا۔یہاں واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے کچھ اور رہنماؤں کے بھی پارٹی سے علیحدگی کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔
=========================
عامر کیانی نے سیاست سے دستبردار ہونے کے ساتھ ساتھ پارٹی کی رکنیت اور تمام عہدے چھوڑنے کا اعلان کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق ایڈیشنل سیکرٹری جنرل عامر کیانی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ 9 مئی کے واقعات پر ذاتی طور پر تکلیف ہوئی،سیاست سے دستبرار ہو رہا ہوں،اس قسم کی سیاست کا حصہ نہیں بن سکتا جس سے پاکستان پر آنچ آئے۔
9 مئی کے بعد عمران خان سے ملنے گیا لیکن ملاقات نہ ہو سکی،ادارے ریاست کا حصہ ہیں اور پارٹیاں عوامی رائے پر آتی جاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری ڈومین سیاست ہے اور ہمیں سیاست ہی کرنی چاہیے،پاکستان سے منسوب املاک پر حملہ تکلیف دہ تھا۔ عامر کیانی کا مزید کہنا تھا کہ سرحدوں پر بھی لڑائی اور اندر بھی لڑائی ہو گی تو کون محفوظ ہو گا؟میری رائے سادہ ہے ہمیں حدود میں رہ کر جدوجہد کرنی چاہیے۔

دوسری جانب فردوس شمیم نقوی نے تحریک انصاف چھوڑنے والوں سے متعلق دلچسپ تبصرہ کیا ہے،انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ جو پارٹی سے جاتا ہے اسے عزت اور پیار سے گیٹ تک چھوڑ کر آئیں،تحریک انصاف کا گند صاف ہو رہا ہے اس پر شکر ادا کریں۔ پارٹی چھوڑنے والوں پر خوش ہونا چاہیے کیونکہ یہ نکلیں گے تو نوجوانوں کو موقع ملے گا۔ یاد رہے کہ گزشتہ روز سینئر نائب صدر تحریک انصاف سندھ محمود مولوی نے 9 مئی کے پرتشدد واقعات کی وجہ سے قومی اسمبلی کی نشست سے مستعفی اور پارٹی چھوڑنے کا اعلان کیا تھا اور آج تحریک انصاف کے ایڈیشنل سیکرٹری جنرل عامر کیانی بھی پارٹی چھوڑ گئے،عامر کیانی نے کہا کہ پارٹی چھوڑنے کا فیصلہ دو ماہ قبل کر لیا تھا،میرے آباؤ اجداد افواج میں ہیں،محاذ آرائی نہیں بنتی۔
میری ایک ماہ سے عمران خان سے بات نہیں ہوئی،میرے ساتھ اور لوگ نہیں ہیں۔ جبکہ اسی طرح پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار عباد فاروق نے پارٹی ٹکٹ واپس کر دیا،انہوں نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ پی ٹی آئی کا ٹکٹ واپس کر رہا ہوں،یاسمین راشد،محمود الرشید اور دیگر رہنما لبرٹی چوک پر موجود تھے۔
=========================
پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما علی زیدی کا ہہنا ہے کہ یہ جو تماشا ٹی وی پر چلایا گیا اس کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہوں، عمران خان کی زندگی میں تحریک انصاف چھڑوانی ہے تو میرے ماتھے پر گولی مار دیں،تحریک انصاف اس دن چھوڑوں گا جس دن عمران خان عمران خا چھوڑیں گے۔علی زیدی نے یہ بھی کہا کہ مجھے افسوس اس بات کا ہے کہ ہماری اپنی جماعت کے اندر سے یہ باتیں کی جاتی ہیں، میں نے اس جماعت کو 23 سال دئیے افسوس پارٹی کے اندر سے باتیں کی جاتی ہیں کہ ہم پارٹی چھوڑ دیں گے، جو خود نہیں کچھ کر سکتے وہ اس طرح کی باتیں کرتے ہیں، اگر عمران خان بھی مجھے پارٹی سے نکالیں گے تو میں چوکیداری کر لوں گا ۔

۔علی زیدی نے مزید کہا 9 مئی کو ہونے والے واقعات کی شدید مذمت کی ہے۔

انہوں نے کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کور کمانڈر ہاؤس میں توڑ پھوڑ کی گئی جس کی مذمت کرتا ہوں۔ریڈیو پاکستان جلا دیا، جہاز جلایا، شہدا کی یادگار جلائی گئی، اس سے دکھ ہوا،علی زیدی نے کہا کہ ہم جو رات کو سکون سے سوتے ہیں اس کی وجہ ہے کہ فوج بارڈر کی حفاظت کر رہی ہے۔

ہماری سرحدوں کی حفاظت فوج کرتی ہے۔ شہدا کی یادرگار کو جلانے پر مجھے سب سے زیادہ تکلیف ہوئی۔ پاکستان ائیر فورس کے ایم ایم عالم کے جہاز کو جلایا گیا۔ پولیس کی گاڑی بھی پاکستان کی ہے، سپریم کورٹ بھی پاکستان کی ہے۔فوج ہم سے ہے اور ہم فوج سے ہیں۔کور کمانڈر ہاؤس پر جو حملہ ہوا یہ افسوسناک تھا،یہ تو پی ٹی آئی نہیں۔سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے والا پی ٹی آئی کارکن نہیں۔جس جس نے دہشتگردی کی ان کا حساب کتاب ہونا چاہئیے۔میں عمران خان کو سیاستدان مانتا ہوں لیڈر تو وہی ہے، میری سیاسی پرورش بھی عمران خان نے کی۔ پر امن احتجاج آئینی حق ہے،تشدد کی حمایت نہیں کرتا نہ ہی اس کی اجازت دوں گا۔
==========================
سینئر سیاستدان جہانگیرترین نے کہا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے ساتھ میرا کنکشن ٹوٹ چکا ہے، میری عمران خان سے دوستی دو سال پہلے ختم ہوچکی۔

جہانگیرترین اور عون چوہدری نے جناح ہاؤس کا دورہ کیا۔

اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کے دوران جہانگیر ترین نے اپنی سابقہ سیاسی جماعت سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف کو اپنی زندگی کے دس سال دیے، ہم پی ٹی آئی کے ساتھ اس لیے تھے کہ نیا پاکستان بنائیں۔

جہانگیرترین نے جناح ہاؤس پر پی ٹی آئی کارکنان کی جانب سے کیے گئے حملے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے مزید کہا کہ اس طرح کی حرکتوں پر پابندی ہونی چاہیے، جن لوگوں نے یہ اقدامات کیے ہیں ان کو کیفر کردار تک پہنچانا چاہیے، بہت افسوس اور دکھ ہوا کہ جناح ہاؤس کے ساتھ یہ کیا گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ کوئی سوچ بھی نہیں سکتا کہ جناح ہاؤس پر حملہ کرے۔

جہانگیرترین کا کہنا تھا کہ بھٹو، بینظیر اور نواز شریف کو سزائیں ملیں لیکن ایسا کسی نے نہیں کیا۔
==============================
زمان پارک میں پولیس آپریشن کا خدشات بڑھ گئے جب کہ پنجاب پولیس نے زمان پارک جانے والے تمام راستے ہر طرح کی ٹریفک کے لئے بند کر دیے۔

پولیس کی جانب سے دھرم پورہ پل، علامہ اقبال روڈ اور ریلوے پھاٹک بھی بند کرکے پولیس اہلکاروں کو تعینات کردیا گیا۔ اس کے علاوہ پولیس کی بھاری نفری زمان پارک اور گردونواح میں تعینات کردی گئی۔

دوسری جانب عمران خان نے اپنی گرفتاری اور زمان پارک میں آپریشن کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے ایک ٹویٹ میں کہا کہ میں اگلی گرفتاری سے قبل شاید یہ میری آخری ٹویٹ ہو کیونکہ پولیس میری رہائشگاہ کا محاصرہ کرچکی ہے۔

زمان پارک انتظامیہ نے پولیس کو گھر کی تلاشی کی اجازت دے دی۔

افتخار درانی کا کہنا ہے کہ پولیس اہلکارسرچ وارنٹ کےساتھ گھر کی تلاشی لے سکتے ہیں، 4 سے زیادہ اہلکاروں کو گھر میں آنے کی اجازت نہیں ہوگی، پولیس کے ساتھ اس معاملے میں مکمل تعاون برتا جائے گا۔

ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب میں عمران خان نے کہا کہ یہ لوگ ملک کی سب سے بڑی پارٹی اور فوج کو لڑوانے کی کوشش کر رہے ہیں جس میں یہ کامیاب ہو رہے ہیں کیونکہ یہ لوگ تجربہ کار سیاست دان ہیں، البتہ میں نے دنیا میں اپنی فوج کا دفاع کیا۔

پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ میں واضح کردوں میں اپنی فوج پر تےنقید اصلاح کرنے کے لئے کرتا ہوں، اگر میں آرمی کو کمزور کروں گا تو میں خود کو کمزور کروں گا، کون آپنی فوج سے لڑنا چاہتا ہے۔

اپنے بیان میں عمران خان نے کہا کہ پی ڈی ایم کامیابی سے وہ کام رہے ہیں جو مشرق پاکستان میں ہوا تھا، وہ ملکی تاریخ کا شفاف ترین الیکشن تھا، ایک شخص نے اقدارا کی خاطر سب سے بڑی پارٹی سے فوج کو لڑوا دیا جس کی وجہ سے ملک ٹوٹ گیا، آج بھی وہی ہو رہا ہے۔

آرمی ایکٹ کے تحت کارروائی پر سابق وزیراعظم نے کہا کہ بغیر تحقیقات کیئے تحریک انصاف کو دہشت گرد قرار دیکر پکڑ دھکڑ شروع ہوگئی، خواتین سمیت ساڑھے 7 ہزار کارکنوں کو پکڑ لیا ہے، ملک میں ایسا کبھی نہیں ہوا۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی 27 سال ہے، مجھ سمیت کسی پارٹی لیڈر نے توڑ پھوڑ کا کبھی بیان نہیں دیا، 10 مئی کو ہم نے کچھ نہیں کیا، 25 مئی کو پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنان پر تشدد کیا گیا، میں نے انتشار کی وجہ سے دھرنا منسوخ کردیا تھا۔

اپنی گرفتاری پر پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ میں 9 مئی کو کہا تھا کہ وارنٹ آئے تو میں گرفتاری دینے کے لئے تیار ہوں، آرام سے پکڑ لیتے، میں نے کہا تھا اگر اس طرح پکڑیں گے تو ردعمل آنا تھا، مجھے ڈنڈا مارا گیا اور دہشت گردوں کی طرح پکڑا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک سازش کی گئی ہے جس کے ثبوت ہمارے پاس موجود ہیں، اس حوالے سے جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کے لئے ہم عدالت جائیں گے، جناح ہاؤس میں توڑ پھوڑ اور چلاؤ گیراؤ پر سب سے پہلے آئی جی پنجاب کو بلایا جائے۔
=================================
کراچی: تحریک انصاف کے رہنما محمود مولوی نے پارٹی اور قومی اسمبلی کی رکنیت چھوڑنے کا اعلان کردیا۔

محمود مولوی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی پارٹی بدل سکتے ہیں مگر فوج نہیں بدل سکتے،اداروں اور اسٹیبلشمنٹ سے لڑائی کاحامی نہیں ہوں۔ انہوں نے قومی اسمبلی کی رکنیت چھوڑنے کا بھی اعلان کیا۔

انہوں نے کہا کہ پاک فوج کے خلاف جانے کا جواز نہیں بنتا، انفرادی شخص سے جھگڑا ہو سکتا ہے۔ فوج کے خلاف نہ پہلے کبھی گیا، نہ ہی جاؤں گا۔ وہ کام نہ کریں جو شفاف نہ ہو، کاروبار چھوڑ کر سیاست میں آیا تھا۔ دنیا سے عزت اور وقار سے جانا چاہتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کا باپ وہ نہیں کر سکا جو ان لوگوں نے کر دیا۔ پاک فوج پر ایک ٹکٹ تو کیا 100 ٹکٹیں قربان، آج کہتے ہیں فوج خراب ہے تو کیا افغانستان یا کسی اور ملک سے فوج لے آئیں۔

ان کا کہناتھا کہ پارٹی کے کچھ لوگوں نے کہا کہ عمران خان کو پکڑا تو جی ایچ کیو جائیں گے۔ آج کل ٹکٹ کیلئے سارے پارٹی لیڈرز سے خوفزدہ ہیں، سب کو کہتا ہوں خوف کے بت توڑ دیں۔ استعفیٰ دے کر کسی پارٹی میں نہیں جا رہا، تحریک انصاف کی قومی اسمبلی کی رکنیت سے بھی استعفیٰ دے رہا ہوں۔
============================
9مئی کو ریاست ،اس کی علامتوں اور حساس تنصیبات پر حملے ہوئے،وزیراعظم
9مئی کو ریاست ،اس کی علامتوں اور حساس تنصیبات پر حملے ہوئے۔۔۔عمران نیازی نے اپنی سیاسی تحریک کو حق اور باطل کے درمیان جنگ قرار دیا۔۔۔ ۔بہت چالاکی سے “حقیقی آزادی” کے نعروں کیساتھ گروہ تیار کیا ۔۔۔عمران نیازی کی تقریریں سنیں آپ کو جواب مل جائیں گے،وزیراعظم محمد شہباز شریف کا ٹویٹ
================================

چوہدری شجاعت نے پی ٹی آئی پرپابندی کا مطالبہ کردیا

لاہور(-)مسلم لیگ (ق) کے سربراہ چوہدری شجاعت نے پاکستان تحریک انصاف پر پابندی کا مطالبہ کردیا ۔ کہا کہ الیکشن ہوں یا نہ ہوں پی ٹی آئی کو جلد اپنے مستقبل کا پتہ چل جائے گا

لاہور میں پاک فوج کی حمایت میں نکالی گئی ریلی کے شرکا سے خطاب میں چوہدری شجاعت نے کہا کہ جنرل عاصم منیر پاک فوج کے سپہ سالار ہیں جو بھی ان کے خلاف بات کرے گا وہ ملک کے خلاف بات کرے گا، 75 سال میں پہلا موقع ہے جو کچھ انہوں نے کرنے کی کوشش کی۔

انہوں نے کہا کہ آج جو ریلی نکالی گئی وہ کسی ایک جماعت کی نہیں، آج کسی سیاسی پارٹی کانہیں بلکہ ملکی بقا کا مسئلہ ہے اس پر سب جماعتیں متحدہ ہوجائیں، یہ لوگ اپنے سیاسی چمکانے کےلئے جلسے کررہے ہیں لیکن یہ کامیاب نہیں ہوں گے۔

چوہدری شجاعت نے کہا کہ پی ٹی آئی کے خلاف آفیشل سیکریٹ اور ملٹری ایکٹ کے تحت مقدمہ درج ہونے چاہئیں اور مقدمہ درج ہوں گے ، ایک شخص لیڈر بنتا ہے اور لوگوں کو اکساتا ہے کہ آپ توڑ پھوڑ کریں۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ پاکستان تحریک انصاف اور ان لوگوں پر پابندی لگانی چاہئیے، جو بھی پاکستان کے خلاف بات کرے گا اس کو لازمی سزا ملنی چاہیے۔ چوہدری شجاعت نے کہا کہ ہمارا پہلے دن سے موقف ہے کہ پاکستان میں سب جگہ ایک ہی وقت الیکشن ہونے چاہئیں۔
==================================
پی ٹی آئی دوسری ایم کیو ایم بننے جا رہی ہے،فیصل واوڈا

سابق وفاقی وزیر فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی دوسری ایم کیو ایم بننے جا رہی ہے، جس طرح ایم کیو ایم لندن اور پاکستان ہے ایسا پی ٹی آئی میں بھی ہو گا۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے آپ کو سیاسی جماعت بچانی ہے یا پاکستان بچانا ہے۔

فیصل واوڈا نے کہا کہ ابھی شروعات ہوگئی ہے لاتعلقی کی، پہلے فیز میں مذمت اور لاتعلقی ہو گی، پھر علیحدہ ہوں گے، بعد میں ایک دوسرے پر الزامات لگائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ میں پہلے سے بتاتا آرہا ہوں، میری ساری باتیں درست ثابت ہو رہی ہیں، 9 مئی کے واقعات ہماری قوم کے بچے جو گمراہ ہو کر اس سب کا حصہ بنے ان بچوں سے ہمدردی کریں
=================================
آج سینئر سیاستدان جہانگیر ترین نے جناح ہاؤس لاہور کا دورہ کیا ہے اور حملہ کرنے اور کروانے والوں کو کیفر کردار تک پہنچانے کا مطالبہ کیا ہے۔انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نئی سیاست جماعت بنانے کے سوال پر کہا یہ موقع سیاسی بات کرنے کا نہیں ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے لیے جو کردار ادا کیا وہ پاکستان کے لیے تھا۔
مجھے اللہ نے سب دیا، میں نے جو کچھ کیا پاکستان کے لیے کیا۔نیا پاکستان بنانے کے لیے بہت کوشششیں کیں لیکن افسوس ان سب کا اختتام آج ایسے ہوا۔ لوگ سارے پی ٹی آئی کے جھنڈے لے کر جناح ہاؤس میں داخل ہوئے تھے۔ان میں سے کسی نے نہیں کہا کہ ہم کسی اور کے لوگ ہیں۔یہ تحریک انصاف کے ہی ورکرز تھے، اب عمران خان اور پی ٹی آئی کی لیڈر شپ کا کردار دیکھنا ہوگا۔

کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا جناح ہاؤس کے اندر توڑ پھوڑ کی جائے گی۔کور کمانڈر ہاؤس قائداعظم محمد علی جناح کا گھر تھا، حملے کرنے اور کرانیوالوں کے اقدامات کی مذمت کرتے ہیں، دلی دکھ اور افسوس ہے، اس عمل کی کوئی معافی نہیں۔ امید ہے جن لوگوں نے منصوبہ بندی کے تحت یہ کام کیا ان کو سزا ہونی چاہئیے۔پاکستان کی 75 سالہ تاریخ میں ایسا کام ہونا تو دور کی بات کبھی کسی نے سوچا بھی نہیں۔
جہانگیر ترین نے کہا کہ ماضی میں بھی لوگوں کو سزائیں دی گئیں مگر ایسا کبھی نہیں ہوا۔ ذوالفقار علی بھٹو کو شہید کیا گیا، مریم نواز کو جس طریقے سے گرفتار کیا گیا اس کے بعد بھی کبھی کسی نے اس طرح کی حرکتیں کرنے کا نہیں سوچا۔ اللہ تعالیٰ یہ سب کرنے والوں کو عقل دے اور یہ عمل پاکستان میں کبھی مت دہرایا جائے۔ اس طرح کی حرکتوں اور پرتشدد روئیوں پر پابندی ہونی چاہیے، امید ہے پلان کرنے والوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔پی ٹی آئی پر پابندی کے سوال پر جہانگیر ترین نے کہا کہ سیاسی جماعتوں پر پابندی نہیں ہونی چاہئے لیکن ایسی حرکتوں پر پابندی ہونی چاہئے۔
=================================

ہمیں سزا سنانے والے، 60 ارب لوٹنے والے کا استقبال کرتے ہیں
کون کرے گا ایسے عدل کا احترام؟ ایک ثابت شدہ کرپٹ کو صادق اور امین بنا کر اللہ کے آخری رسولﷺ کے مقام کی توہین کی گئی۔ قائد ن لیگ، سابق وزیراعظم نوازشریف کا ٹویٹ

پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد اور سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ ہمیں سزا سنانے والے، 60 ارب لوٹنے والے کا استقبال کرتے ہیں، کون کرے گا ایسے عدل کا احترام؟ انہوں نے ٹویٹر پر اپنے ٹویٹ میں کہا کہ بیٹے سے چند ہزار درہم تنخواہ نہ لینے پر مجھے نا اہل کروا کر جیل پھینک دیا گیا اور دوسری طرف ایک ثابت شدہ کرپٹ کو صادق اور امین بنا کر اللہ کے آخری رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مقام کی توہین کی گئی۔
نوازشریف نے کہا کہ ہمیں سزا سنانے والے، 60 ارب لوٹنے والے کا استقبال کرتے ہیں۔ کون کرے گا ایسے عدل کا احترام ؟ اسی طرح وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ ریاست اور تنصیبات پر حملے کی جڑیں عمران خان کی گزشتہ ایک سالہ تقاریر میں پوشیدہ ہیں۔

تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے ٹویٹر پر اپنے بیان میں کہا ہے کہ پی ٹی آئی والوں نے سیاسی تحریک کو مذہبی رنگ دے کر حق و باطل کے درمیان جنگ قرار دیا،چیئرمین پی ٹی آئی نے مسلسل مسلح افواج،موجودہ آرمی چیف کو بدنام کیا۔

شہباز شریف نے کہا کہ عمران خان نے بہت چالاکی سے ’’حقیقی آزادی ‘‘ کے نعروں کے ساتھ ایک گروہ کو تیار کیا جس کا مقصد انہیں تشدد پر اکسانا تھا جس کا ہم نے 9 مئی کو مشاہدہ کیا تھا،ان کی تقریریں سنیں تو آپ کو تمام جواب مل جائیں گے۔ یاد رہے کہ گزشتہ روز وزیراعظم شہباز شریف نے 9 مئی کی ہنگامہ آرائی میں ملوث ملزمان کو 72 گھنٹوں میں گرفتار کرنے کا حکم دیا۔
انہوں نے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ پاکستانی تاریخ میں کبھی ایسا گھناؤنا اور دلخراش منظر نہیں دیکھا،ہمیں ساری صورتحال کا جائزہ لینا ہو گا۔ جی ایچ کیو اورائیر بیس پر حملہ کیا گیا،ایف سی اسکول کو تباہ کیا گیا،ہمیں ساری صورتحال کا جائزہ لینا ہو گا۔ شہباز شریف کا کہنا تھا کہ شہیدوں اور غازیوں کی بے حرمتی کرنے والے کسی رعایت کے مستحق نہیں ہیں،جرم کرنے والا بچ کر نہیں نکلے گا،قانون اپنا راستہ بنائے گا۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم بھی حکم دے تو ان واقعات کے مجرموں کو نہ چھوڑا جائے،اگر ملوث افراد کو سخت سزا ملے گی تو آئندہ اس طرح کے واقعات نہیں ہوں گے۔اگر کسی نے جرم کیا ہے تو وہ بچ نہیں پائے گا شرپسندوں کو ہر صورت قانون کے کٹہرے میں لانا ہو گا،جناح ہاؤس پر لہو سے لکھی گئی عبارت کو بھی جلا دیا گیا۔
==================================

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے ممکنہ گرفتاری کا خدشہ ظاہر کردیا۔ انہوں نے کہا کہ ہوسکتا کہ میری گرفتاری سے قبل میرا یہ آخری ٹویٹ ہو، پولیس نے میرے گھر کا گھیراوٴ کرلیا ہے۔ انہو ں نے ٹویٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ مجھے آج خوف ہے کہ پاکستان اس راستے پر نکل گیا ہے جو ہمارے ملک کی تباہی کا راستہ ہے، اگر ابھی حکمت استعمال نہ کی گئی اور عقل کا استعمال نہ کیا تو شاید ہم ملک کے ٹکڑے جمع نہ کرسکیں۔
اس سب کے پیچھے کیا ہے؟ ایک سال سے افراتفری مچی ہوئی ہے، زور لگایا جارہا ہے کہ عمران خان کا راستہ بند کیا جائے، آئین بھی ٹوٹ جائے ، الیکشن بھی نہ ہوں اور سپریم کورٹ کو بھی ذلیل کی جائے لیکن اس کو نہیں آنے دینا۔

اس کے پیچھے کیا ہے؟ ایک سروے کا نتیجہ ہے جس میں ظاہر ہوتا ہے کہ ستر فیصد پی ٹی آئی کی مقبولیت ہے، باقی ساری جماعتوں کی مقبولیت کم ہے۔

الیکشن ہوگئے تو ہار جائیں گے، پی ڈی ایم جماعتوں نے فیصلہ کیا ہوا کہ الیکشن نہیں لڑنا،الیکشن ہوگیا تو عمران خان آجائے گا، ان کو خوف ہے 30سال سے چوری کا پیسا باہر رکھا ہوا ہے ، وہ محفوظ رہے، خطرہ عمران خان سے ہے، اس کی وجہ سے ملک تباہی کے راستے پر جارہا ہے۔ کہ عمران خان کہیں ہمارا این آراو واپس نہ لے لے۔ یہ بڑی کامیابی سے سب کچھ کررہے ہیں ،یہ پرانے سیاستدان ہیں، وہاں کہتے تھے عمراں خان آگیا تو ہٹا دے گا، میں بار بار پیغام پہنچا بیٹھا ہوا کہ میں مداخلت نہیں کروں گا۔
مجھے پتا تھا کہ پچھلا آرمی چیف میرے خلاف سازش کررہا تھا مجھے آئی بی کی رپورٹ تھی تب میں اس کو ہٹا دیتا۔ میں نہیں چاہتا تھا کہ یہ ادارہ تباہ ہوجائے۔ انہوں نے کہا کہ میں ساری دنیا میں فوج کا دفاع کیا، کسی پاکستانی سیاستدان نے عالمی سطح پر پاکستان کی فوج کا اتنا دفاع نہیں کیا۔ میں چاہتا تھا فوج مضبوط نہ ہوئی تو سوڈان، لیبیا جیسا حال ہوگا۔
اگر فوج کو میں کمزور کروں گا تو میں اپنے آپ کو کمزور کروں گا۔ اپنی فوج سے کون لڑنا چاہتا ہے؟ اس میں کون جیتے گا؟ پی ڈی ایم کو کوئی فرق نہیں پڑے گا،فوج کے خلاف زرداری میموگیٹ اور نوازشریف انڈین لابی کو ساتھ ملانا چاہتا تھا کیونکہ ان کے پیسے باہر پڑے ہیں۔ یہ بڑی کامیابی سے وہ کام کررہے جو مشرقی پاکستان میں ہوا تھا۔ ملٹری کورٹس اور آرمی ایکٹ کے تحت کیسز پی ڈی ایم لڑا رہی ہے۔ کوئی تحقیقات نہیں کی گئیں، ہمارے ساڑھے 7ہزار کارکنان کو پکڑ لیا گیا۔
=====================================