ہائر ایجوکیشن کمیشن کے مالی معاملات پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا شدید اظہار برہمی ، 28 ارب کمرشل بینکوں میں رکھنے کی انکوائری کا حکم ، ڈاکٹر شائستہ سہیل تسلی بخش جوابات نہ دے سکیں، بہاؤالدین یونیورسٹی میں 50 کروڑ کا گپھلا اسی وجہ سے ہوا ، پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں ایجوکیشن کمیشن کلین بولڈ


ہائر ایجوکیشن کمیشن کے مالی معاملات پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا شدید اظہار برہمی ، 28 ارب کمرشل بینکوں میں رکھنے کی انکوائری کا حکم ، ڈاکٹر شائستہ سہیل تسلی بخش جوابات نہ دے سکیں، بہاؤالدین یونیورسٹی میں 50 کروڑ کا گپھلا اسی وجہ سے ہوا ، پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں ایجوکیشن کمیشن کلین بولڈ


پبلک اکاونٹس کمیٹی کے اہم اجلاس میں ہائر ایجوکیشن کمیشن کے بلند و بانگ دعووں کی قلعی کھل گئی ، ہائر ایجوکیشن کمیشن کے متعلقہ حکام بغیر تیاری کے اجلاس میں پہنچے اور اجلاس میں اٹھائے جانے والے سوالات ہائر ایجوکیشن کمیشن کے لوگوں کے لئے باؤنسر پر باؤنسر ثابت ہوئے ، جواب دینے والوں کو اپنا منہ بچانا مشکل ہوگیا ، ہائر ایجوکیشن کمیشن کے لوگوں کی حالت قابل رحم تھی ، پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں ایچ ٹی سی کا حال یہ تھا کہ اونچی دکان پھیکا پکوان ، افسران کی بے بسی دیکھ کر ارکان کو ہنسی بھی آ رہی تھی اور ترس بھی ۔ ہائر ایجوکیشن کمیشن کے چہرے پر لگا ہوا ماسک اتر گیا ، نام بڑے درشن چھوٹے ، ہائر ایجوکیشن کمیشن میں مسلسل قواعد کی خلاف ورزی سامنے آگئی جس پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے شدید برہمی کا اظہار کیا

اور 28 ارب روپے سے زیادہ رقم کمرشل بینکوں میں رکھے جانے کے معاملے پر انکوائری کے احکامات جاری کر دیئے ۔

=============================

PAC کا ایچ ای سی کے 28.68 ارب کمرشل بینکوں میں رکھنے کی انکوائری کا حکم

اسلام آباد (نامہ نگار) ہائر ایجوکیشن کمیشن کی جانب سے 28.68 ارب روپے کمرشل بینکوں میں رکھنے پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے انکوائری کے احکامات جاری کر دیئے، ایچ ای سی میں کرپشن تعلیمی


نظام اور آئندہ نسلوں کی تعلیم کو شدید متاثر کرے گی۔کمیشن کی ایگزیکٹو ڈائریکٹرڈاکٹرشائستہ نے وضاحت کی کہ دور افتادہ علاقوں میں نیشنل بینک نہ ہونے پر یہ پیسہ کمرشل بینکوں میں رکھا گیا، اجلاس میں ہائر ایجوکیشن کمیشن کے 2020،2021اور2022کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔ چیئرمین کمیٹی نور عالم خان نے کہا کہ ڈی اے سی کے معاملات پی اے سی میں لانا قابل افسوس ہے۔ پیسہ اسائنمنٹ اکاؤنٹ کے بجائے کمرشل بینکوں میں کیوں رکھا گیا؟ ایگزیکٹو ڈائریکٹر ایچ ای سی ڈاکٹر شائستہ سہیل نے بتایا کہ پاکستان کے بعض دور افتادہ علاقوں میں نیشنل بینک کی عدم موجودگی باعث بنی کہ یہ پیسہ کمرشل بینکوں میں رکھا گیا۔ اس موقع پر رکن کمیٹی احمد حسین ڈاہر نے بتا یا کہ بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی میں50کروڑ کا گھپلا اسی وجہ سے ہوا کہ پیسہ کمرشل اکاؤنٹ میں رکھا گیا تھا۔

وزارت خزانہ بتائے کہ کس قانون کے تحت ایچ ای سی کو اجازت دی گئی کہ خطیر رقم کمرشل اکاؤنٹ میں رکھی جائے؟ آڈٹ حکام نے بھی موقف اپنایا کہ خزانہ ڈو یژن نے جی ایف آر 95کی خلاف ورزی کی ہے۔
https://e.jang.com.pk/detail/419486
===========================

آئی ٹی ،ٹیلی کام،انٹرنیٹ اور موبائل فون انڈسٹری شدید بحران کا شکار

اسلام آباد(زبیر قصوری)گزشتہ کئی برسوں میں پاکستان میں سب سے زیادہ رفتار سے ترقی کرنیوالا شعبہ آئی ٹی ،ٹیلی کام،انٹرنیٹ اور موبائلفون کی انڈسٹری اس وقت شدید بحران میں ہے۔ جنگ کو ذمہ دار ذرائع نے بتایا ہے کہ جنوری 2023 میں پاکستان میں سات کروڑ 10لاکھ سے زائد صارفین سوشل میڈیا پلیٹ فارم استعمال کرتے تھے جوکہ پاکستان کی کل آبادی کا 30.1فیصد کے برابر ہے۔جبکہ اسی سال کے شروع میں پاکستان میں موبائل فون کے ذریعے انٹرنیٹ استعمال کرنیوالے صارفین کی کل تعداد12کروڑ 40لاکھ سے زائد ہے جبکہ پاکستان میں فکسڈ لائن بذریعہ وائر یا فائبر کے ذریعے صارفین کی تعداد30لاکھ سے زائد ہے۔ یہ موبائل فون صارفین پاکستان کی کل آبادی کا 80.5فیصد کے برابر ہے۔آئی ٹی اور ٹیلی کام کے ذرائع نے اس حوالے سے بتایا ہے کہ گزشتہ چار ماہ سے پاکستان میں سرکاری طریقے سے موبائل فون ،پرزہ جات اور دیگر پارٹس امپورٹ کرنے یا پھر پاکستان میں مینوفیکچرنگ کرنے پر مکمل طور پر پابندی ہے جسکی وجہ سے پاکستان میں موبائل فون مینوفیکچرنگ کرنیوالی 30سے زائد موبائل فون کمپنیاں مکمل طور پر غیر فعال یا بند ہوگئی ہیں۔ذرائع نے بتایا کہ اس فیصلے سے پاکستان میں ہر مہینے 20لاکھ سے زائد سمارٹ موبائل فون ،فیچر موبائل فون کی کمی واقع ہوئی ہے۔گزشتہ چار ماہ سے حکومت پاکستان،سٹیٹ بینک کی طرف سے غیر اعلانیہ ایل سی ،لیٹر آف کریڈٹ کی پابندی کے باعث پاکستان میں 80لاکھ سے زائد موبائل فونز کی کمی ہوئی ہے۔
=============
تنخواہوں کی عدم ادائیگی پر فلائٹس آپریٹ نہ کرنے کی دھمکی

کراچی (اسد ابن حسن) پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز کے پائلٹوں کی نمائندہ تنظیم پالپا نے تنخواہوں کی عدم ادائیگی پر فلائٹس آپریٹ نہ کرنے کی دھمکی دے دی ہے۔ پالپا کے صدر کیپٹن سلمان نے پی آئی اے کے چیف ایگزیکٹو آفیسر کو مراسلہ تحریر کیا ہے کہ پائلٹس کو مارچ کی تنخواہوں کی ادائیگی اب تک نہیں ہوئی ہے جس سے کافی مشکلات کا سامنا ہے۔ آگر جلد ہی تنخواہوں کی ادائیگی نہیں ہوئی تو بہت سے پایلٹس جہاز اڑانا بند بھی کر سکتے ہیں۔
====================
نوکری کا جھانسہ دیکر کینیا سے بلائی گئیں 2 لڑکیاں بازیاب، 5 ملزمان گرفتار

کراچی (اسٹاف رپورٹر)نوکری کا جھانسہ دیکر کینیا سے کراچی بلائی گئیں 2 لڑکیوں کو پولیس نے بازیاب کراکے 5 ملزمان کو گرفتار کرلیا، اینٹی وائلنٹ کرائم سیل کے مطابق 4 ماہ قبل ایک گروہ نے کینیا میں 2 لڑکیوں کو نوکری کا جھانسہ دیکر کراچی بلایا جہاں ملزمان نے ان کے پاسپورٹ اپنے قبضے میں لیکر انھیں سچل تھانے کی حدود پنجابی سودگران سوسائٹی کے ایک گھر میں قید کر رکھا اور ان پر تشدد بھی کرتے تھے، پولیس کے مطابق دونوں لڑکیوں کا اپنے گھر والوں سے کوئی رابطہ نہیں ہوا تو مغوی لڑکیوں کے گھر والوں نے اپنے قونصل خانے سے رابطہ کرکے تمام صورت حال سے آگاہ کیا، پولیس کے مطابق قونصل خانے نے فوری طور پر اینٹی وائلنٹ کرائم سیل سے رابطہ کیا، گرفتار ملزمان میں راجہ اور غلام حسنین شامل ہیں، گروہ کا سرغنہ حیدر الرحمان اور ساتھی ندرت العین فرار ہوگئی، کارروائی میں تین مشتبہ افراد کو بھی حراست میں لیا گیا ہے، گرفتار ملزمان نے دونوں غیرملکی خواتین سے سوشل میڈیا کے ذریعے رابطہ کیا اور خواتین کو کاروبار اور نوکری کا جھانسہ دیا، دونوں خواتین کے پاسپورٹ بھی ضبط کرلیے تھے، سچل تھانے میں درج مقدمہ میں دہشت گردی، اغواء اور دیگر دفعات شامل ہیں ۔
=========================
بہاولپور(محمد عمرفاروق خان ) ”مرگئے بھوکے کھاگئے کتے“ اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپورکے ملازمین 12 روز سے تنخواہوں سے محروم‘ متاثرہ ملازمین نے ڈی سی آفس روڈ بلاک کرکے شدیدنعرے بازی کردی، پریس کلب میں بھی صحافیوں کے سامنے احتجاجی مظاہرہ، اسلامیہ یونیورسٹی داخلہ فیسوں کی مدمیں 7 ارب روپے کی وصولی کرتی ہے اس کے باوجود تنخواہیں جاری نہ کرنا ظلم کے مترادف ہے۔ پی آر او جھوٹی پریس ریلیزیں جاری کرکے ذمہ داری ایچ ای سی پرڈال دیتاہے گورنرپنجاب ہمارے معاملات کوسنجیدہ لیں مارچ اوراپریل کی تنخواہیں جاری کرنے کویقینی بنایاجائے۔ متاثرہ ملازمین کا مطالبہ، تفصیل کے مطابق اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپورکے درجنوں ملازمین نے گزشتہ روز تنخواہیں جاری نہ ہونے پر ڈی سی آفس روڈ بلاک کردی یونیورسٹی انتظامیہ کیخلاف شدیدنعرے بازی کرتے ہوئے کہاکہ ”مرگئے بھوکے کھاگئے کتے“ کے نعرے لگائے۔ بعدازاں انہوں نے پریس کلب کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا اورمیڈیاکے سامنے مطالبہ کیاگیاکہ ان کے مسائل کواعلی احکامات تک پہنچایاجائے۔ انہوں نے کہاکہ گزشتہ بارہ دنوں میں کوئی چھ مرتبہ خزانہ دار کواپنے تحفظات بارے آگاہ کرچکے ہیں لیکن ان کی کوئی شنوائی نہ ہوئی ہے۔ انہوں نے اپنے پریس ریلیز میں کہااسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور70 ہزار طالب علموں کی حامل یونیورسٹی ہے صرف داخلہ فیسوں کی مدمیں سات ارب روپے سالانہ وصول کرتی ہے۔ جوباقی تمام ذرائع کے علاوہ تنخواہیں جاری کرنے کیلئے کافی ہیں امتحانات کی فیسیں، ٹھیکوں کی وصولی، دیگرذرائع آمدن، ایچ ای سی کی گرانٹ کی رقوم نہ جانے کہاں خرچ ہورہی ہیں۔ تمام تربلز عدم ادائیگی کاشکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہاکہ ہم گورنرپنجاب سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس معاملہ کوسنجیدگی سے حل کرائیں اورہماری تنخواہ مارچ اوراپریل جوکہ حکومت پنجاب کے احکامات کے مطابق17 اپریل کوجاری ہونی ہیں اداکی جائیں۔
===========================

بہاولپور( محمدعمرفاروقخان)ہائر ایجوکیشن کمیشن پاکستان نے اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے ملازمین کو تنخواہوں کی عدم ادائیگی کو یونیورسٹی کی اپنی مالی بد انتظامی قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ اس صورتحال کا ایچ ای سی کی طرف سے فنڈز کے اجرا سے کوئی تعلق نہیں ہے۔یونیورسٹی کو مالی سال کی تیسری سہ ماہی تک کی گرانٹ جاری کی جاچکی ہے جس میں ملازمین کی تنخواہوں کی رقم بھی شامل ہے۔ہائر ایجوکیشن کمیشن کی طرف سے جاری پریس ریلیز میں اسلامیہ یونیورسٹی ملازمین کی تنخواہوں کی عدم ادائیگی کو ہائر ایجوکیشن کمیشن کی جانب سے 80 کروڑ روپے کی گرانٹ جاری نہ کرنے بارے اسلامیہ یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے شائع ہونیوالی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ حقیقت یہ ہے کہ اصل میں ایچ ای سی کی طرف سے 73 کروڑ 30 لاکھ روپے کی روکے جانیوالے فنڈز کا تعلق بی آئی ایس پی کے تحت طلبا کو دیے جانے والے وظائف سے ہے جس کا انتطامی اخراجات سے ہرگز کوئی تعلق نہ ہے۔ترجمان کے مطابق اسلامیہ یونیورسٹی نے ماضی میں جاری کردہ وظائف کی رقم مستحق طلبا ء میں تقسیم کرنے کی بجائے دیگراخراجات میں خرچ کردی ہے جو نا صرف مالی قواعد بلکہ ایچ ای سی اور اسلامیہ یونیورسٹی کے درمیان ہونے والے معاہدے کی بھی خلاف ورزی ہے۔ایچ ای سی نے مزیدکہا ہے کہ ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی کلی طور پر یونیورسٹی کا انتظامی معاملہ ہے اوراس کو طلبہ کے وظائف کے ساتھ منسلک کرنا یونیورسٹی کی طرف سے حقائق کو چھپانے کی ایک بھونڈی کوشش ہے۔ اصل مسئلہ یونیورسٹی کی اپنی مالی بدانتظامی ہے جواب تنخواہوں کی ادائیگی میں تاخیر کی صورت میں سامنے آ رہی ہے۔ نیز یونیورسٹی انتظامیہ نے ضرورت سے زائد داخلے کییے جن کی وجہ سے طلبہ کو کلاسز لینے کے لییے کمروں کی قلت کا سامنا کرنے کے ساتھ ساتھ انتظامیہ و ٹیچرز کی جانب سے بداخلاق رویہ کا سامنا بھی کرنا پڑ رہا ہے کئ طلبہ نے یہاں تک بتایا کے کمروں کی کمی تو ہے ہی اور ٹیچنگ سٹاف مرضی کا مالک ہے دل کرتا ہے تو کلاسز لی جاتی ہیں وگرنہ طلباء اپنا وقت ضائع کرکے گھروں کو لوٹ جاتے ہیں یہ سب یونیورسٹی کی بد نظمی اور بدانتظامی کو ثابت کرتی ہے یونیورسٹی کو اپنی منصوبہ بندی اور انتظامی استعداد کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے نہ کہ الزام حکومت پر دھرنے کی۔
=====================================