بلاول بھٹو ، عمران خان کی گرفتاری نہیں چاہتے ؟

پاکستان کے نوجوان وزیر خارجہ اور اتحادی حکومت میں شامل دوسری بڑی سیاسی جماعت کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری اپنے بڑے سیاسی حریف اور سابق وزیراعظم عمران خان کی سیاسی بنیادوں پر گرفتاری کے خلاف ہیں وہ چاہتے ہیں کہ پاکستان میں جمہوریت کو مستحکم کیا جائے اور عمران خان سمیت کسی بھی سیاسی مخالف کو سیاسی بنیاد پر گرفتار نہ کیا جائے البتہ قانونی بنیاد پر عدالتی احکامات کی روشنی میں گرفتاری بنتی ہو تو اسے ضرور عملی جامہ پہنایا جائے عدالتی احکامات پر ہر صورت عملدر آمد ہونا چاہیے ۔
سیاسی حلقوں میں کافی دنوں سے یہ بحث ہورہی ہے کہ قانون کو مطلوب سابق وزیراعظم عمران خان کی گرفتاری کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ کیا ہے ؟ پاکستان کے ایک سینئر صحافی اور تجزیہ نگار حامد میر اس حوالے سے اپنی منطق پیش کر چکے ہیں جس کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف اس سلسلے میں رکاوٹ بنے ہوئے حامد میر کی یہ منطق اکثر لوگوں کی سمجھ سے بالاتر ہے ۔
دوسری طرف پاکستان کی مقبول سیاسی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کے سربراہ اور نوجوان وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری سے جب ایک غیر ملکی ٹی وی انٹرویو میں عمران خان کی گرفتاری کے حوالے سے سوال کیا گیا تو انہوں نے اپنے خیالات کو واضح کیا اور بتایا کہ میری والدہ کو اس ملک میں شہید کیا گیا اور میرے والد نے گیارہ برس سے زیادہ عرصہ جیل میں گزارا اور ان کے خلاف بنائے گئے مقدمات الزامات سیاسی تھے ۔ وزیر خارجہ پاکستان بلاول نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ وہ سیاسی بنیادوں پر عمران خان سمیت کسی سیاستدان کی گرفتاری کے حق میں نہیں لیکن یہاں معاملہ عدالتی احکامات پر عمل درآمد کا ہو وہاں گرفتاری کے لئے عدالتی احکامات پر عمل درآمد ضرور ہے جہاں تک مسٹر خان کا تعلق ہے وہ خود کو پاکستان کے آئین اور قانون سے بالاتر سمجھتے آئے ہیں وہ ایسا ظاہر کرتے ہیں کہ پاکستان کا آئین اور قانون پر لاگو نہیں ہوتا انہوں نے عدالتی احکامات کا مذاق اڑایا اور خود کو عدالتوں کے سامنے پیش نہیں کیا جس کے بعد عدالت نے انہیں گرفتار کر کے عدالت کے سامنے پیش کرنے کا حکم دیا اور جب پولیس انہیں گرفتار کرنے پہنچی تو انہوں نے معصوم لوگوں کو ڈھال بنایا پولیس نے پر تشدد واقعات سے بچنے کیلئے عمران خان کی گرفتاری نہیں کی ۔ مسٹر خان کو عدالت میں پیش ہونا پڑا ۔
==========تحریر سالک مجید =====================