انتظامی امور کسی بھی یونیورسٹی اور تعلیمی ادارے کی ساکھ اور اہمیت کو بڑھا دیتی ھے مگر انتظامی امور چلانے کے لیے اچھا منتظم نہ ھونا اس ادارے کی موت بن جاتا ھے ۔متعدد ادارے اس غفلت اور لاپرواھی کی وجہ سے نہ صرف تباہ ھو گے بلکہ بند کر نے پڑے۔ اسی طرح کی صورتحال اج کل وفاقی اردو یونیورسٹی کو درپیش ہے

طالبات سے حراسمنٹ ۔صدر علوی کی کیا ذمہداری ۔
======================================

انتظامی امور کسی بھی یونیورسٹی اور تعلیمی ادارے کی ساکھ اور اہمیت کو بڑھا دیتی ھے مگر انتظامی امور چلانے کے لیے اچھا منتظم نہ ھونا اس ادارے کی موت بن جاتا ھے ۔متعدد ادارے اس غفلت اور لاپرواھی کی وجہ سے نہ صرف تباہ ھو گے بلکہ بند کر نے پڑے۔ اسی طرح کی صورتحال اج کل وفاقی اردو یونیورسٹی کو درپیش ہے ۔حیرت انگیز طور پر اس تعلیمی ادارے کو چلانے کے لیے وائس چانسلر کی تقرری کا اختیار صدر ڈاکٹر عارف علوی کو ھے

جو ذور شور سے اس بات پر تو تنقید کرتے ہیں کہ سندھ حکومت تعلیمی ادارون کو بہتر انداذ میں نہیں چلاتی مگر وہ خود اس کی ایک بڑی مثال ہیں وہ اردو یونیورسٹی میں مستقل وائس چانسلر لگانے کے بجاۓ عارضی وی سی سے کام چلا رھے ہیں جس کی وجہ سے ادارے میں نہ صرف انتظامی بدنظمی بڑھ گی ھے بلکہ اب وہاں عملہ اپنی من مانی کرنے لگا ھے ۔ یونیورسٹی کے اسلام اباد کیمپس میں طالبات کو حراساں کرنے اور ان کو اپنی خواہشات کے لیے دباو ڈالنے جیسے واقعات سامنے ارھے ہیں ۔ عارف علوی یوںیورسٹی میں مستقل وی سی کیوں نہیں لگا رھے ان کے قریبی ذرائع کا دعوہ ھے کی وہ یونیورسٹی ایک انتظامی معاملات اپنے ایک سیاسی دوست اور کراچی کے ایک بزنس مین کے ذریعے چلا رھے ہیں جن کو یونیورسٹی کی سینٹ میں شامل کیا گیا ھے۔ ادارے کا بجٹ کیونکہ اربوں میں ھے اور یہ ایک پوری ریاست ھے اس کو ذاتی ریاست کے طور پر چلانے کا سہرا عارف علوی کو جاتا ھے۔ معاملات اتنے خراب ھو چکے ہیں کہ طالبات کو حراسان کرنے کی شکایات بڑھتی جا رھے ہیں تاھم انتظامیہ شکایت کرنے والی طالبات کو مشورہ دے رھے ہیں کہ یا تو خاموش رھو یا کسی دوسری یونیورسٹی میں چلی جاو۔ اساتذہ جو اس صورتحال سے پریشان ہیں کہتے ہیں عارف علوی یونیورسٹی میں پی ٹی ای جیسا ماحول کے خواہشمند لگتے ہیں جسے ماڈرن ماحول کہا جاتا ھے۔
======================