خواتین اور لڑکیوں کے خلاف تشدد کا مقابلہ صرف اسی صورت میں کیا جا سکتا ہے جب تمام سطحوں پر کام کر کےکمیونٹی کی خواتین کوان کے بنیادی حقوق کے بارے میں اگاہی فراہم کرکے انہیں مددگار اداروں سے جوڑ دیا جائے


کراچی (رپورٹر)خواتین اور لڑکیوں کے خلاف تشدد کا مقابلہ صرف اسی صورت میں کیا جا سکتا ہے جب تمام سطحوں پر کام کر کےکمیونٹی کی خواتین کوان کے بنیادی حقوق کے بارے میں اگاہی فراہم کرکے انہیں مددگار اداروں سے جوڑ دیا جائے
وومن ڈیولپمینٹ فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام گریکس ماریپور میں فافین ٹی ڈی اے ’ریمپ پروجیکٹ کے تحت قائم پروجیکٹ کی اختتامی
تقریب کے موقع اور خواتین کے عالمی دن کی مناسبت سے محترمہ انجم اقبال سیکریٹری وومین ڈیولپمینٹ ڈپارٹمینٹ سندھ نے صدارتی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ افسوس کی بات ہے کہ پاکستان میں خواتین اور لڑکیاں نا صرف اپنے بنیادی حقوق سے محروم ہیں۔ بلکہ ان کے مرد ہم منصبوں اور معاشرے
کے دوسرے طبقات کی طرف سے صنفی بنیادوں پر ان کو اپنے حقوق کی خلاف ورزیوں کا بھی سامنا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ صنفی مساوات میں اضافہ مضبوط معاشروں اور تنازعات کو کم کرنے کا باعث بنتا ہے۔ جب خواتین اور مرد یکساں طور پر سیاسی اور سماجی رہنما کے طور پر فعال ہوتے ہیں تو حکومتیں زیادہ نمائندہ اور موثر بن جاتی ہیں۔ وومین ڈیولپمینٹ فاؤنڈیشن پاکستان کی چیف ایگزیکٹو صبیحہ شاہ صبیحہ شاہ نے استقبالیہ کلمات ادا کرتے ہوئےکہا کہ ہماری تنظیمی حکمت عملی
ہے کہ کمیونٹی خواتین کو تشدد، بدنظمی اور حفاظتی مسائل کے حل اور معیار زندگی کو بہتر بنانے کے لیے ان کے
ساتھ مل کر کام کرنے کی حکمت عملی ممکن بنائی جاسکے تاکہ کمیونٹی کی خواتین اپنے مسائل خود سے حل کرسکیں – تقریب سے نزہت شیرین چیئرپرسن سندھ کمیشن فار اسٹیٹس آف وومین سندھ نےخواتین کے کلیدی کردار
کو سماجی بنانے کے طریقہ کار پر روشنی ڈالتے ہوئے، اس بات پر بھی زور دیا کہ کس طرح دقیانوسی ثقافتی اصولوں کے پرورش پذیر معاشروں کو چیلنج کیا جائے جو انسانی حقوق کو فروغ دینے میں رکاوٹ بنتے ہیں – شبانہ جیلانی انچارج چائلڈ اینڈ وومین پروٹیکشن سیل نے کہا کہ یہ ایک حقیقت ہے کہ جب تک ہم خواتین کے اس طرح کے مسائل پر بات نہیں کریں گے، ہم حل تلاش نہیں کر پائیں گے نامور قانون دان ضیااعوان نے کہا کہ
کمیونٹی کی سطح پر قائم قانونی مراکز نہ صرف خواتین کو تحفظ کا احساس دلاتے ہیں بلکہ تشدد کے خاتمے میں اہم
کردار ادا کرتے ہیں- ٹرانس جینڈرز کے فلاح و بہبود کی نمائندہ بندیا رانا نے آرگنایزرز کو اقلیتوں کو اپنے پروگرامز میں شامل کرنے اور فیصلہ سازی میں اپنا کردار ادا کرنے کی صلاحیتوں کو اجاگر کرنے کی سرگرمیاں منعقد کرنے پر مبارکباد پیش کی- عابدہ میمن وائس چیئرپرسن نے مہمانوں کی آمد کا شکریہ ادا کرتے ہوئے خواتین پر ہونےوالے نفسیاتی سے لے کر جسمانی تشدد کی مختلف اقسام پر تفصیل سے بات کرتے ہوئے تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کیا- پروگرام کوآرڈینیٹر نائلہ کوثر نے سامعین کو پروگرام کے بارے میں تفصیل سے بتاتے ہوئے کہا کہ چار ماہ کےعرصے پر محیط اس پروگرام میں خواتین کو ان کے بنیادی سماجی و قانونی حقوق کے بارے میں تربیت دے کر
ماسٹر ٹینر بنایا گیا ہے تاکہ وہ اپنے محلہ جات میں خود سے قانونی آگہی کے پروگرام شروع کرسکیں – اس موقع پر
ادارے کی طرف سے کامیاب تربیت کنندگان میں اسناد بھی تقسیم کی گئیں- پروگرام کی نظامت کے فرائض مونا
عمران بلوچ نے انجام دیئے-
==============================