سندھی مضمون پڑھانے والے ٹیچرز کے لئے خوشخبری ، پرائیویٹ اسکولوں میں پندرہ ہزار ملازمتیں ۔۔۔۔۔شکریہ سردار شاہ ۔ سندھی زبان کی ترویج کے لیے آپ نے بڑا فیصلہ کیا لیکن اہم مرحلہ ابھی باقی ہے ۔


سندھی مضمون پڑھانے والے ٹیچرز کے لئے خوشخبری ، پرائیویٹ اسکولوں میں پندرہ ہزار ملازمتیں ۔۔۔۔۔شکریہ سردار شاہ ۔ سندھی زبان کی ترویج کے لیے آپ نے بڑا فیصلہ کیا لیکن اہم مرحلہ ابھی باقی ہے ۔

تفصیلات کے مطابق سندھ کے وزیر تعلیم سید سردار شاہ کی کوششوں اور ذاتی دلچسپی سے پرائیویٹ اسکولوں میں سندھی زبان پڑھانے والے ٹیچرز کے لئے 15 ہزار ملازمتوں کے مواقع پیدا ہوگئے ہیں جہاں لاکھوں بچے ہر سال سندھی زبان لکھنا بولنا اور پڑھنا سیکھ سکیں گے ،

سید سردار شاہ جب سے وزیر تعلیم بنے ہیں وہ صوبے میں بہتر تعلیم کے فروغ کے لئے کوشاں اور سرگرم عمل ہیں سرکاری اسکولوں اور کالجوں کی بہتری کے لیے انہوں نے متعدد اہم اقدامات اٹھائے ہیں ان کی کوششیں اور اقدامات قابل ستائش ہیں سندھ میں سرکاری تعلیم کے حوالے سے چیلنج بہت بڑے ہیں اسکولوں اور کالجوں میں تدریس کا سلسلہ جاری رکھنا اور معیار تعلیم کی بہتری کے لیے اقدامات اٹھانا حکومت کی ذمہ داری ہے

پاکستان کا آئین اور صوبے کا قانون بچوں کو لازمی اور مفت تعلیم کی فراہمی یقینی بنانے کا پابند کرتا ہے لیکن زمینی حقائق اس کے برعکس ہیں صرف سرکاری اسکولوں میں تعلیم مفت ہے لیکن وہاں معیار تعلیم بہتر نہ ہونے کی وجہ سے لوگ بڑی تعداد میں اپنے بچوں کو پرائیویٹ سکولوں میں بھیجتے ہیں جہاں تعلیم نہ تو مفت ہے نہ سستی ۔یہاں پر بہت مہنگی تعلیم حاصل کرنی پڑتی ہے فیسیں بہت زیادہ ہیں صوبائی وزیر تعلیم شروع سے

اس بات کے لئے کوشاں رہے ہیں کہ تمام پرائیویٹ اسکولوں میں بھی سندھی زبان بڑھائی جائے کچھ عرصہ قبل انہیں تعلیم سے ہٹا کر دوسری ذمہ داریاں سونپی گئی تھی تو پرائیویٹ اسکولوں میں سندھی زبان پڑھانے کا کام جو انہوں نے شروع کیا تھا وہ ٹھپ ہو گیا تھا تقریبا دو سال بعد انہوں نے دوبارہ وہاں سے سفر شروع کیا جہاں چھوڑا تھا اور پرائیویٹ اسکولوں میں سندھی زبان پڑھانے والے 15000 ٹیچر کی ملازمتوں کے مواقع پیدا کر دیے

ہیں یہ بڑا بریک تھرو ہے سندھی زبان کو ترویج دینے اور بچانے کے حوالے سے بڑا فیصلہ ہے لیکن اب اصل مسئلہ یہ درپیش ہے کہ سندھی بولنے والے لوگ تو مل جاتے ہیں اور ان کے پاس میٹرک اور گریجویشن کی ڈگری بھی ہوتی ہیں لیکن ان کو سندھی مضمون پڑھنا نہیں آتا ۔ سندھی ہونا یا سندھی بولنا ایک الگ بات ہے اور سندھی زبان کو مضمون کے طور پر پڑھنا ایک الگ بات ہے اب ضروری ہے

کہ حکومت سندھ کے حوالے سے سندھی بنانے والے ٹیچرز کی ٹریننگ کرے اس بارے میں اطلاعات ہیں کہ صوبائی وزیر نے پروگرام ترتیب دیا ہے اور محکمہ تعلیم اس پر کام کر رہا ہے سندھی لینگویج بورڈ کی مدد سے ٹیچرز کی ٹریننگ کا پروگرام شروع کرنے کا ارادہ ہے لیکن کسی بھی ادارے کی اتنی گنجائش نہیں ہے کہ وہ بھی ان کو اتنے بڑے پیمانے پر ٹیچرز کی ٹریننگ کر سکے یہ ایک بڑا ٹاسک ہے لیکن

صوبائی وزیر تعلیم سردار شاہ نے پہل کر دی ہے جس پر وہ مبارکباد کے حقدار ہیں آنے والے دنوں میں مزید بہتری کے اقدامات کی توقع کی جا سکتی ہے

====================