جنوبی ایشیا میں ہر تیسرا آدمی شوگر سے متاثر ہے اور اس کی پیچیدگیوں کے باعث اموات ہو رہی ہیں، پروفیسر نصرت شاہ

کراچی:دن بھر بیٹھے رہنے والے دل کے دورے کا سب سے زیادہ شکار ہوتے ہیں، پروفیسر نصرتشاہ
کراچی:دانتوں کے ساتھ مسوڑھوں کی بھرپور صفائی کر کے ایچ بی اے ون سی کا لیول 0.8 سے 1تک کیا جا سکتا ہے، مقررین
کراچی:ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کی پرو وائس چانسلر پروفیسر نصرت شاہ نے کہا ہے کہانسانی جان کے تحفظ کے لئے آج سے سو برس پہلے انسولین ایجاد ہوئی مگر ہمارے طرززندگی کے باعث نہ شوگر کے مرض کو قابو کر سکے نہ ہی اس مرض میں مبتلا لوگوں کوآگاہی دے کر ان کی زندگی آسان بنا سکے، آج جنوبی ایشیا میں ہر تیسرا آدمی شوگر سےمتاثر ہے اور اس کی پیچیدگیوں کے باعث اموات ہو رہی ہیں، دن بھر بیٹھے رہنے والےدل کے دورے کا سب سے زیادہ شکار ہوتے ہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈاؤ یونیورسٹیکے ذیلی ادارے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ڈایا بیٹیز اینڈ انڈوکرائنولوجی(نائیڈ) کے زیراہتمام عالمی یوم ذیابطیس کے سلسلے میں منعقدہ آگاہی سیمینار سے بطور مہمان خصوصیخطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر نائیڈ کے ڈائریکٹر پروفیسر اختر علی بلوچ، ڈاؤانٹرنیشنل کالج کی پرنسپل پروفیسر زیبا حق، پروفیسر ڈاکٹر افضال قاسم، ڈاکٹر نثاراحمد سیال ،ڈاکٹر امبرینہ قریشی ڈاکٹر زوبیہ اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔ قبل ازیںپروفیسر نصرت شاہ کی قیادت میں او پی ڈی بلاک سے “نائیڈ” تک آگاہی واک کیگئی۔ پروفیسر نصرت شاہ نے کہا کہ ہمارے طرز زندگی سے پیدل چلنے کا رجحان بالکل ختمہوتا جارہا ہے شوگر کا علاج مشکل ہے لیکن احتیاط آسان ہے جو آج ہمارے طرز زندگی کےباعث مشکل ہو گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پڑوسی ملک بھارت میں حاملہ خواتین کےکولڈ ڈرنک پینے پر پابندی لگا دی گئی ہے ہمارے ہاں بھی ایسا ہونا چاہئے کیونکہ اسدوران ہارمونز کی تبدیلی کے نتیجے میں شوگر بڑھی ہوتی ہے۔ پروفیسر زیبا حق نے کہاکہ شوگر پروٹین سے جڑ جاتی ہے اس لیے ایچ بی اے ون سی سے شوگر کا اوسط معلوم کیاجاتا ہے صرف کھانے پینے میں احتیاط کر کے ہم شوگر سے بچاؤ یا اس پر قابو کر سکتے ہیںانہوں نے کہا کہ ہمارے مذہب میں صبر کی ہدایت اسی لیے کی گئی ہے کہ ہم غذا سامنےہونے پر بھی صبر کریں اور صرف ضرورت کے مطابق غذا لیں پروفیسر اختر علی بلوچ نےکہا کہ شوگر کے مرض پر صرف طرز زندگی بدل کر قابو پایا جاسکتا ہے پروفیسر افضالقاسم نے کہا کہ شوگر وقت گزرنے کے ساتھ دل دماغ اور پاؤں کی شریانوں کو متاثر کرتیہے جس کے نتیجے میں ہارٹ اٹیک اور فالج کے خطرات رہتے ہیں مائیکرو اینجیو پیتھیشوگر کنٹرول کرکے ہی روک سکتے ہیں۔ نیوروپیتھی میں شوگر کے مریض کو علم نہیں ہوتاکہ  وہ دل کے دورے کا شکار ہوگیا ہے۔ ڈاکٹر نثار احمد سیال نےکہا کہ شوگر کے مرض سے جن افراد کی بینائی متاثر ہوتی ہے ان میں سے 90 فیصد افرادکو نابینا ہونے سے بچایا جا سکتا ہے۔ اس لیے احتیاط اور باقاعدگی سے آنکھوں کےمعالج سے ہر چھ ماہ بعد معائنہ کرانا ضروری ہے کیونکہ ماہر امراض چشم ہی ریٹینو پیتھیکی تشخیص کرسکتا ہے۔ پروفیسر امبرینہ قریشی نے کہا کہ دانتوں کے ساتھ مسوڑھوں کا خیالرکھنا بھی ضروری ہے نئی تحقیق کے مطابق مسوڑھوں کی بھرپور صفائی کر کے ایچ بی اےون سی کا لیول 0.8 کیا جا سکتا ہے اور اگر چھ ماہ سے زائد ایک سال تک مسوڑھوں کیبھرپور طریقے سے صفائی رکھی جائے تو ایچ بی اے ون سی کا لیول “ایک”تک  کم کیا جا سکتا ہے۔ ماہر نفسیات ڈاکٹرزوبیہ نے کہا کہ ڈپریشن اور ڈایا بیٹک کا باہمی تعلق ہے ڈپریشن کے شکار شخص کےشوگر کے مرض میں مبتلا ہونے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے جب کہ شوگر کے مرض میں مبتلاافراد بھی بہت ڈپریشن کا شکار ہوتے ہیں۔ اس کے لئے شوگر کے مرض میں مبتلا افراد کےباقاعدہ نفسیاتی معائنے کی ضرورت ہے۔ سیمینار کے اختتام میں پروفیسر نصرت شاہ نےمقررین میں شیلڈز تقسیم کیں۔ اس موقع پر شرکاء کی مکمل اسکریننگ کی گئی جس میں بلڈپریشر اور شوگر کی اسکریننگ شامل تھی۔۔۔
.