شوکت ترین بھی اسحاق ڈار کے فیصلوں کی تعریف کیے بغیر نہ رہ سکے ، 50 ہزار ڈالر کی ایل سی کھولنے اور پیرس کلب نہ جانے کے فیصلوں کو درست قرار دے دیا ، شوکت ترین کے منہ سے اسحاق ڈار کے فیصلوں کی تعریف سن کر عمران خان کو کیسا لگا ہوگا ؟ پی ٹی آئی کے کارکن حیران اور ششدر رہ گئے ، معاشی ماہرین نے اسحاق ڈار کے فیصلوں کو جراتمندانہ اور تاریخی قرار دے دیا ۔


شوکت ترین بھی اسحاق ڈار کے فیصلوں کی تعریف کیے بغیر نہ رہ سکے ، 50 ہزار ڈالر کی ایل سی کھولنے اور پیرس کلب نہ جانے کے فیصلوں کو درست قرار دے دیا ، شوکت ترین کے منہ سے اسحاق ڈار کے فیصلوں کی تعریف سن کر عمران خان کو کیسا لگا ہوگا ؟ پی ٹی آئی کے کارکن حیران اور ششدر رہ گئے ، معاشی ماہرین نے اسحاق ڈار کے فیصلوں کو جراتمندانہ اور تاریخی قرار دے دیا ۔
===================================

قرضوں کی ری شیڈولنگ کیلئے پیرس کلب نہیں جائیں گے، وزیر خزانہ
بانڈز اور قرضوں کی ادائیگی بروقت کی جائے گی، اسحاق ڈار
=====================

وزیرخزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ قرضوں کی ری شیڈولنگ کے لئے پیرس کلب نہیں جائیں گے، پاکستان بروقت قرضےادا کرے گا، بانڈز کی ادائیگی بروقت کی جائے گی اور آئی ایم ایف کے معاہدے کی پاسداری کریں گے۔

اتوار کو میڈیا بریفنگ کے دوران وزیر خزانہ نے کہا کہ 50 ہزار ڈالر تک کی ایل سیز کی ادائیگیاں کرنے جارہے ہیں، جس سے 50 فیصد ادائیگیوں کے مسائل حل ہوجائیں گے اور کاروباری برادری کے مسائل حل ہوں گے۔ جس کیلئے اسٹیٹ بینک نے ڈیٹا فراہم کردیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اتحادی حکومت اپنی ذمہ داریاں ادا کررہی ہے، سابقہ حکومت کی وجہ سے ملک مسائل کا شکار ہوا۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف کے جائزہ اجلاس کیلئے میری ٹیم روانہ ہوچکی ہے، میں نے شرکت کرنی ہے اور روانگی سے قبل ان چار چیزوں کی وضاحت ضروری تھی تاکہ ملکی اور بیرونی سطح پر معیشت کے حوالے سے اہم فیصلوں سے آگاہ کیا جاسکے۔

سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا کہ ایل سیز کی ادائیگیاں التوا کا شکار ہیں۔ میں نے گورنر سٹیٹ بنک سے کہا کہ ایل سی کے حوالے سے مختلف حجم کی ایل سی کے اعدادوشمار اکٹھے کرکے ڈیٹا فراہم کردیں جس پر اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے ڈیٹا فراہم کردیا ہے۔

انہوں نے عالمی درجہ بندی کے اداروں کے حوالے سے کہا کہ زوم اجلاس کے ذریعے ہم نے انہیں درست اعدادوشمار فراہم کئے، ان کی درجہ بندی محدود اعدادوشمار پرمبنی تھی جس کیلئے درست ریکارڈ فراہم کردیا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی خصوصی دلچسپی پانچ درآمدی صنعتوں کے مسائل پر تھی، ان مسائل کو حل کردیا گیا ہے جس سے برآمدات کو فروغ ملے گا۔ صنعتی شعبہ کی توانائی کی قیمتوں کے حوالے سے نوٹیفیکیشن جلد جاری کردیا جائے گا۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان قرضوں کی ری شیڈولنگ کیلئے پیرس کلب نہیں جائے گا، آئی ایم ایف سے معاہدے کی پاسداری کریں گے، عالمی ادارے بھی ہمارے فیصلوں کی تائید کریں گے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ بانڈز کی دسمبر میں ادائیگی میچور ہورہی ہے، یہ ادائیگی بروقت کی جائے گی۔
================================

تفصیلات کے مطابق اسحاق ڈار کے اہم فیصلوں کے اعلان کے فوراً بعد نجی ٹی وی چینل نے سابق وزیر خزانہ شوکت ترین سے ان کے تاثرات حاصل کرنے کے لیے رابطہ کیا تو انہوں نے کہا کے پچاس ہزار ڈالر کی ایل سی کھولنے اور پیرس کلب نہ جانے کا فیصلہ درست ہے شوکت ترین کے منہ سے اسحاق ڈار کے فیصلوں کی تائید سن کر سیاسی کارکن حیران رہ گئے ۔

ایک بار پھر ثابت ہوا کہ اسحاق ڈار ہیں پاکستانی معیشت کے اصل مرد بحران اور چیمپئن ہیں اسی لئے ان کے جرات مندانہ فیصلوں کی مخالفت بھی تعریف کر رہے ہیں
==================================

وزیر خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف کے پروگرام کی پاسداری کریں گے، اگلے ہفتے پچاس ہزار ڈالرز تک کہ ایل سیز کی ادائیگیاں کرنے جارہے ہیں جس کیلئے اسٹیٹ بینک نے ڈیٹا فراہم کردیا ہے۔

سابقہ حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ اتحادی حکومت اپنی ذمہ داریاں ادا کررہی ہے، سابقہ حکومت کی وجہ سے ملک مسائل کا شکار ہوا اب ہمارے کئے گئے تمام فیصلوں پر عملدرآمد ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: ’اسحاق ڈار کا روپے کو ’اوور ویلیو‘ رکھنا معیشت کیلیے ٹھیک نہیں‘

پریس کانفرنس میں انہوں نے بتایا کہ پاکستان کی عالمی درجہ بندی سے متعلق موڈیز کو جواب دے دیا گیا ہے، ایک ویڈیو اجلاس کے ذریعے ہم نے انہیں درست اعدادوشمار فراہم کئے ان کی درجہ بندی محدود اعداد وشمار پرمبنی تھے، ہم نے درست ریکارڈ فراہم کردیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی خصوصی دلچسپی پانچ درآمدی صنعتوں کے مسائل پر تھی، ان مسائل کو حل کردیا گیا ہے جس سے برآمدات کو فروغ ملے گا۔

اسحاق ڈار نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ پاکستان قرضوں کی ری شیڈولنگ کیلئے پیرس کلب نہیں جائے گا، آئی ایم ایف سے معاہدے کی پاسداری کریں گے، عالمی ادارے بھی ہمارے فیصلوں کی تائید کریں گے۔
====================================