کراچی( )مریضو ں کو ایک ہی چھت تلے تمام سہو لیات فراہم کر نے کیلٸے آ غا خان ہسپتال براٸے خواتین گا رڈن نے کراچی میں جدید ترین تشخیصی مرکز کا افتتاح کردیا ۔نیا ڈاٸیگنوسٹک سنٹر کو مریضوں کو جدید صحت کی سہو لیات فراہم کرنے کیلٸے ڈ یزاٸن کیا گیا ہے ۔سنٹر زیادہ روشن اور کشادہ ہے بہترین انتظار گاہ کیساتھ کشادہ کمرے بھی ہیں جہاں مریضوں کو مزید سہو لیات فراہم کر ینگے۔نٸے سہولت سنٹر میں مشاورتی کلینک ،فارمیسی،فزیو تھراپی
،لیبا رٹریز ،ریڈیو لاجی،ایک کیفے ٹیریااور پیشنٹ ویلفیٸر آ فس شامل ہو ں گے ۔افتتاحی تقریب میں صدر اے کے یو کے ڈاکٹر سلیمان شہا ب الدین نے منصوبو ں کو پا یہ تکمیل تک پہنچانے پر تمام ٹیمیوں کو مبارکباد دیتے ہو ٸے کہا کہ ہم اپنی سہو لیات اور خدمات کو مسلسل بہتر بنانے کے اپنے عزم کا جشن منا رہے ہیں ۔یہ نیا تشخیصی مرکز مریضوں کی دیکھ بھا ل اور تجربے کو بڑھانے کا مضبو ط ثبوت ہے۔اس موقع پر چیف ایگزیکٹو آ فیسر آ غا خان یو نیورسٹی ہسپتال ڈاکٹر شاہد شفیع نے کہا ہے کہ اپنی خدمات کو مقامی کمیونٹی تک پہنچاننے کیلٸے پر جو ش ہیں۔تشخیص اور علاج سب ایک ہی چھت کے نیچے
خوش آ ٸند ہے۔اس نٸی سہولت کے بارے میں چیف آ پر یٹنگ آ فیسر آ غا خان سیکنڈری ہسپتال پا کستان ڈاکٹر معراج شاہ نے کہا کہ اے کے ایچ ڈبلیو گا رڈن کو اس نٸے ڈاٸیگنو سٹک سنٹر سے جو سب سے بڑا فا ٸدہ حاصل ہو نے جا رہا ہے وہ اس کی قربت اور جسمانی تعلق ہے۔ہسپتال کی موجودہ عمارت اور اس کا کشادہ کر نے کا مقصد مریضو ں کو سہولیات فراہم کرنا ہے ۔قاٸداعظم کے مزار کے قریب گا رڈن میں واقع ہسپتال نے 1967میں آ غا خان ہیلتھ سروسز
شروع کیا گیا تھا اسے 2010میں آ غا خان یو نیورسٹی ہسپتال کراچی کیساتھ ضم کیا گیا تھا۔آ غا خان ہسپتال گا رڈن غریب مریضوں کیلٸے فلا حی اور زکو ة کی امداد بھی پیش کر تا ہے۔آ غا خان یو نیورسٹی ہسپتال اور اے کے یو آ ٶٹ ایچ ہیلتھ نیٹ ورک پا کستانی مریضوں کی بہبود کا بہترین پروگرام سے صرف 2021 میں 950000مریضوں کو 3.7پی کے آر بلین کی مالی امداد ملی اس کی رساٸی 100 سے زاٸد شہرو ں میں موجود ہے۔
==================
جرمنی کا سیلاب متاثرین کیلئے ایک کروڑ یورو امداد کا اعلان
جرمنی نے پاکستان میں سیلاب متاثرین کے لیے ایک کروڑیورو امداد دینے کا اعلان کردیا۔
جرمنی دارالحکومت برلن میں وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران جرمن وزیر خارجہ انالینا بیئر بورک نے کہا کہ سیلاب کی وجہ سے پاکستان بری طرح متاثرہ ہوا جس کا اندازہ لگانا مشکل ہے۔
انہوں نے کہا کہ سیلاب متاثرین خصوصاً بچے کھلے آسمان تلے رہنے پر مجبور ہیں جب کہ سیلابی پانی سے پیدا ہونے والا مچھر ملیریا کا سبب بن رہا ہے۔
جرمن وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ جرمنی، پاکستان کا اہم ترین تجارتی شراکت دارہے اور جرمن کمپنیاں پاکستان میں انفراسٹرکچر منصوبوں میں سرمایہ کاری کررہی ہیں۔
انالینا بیئر بورک نے کابل سے متعلق کہا کہ افغانستان کے معاملے پر پاکستان کا کردار ہمیشہ اہم رہا ہے، پاکستان کے تعاون سے افغانستان سے بڑی تعداد میں انخلا ممکن ہوا۔
اس موقع پر وزیر خارجہ بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ پاکستان اور جرمنی کے درمیان بہترین سفارتی تعلقات ہیں جو کہ مزید مضبوط ہوتے جارہے ہیں، پاکستان میں مون سون اگست کے اختتام تک جاری رہاجس دوران ملک میں شدید بارشیں ہوئیں۔
ان کا کہنا تھا کہبارشوں کے باعث ملک میں سیلابی صورتحال پیدا ہوئی، پاکستان اس وقت سیلاب کی صورتحال میں مشکل ترین حالات سے گزررہا ہے، سیلاب نے پاکستان میں تاریخ کی بڑی تباہی پھیلائی، ملک کا ایک تہائی رقبہ سیلاب سے شدید متاثر ہوا ہے۔
==================================
یو این جنرل اسمبلی نے پاکستان میں سیلاب سے تباہی سے متعلق قرارداد متفقہ منظور کرلی.
قرارداد میں پاکستان میں سیلاب اور موسمیاتی تبدیلیوں سے تباہی پر گہرے رنج اور ہمدردی کا اظہار کیا گیا۔
جنرل اسمبلی نے سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے عالمی تعاون اور امداد کی اپیل میں اضافہ کر دیا۔
جنرل اسمبلی نے آئندہ موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کا مقابلہ کرنے پر توجہ دینے اور اقدامات پر زور دیا۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اقوام متحدہ کے160 ممبر ممالک نے پاکستان کی قرارداد کو کو اسپانسر کیا۔
انہوں نے کہا کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان کی ہمدردی اور سپورٹ پاکستان کے ساتھ ہے، قرارداد کے روٹ میپ میں پہلا پہلو سیلاب اپیل کا رسپانس ہے۔
منیر اکرم کا کہنا تھا کہ سیلاب متاثرین کے لیے امداد کی اپیل 5 گنا بڑھ گئی ہے، 816 ملین ڈالرکی امداد اپیل جنیوا میں لانچ کی گئی ہے، اس کے بعد بحالی کا پلان بھی بن گیا ہے۔
پاکستانی مندوب کا کہنا تھا کہ پلان 14 اکتوبر کو واشنگٹن میں ورلڈ بینک کے اجلاس میں پیش کریں گے، بحالی اور تعمیر نو کے لیے جامع پلان بنائیں گے اور آئندہ ماحولیاتی سانحات کو روکنے کے لیے پلان بنائیں گے۔
منیر اکرم نے مزید کہا کہ یواین سسٹم، بین الاقوامی ادارے اس پلان کو بنانے اور عمل درآمد میں مدد کریں گے، پلان تیارہوگا تو کانفرنس بلائی جائےگی اس میں یہ پلان پیش ہوگا، بحالی اور تعمیر نو کے لیے روٹ میپ بنایا گیا ہے اس پر مرحلہ وار چلیں گے۔
=====================