لاہور ( مدثر قدیر )
دل کے امراض سے بچائو کے عالمی دن کے موقع پر صوبے بھر کے ٹیچنگ اور نان ٹیچنگ ہسپتالوں کے دل وارڈ سہولیات ہی سے محروم ،کارڈک سی ٹی اینجو صرف پی آئی سی میں ممکن دیگر اسپیشلائزڈ ہیلتھ کئیر ہسپتا ل اس سہولت سے محروم ،مریض اس ٹیسٹ کو کرانے کے لیے ہزاروں روپے خرچنے پر مجبور،آگاہی سیمینار اور واکس کے علاوہ سہولیات فراہم کرنا حکومت کا اولین فرض ہے جس پر محکمہ صحت ناکام نظر آرہا ہے ،تفصیلات کے مطابق لاہور شہر میں موجود بڑے ہسپتالوں جن میں شاہدرہ ٹیچنگ ہسپتال،سمن آباد ہسپتال،کوٹ خواجہ سعید ہسپتال اور دیگر بڑے ہسپتالوں میں ابھی تک دل وارڈ ز فنکشنل نہیں ہوسکے اگر ان ہسپتالوں میں دل کے عارضے میں مبتلا کوئی مریض رپورٹ ہوجائے تو شعبہ میڈیسن کا ڈاکٹر ہی اس کو چیک کرتا ہے ،میو ہسپتال اور جناح ہسپتال ایسے بڑے ہسپتال ہیں جہاں پر علیحدہ کارڈک یونٹ بناکر پروفیسرز کو تعینات کیا گیا ہےمگر جناح ہسپتال میں لمبے عرصے سے پروفیسر کی تعیناتی ہی نہیں ہوسکی جس کے بعد یہاں کا یونٹ بھی مریضوں کو سہولیات فراہم کرنے میں ناکام ثابت ہورہا ہے یہاں پر سیالکوٹ سے ٹرانسفر ہوکر آنے والے پروفیسر عمران وحید کو سابق پرنسپل نے چارج لینے نہیں دیااس صورت حال میں پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی ہی واحد ہسپتا ل ہے جہاں پر میو ہسپتال کے علاوہ صوبے بھر کے دیگر ہسپتالوں سے مریض ریفر ہوکر آتے ہیں جس کی وجہ سے یہاں پر مریضوں کا رش پڑا رہتا ہے اور ایمرجنسی میں ایک بیڈ پر تین ،تین مریض ایک ساتھ اپنے علاج کے ضمن میں موجود ہوتے ہیں ۔ذرائع کے مطابق شیخ زید ہسپتال میں دل کا شعبہ تو موجود ہے مگر وہاں پرمریضوں کو سہولیات حاصل کرنے کے لیے موٹی رقم خرچ کرنا پڑتی ہے جو غریب آدمی کے لیے جوئے شیر لانے کے مترادف ہے جبکہ صحت کارڈ عملی طور پر سرکاری ہسپتالوں میں غیر فعال ہیں اس صورتحال کے تناظر میں مریض حکومت سے مطالبہ کرتے نظر آتے ہیں کہ ہر ڈسٹرکٹ میں موجود ٹیچنگ اور نان ٹیچنگ ہسپتالوں میں دل کے وارڈز کا قیام عمل میں لایا جائے اور وہا ں پر دل کی بیماریوں سے متعلق ماہرین اور ٹیسٹوں کی مد میں مشینری کو فعال کیا جائے تاکہ وزیر اعلی پنجاب کے صحت ویژن کی عملی تعبیر ممکن ہو۔