پاکستان سمیت دنیا بھر میں امراض قلب کاعالمی دن 29 ستمبر کومنایا جاتا ہے۔

لاہور(جنرل رپورٹر)

امراض قلب کے عالمی دن کے موقع پر میو ہسپتال میں واک اور لیکچرکا اہتمام کیا گیا جس میں پروفیسر آف کارڈیالوجی ڈاکٹر ہارون عزیز بابر،ایم ایس میو ہسپتال ڈاکٹر منیر احمد ملک،ڈاکٹر تنویر بھٹی ،ڈاکٹر وسیم،ڈاکٹر صوفی جاوید،ڈاکٹر مزمل اور دیگر نے شرکت کی اس موقع پر میوہسپتال میں تعینات امراض دل کے پروفیسر ڈاکٹر ہارون عزیز بابر نے اس دن کی مناسبت سے لیکچر دیتے ہوئے حاضرین کو بتایا کہ پاکستان سمیت دنیا بھر میں امراض قلب کاعالمی دن 29 ستمبر کومنایا جاتا ہے۔ اس دن کو منانے کا مقصد لوگوں میں دل کی بیماریوں کے متعلق مکمل آگاہی اور ان سے بچاوُ کے لیے شعور پیدا کرنا ہے۔آج دنیا میں سب سے زیادہ جبکہ پاکستان میں ہونے والی ایک تہائی اموات شریانوں اور دل کی بیماریوں کی وجہ سے ہوتی ہیں۔جس کی وجہ بلڈ پریشر، کولیسٹرول اور گلوکوز کا بڑھنا، تمباکو نوشی، خوراک میں سبزیوں اور پھلوں کا ناکافی استعمال، موٹاپا اور جسمانی مشقت کا فقدان دل کے امراض میں مبتلا ہونے کی بڑی وجوہات ہیں ،اس سے بچنےکےلیے ہلکی پھلکی سادہ غذا اور دن میں صرف آدھے گھنٹے کی ورزش کو معمول بنا کر دل کے بہت سے امراض سے بچا جا سکتا ہے۔ ہر سال کی طرح دل کے امراض سے بچاؤ کے عالمی دن پر دنیا بھر میں سیمینار، ریلیاں اور آگاہی واک کا انعقاد کیا جارہا ہےاس لیے آج میو ہسپتال میں بھی واک اورلیکچرکا انعقاد کیا گیا ہے۔

لاہور( جنرل رپورٹر )دل کے امراض سے آ گاہی کےعالمی دن کی مناسبت سے شالامارہسپتال کے رشیدہ بیگم کارڈیک سنٹر کے زیر اہتما م میڈیکل کیمپ اورسیمینارکا انعقاد کیا گیا ۔شعبہ امراض دل کے انچارج ڈاکٹر جاوید اشرف نے لیکچر دیتے ہوئے بتایا کہ دنیا بھر میں اور خاص طور پر پاکستان میں دل کے امراض تیزی سے بڑھ رہے ہیں جس کی بڑی وجہ ہمارا طرز زندگی ہے ۔آرام پسند ہونا اور ورزش نہ کرنے کی وجہ سے ہم صحت کے بہت سے مسائل کا شکار ہو رہے ہیں اور ان مسائل میں دل کے امراض سب سے زیادہ ہیں ۔ان کا کہنا تھا کہ بازاری کھانے ،برگر شوارما اور پیزا کی وجہ سے خون میں چکنائی کی مقداربڑھنے سے بلڈپریشر کے مسائل میں اضافہ ہو رہا ہے ہم ورزش کو معمول بنا کر اور سادہ غذا کے استعمال سے دل کے امراض پر قابو پا سکتے ہیں ۔