ملک میں ادویات کی قیمتوں میں کمی نہ آسکی، بیشتر شہروں میں ادویات نایاب-سندھ میں خیرپور میرس کے علاقے گمبٹ میں سیلابی پانی کھڑا ہونے کے بعد ملیریا اور دیگر امراض پھوٹ پڑے –


ملک کے بیشتر شہروں میں دواؤں کی فراہمی اور قیمتیں معمول پر نہ آسکیں۔

لاہور کے بازاروں میں بخار کی دوا کے بعد کینسر سمیت کئی بیماریوں کی دواؤں کی کمی ہوگئی جب کہ کراچی میں بخار ، جسم کے درد ، ڈینگی اور ملیریا سمیت متعدد بیماریوں کی ادویات نایاب ہوگئی ہیں۔

دکانداروں کا دعویٰ ہے کہ دوا بنانے والی کمپنیوں کی جانب سے مال نہیں دیا جارہا ہے، بخار، جسم درد، سردرد سمیت ڈینگی میں استعمال ہونے وا
دکانداروں کے مطابق دوا ساز کمپنیاں زیادہ مال سیلاب متاثرین کی جانب منتقل کررہے ہیں جس سے مارکیٹ میں ادویات کی کمی ہوگئی ہے۔

دوسری جانب خریداروں کے مطابق کئی دکاندار منافع خوری کرکے ادویات زائد قیمتوں پر بھی فروخت کر رہے ہیں۔

اس حوالے سے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کی جانب سے متعدد گوداموں پر چھاپہ مار کارروائیاں کی گئی ہیں جن میں وافر مقدار میں ادویات کو تحویل میں لیا گیا ہے۔
https://urdu.geo.tv/latest/300933-
================================================

سندھ میں خیرپور میرس کے علاقے گمبٹ میں سیلابی پانی کھڑا ہونے کے بعد ملیریا اور دیگر امراض پھوٹ پڑے ۔ مختلف علاقوں میں آج بھی چار چار فٹ سے زیادہ پانی کھڑا ہے علاقوں میں مکانات ڈوبے ہوئے ہیں اور سیلابی پانی کھڑا ہونے کی وجہ سے مچھروں کی بہتات ہے جس کی وجہ سے امراض پھوٹ پڑے ہیں فوری طور پر ادویات کی ضرورت ہے ۔
علاقے سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر ذوالفقار علی سہتو جو چینی یونیورسٹی Zhenjiang سے وابستہ ہیں انہوں نے جیوے پاکستان کو ٹیلی فون پر بتایا کہ علاقے کی صورتحال کافی خراب ہے وہاں لوگوں کو ادویات کی اشد ضرورت ہے کچھ ادویات کا انہوں نے بطور خاص ذکر کیا جن کے نام یہاں دیے جا رہے ہیں گمبٹ اور دیگر علاقوں میں سیلابی صورتحال سے دوچار لوگوں کو مچھروں کی وجہ سے پیدا ہونے والی بیماریوں اور جلدی امراض سے علاج کی ضرورت ہے ۔


1- (Peracetamol – tablets)
2- (Gen-M tblets 40/240.)
3- (Artem Plus 40/240)
4- (Basoquin tablets.)
5-( Panadol tablets)

کراچی/ کوئٹہ (خبر ایجنسی) سیلاب زدہ علاقوں میں ادویات کی شدید قلت ہے اور علاج معالجے کی سہولتیں بھی نہ ہونے کے برابر ہیں جبکہ بے گھری کا دکھ جھیلتے متاثرین مصیبت سے دوچار ہو کر رہ گئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق سیلاب متاثرہ علاقوں میں ہرطرف تباہی ہی تباہی نظر آرہی ہے، اکثر مقامات پر تاحال کئی کئی فٹ پانی موجود ہے جس کی وجہ سے تعفن اور وبائی امراض پھوٹ پڑے ہیں۔ بلوچستان کے سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں ہیضہ اور ،ملیریا سمیت دیگر وبائی امراض نے متاثرین کو مزید مشکل میں ڈال دیا، 2 سے 7 سال کی عمر کے بچے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں، متاثرین نے ترجیحی بنیادوں پر صحت کی سہولیات فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ادھر منچھر جھیل میں پانی کی سطح میں کمی ہونے لگی ہے، جھانگارا، باجارا اور دیگر متاثرہ علاقوں میں پانی اترنا شروع ہو گیا ہے، انتظامیہ کی جانب سے رابطہ سڑکیں بحال کی جا رہی ہیں۔
==========================================