بیوپاریوں نے سیلاب زدگان کی مجبوری کا فائدہ اٹھاتے ہوئے سستے داموں جانوروں کی خریداری شروع کردی

بیوپاریوں نے سیلاب زدگان کی مجبوری کا فائدہ اٹھاتے ہوئے سستے داموں جانوروں کی خریداری شروع کردی۔ تفصیلات کے مطابق جیکب آباد ضلع میں حالیہ بارشوں اور سیلاب کی تباہ کاریوں کے بعد بے گھر ہونے والے متاثرین ایک طرف گھر، فصلیں تباہ ہونے کی وجہ سے اذیت کی زندگی گذار رہے ہیں تو دوسری جانب منافع خور بیوپاری ان سے سستے داموں جانور خریدررہے ہیں، بھینس کی قیمت کم از کم3لاکھ سے 6لاکھ کے درمیان ہے لیکن بیورپاری وہی جانور 1لاکھ روپے تک خرید رہے ہیں جبکہ بھیڑ بکریوں کی قیمتیں بھی اسی طرح انتہائی کم دی جارہی ہیں، سیلاب زدگان کے مطابق حالیہ تباہ کاریوں کی وجہ سے فصلیں تباہ ہوگئی ہیں جانوروں کا چارہ مل نہیں رہا اور اگر کہیں سے مل رہا ہے تو وہ کئی گناہ مہنگے داموں مل رہا ہے اس لیے جانوروں کے لیے چارہ خریدنا ہمارے لیے مشکل ہوچکا ہے جس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے بیوپاری سستے داموں جانور خرید رہے ہیں اور ہم مجبور ہیں اس لیے سستے داموں جانور بیچ رہے ہیں کیوں کہ چارے کی کمی کی وجہ سے ہمارے جانور مرر رہے ہیں مرنے سے بہتر ہے کہ انہیں سستے داموں ہی فروخت کردیا جائے، متاثرین کے مطابق مال مویشیوں کا اپنی جانوں پر کھیل پر سیلابی پانی سے نکال کر لے آئے لیکن منافع خور بیوپاری پیسے کمانے کی لالچ میں ہمیں کم دام سے رہے ہیں۔ سیلاب زدگان نے کہا کہ محکمہ لائیو اسٹاک متاثرین سے مناسب دام پر جانوروں کی خریداری شروع کرے تاکہ ایک طرف مویشیوں کی بچایا جائے تو دوسری جانب سیلاب زدگان کی بحالی میں مدد ملے گی۔
ریڑھی یونین کا مارکیٹ کمیٹی کے سیکریٹری کی ذیادتیوں کے خلاف احتجاج، مظاہرہ اور دھرنا۔ تفصیلات کے مطابق جیکب آباد میں ریڑھی یونین کی جانب سے مارکیٹ کمیٹی کے سیکریٹری کی ذیادتیوں کے خلاف احتجاجی جلوس حبیب چوک سے نکال کر پریس کلب کے سامنے دھرنا دیا گیا اور مارکیٹ کمیٹی حکام کے خلاف نعریبازی کی گئی، اس موقع پر ریڑھی یونین کے رہنماؤں رحیم بروہی، اکبر ہانبھی، علی احمد رند، چانڈیو میرالی، موتی لعل اور دیگر نے کہا کہ مارکیٹ کمیٹی میں ماشہ خور اور آڑتیوں کی ملی بھگت سے ہمیں مہنگے داموں سبزیاں مل رہی ہے جبکہ مارکیٹ کمیٹی کے سیکریٹری کی جانب سے جاری کی جانے والی ریٹ لسٹ میں کم ریٹ دئیے گئے ہیں جس کی وجہ سے ہمیں نقصان ہورہا ہے، انہوں نے کہا کہ ہمیں مارکیٹ میں ٹماٹر فی کلو 220روپے میں مل رہا ہے جبکہ ریٹ لسٹ میں اس کی قیمت 160روپے جبکہ آلو 120روپے مارکیٹ سے مل رہا ہے اور لسٹ میں 100روپے قیمت مقرر کی گئی ہے جس کی وجہ سے ہمیں نقصان ہورہا ہے، انہوں نے کہا کہ سکھر سمیت دیگر شہروں میں ٹماٹر اور آلو کی قیمتیں کم ہیں لیکن جیکب آباد میں ماشہ خور اور آڑتیوں کی ملی بھگت سے من مانے ریٹ مقرر کئے گئے ہیں انہوں نے کہا کہ مارکیٹ کے ریٹ کے حساب سے نرخ لسٹ بنائی جائے اور ہمیں نقصان سے بچایا جائے، انہوں نے کہا کہ مارکیٹ کمیٹی کے سیکریٹری ریڑھی والوں کو دھمکیاں دے رہا ہے انہوں نے مطالبہ کیا کہ ضلع انتظامیہ ریڑھی یونین کے مسائل کو حل کرے اور مارکیٹ ریٹ کے مطابق سبزیوں کی لسٹیں جاری کی جائے اور منافع خور ماشہ خور اور آڑتیوں کے خلاف کاروائی کی جائے۔
جیکب آباد میں سیلاب زدگان کئی مسائل سے دوچار، ریلیف کیمپوں، خیموں اور سڑک کے کنارے موجود متاثرین خوراک کی کمی شکار اور مختلف بیماریوں میں مبتلا ہونے لگے۔ تفصیلات کے مطابق جیکب آباد میں سیلاب زدگان کے مسائل حل کرنے میں انتظامیہ مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے مختلف ریلیف کیمپوں، خیموں اور سڑک کے کنارے موجود متاثرین مختلف مسائل سے دوچار ہیں، سیلاب متاثرین خوراک کی کمی کا شکار ہیں جبکہ متاثرین کی بڑی تعداد مختلف وبائی امراض میں مبتلا ہوچکی ہے، ضلع انتظامیہ کی جانب سے متاثرین کو کھانے کی فراہمی ٹھیک طرح سے نہیں کی جارہی جبکہ مسلسل کئی ہفتوں سے صرف چاول ہی دئیے جارہے ہیں جس کی وجہ سے متاثرین اپنی مدد آپ کے تحت خیموں اور ریلیف کیمپوں میں خود کھانا پکانے پر کرنے پر مجبور ہیں متاثرین کے لیے آنے والا راشن بھی متاثرین کو فراہم نہیں کیا جارہا، ہزاروں متاثرین کو انتظامیہ کی جانب سے نہ خیمے ملے اور نہ راشن فراہم کیا گیا ہے اس لیے اکثر متاثرین سڑک کے کنارے کھلے آسمان تلے زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں، مختلف مقامات پر پناہ لینے والے سیلاب متاثرین کا کہنا تھا کہ ضلع انتظامیہ متاثرین کے فنڈز میں کرپشن کررہی ہے متاثرین کو نہ کھانا فراہم کیا جارہا ہے نہ راشن دیا جارہا اور خیمے بھی نہیں دئیے جارہے جس کی وجہ سے وہ کھلے آسمان تلے بے یارومددگار بیٹھے ہوئے ہیں، متاثرین کے مطابق انہیں مچھر دانیاں بھی فراہم نہیں کی گئی جس کی وجہ سے دن رات جاگ کر گذارنے پر مجبور ہیں اور مچھروں کی بہتات کی وجہ سے ملیریا کی بیماری تیزی سے پھیل رہی ہے، ضلع انتظامیہ کی جانب سے متاثرین کو علاج کی سہولت بھی فراہم نہیں کی جارہی۔ سماجی تنظیموں کی جانب سے متاثرین کے لیے میڈیکل کیمپ لگائے جارہے ہیں جس کی وجہ سے متاثرین کو علاج کی سہولت میسر ہے خصوصاً پیما کی جانب سے ضلع بھر میں میڈیکل کیمپیں قائم کی جارہی ہے اور روزانہ سینکڑوں متاثرین کا علاج کیا جارہا ہے، متاثرین کے مطابق اگر پیما کی جانب سے میڈیکل کیمپ نہیں لگائے جاتے تواب تک سینکڑوں لوگ مختلف بیماریوں میں مبتلا ہوکر فوت ہوچکے تھے، انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ متاثرین کو کھانا، راشن، خیمے، مچھر دانیاں اور علاج کی سہولیات فراہم کی جائیں۔