لیڈی ڈاکٹر کو ڈریکولا کس نے بنایا ؟حقیقت کھل گئی ۔ راولپنڈی میں مریضوں کا خون پینے والی لیڈی ڈاکٹر پر کینولا سے خون پینے کا الزام لگایا گیا ، پھر لیڈی ڈاکٹر وی لا گرز اور یوٹیوبرز کے پروپیگنڈے کا شکار بنی ۔ اہم انکشافات

لیڈی ڈاکٹر کو ڈریکولا کس نے بنایا ؟حقیقت کھل گئی ۔ راولپنڈی میں مریضوں کا خون پینے والی لیڈی ڈاکٹر پر کینولا سے خون پینے کا الزام لگایا گیا ، پھر لیڈی ڈاکٹر وی لا گرز اور یوٹیوبرز کے پروپیگنڈے کا شکار بنی ۔ اہم انکشافات

ہولی فیملی ہسپتال میں مریضوں کا خون پینے والی لیڈی ڈاکٹر بے گناہ قرار دے دے گئی

میں نے کبھی کسی مریض کا خون نہیں پیا مجھ پر جھوٹا الزام لگایا گیا:لیڈی ڈاکٹر

راولپنڈی (اسرار احمد راجپوت سے)

‏ ہولی فیملی ہسپتال کے سرجیکل یونٹ ون میں تعینات فی میل ڈاکٹر/ہاؤس آفیسر کو مریض کا خون پینے کے الزام سے بری کر دیا گیا کیونکہ وہ اس فعل میں ملوث نہ تھی۔


میں نے چند دن قبل ٹویٹ کی کہ لیڈی ڈاکٹر مریض کے کینولا سے خون پیتے پکڑی گئی جبکہ اس پر CP Vile سے بھی خون پینے کا الزام بھی ہے۔ تاہم HFH انتظامیہ نے واقعہ کی ہائی لیولانکوائری کروائی جس میں لیڈی ڈاکٹر کو بے گناہ قرار دیا گیا۔ اس ضمن میں جب میری بات MS HFH ڈاکٹر شازیہ زیب سے بات ہوئی تو انہوں نے کہا HO پر محض الزام تھا جس کا کوئی ثبوت نہ ملا۔

مزید برآں جب HFH کے ترجمان ڈاکٹر تنویر سے استفسار کیا تو انہوں نے کہا کہ ایک مریضہ کی اٹینڈنٹ نےنے زبانی کلامی HO خلاف ان کی مریضہ کے کینولا سے خون پینے کی شکایت کی جس پر انکوائری کمیٹی تشکیل دی گئی لیکن شکایت کنندہ نہ تو کمیٹی سامنے پیش ہوئی نہ ہی اس نے ہسپتال انتظامیہ کو کوہی تحریری شکایت درج کروائی۔ ڈاکٹر تنویر کا کہنا تھا کہ SU-1 کے انچارج ڈاکٹر جہانگیر سرور خان نےنے الگ سے بھی انکوائری کی مگر انہیں لیڈی ڈاکٹر کے خلاف عائد کیے گئے الزام کا کوئی ثبوت نہ ملا


جس پر لیڈی ڈاکٹر کو بے گناہ قرار دیا گیا۔ یہاں میں بطور رپورٹر یہ لکھنا اپنا فرض سمجھتا ہوں کہ مجھے ایک سورس زریعے HFH کی گاہنی وارڈ میں اسی لیڈی ڈاکٹر کی دوران ڈیوٹی یہی فعل دہرانےکی اطلاع ملی تھی جس کا میں نے ایک وی لاگ میں اظہار بھی کیا مگر وہ اطلاع مصدقہ نہ تھی جس پر میں اپنے الفاظ واپس لیتا ہوں۔ بعد ازاں لیڈی ڈاکٹر کے والد محترم ثاقب حفیظ صاحب جوکہ انتہائی شریف النفس و ایجوکیٹڈ شخص ہیں نے مجھ سے رابطہ کیا اور دفتر آکر ملنے کی خوائش کا اظہار کیاجس پر میں نے کہا آپ نہیں میں خود آپ کے گھر آؤں گا اور جب میں اس فیملی سے ملا تو پتہ چلا HO کی والدہ بھی سرکاری کالج میں لیکچرر ہیں۔ جب لیڈی ڈاکٹر سے بات ہوئی تو انہوں نے اپنے اوپر لگنے والے الزام کی تردید کی اور کہا وہ اس فعل میں ملوث نہ ہیں جبکہ ہسپتال کی انکوائری کمیٹی نےبھی انکو بے گناہ قرار دیا ہے۔ لیڈی ڈاکٹر کے والد کا کہنا تھا انہوں نے HFH انتظامیہ کی ہدایت پر اپنی ڈاکٹر بیٹی کے خون کے نمونہ جات کا شہر کی مستند سٹی لیب سے کروایا جوکہ نیگیٹیو آیا جس سے اس الزام کی نفی ہوئی کہ میری بیٹی مریضوں کا خون پیتی۔ انہوں نے کہا کہ اگر ایسا ہوتا تومیری بیٹی کے خون میں بھی ان بیمار مریضوں کے خون کے چرثومے پائے جاتے۔ ثاقب حفیظ نے مزید بتایا کہ انہوں نے اپنی بیٹی کا نفسیاتی معائنہ بھی کروایا جس میں وہ زہنی طور پر مکمل فٹ قرار دی گئی اور دوبارہ ہسپتال میں نوکری لیے موضع قرار دی گئی۔


‏نوٹ: لیڈی ڈاکٹر کی تمام رپورٹس میرےپاس موجود ہیں
‏اب میں یہاں ایک بات کرنا چاہوں گا کہ چند نام نہاد و جعلی/شوقیہ یو ٹیوبرز/لکھاری/وی لاگرز اپنے پاس سے من گھڑت خبریں شائع کر رہے/وی لاگز بنا رہے کہ لیب میں ڈیوٹی دوران ہزاروں افراد کا خون پیا لیڈی ڈاکٹر نے تو یہ سب جھوٹ ہے۔


وہ کبھی لیب میں رہی ہی نہیں۔ میری انسستی شہرت کے شوقین خواتین و حضرات سے گزارش ہے کہ یہ جھوٹے الزامات لگانا بند کریں اور حقیقت بیان کریں۔
=============================