سب سے یاری کا نعرہ لگانے والے آصف زرداری نے کپتان سے یاری کرنے کی فرمائشوں کو ٹھوکر کیوں ماری ؟ سب باتوں کی معافی ہے لیکن بطور وزیر اعظم، خان نے ایک غلطی ایسی کردی جس کی معافی زرداری ڈکشنری میں نہیں ہے ۔


سب سے یاری کا نعرہ لگانے والے آصف زرداری نے کپتان سے یاری کرنے کی فرمائشوں کو ٹھوکر کیوں ماری ؟

سب باتوں کی معافی ہے لیکن بطور وزیر اعظم، خان نے ایک غلطی ایسی کردی جس کی معافی زرداری ڈکشنری میں نہیں ہے ۔


بہت قریبی اور بااعتماد شخصیات نے بھی خان کے لیے نرم گوشہ دکھانے پر زور دیا لیکن زرداری کے اندر کا جیالاجاگ اٹھا اور بلوچ غیرت آڑے آ گئی ۔

بنی گالا کے نیازی کو ایک موقع اور دینے کی فرمائش پر حاکم زرداری کے بیٹے کا جواب تھا ۔۔۔۔۔گو کپتان گو ۔۔۔۔مک گیا تیرا شو ۔

اقتدار میں آنے کے بعد خان نے زرداری کی طاقت ، سوچ اور ارادوں کے بارے میں غلط اندازے لگائے اور جو رویہ اختیار کیا وہی نقصان دہ ثابت ہوا ۔

لاڑکانہ کے سیاسی پاور بیس کیمپ سے باہر نکل کر لاہور پہنچنے والے آصف زرداری کو عمران خان کی سوچ سے نفرت ہوگئی اور کارکنوں کو مادر پدر آزاد کر دینے والے خان کو سبق سکھانے کی ٹھان لی گئی ،

جب سلیکٹرز کو حالات کی سنگینی کا احساس ہوا ، ملکی معیشت کو سنبھالنا ایک چیلنج بن گیا اور لاڈلے کی نالائقی حد سے تجاوز کر گئی تو پھر ‘پاکستان کھپے’ کی یاد آئی ۔

تب ، زندگی کا ایک بڑا حصہجیل کی سلاخوں کے پیچھے گزار دینے والے سابق صدر پاکستان ، نے ملک کو آگے بڑھنے کی راہ دکھانے کا فارمولا پیش کیا جس کا پہلا قدم ، سلیکٹرز کو اپنے بڑھے ہوئے قدم پیچھے کرنے سے ، جڑا ہوا تھا ۔

سلیکٹرز نے جیسے ہی قدم پیچھے کیے ان کے کندھوں پر بیٹھا ہوا سلیکٹڈ نیازی دھڑام سے زمین پر آ گرا ۔ اتحادی ساتھ چھوڑ گئے اور پہلی مرتبہ ملکی تاریخ میں کوئی شخص وزارت عظمی کی کرسی سے عدم اعتماد کی کامیابی کی صورت میں بے دخل ہوا ۔

خود کو ٹارزن اور جنگل کا بادشاہ سمجھ لینے والا میانوالی کا نیازی جب تک اقتدار میں تھا وہ سیاسی مخالفین کے لیے ایک فرعون بنا ہوا تھا اور ہر کسی کو اپنے نشانے پر لے رکھا تھا اور اعلانیہ کہتا تھا کہ اگلا نشانہ زرداری ہے ۔

دوسری طرف زرداری نے اپنے پتے اس خوبصورتی سے کھیلے کہ مغرب کو سب سے زیادہ سمجھنے کا دعوی کرنے والا خان دنگ رہ گیا اس کے پیروں کے نیچے سے زمین نکل گئی اور وہ اقتدار کا ریڈ کارپیٹ کھینچ لیے جانے پر امریکی سازش امریکی سازش کا راگ الاپنے لگا ۔

زرداری نے بڑی عمدگی سے پی ٹی آئی کو وفاقی حکومت سے فارغ کرتے ہوئے ایک آئینی راستہ لیا اور میاں نواز شریف کے بھائی شہباز شریف کو وزیراعظم جب کہ بھٹو کے نواسے بلاول کو انہی کی طرح وزیرخارجہ بنوا کر ملک میں نئے سیاسی سفر کا آغاز کر دیا ۔

وزیراعظم ہاؤس سے بنی گالا پہنچ جانے والے نیازی نے ہاری ہوئی بازی کو ایک مرتبہ پھر اپنے حق میں کرنے کے لیے کبھی نیوٹرل کبھی جانور کبھی میر جعفر اور کبھی میرصادق جیسا غدار قرار دینا شروع کر دیا اور انہیں غلطی تسلیم کرکے فوری الیکشن کا اعلان کرنے کے لئے دباؤ بڑھانا شروع کر دیا ۔

آصف زرداری ایک مرتبہ پھر میدان میں نکلے عین اس وقت جب وزیراعظم شہباز شریف ملک سے باہر تھے اور لندن میں بیٹھے نواز شریف بھی جلد انتخابات کے معاملے پر ذہن بنا رہے تھے تب زرداری نے کراچی میں دھواں دھار پریس کانفرنس کر کے اتحادی حکومت کا گیم پلان یاد دلایا کہ پہلے معیشت کو سنبھالنا ہے پھر الیکٹورل ریفارمز کرنی ہے اور اس کے بعد انتخابی میلہ سجانا ہے ۔

سلیکٹرز کے ساتھ ساتھ شہباز شریف کی سربراہی میں بننے والی اتحادی حکومت کے بڑوں کو یہ بات سمجھ میں آگئی اور الیکشن وقت پر کرانے اور حکومت کو آ گے بڑھانے کے لئے ضروری اقدامات اٹھانے کی ہمت دکھانا شروع کر دی۔

ادھر فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ آنے کی دیر تھی کہ بنی گالا میں کہرام مچ گیا ۔

اور جب لسبیلہ میں ہیلی کاپٹر کریش ہوا تو سارا غصہ اس واقعے پر ٹرولنگ برگیڈ کے ذریعے اتارا گیا

اور پھر شہباز گل کا بڑا بیان سامنے آگیا اس کے بعد انہیں گرفتار کرلیا گیا ۔


اب نیازی پر توشہ خانہ کیس اور فارن فنڈنگ کیس میں نااہلی کی تلوار بھی لٹک رہی ہے گرفتاری کا خوف بھی ستا رہا ہے ممکنہ طور پر شہباز گل کے وعدہ معاف گواہ بن کر بھٹو کیس کے ایکشن ری پلے کا اندیشہ بھی آنکھوں میں گھوم رہا ہے ، اٹک پار سے آنے والی امداد کا بھی پہلے جیسا آسرا نہیں رہا ۔چاروں طرف سے گھیرا تنگ ہوتا جا رہا ہے ۔

آصف زرداری تو بہت پہلے بتا چکا ہے کہ کپتان کو گرفتار کر کے کمرے میں دو چھپکلیاں چھوڑ دو ۔۔۔۔بس یہی کافی ہے ۔

اب کیا معاملہ اسی جانب تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے ؟


لیکن کپتان تو آخری گیند تک لڑتے رہنے کا پرانا دعویدار ہے اور اب ان کا کہنا ہے کہ جو کام بھی کرتا ہوں کشتیاں جلا کر کرتا ہوں۔


جہاں تک بات ہے آصف زرداری کی طرف سے کپتان کو معاف نہ کرنے اور یاری کرنے کی تمام فرمائشی رد کرنے کی ۔،۔تو اسے زرداری کے قریبی لوگوں کا بتانا ہے کہ آصف زرداری سب باتیں معاف کر دیتے لیکن ان کی بہن کو جس انداز سے گرفتار کیا گیا اس کی معافی زرداری ڈکشنری میں نہیں ہے۔

======================================