فوج پر الزام تراشی کا سلسلہ بند ہونا چاہئے اور مارشل لاء لگوانے کی کوشش کرنے والے اپنی ناکامی پر پردہ ذالنا چاہتے ہیں۔ حکومت عمران خان کو مکمل سیکورٹی فراہم کرے

کراچی۔ تحریک استقلال کے مرکزی صدر رحمت خان وردگ کی کراچی مرکزی دفتر میں پریس کانفرنس کا متن
فوج پر الزام تراشی کا سلسلہ بند ہونا چاہئے اور مارشل لاء لگوانے کی کوشش کرنے والے اپنی ناکامی پر پردہ ذالنا چاہتے ہیں۔
حکومت عمران خان کو مکمل سیکورٹی فراہم کرے اور جلسے جلوس و لانگ مارچ میں نہ تو کوئی مداخلت ہونی چاہئے اور نہ ہی اپوزیشن کی کسی قسم کی گرفتاری ہونی چاہئے۔
کسی لانگ مارچ سے نہ تو پہلے کوئی حکومت ختم ہوئی ہے اور نہ ہی اب یہ روایت پڑنی چاہئے۔
حکومت پی ٹی آئی کو پرامن سیاسی عمل کی مکمل آزادی دے تاکہ ملک میں انتشار پیدا نہ ہو۔
اصل فیصلہ تو عوام نے الیکشن میں ہی کرنا ہے۔


عمران خان کو چاہئے کہ ریکارڈ کرائی گئی ویڈیو سیکورٹی اداروں کو دے تاکہ سازش کا قلع قمع ہوسکے۔
آج تمام معاشی مسائل کی ذمہ دار گزشتہ پی ٹی آئی حکومت ہے کیونکہ وہ ڈالر 189-190 پر چھوڑ کر گئے۔
گزشتہ حکومت نے ہی آئی ایم ایف سے تحریری معاہدہ کیا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں عالمی مارکیٹ کے مطابق رکھیں گے


لیکن اپنی حکومت کے خاتمے کو یقینی دیکھ کر انہوں نے پیٹرولیم مصنوعات پر سالانہ 100 ارب روپے سے زائد سبسڈی دینا شروع کردیا اور موجودہ حکومت کو یہ تمام مسائل ورثے میں ملے ہیں۔
عمران خان چاہتا ہے کہ آرمی چیف۔ ڈی جی آئی ایس آئی۔ چیف جسٹس اور چیف الیکشن کمشنر وہ خود منتخب کریں تبھی وہ سارے نظام کو مانیں گے۔
بہتر ہوتا کہ اقتدار کی تبدیلی کے ساتھ ہی موجودہ حکومت انتخابات کا اعلان کر دیتی لیکن الیکشن کا اعلان نہ کرکے جو غلطی کی ہے اب ضروری ہے کہ ملک کو سری لنکا بننے سے بچانے کے لئے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھانے کا غیر مقبول فیصلہ کریں اور مزدور و غریب طبقے کی تنخواہوں میں فوری مناسب اضافہ کیا جائے۔


اب حکومت اپنی آئینی مدت پوری کرکے معیشت کی بحالی کی پوری کوشش کرے۔
پیٹرولیم کمپنیوں کے بقایاجات ادا کرکے ان سے PDC کی مدمیں ڈیزل پر 73 روپے اور پیٹرول پر 30 روپے کٹوتی کا سلسلہ بند کیا جائے تاکہ پیٹرولیم کمپنیاں اپنا کاروبار جاری رکھ سکیں۔
حکومت خود پیٹرولیم مصنوعات منگواکر آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو دے ورنہ ملک میں پیٹرول ڈیزل کی قلت ہوگی جس کا سب سے زیادہ نقصان زراعت کو ہوگا۔
زراعت پر بھاری کی طرح خصوصی توجہ دیں۔ بھارت میں گندم 25 روپے کلو ہے جبکہ بھارت کی آبادی ایک چھبیس کروڑ سے بھی زائد ہے۔
ہمارے ملک کی 65% آبادی کا انحصار زراعت پر ہے اسی لئے کسان کو کھاد۔ بیج۔ زرعی ادویات اور مشینری آسان ترین شرائط پر دیں اور وافر پانی و بجلی کی فراہمی کے ساتھ ساتھ فصل کی نقد مناسب ترین سرکاری ریٹ پر خریداری کو یقینی بنائیں اور مڈل مین کا کردار ختم ہونا چاہئے۔
تاکہ عنقریب پاکستان 50 من فی ایکڑ گندم۔ 70 من فی ایکڑ چاول۔ 40 من فی ایکڑ کپاس اور 1500 من فی ایکڑ گنے کی پیداوار کا ہدف حاصل کرسکے اور کسان خوشحال ہو۔


پانی کی کمی ہے اور اس سلسلے میں سندھ سب سے زیادہ متاثر ہے اسی لئے سندھ میں خیرپور میرس۔ سیہون شریف اور جامشورو کے مقامات پر فوری طور پر تین چھٹے ڈیم بنائے جائیں تاکہ سندھ کی ضرورت کا سال بھر کا پانی ان میں ذخیرہ ہوسکے۔
پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم کا معاہدہ سندھ کی ترقی و خوشحالی کے لئے خوش آئند ہے اور معاہدے پر مکمل عمل درآمد ہونا چاہئے جس سے ملکی معیشت کو بھی استحکام حاصل ہوگا اور کراچی کے مسائل حل ہوں گے۔
============================