لاھور میں ٹریفک کے بڑھتے ھوئے مسائل چنگچی رکشوں کا استعمال اور حکومتی ذمہ داریاں


تحریر ۔۔شہزاد بھٹہ
===================


یہ پنجاب کے ایک گاؤں کی تصویر ھے جس میں طالبات اپنے سکول جانے کے لیے ساہیکل کا استعمال کررھی ہیں

جو کہ بڑی خوش ائین بات ھے پاکستان میں خاص طور پر بڑے شہروں اور دیہات میں ٹرانسپورٹ کے مساہل بہت زیادہ پیدا ھو چکے ہیں جوں جوں ابادی میں اضافہ ھوتا جا رھا ھے شہروں میں ٹریفک کے مسائل و مشکلات بھی بڑھتی جا رھی ھیں


کسی زمانے میں کراچی لاھور جیسے بڑے شہروں میں ابادی کم تھی ریلوے و دیگر ذرائع کا انتظام بہت بہترین تھا کراچی لاھور میں ڈبل ٹیکر بسیں،گورنمنٹ ٹرانسپورٹ کی بس سروس بھی چلتی تھیں۔ مگر وقت کے ساتھ ساتھ یہ سہولیات ناپیدا ھوتی چلی گئی ۔

جبکہ کراچی لاھور راولپنڈی فیصل آباد حیدر آباد پشاور و دیگر شہروں میں گاڑیوں کے دھواں نے خطرناک صورت حال اختیار کر رکھی ھے

شہروں میں سموگ نے شہریوں کو مختلف بیماریوں میں مبتلا کر دیا ھے اب بھی وقت ھے کہ گورنمنٹ اور عوام جھوٹی بناوٹی زندگی کو چھوڑ کر بائیسکل کلچر کو فروغ دیں سکولز کالجز اور دفاتر انے اور جانے کی بائیسکل کا استعمال زیادہ سے زیادہ کریں

جیسا کہ دنیا دیگر ترقی یافتہ مملک کے شہری کر رھے ھیں
کسی زمانے میں شہروں کے درمیاں گورنمنٹ ٹرانسپورٹ کی بہترین سروس دستیاب تھی مگر پھر دیگر شعبہ جات کی طرح ریلوے و گورنمنٹ ٹرانسپورٹ سروس ایل او ایس اپنوں کے ھاتھوں بھی تباہ و برباد ھو گئی


پہلے ویگن / مزڈا سروس شروع ھوئی اور پھر چنگچی کا راج شروع ھوگیا جو نہایت خطرناک سواری ھے۔ چنگچی نے لاھور سمیت دیگر شہروں میں ٹریفک کے مسائل میں بے پناہ اضافہ کر دیا ھے آئے روز ان کے حادثے ھوتے ھیں جن میں کئی قیمتی جانیں ضائع ھوتی ھیں ۔چنگچی رکشوں سے فضائی و شور کی آلودگی میں کئی گنا اضافہ بھی ھو گیا ھے زیادہ تر چنگچی رکشہ ڈرائیور کم عمر غیر تربیت یافتہ اور لائسنس کے بغیر ھی سڑکوں پر روا دواں رہتا ھے
پچھلے سالوں میں لاھور ملتان پشاور پنڈی و دیگر بڑے شہروں میں اربوں روپے کی لاگت سے میڑو اور اورینج ٹرین تو شروع کر دی مگر مزے کی بات یہ ھے کہ اورینج ٹرین یا میڑو پر سفر کرنے کے بعد چنگچی پر سفر کرنا پڑتا ھے پھر اپ اپنی منزل مقصود پر پہنچ سکتے ھیں


ٹرانسپورٹ کی کمی کی وجہ سے لوگ بنکوں سے اسان قسطوں پر گاڑیاں اور موٹر سائیکل لینے پر مجبور ھیں جس سے سڑکوں پر ٹریفک کا بہت رش ھو گیا ھے
ایک اھم مسلہ جس کی ارباب اختیار کی توجہ دلانا مقصود ھے کہ ھمارے طلبہ خاص طور پر ھماری بچیوں کو اپنے اپنے تعیلمی اداروں میں انے اور جانے کے لیے بہت زیادہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ھے حکومت نے طلبہ کو کچھ سہولیات فراھم کی ھیں جن میں کمپوٹرز وغیرہ شامل ھیں طلبہ کو فراھم کئے ھیں۔۔
حکومت پاکستان اور صوبوں کی حکومتوں کو چاھیے کہ وہ طالب علموں خاص طور پر طالبات کو ٹرانسپورٹ کی مشکلات کے پیش نظر ساہیکلز فراھم کریں تو ٹریفک کا ایک بہت بڑا مسلہ حل ھو سکتا ھے جس سے طالبات اسانی سے اپنے اپنے گھروں سے سکولز آسکتی ھیں طالبات کو سائیکل فراھم کرنے سے والدین کو بھی اسانی ھو سکتی ھے جو صبح شام اپنی گاڑیوں پر اپنے بچوں کو سکول چھوڑنے اور لینے جاتے ھیں جن سے ان کا قیمتی وقت اور روزانہ تیل کی مد میں لاکھوں روپے خرچ ھوتے ھیں
اس بات کا مشاھدہ اپ خود اکثر کرتے ھیں کہ کسی بھی نجی سکول کے باھر صبح اور چھٹی کے وقت گاڑیوں کی لائنیں نظر اتیں ھیں جو طلبہ کو چھوڑنے اور واپس لینے کے لیے استعمال ھوتی ھیں اس سے قیمتی پڑول کے بے انتہا استعمال جس پر کروڑوں روپوں کا زرمبادلہ خرچ ھونے اور ٹریفک کے بے شمار مسائل کے ساتھ ماحولیاتی الودگی میں اضافہ ھوتا ھے


دنیا کے اکثر ترقی یافتہ ممالک میں عوام اپنی روزمرہ زندگی میں ساہیکلز استعمال کرتے ہیں. ساہیکل کے استعمال سے پڑول کی بچت کے ساتھ ساتھ قیمتی زرمبادلہ کی بھی بچت ھوتی ھے
سائیکل کے استعمال سے عوام خصوصا طلبہ کی صحت بھی بہتر رہتی ھے اور شہروں کا ماحول بھی بہتر رہتا ھے فضائی آلودگی کے ساتھ ساتھ سموگ پر بھی قابو پانے میں مدد ملے گئی
وزیر اعظم پاکستان اور تمام صوبوں کے وزیر اعلی سے اپیل ھے کہ تمام طالبات اور طلبہ کو امدورفت کے لیے سائیکل فراھم کریں اور چنگچی جیسی خطرناک سفری سے بچائیں
سائیکل فراھم سیکم شروع کرتے وقت اس بات کا خیال رکھاجائے کہ طلبہ کو بنک کے ذریعے پیسہ دیئے جائیں اور وہ خود مارکیٹ سے سائیکل خرید دیں ۔۔
اگر سرکاری سطح پر سائیکل خریدی جائیں گئیں تو پانچ ھزار روپے کی چیز کم از کم دس ھزار روپے میں پڑے گئی اسی قسم کی ایک سیکم بھارت کے صوبے بہار کے وزیر اعلی نے شروع کی تھی اس سیکم کے تحت بہار کے سکولز کالجز میں پڑھنے والے تمام طلبہ و طالبات کو سائیکل خریدنے کے لیے فنڈز فراھم کیے گیے جس میں حکومتی اداروں کا کوئی عمل دخل نہیں تھا طلبہ نے خود بازار سے سستا دام سائیکل خریدی نہ کمشن نہ رشوت ۔۔۔۔وزیر اعلی بہار کے اس عمل سے ریاست میں ایک انقلاب آ گیا تھا اور تعلیمی اداروں میں طلبہ کی تعداد میں بے پناہ اضافہ ھو گیا ۔شکریہ
====================================