شرجیل میمن کے قدم کس نے روکے تھے اور کیوں ؟ سیاسی سفر وہیں سے شروع جہاں سے ٹوٹا تھا وزیراعلی کے ہاتھ مضبوط ہوں گے -؟


سیاسی حلقوں میں پیپلز پارٹی کے رہنما شرجیل انعام میمن کی بطور وزیر اطلاعات سندھ واپسی کا خیر مقدم کیا گیا ہے اور سیاسی رہنماؤں اور کارکنوں نے گرمجوشی سے ان کو ویلکم کہا ہے میڈیا کے دوستوں میں وہ پہلے ہی بے پناہ مقبول تھے اور آج بھی ان کی دوستیاں مثالیں ہیں ۔جیسے کہ توقع کی جا رہی تھی شرجیل انعام میمن وزیر کا حلف اٹھانے کے فورا بعد بطور وزیر اطلاعات متحرک ہو چکے ہیں ان کا ورکنگ اسٹائل دوسروں سے مختلف اور منفرد ہے وہ قدم آگے بڑھا کر جارحانہ انداز میں اپنی اننگ کھیلنے کے عادی ہیں ان کے مخالفین بھی مانتے ہیں کہ کسی بھی معاملے میں


ان کو کمزور اور بزدل نہیں کہا جا سکتا ہے ان جیسا جگرا ہر کسی کے پاس نہیں ہوتا ۔ وہ ہر کام بہادری مضبوطی اور کامیابی سے کرنے کے عادی ہیں وہ صرف خواب نہیں بنتے بلکہ انہیں حقیقت کاروپ دینے کے لیے دن رات ایک کر دیتے ہیں

نہ وہ محنت سے گھبراتے ہیں نہ دوڑ دھوپ سے ۔ کسی بھی قسم کے موسم کی سختی اورشدت ان کی راہ میں حائل نہیں ہو پاتی ۔وہ مضبوط ارادوں کے مالک ہیں اور ہمیشہ پر عزم نظر آتے ہیں ۔


ان کا سب سے بڑا کمال ان کا ٹیم ورک ہے وہ سولو فلائٹ کی بجائے دوستوں کی ٹیم بنا کر کام کرنے کے عادی ہیں وزیر نہ ہوتے ہوئے بھی انھوں نے گذشتہ سات برسوں میں اپنے حلقے اپنے صوبے اپنے عوام اپنی پارٹی اور اپنی لیڈرشپ کے لئے جو خدمات سرانجام دیں وہ بے مثال اور شاندار ہیں اور شاید کوئی وزیر بھی ان کا مقابلہ نہیں کر پایا ۔ پارٹی کے ساتھ ان کی کمنٹ اور سیاست میں خدمت کا جذبہ دیدنی ہے ان کی ورکنگ اور لوگوں سے میل جول غمی خوشی میں شریک رہنا ہی ان کی مقبولیت کی بنیادی وجہ ہے ۔


سیاسی حلقوں میں یہ سوال زیر بحث رہا ہے کہ شرجیل انعام میمن کے تیزی سے بڑھتے ہوئے قدم کس نے روکے تھے اور کیوں ؟ ان کی جارحانہ بیان بازی اور بے مثال ورکنگ کس کی آنکھوں میں کھٹک رہی تھی اور انہیں پھنسانے نیچے گرانے اور آگے بڑھنے سے روکنے کے لیے پورا جال کس نے بچھایا اور اس کے اصل مقاصد اور اہداف کیا تھے ؟
اس حوالے سے بہت سے لوگوں نے اپنی اپنی رائے کا اظہار کیا لیکن یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ شرجیل انعام میمن کو ٹارگٹ کرنے کا بنیادی مقصد پاکستان پیپلز پارٹی کو سندھ اور قومی سطح پر مخصوص حالات میں آگے بڑھنے سے روکنا تھا اس وقت سیاست میں مداخلت کرنے والی طاقتور شخصیات نے باقاعدہ ایک پلان کے تحت پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت اور اہم رہنماؤں کو ٹارگٹ کیا ان کا میڈیا ٹرائل کیا گیا ان پر الزامات لگائے گئے مقدمات بنائے گئے اور شرجیل انعام میمن ان لوگوں میں نمایاں تھے جو ہر فرنٹ پر پارٹی کا موقف کھل کر بیان کرتے اور جارحانہ انداز اپناتے اور ہر قسم کے پارٹی مخالفین کو منہ توڑ جواب دیتے وہ اپنی بات دلیل سے کرتے تھے اور میڈیا کے حلقوں میں انتہائی تیزی سے مقبول ہوئے تھے ان کی کامیابی ترقی مقبولیت اور تیزی سے آگے بڑھنے کا سفر پاکستان پیپلزپارٹی کے بدترین سیاسی مخالفین کو بہت بری طرح کھٹک رہا تھا لہذا پاکستان پیپلز پارٹی کو عوامی سطح پر اور


آپ کی نظروں میں نقصان پہنچانے اور بد نام کرنے کے لیے پارٹی کے اہم رہنماؤں کو ٹارگٹ کیا گیا پوری کوشش کی گئی کہ ان کی کوئی کمزوری ہاتھ آئے اور ان پر اٹیک کیا جائے اور اگر کوئی کمزوری نہ بھی ملے تو بھی ان کو آزاد نہ چھوڑا جائے بلکہ ان کے گرد گھیرا تنگ کیا جائے اور ان کو گرایا جائے اور یہی کچھ شرجیل انعام میمن اور پاکستان پیپلز پارٹی کے بعد دیگر اہم دوستوں کے ساتھ ہوا لیکن جو کچھ شرجیل انعام میمن کے ساتھ ہوا اس کی کوئی مثال نہیں ملتی ۔ انہیں کن کن طریقوں سے گرانے پھنسانے اور ریس سے آؤٹ کرنے سازش کی گئی اس کے بارے میں تو پوری کتاب لکھی جا سکتی ہے بلکہ کتابوں کے والیم بن سکتے ہیں شاید تاریخ کے کسی موڑ پر خود شرجیل انعام میمن بول پڑیں لیکن پیپلز پارٹی کی سیاست کا یہ انداز نہیں ہے وہ ملک اور قوم کی خاطر اور وسیع تر قومی مفاد کی خاطر بہت سے ظلم سہتے رہتے ہیں لیکن خاموش رہتے ہیں کہ معاشرے میں کوئی انتشار نہ پھیلے۔ پیپلز پارٹی کی قیادت کی تعلیم ہے کہ سر کٹا دیا جام شہادت نوش کر لیا لیکن ملک کے خلاف کوئی بات نہیں کی ۔ یہ پیپلز پارٹی ہی ہے جس نے اس وقت

بھی پاکستان کھپے کا نعرہ بلند کیا جب پورے ملک میں اآگ لگی ہوئی تھی ۔ شرجیل انعام میمن بھی اپنی پارٹی کی

تعلیمات اور مثالوں کو سامنے رکھ کر آگے بڑھ رہے ہیں انہوں نے بھی پارٹی کے لئے قربانیاں دی ہیں قید و بند کی مشکلیں برداشت کی ہیں وزارت سے ہاتھ دھونے کے بعد مشکل سیاسی سفر کر کے دوبارہ وزیر بنے ہیں دوران قید الیکشن جیت کا انہوں نے اپنی عوامی خدمت

اور مقبولیت کو ثابت کیا دوبارہ وزیر بنا کر پارٹی قیادت نے ان پر اپنے بھرپور اعتماد کا اظہار کیا ہے عام تاثر ہے کہ ان کی واپسی سے وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ کے ہاتھ مضبوط ہو ں گے


انہیں اپنی کابینہ کے اہم فیصلوں میں ایک مضبوط آواز کا سہارا ملے گا اور شرجیل انعام میمن کی تمام تر توانائی صلاحیت اور تجربہ ان کی حکومت اور پارٹی کی عوامی خدمات اور کارکردگی کو بہتر انداز میں عوام کے سامنے پیش کرنے میں کام آئے گا پیپلزپارٹی کے باقی دوستوں اور وزیروں کا احترام اور ادب اپنی جگہ لیکن یہ بات ایک روز روشن کی طرح حقیقت ہے کہ پیپلزپارٹی کی صوبائی حکومت کے اچھے کاموں کو عوام کے سامنے پیش کرنے میں محکمہ اطلاعات کے دیگر وزیر اپنے ادوار میں وہ کارکردگی نہیں دکھا سکے جو شرجیل انعام میمن نے اپنے دور میں دکھائی تھی ایک مرتبہ پھر محکمہ اطلاعات شرجیل انعام میمن کی زیر نگرانی آچکا ہے


اور یہ توقع کی جاسکتی ہے کہ وہ صوبائی حکومت کی کارکردگی اور اچھے کاموں کو عوام کے سامنے لانے میں پہلے کی طرح نہایت فعال اور متحرک کردار ادا کریں گے ۔ان کے آنے سے سیاسی مخالفین ایک مرتبہ پھر پریشان نظر آ رہے ہیں ان کی پریشانی بجا ہے جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی کے دیگر رہنماؤں اور کارکنوں میں شرجیل انعام میمن کے دوبارہ وزیر بننے سے نیا جوش و جذبہ نظر آرہا ہے جس سے پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت اگلے الیکشن میں مزید بہتر کارکردگی اور نتائج حاصل کرنے کے لیے بھرپور طریقے سے استعمال کر سکتی ہے ۔
===============================================