کاٹی اور سر سید یونیورسٹی کے درمیان معاہدہ


طلباء کو ایسی تربیت دی جائے جومقامی صنعت کی ضرورت پوری کرسکے، قائم مقام صدر ماہین سلمان

کراچی ( )کورنگی ایسو سی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری (کاٹی) اورسرسید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے درمیان صنعتی ضرورت کے مطابق نوجوانوں کی صلاحیتوں میں اضافہ کیلئے مفاہمت کی یاداشت پر دستخط ہوئے۔معاہدے پر دستخط کاٹی کی قائم مقام صدر ماہین سلمان اور سیر سید یونیورسٹی آف انجینئرنگ کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ولی الدین نے کئے۔ اس موقع پر کاٹی کی قائمہ کمیٹی کے چیئرمین احتشام الدین، واجد حسین کے علاوہ سرسید یونیورسٹی کے رجسٹرار انجینئر کمانڈر (ر) سید سرفراز علی، ڈین کمپیوٹنگ اینڈ اپلائیڈ سائنسز پروفیسر ڈاکٹر عقیل الرحمان سمیت دیگر حکام موجود تھے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سرسید یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ولی الدین کا کہنا تھا کہ خوشی ہے کہ کورنگی کے صنعتکاروں کو یونیورسٹی کے طالب علموں کی قابلیت میں اضافہ اور صنعت و تجارت میں صلاحیتوں کے بھرپور استعمال کا ادراک موجود ہے۔ یونیورسٹی اور صنعتوں کے درمیان اشتراک نہ ہونے کے باعث غلط فہمیاں بھی موجود ہیں جنہیں مشترکہ طور پر دور کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج کل دنیا تیزی سے ترقی کر رہی ہے اور ایسے میں نصاب میں تیزی سے تبدیلی ممکن نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ طلباء کو تربیت فراہم کرنے والے 95 فیصد اساتذہ کا انڈسٹری میں کام کرنے کا تجربہ نہیں یہی وجہ ہے کہ وہ طالب علموں کو انڈسٹری کی ضرورت کے مطابق تربیت فراہم کرنے سے قاصر ہیں، جبکہ ہمارا نصاب بھی درکار ضروریات سے مطابقت نہیں رکھتا۔ اس سلسلے میں کاٹی کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتے ہیں۔ اس سے قبل کاٹی کی قائم مقام صدر ماہین سلمان نے خطاب میں کہاکہ پاکستانی نوجوان بھرپور صلاحیت کے حامل ہیں۔ملک میں انہیں وہ وسائل اور سہولیات فراہم نہیں کی جارہی جس سے وہ فائدہ اٹھا سکیں۔ یہی نوجوان جب ملک سے باہر جاکر تربیت حاصل کرتے ہیں تو ان کا کوئی ثانی نہیں ہوتا۔ ماہین سلمان نے زور دیا کہ یونیورسٹیز میں طلبا کو ایسے ہنر دئیے جائیں جس کا استعمال کرکے صنعتی ضرورت کو پورا کر سکیں۔ مقامی صنعتکار ٹیکنالوجی اور خام مال امپورٹ کرنے پر مجبور ہیں جبکہ اگر ذرا سی رہنمائی کی جائے وہ مقامی وسائل کو استعمال کرکے یہی طلبہ مطلوبہ ٹیکنالوجی اور خام مال کو مقامی سطح پر تیار کرسکتے ہیں۔ اس طرح ہم امپورٹ پر قابو پا کر ایکسپورٹ میں اضافہ کرسکتے ہیں، جس سے تجارتی خسارہ بھی کم ہوگا اور ملک جلد ترقی کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ حال ہی میں ایسی مثالیں موجود ہیں جو خام مال بیرون ملک سے درآمد کیا جاتا تھا وہ پاکستانی طلبہ کی کوشش سے مقامی سطح پر انتہائی کم قیمت پر تیار کیا جارہا ہے۔ کاٹی کی قائمہ کمیٹی کے چیئرمین احتشام الدین نے تبادلہ خیال کرتے ہوئے کہا کہ دنیا میں آٹو میشن کا دور ہے، کاٹی کے سرپرست ایس ایم منیر کا وژن ہے کہ ملکی معیشت کی بہتری اور نوجوان نسل کو با صلاحیت بنانے کیلئے ہر ممکن اقدام کئے جائیں۔ یہی وجہ ہے کہ کاٹی نے متعدد تعلیمی اداروں کے ساتھ معاہدے کئے تاکہ طالب علموں کو موجودہ رجحان سے متعارف کرایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں صرف انجینئر ہی نہیں ان کے نیچے کام کرنے والے ٹیکنیشن کی بھی ضرورت ہے۔ مقامی صنعت میں ایسے تکنیکی ماہرین کی مانگ میں بے انتہا اضافہ ہو رہا ہے۔ واجد حسین نے اس موقع پر کہا کہ ہمیں تحقیق پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ اس میں سب سے اہم کردار اساتذہ کا ہے جو طالب علموں کو وہ تعلیم دیں جو وقت کی اہم ضرورت ہے۔

فوٹو کیپشن: کاٹی کی قائم مقام صدر ماہین سلمان اورسر سید یونیورسٹی آف انجینئرنگ کے رجسٹرار انجینئر کمانڈر (ر) سید سرفراز علی مشترکہ معاہدے پر دستخط کر رہے ہیں۔ وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ولی الدین،احتشام الدین، واجد حسین، طارق حسین، سلمان صابری، جنید نقی، پروفیسر ڈاکٹر عقیل الرحمان، پروفیسر ڈاکٹر محمد عامر، پروفیسر ڈاکٹر میر شبیر علی، ڈاکٹر شکیل احمد، کفیل الرحمان و دیگر موجود ہیں۔