پاکستان فارما مینوفیکچرنگ ایسوسی ایشن کی ٹیکنیکل کمیٹی کے چیئرمین اور نبی قا سم فارماسیوٹیکل کمپنی کے ڈائریکٹر جلال الدین ظفر کی جیوے پاکستان سے خصوصی گفتگو۔ ملاقات محمد وحید جنگ

پاکستان فارما مینوفیکچرنگ ایسوسی ایشن کی ٹیکنیکل کمیٹی کے چیئرمین اور نبی قا سم فارماسیوٹیکل کمپنی کے ڈائریکٹر جلال الدین ظفر نے جیوے پاکستان کے لئے محمد وحید جنگ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے فارما انڈسٹری پر منی بجٹ کے دوران لگائے جانے والے نئے سیلز ٹیکس اور اس کے اثرات پر روشنی ڈالیں اور فارما انڈسٹری کے مسائل اور موقف کو کھول کر بیان کیا انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں آج بھی ستر سے اسی فیصد ادویات کی قیمتیں پورے ریجن میں سب سے کم ہیں پاکستان میں ادویات کی انڈسٹری کو سیلز ٹیکس سے مستثنیٰ رکھا گیا تھا اور امپورٹ پر بھی سیلز ٹیکس نہیں لگتا تھا البتہ 17 فیصد کے قریب سیلز ٹیکس ہماری انڈسٹری پیکجز پرنٹنگ اور مشینری پر ادا کرتی تھی ہم نے حکومت سے گزشتہ بجٹ میں بھی یہ سترہ فیصد ٹیکس ہٹانے کی درخواست کی تھی

لیکن بدقسمتی سے آئی ایم ایف کی کچھ شرائط پر منی بجٹ آ گیا اور زیرو ریٹ کر دیا گیا استثناء ختم کر دیا گیا۔ ایک سوال پر انہوں نے بتایا کہ ری فنڈ کے لیے حکومت کہہ تو رہی ہے لیکن ہماری انڈسٹری شدید کیش فلو کے بحران کا شکار رہی ہے آپ خود دیکھ لیں ڈالر دن بدن کتنا مہنگا ہوگیا ہے 95 فیصد را مٹیریل امپورٹ ہوتے ہیں فارما انڈسٹری میں 5 فیصد سے بھی کم لو مٹیریل مقامی طور پر دستیاب ہیں اس لیے لاگت بڑھ گئی ہے ۔


ایک سوال پر انہوں نے بتایا کہ ہماری انڈسٹری کی جانب سے پی پی ایم اے نے حکومت سے درخواست کی ہے کہ 17 فیصد سیلز consumption. کی بجائے perchase ریٹ پر Refund کی پالیسی بنا لیں تا کہ ریٹرن داخل کرنے کے بعد حکومت کی اپنی پالیسی کے مطابق بہتر گھنٹے میں پیسے مل جائیں ۔ویسے بھی حکومت اگر اکانومی کو ڈاکومنٹ کرنا چاہتی ہے تو وہ پرچیز آرڈر پر بھی ڈاکومنٹ ہو جائے گی ہم تو چھ مہینے کے لیے مال منگوا کر رکھتے ہیں اس پر حکومت سے ہمارا اختلاف اور بحث چل رہی ہے کہ کیش فلو کے مسائل کا جائزہ لیں چین میں کرونا آنے کے بعد ٹرانسپورٹیشن کے اخراجات بہت بڑھ گئے ہیں ۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ادویات کی قیمتوں میں اضافہ نہ حکومت چاہتی ہے اور نہ ہی انڈسٹری عام آدمی پر بوجھ ڈالنا چاہتی ہے لیکن مثال کے طور پر پیراسیٹامول کی بیس روپے کلو سے بڑھ کر قیمت 3000 روپے ہوگئی اور گولی ایک سے ڈیڑھ روپے کی تھی ۔فارما کمپنیاں پروڈکشن نہیں کر پائیں گی تو کاروباری نقصان تو کوئی نہیں کرتا ۔اس لئے حکومت کو تجویز دی ہے کہ جن ادویات کی پرائز بہت کم ہے ۔ان کی مناسب قیمت کا تعین کیا جانا چاہئے

ایک سوال پر انہوں نے بتایا کہ ادویات کی قلت ادویات ساز کمپنیاں نہیں کر رہی پیراسیٹامول کی شوٹنگ کا مسئلہ سامنے آیا تو ڈسٹریبیوٹر اور اسٹروکس کرنے والے لوگ ملوث نکلے وہ اس لیے اسٹاک کر رہے تھے کہ قیمتیں بڑھ گئی تو خوب کمائیں گے ۔لیکن فارما انڈسٹری ایسی کسی حرکت میں شامل نہیں بلکہ حکومت اور قوم کا ساتھ دیا ہے

ہمیشہ ۔
======================