شہر میں کے ڈی اے کے 8 ہزار سے زائد یونٹس پر قبضے کا انکشاف جن کی مالیت کا تخمینہ 60 ارب روپے سے زیادہ ہے-

کراچی ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے ڈی اے کے انجینئرنگ ونگ کی ہوشربا انکشافات پر مبنی رپورٹ منظر عام پر آگئی ۔
======================


کراچی میں اربوں روپے مالیت کے سرکاری پلاٹوں اور پا رکس پر قبضہ کی تفصیلات سامنے آگئیں ۔ سرکاری رپورٹوں کو قبضہ مافیا کے ایما پر چھپایا جاتا رہا اور حقائق پر مبنی رپورٹ تیار کرنے والے افسران کو دباؤ ڈال کر عہدوں سے ہٹایا گیا ۔تفصیلات کے مطابق کراچی ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے ڈی اے کی جانب سے گزشتہ برس تیار کی گئی انتہائی اہم رپورٹ میں چونکا دینے والے انکشافات ہوئے تھے ان رپورٹوں کی کاپی اعلی حکام اور سرکاری افسران تک ارسال کی گئی تھیں لیکن ان رپورٹوں پر عملدرآمد شروع کر دیاگیا اور بااثر قبضہ مافیا کے ایما پر ان رپورٹوں کی تیاری میں بہادری کا مظاہرہ کرنے والے افسران کو ان کے عہدوں سے ہٹا دیا گیا ان کے تبادلے کر دئیے گئے اور کچھ کو ڈرایا دھمکایا بھی گیا ۔


سرکاری ذرائع کے مطابق کراچی ڈویلپمنٹ اتھارٹی انیس سو ستاون میں اپنے قیام کے بعد کراچی میں مختلف ہاؤسنگ اسکیم متعارف کرائی تھیں یہ مکمل کرنے کے بعد کے ایم سی کے حوالے کردیا گیا اور پھر جنرل مشرف کے دور میں جب کے ڈی اے کو کے ایم سی کے ماتحت کردیا گیا تو اس کے بعد ان سرکاری خالی پلاٹوں اور پارکس پر جتنے قبضہ ہوئے ان کی تفصیلات کو کافی عرصے تک چھپایا جاتا رہا لیکن پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں کے ڈی اے کو خود مختار حیثیت سے بحال کرنے کے بعد دوبارہ سرکاری خالی پلاٹوں اور پارکس کی صورتحال کی بحالی پر کام شروع ہوا تو یہ انکشاف ہوا کے اربوں روپے مالیت کے سرکاری پلاٹ اور پارکوں پر قبضے کر لیے گئے ہیں ان کی فہرست جان بوجھ کر چھپائی جاتی رہی اور نقشے بھی غائب کردیئے گئے ۔گزشتہ برس کے ڈی اے کے اعلیٰ حکام نے بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایسے تمام پرانے ریکارڈ حاصل کی ہے ان کو بحال کیا اور مکمل رپورٹ تیار کر کے اعلی حکام کو بھیجیں جن میں پلاٹوں کی تصاویر اور پارکوں کی تصاویر اور ان کے پلاٹ نمبر اور اس کی نمبر اور ان پر ہونے والے قبضے اور ان کو مزید قبض سے بچانے کی صورتحال اور تجاویز پر مبنی رپورٹ تیار کی گئی ذرائع کے مطابق ان رپورٹوں کی تیاری کے بعد قبضہ مافیا اور ان کے ساتھ ملی بھگت کرنے والے سرکاری افسران میں کھلبلی مچ گئی اور کالی بھیڑوں کو اپنی شامت نظر آئیں تو انہوں نے ہر طرح کی دھونس دھمکی اور دباؤ ڈال کر ان افسران کو عہدوں سے ہٹانے میں ہی اپنی عافیت جانی اور پھر دباؤ ڈال کر مختلف افسران کو ان کے عہدوں سے ہٹا دیا گیا ان کے تبادلے کردیئے گئے اور حقائق پر مبنی ان اہم رپورٹوں کو چھپا دیا گیا اور ان پر عمل درآمد روک دیا گیا گائے کے مطابق سپریم کورٹ نے کراچی میں ہر طرح کے قبضہ ختم کرانے اور پارکوں کو بحال کرنے پر زور دیا ایک مرتبہ پھر ان کالی بھیڑوں میں کھلبلی مچی ہوئی ہے اور یہ اربوں روپے مالیت کے سرکاری پلاٹوں پر اپنے قبضے کو بچانے اور غیر قانونی تعمیرات کو تحفظ دلانے کے لئے بھاگ دوڑ کر رہے ہیں لیکن کے ڈی اے کی جانب سے تیار کردہ گزشتہ برس کی اہم رپورٹ منظر عام پر آچکی ہیں اور ان میں تمام تفصیلات موجود ہیں جن کی نقول حاصل کرلی گئی ہیں اور سپریم کورٹ سمیت اعلیٰ افسران تک ان کی نقول بھیجی گئی ہیں ذرائع کے مطابق آنے والے دنوں میں ان رپورٹوں پر عملدرآمد کے



نتیجے میں شہر میں بڑے پیمانے پر سرکاری املاک اراضی پلاٹوں اور پارکس کو خالی کرانے کا عمل تیزی سے آگے بڑھتا ہوا نظر آ رہا ہے سپریم کورٹ پہلے ہی ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتبہ آپ کو اس حوالے سے واضح احکامات جاری کر چکی ہے اور انہوں نے قبضہ ختم کرانے کے حوالے سے عدالت میں یقین دہانی بھی کرادی ہے اب کے ایم سی اور ڈی ایم سی کی جانب سے ایکشن کا انتظار کیا جارہا ہے

کلفٹن میں بار بی کیو ٹونائٹ ریسٹورنٹ کے پیچھے ڈاکٹرز کارنر کے قیمتی پلاٹ بھی شامل ہیں جو غلط استعمال میں لائے گئے ۔
سمندر پر ہاربر فرنٹ ڈالمن مال ہائپر مال سے متصل پارکنگ ایریا بھی سرکاری اراضی پر قبضہ کرکے بنائے جانے کا انکشاف


رپورٹ کے مطابق کے ڈی اے کے سرکاری پلاٹوں ، اور ایمنٹی پلاٹس جو پارکس پلے گراؤنڈ اسکولوں کیلئے مختصر سے ان پر قبضہ کرلیا گیا غیر قانونی شادی ہال اور دیگر تعمیرات کر کے کمرشل استعمال میں لایا گیا اور بڑے پیمانے پر پیسہ کمایا گیا ۔

رپورٹ میں جن علاقوں کا ذکر نمایاں طور پر کیا گیا ہے ان میں دلکشا نارتھ ناظم آباد ۔۔۔۔۔کلفٹن بلاک 4 block 5 ۔۔۔۔چاندنی چوک فیڈرل بی ایریا ۔۔۔۔۔خداداد ۔۔گلشن اقبال ۔۔۔قصبہ ۔۔۔۔لائنز ایریا ۔۔گلستان ی جوہر سرجانی ٹاؤن اورنگ آباد شاہ فیصل کالونی ۔۔۔۔کورنگی ٹاون شپ ملیر کالونی ملیر ایکسٹینشن سائٹ ۔۔۔۔لانڈھی گلزارہجری نارتھ کراچی ٹاؤن ۔۔۔۔ناظم آباد ہاکس بے تیسر ٹاؤن شاہ لطیف ۔۔۔۔

——جاری ہے۔ ۔۔۔۔۔