’لڑکیوں کے سکول فوراً کھولیں‘ ملالہ یوسفزئی کا طالبان کے نام خط

نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی نے افغانستان کے نئے حکمرانوں پر زور دیا ہے کہ وہ لڑکیوں کو واپس سکولوں میں جانے کی اجازت دیں۔
طالبان کی جانب سے لڑکیوں کے سکول جانے پر لگائی گئی پابندی کو ایک ماہ کا عرصہ گزر جانے کے بعد بھی اتوار کو یہ خط سامنے آیا ہے۔

طالبان نے کہا ہے کہ وہ سکیورٹی کی صورتحال بہتر ہوتے ہی لڑکیوں کو سکولوں میں جانے کی اجازت دیں گے اور یہ سب سخت اسلامی قوانین کے تحت ہو گا۔ لیکن بہت سے لوگ طالبان کے اس دعوے کو شک کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔
ملالہ یوسفزئی اور انسانی حقوق کے لیے سرگرم چند افغان خواتین نے اتوار کو طالبان کے نام اپنے کھلے خط میں لکھا کہ ’طالبان حکام لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی ختم کریں اور ان کے سیکنڈری سکول فوراً کھولیں۔‘
ملالہ یوسفزئی نے مسلم ممالک کے رہنماؤں پر زور دیا ہے کہ وہ طالبان پر یہ بات واضح کریں کہ ’مذہب کسی بھی طور لڑکیوں کے سکول جانے پر پابندی کو درست قرار نہیں دیتا۔‘
خط میں لکھا گیا ہے کہ ’افغانستان اس وقت دنیا کا واحد ملک ہے جہاں لڑکیوں کو تعلیم حاصل کرنے سے روکا جا رہا ہے۔‘
خط لکھنے والوں میں سابق امریکی حمایت یافتہ افغان حکومت کے تحت افغانستان ہیومن رائٹس کمیشن کی سربراہ شہرزاد اکبر کا نام بھی شامل ہے۔
یاد رہے کہ تعلیم کے فروغ کے لیے کوشاں ملالہ یوسفزئی کو 2012 میں وادی سوات میں تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے جنگجوؤں نے فائرنگ کر کے زخمی کر دیا تھا جب وہ سکول بس میں سوار تھیں۔
اب 24 سالہ ملالہ لڑکیوں کی تعلیم کے لیے سرگرم ہیں۔ انہوں نے اپنے نام سے قائم ‘ملالہ فنڈ‘ کے تحت افغانستان میں تعلیم کے فروغ کے لیے لگ بھگ 20 لاکھ ڈالرز خرچ کیے ہیں۔

https://www.urdunews.com/node/610271