محکمہ تعلیم کے کریکیولم کونسل کا اجلاس, اہم فیصلے

کراچی (9 ستمبر): صوبائی وزیر تعلیم سید سردار علی شاہ کی سربراہی میں سندھ کریکیولم کونسل کا 11 واں اجلاس منعقد ہوا, جس میں سیکریٹری اسکولز ایجوکیشن و کالجز ایجوکیشن اور دیگر ممبران شریک ہوئے. اجلاس میں یکم تا آٹھویں جماعت کے ٹیکسٹ بکس کی نطرثانی اور نویں تا بارھویں جماعت کی نئی ٹیکسٹ بکس کی تشکیل, ٹیچرز ٹریننگ ادارے کی ازسر نو تشکیل, نویں تا بارویں سلیبس کی ترتیب, تعلیمی نظام میں تکینیکی علوم کا اضافہ, بچوں کے لیے ہلکے اسکول بیگس سمیت دیگر معاملات پر تفصیلی غور کیا گیا. کریکیولم ونگ کی چیف ایڈوائزر ڈاکٹر فوزیہ خان نے اجلاس کو بریفنگ دی اور بتایا کہ کلاس یکم تا آٹھویں کی ٹیکسٹ بکس کا جائزہ لیا جا چکا ہے اور نویں تا بارھویں کی نئی ٹیکسٹ بکس پر کام مکمل کرلیا گیا ہے اور اس کی مکمل تفصیلات کے حوالے سے اجلاس کو پریزنٹیشن دی, جس کو اجلاس نے منظور کیا.اس موقع پر اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر تعلیم سید سردار علی شاہ نے کہا کہ کوشش کی جائے کہ ٹیکسٹ بکس میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی, جنسی تفریق, جانوروں کے لئے سخت رویے, معاشرے میں تشدد یا عدم برداشت اور انتہاپسندی کو فروغ دینے والے کسی بھی رویے کو نصابی کتب کا حصہ نہیں ہونا چاہیے. اس طرح کے رویوں کی حوصلہ شکنی کی جائے.انہوں نے کہا کہ نئی جنریشن کے پڑھے لکھے اساتذہ اور سول سوسائٹی سے پڑھنے لکھنے کا ذوق رکھنے والے افراد سے مختلف ٹیکسٹ کتب کے لیے مضامین لکھنے کی اوپن آفر دی جائے اور ان میں سے سب سے بہتر مضامین کو ٹیکسٹ کا حصہ بنانے پر غور کیا جائے, اس کے لیے مکمل حکمت عملی مرتب کی جائے اور اس کے علاوہ تصاویری عکس, اینیمیشینز اور آرٹ السٹریشنز کو بھی نصابی کتب میں شامل کیا جائے گا. انہوں نے کریکیولم ڈائریکٹوریٹ کو ہدایات دیں کہ دسمبر تک جتنا ممکن ہوسکے نصابی کتب کو اپڈیٹ کرکے شایع کراوئیں اور کوشش کی جائے کہ ہر سال کریکیولم کا جائزہ لیا جائے. انہوں نے کہا کہ محکمہ تعلیم میں ایک کام کے لیے تین تین ادارے بنے ہوئے, جبکہ اس کی جگہ اگر ایک ہی ادارہ ہو تو نا صرف بجٹ کا منصفانہ استعمال ہوگا بلکہ اور کام میں بھی تیزی آئے گی. اجلاس میں ڈائریکٹوریٹ آف کریکیولم اینڈ ریسرچ, کریکیولم ونگ اور سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کے کام اور افادیت کا تفصیلی جائزہ لیا گیا اور یہ فیصلہ کیا گیا کہ ان تین اداروں کو ملاکر ایک ہی ادارہ بنانا چاہیے. ان کے یکساں اور منفرد کام کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا کہ تینوں اداروں کو ملاکر ایک ہی ادارے میں تشکیل دینے کی اشد ضرورت ہے، اجلاس نے اس کی متفقہ منظوری دے دی. اس حوالے سے ڈائریکٹوریٹ آف کریکیولم کی طرف سے تجویز کردہ ادارے کی مزید مفصل تشکیل و ترتیب اور قوائد و ضوابط کی تفصیلی رپورٹ آئندہ اجلاس میں پیش کی جائے گی. سیکریٹری کالج ایجوکیشن سید خالد حیدر شاہ اس کمیٹی کے چیئرمین ہونگے.
اسی ضمن میں اساتذہ کی تربیت کے لیے قائم ادارے سندھ تیچرز ایجوکیشن ڈیولپمنٹ اتھارٹی ( اسٹیڈا)، پرووینشل ٹیچرز ایجوکیشن انسٹےٹےوٹ(پائیٹ), ٹیچر ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ (ٹی ٹی آئی) کی افادیت, اور پرفارمنس کا بھی بغور جائزہ لیا گیا اور ان سب کو ایک ہی ادارے میں ضم کرنے اور ازسر نو تشکیل کی اصولی منظوری دی گئی جس کی تفصیلی رپورٹ آئندہ اجلاس میں پیش کی جائے گی. اس حوالے سے اصول و ضوابط اور موجودہ قوانین میں ترامیم بھی تجویز کی جائیں گی اور سیکریٹری تعلیم غلام اکبر لغاری اس حوالے سے تفصیلی رپورٹ پیش کرینگے.اس کے علاوہ اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ تکنیکی علوم کو تدریسی سلیبس کا حصہ بنایا جائے اور کلاس آٹھویں تا دسویں کے طلبا کو کوئی ٹےکنیکل اسکلز سکھائی جائیں جس سے ان کو تکنیکی آگاہی ہوسکے. اس کے لیے کمیٹی قائم کی گئی ہے جوکہ ڈویژنل سطح پر مارکیٹ میں مطلوبہ تکینیکی مہارت کے حوالے سے اسٹڈی کرے گی, اور اپنی تفصیلی حکمت عملی آئندہ اجلاس میں پیش کرے گی.اسکول بیگز کے حوالے سے مختلف تجاویز سامنے آئیں جن میں بچوں کی روزانہ کلاس کی کتب, ہوم ورک کی کاپیاں اور اسکول بیگز کے وزن کے حوالے سے تفیصلی بات چیت کی گئی, اسکولوں میں بچوں کی کتب رکھنے کے دراز یا لاکرز بھی قائم کرنے کی تجاویز آئیں. اس حوالے سے اجلاس کو بتایا گیا کہ پہلے سے بنائی گئی کمیٹی نے کچھ کام شروع کیا تھا, لیکن بعد میں اس کا تسلسل نہ رہا. اجلاس نے فیصلہ کیا کہ اسی موجودہ کمیٹی کے کام کو تیز کرتے ہوئے اسکا اجلاس بلایا جائے تاکہ وہ اپنی تجاویز پیش کریں جس کا کریکویلم کونسل کے آئندہ اجلاس میں بغور جائزہ لیا جائے گا.
ہینڈآﺅ ٹ نمبر 976۔۔۔