چند ماہ قبل واگزار کرائے گئے 14 کروڑروپے مالیت کے رقبے پھر فروخت ہونے لگےمحکمہ جنگلات کے افسران کی کرپشن پر ارباب اختیار کی خاموشی

راجن پور(ڈسٹرکٹ رپورٹر)چند ماہ قبل واگزار کرائے گئے 14 کروڑروپے مالیت کے رقبے پھر فروخت ہونے لگےمحکمہ جنگلات کے افسران کی کرپشن پر ارباب اختیار کی خاموشی جنگلات کو تباہی کے دہانے پر لے گئی۔راجن پور میں جنگلات کے وسیع وعریض جنگلات پر بھاری رشوت کے عوض افسران کی مبینہ ملی بھگت سے بااثر قبضہ مافیا کا قبضہ برقرار ہے تفصیل کے مطابق جنگلات سے درختوں کا صفایا کر کے فصلیں کاشت کی جارہی ہیں ۔ لاکھوں روپے کے سرکاری بجٹ سے واگزار رقبوں پر ڈی ایف او اظہر عباس کی ملی بھگت سے دوبارا قبضے کر لیے گئے ہیں ۔رکھ کوٹ مٹھن لنک تھری کوٹ مٹھن داجل کینال پلانٹیشن کی ناکامی کا اعتراف ایک سرکاری رپورٹ میں کر لیا گیا ہے جس کے باعث حکومت پنجاب کے کروڑوں روپے افسران کی کرپشن کی بھینٹ چڑھ گئے۔ غیر قانونی طور پر انتقال ، الاٹ شدہ محکمہ جنگلات کے رقبے پرائیویٹ لوگوں کو فروخت کر دیے گئے ہیں الاٹ شدہ رقبے سے زائد رقبوں پر قبضے کیے گئے ہیں کرپشن کی سب سے بڑی مثال جس کی نظیر نہیں ملتی وہ 14 کروڑ مالیت کے واگزار رقبوں پر کاشتہ گندم کے فصل کی ہے سینکڑوں ایکڑ رقبے پر کاشت کی گندم مارکیٹ میں فروخت تو کر دی گئی مگر اس مد میں سرکاری خزانے میں صرف 1 لاکھ روپے جمع کروائے گئے سرعام ٹمبر مافیا افسران کی موجودگی میں لکڑی چوری کرتے ہیں جن کی متعدد بار شہریوں نے نشاندہی کی بٹھہ مالکان کو جنگلات کی چوری شدہ لکڑی سستی فروخت کرنے کا بھی انکشاف ہوا ہے مختلف جنگلات کی ممنوعہ حدود میں 30 ہزار روپے ماہانہ وصولی کے بدلے آرا مشینیں قائم ہیں جہاں پر سرکاری جنگلات کی لکڑی فروخت کی جاتی ہے ۔با خبر ذرائع کا کہنا ہے کہ کرپشن کی اس رقم کی بندر بانٹ ضلعی ہیڈ کوارٹر سے لیکر اسلام أباد تک کی جاتی ہے۔ شہریوں نے وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار سے اور وزیر اعظم عمران خان سے سر سبز پاکستان کے خواب کو راجن پور میں تحفظ دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ حسنین عباس سونترہ ڈسٹرکٹ رپورٹر راجن پور