نثارکھوڑو اور چیئرمین میٹرک بورڈ کے خلاف سازش میں کون کون ملوث ؟

ایک طرف میٹرک بورڈ کے امتحانات میں ہونے والی بدنظمی طلبہ والدین اور اساتذہ کو اٹھانے والی پریشانی کی وجہ سے صوبائی حکومت کے تمام متعلقہ حکام زبردست عوامی تنقید اور الزامات کی زد میں ہیں ملک بھر کی سیاسی اور مذہبی جماعتوں سمیت مختلف طلبہ تنظیموں اور تعلیمی نظام سے وابستہ شخصیات نے صورتحال پر سخت غصے اور افسوس کا اظہار کیا ہے صوبائی حکومت نے معاملے کی تحقیقات شروع کردی ہے سوشل میڈیا پر بھی ایک شور مچا ہوا ہے کراچی سے لاڑکانہ تک مختلف مقامات سے میٹرک کے امتحانات میں شدید بدنظمی اور پیپر آؤٹ ہونے کی شکایات سامنے آ چکی ہیں صوبائی حکومت کی جانب سے جلدی جلدی یونیورسٹی اینڈ بورڈز کے سیکریٹری اور افسران کے تبادلے بھی تنقید کی زد میں ہیں جبکہ نثار کھوڑو کی نگرانی میں کام کرنے والے صوبے بھر کے سرکاری بورڈز خاص طور پر کراچی کے میٹرک بورڈ کو نشانہ بنایا گیا ہے اور یہ بدنظمی اور پیپر آؤٹ ہونے کے معاملات صرف کرپشن اور نااہلی کی نشاندہی نہیں کر رہے بلکہ اس کے پیچھے ایک سوچی سمجھی منظم سازش کار فرما ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے یونیورسٹی اینڈ بورڈز کے محکمے اور میٹرک بورڈ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ سب کچھ اتنا سادہ آسان اور سیدھا نہیں ہے بلکہ سرکاری بورڈز اور اعلی حکام و شخصیات کو ناکام بنانے اور بد نام کرنے کے لیے ایک سازش تیار کی گئی اس میں بااثر طاقتور شخصیات اور مافیا ملوث ہے کافی دنوں سے نثارکھوڑو کی مختلف یونیورسٹیز اور بورڈ نے غلط کاموں کو روکنے کے لئے کی جانے والی کارروائیوں کی وجہ سے بعض مفاد پرست عناصر نثارکھوڑو کی مخالفت کر رہے تھے اور ان کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کر رہے تھے نثار کھوڑو نے غلط اور غیر قانونی کاموں کو روکنے کی کوشش کی تو ان کی مخالفت شروع ہوئی اور ایسا کرنے میں خود بعض حکومتی شخصیات اور پیپلز پارٹی کی قیادت سے قربت رکھنے والے لوگ بھی ملوث بتائے جا رہے ہیں جبکہ شہر میں سرکاری میٹرک بورڈ اور انٹر وڈ کو ناکام بنانے کی سازش بھی ہوئی ہے جس کا بنیادی طور پر فائدہ پرائیویٹ تعلیمی بورڈ کو پہنچے گا کافی عرصے سے یہ کوشش ہو رہی تھی کہ زیادہ سے زیادہ اسکولوں کو سرکاری تعلیمی بورڈز سے ہٹا کر پرائیویٹ تعلیمی بورڈز کے ساتھ منسلک کیا جائے اور میٹرک کے امتحانات کواس مقصد کے لیے ٹارگٹ کیا گیا اور بڑے پیمانے پر بدنظمی اور بدانتظامی پیپر آؤٹ کرنے کے وہ تمام حالات اور اسباب پیدا کیے گئے جن سے سرکاری میٹرک بورڈ کی بدنامی ہو اور آنے والے دنوں میں زیادہ سے زیادہ اسکولوں کو سرکاری میٹرک بورڈ سے ہٹا کر پرائیویٹ میٹرک بورڈ کی جانب راغب کیا جائے اور ان کے ساتھ منسلک کیا جائے یہ ایک سوچی سمجھی منظم سازش نظر آتی ہے اور اس کا مقصد پرائیویٹ تعلیمی بورڈ کو فائدہ پہنچانا ہے لہذا تحقیقات میں ان تمام پہلوؤں کا جائزہ لینا چاہیے جن جن افسران و ملازمین کی وجہ سے پیپر تاخیر کا شکار ہوئے امتحانی مراکز پر پیپر تا خیر سے پہنچے ان سب کے بارے میں تفصیلات اور تحقیقات سامنے آنی چاہیے ۔میٹرک بورڈ کے موجودہ چیئرمین کو ناکام بنانے کے لیے نچلے ملازمین اور ماتحت افسران نے کیا کچھ پلاننگ کی تھی اور ان کے ساتھ کون کون سے سابق افسران رابطوں میں تھے پرائیویٹ بورڈ اور پرائیویٹ اسکولوں کی مافیا کا نیٹ ورک بے نقاب ہونا چاہیے پرائیویٹ اسکولوں اور سرکاری اسکولوں کو امتحانی سنٹر بنانے کے لئے رشوت کا بازار گرم رکھا جاتا تھا اس کے خلاف نثارکھوڑو اور میٹرک بورڈ کے چیئرمین نے آکر کریک ڈاؤن کیا اور اس نیٹ ورک کو روکا جس کی وجہ سے اس مافیہ نے میٹرک بورڈ کے امتحانات کا نظام فیل کرنے کے لئے پچھلے ملازمین کو ساتھ ملایا اور بدنظمی کا نشانہ بنایا انکوائری میں یہ باتیں سامنے آنی چاہیے کہ کون کونسے افسران اور ملازمین کی کیا ذمہ داریاں تھیں کس کس افسر اور ملازم نے عین وقت پر اپنی ذمہ داریوں سے پہلو تہی کی کون عین وقت پر چھٹی پر چلا گیا اور کس نے اپنے فرائض اور ذمہ داریاں ادا نہیں کی یہ بہت بڑی سازش ہے اور اس کے کردار بہت طاقتور اور بااثر ہیں لیکن نقصان طلبہ کا ہوا ہے طلبہ اور والدین کو جس قدر ذہنی پریشانی کا سامنا کرنا پڑا ہے اس کا کوئی مداوا نہیں صوبائی حکومت اور پیپلز پارٹی کی قیادت کے حصے میں بھی صرف بدنامی آئی ہے اور سارا سال ہونے والی محنت اور اچھے کاموں پر پانی پھر گیا ہے لہذا تحقیقات اور غیر جانبدارانہ اور بلا خوف و خطر حقیقت پسندانہ انجام تک پہنچانا چاہئے اور کسی کے ساتھ رعایت نہیں ہونی چاہیے یہ بات خود وزیر اعلی سید مراد علی شاہ کو یقینی بنانی چاہیے اور پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو خود ایکشن لینا چاہیے اور ان کا صحیح ہدایت پہنچانے چاہیے ۔
———————————-
Salik-Majeed——-whatsapp—-92-300-9253034
————————————————-

کراچی میں کورونا کی عالمی وبا کے باعث دوسال بعد پیر سے میٹرک بورڈ کے تحت شروع ہوئے دسویں جماعت سائنس و جنرل گروپ کے سالانہ امتحانات پہلے ہی روز بدنظمی کا شکار ہوگئے،قائمقام ناظم امتحانات کا کہنا ہے کہ مجھے ناکام بنانے کیلئے یہ میرے خلاف سازش ہوئی ہے،بورڈ ترجمان کے مطابق سینٹر کنٹرول افسر کی غیرحاضری و غیرذمہ داری کی وجہ سے کچھ امتحانی مراکز پر پرچہ تاخیر سے پہنچا،تفصیلات کے مطابق صبح ساڑھے نو بجے شروع ہونے والے سائنس گروپ کے طبیعات (فزکس)کا پرچہ امتحانی مراکز میں وقت پر نہ پہنچ سکا، کہیں ایک گھنٹہ تو کہیں دو اور کچھ مراکز پر تین گھنٹے تاخیر سے امتحانی پرچہ پہنچا،جس کے باعث طلبا و طالبات اور والدین شدید پریشانی اور ذہنی اذیت کا شکار رہے، جبکہ امتحانی پرچے شہر بھر کے مختلف مراکز پر ایک تا تین گھنٹے تاخیر سے پہنچنے کے نتیجے میں امتحان تاخیر سے شروع ہوکر اتنی ہی تاخیر سے ختم ہوئے جس کے نتیجے میں خصوصا طالبات کے والدین کو اپنی بچیوں کی واپسی کیلئے تیز دھوپ اور شدید گرمی میں ذہنی اذیت میں وقت گزارنا پڑا۔ یہی صورتحال دوپہر کو جنرل گروپ کے پرچے میں بھی ہوئی۔ آگرہ تاج کالونی کے امتحانی مراکز پر دوسری شفٹ میں ہونا والا پرچہ کئی گھنٹے تاخیر سے پہنچا۔ اسی طرح ایک امتحانی مرکز پر دوسری شفٹ کا پرچہ شام ساڑھے 6 بجے کے بعد پہنچا جبکہ اس وقت تک طلبہ گھر جاچکے تھے جس کی وجہ سے پرچہ ملتوی کردیا گیا۔ بتایا جاتا ہے کہ صبح اور شام کو سی سی او کی بڑی تعداد پرچہ لے کر امتحانی مراکز پر نہیں پہنچی۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ محکمہ بورڈز و جامعات کے تحت ملک بھر میں امتحانات کو مانیٹر کرنے کیلئے کوئی مرکز بھی قائم نہیں کیا گیا تھا نہ ہی کوئی سیل بنایا گیا تھا کسی مشیر، وزیر اور سیکرٹری نے امتحانات کو سنجیدہ نہیں لیا اور کسی امتحانی مرکز کا دورہ کرنا بھی گوارا نہیں کیا۔ کئی مراکز میں پرچے کم پہنچے تو ان کی فوٹو کاپیاں بھی کرائی گئیں اور پرچی واٹس اپ بھی ہوا۔ جنگ نے جب میٹرک بورڈ کراچی کے قائم مقام ناظم امتحانات محمد علی شائق سے پرچے وقت پر شروع نہ کرنے کی وجہ معلوم کی تو انہوں نے کہا کہ یہ میرے خلاف سازش کی گئی ہے تاکہ مجھے ناکام بنایا جاسکے، بڑی تعداد میں سی سی اوز غائب یا غیر حاضر ہوگئے جن کے خلاف ایکشن لیا جائے گا، ادھر بورڈ کے ترجمان کے مطابق دوران سینٹر کنٹرول آفیسر (CCO) کی غیر حاضری اور غیر ذمہ داری کی وجہ سے 443امتحانی مراکز میں سے کچھ امتحانی مراکز پر فزکس کا پرچہ تاخیر سے پہنچا جس کی وجہ سے کچھ امتحانی مراکز پر پرچہ تاخیر سے شروع ہوا جس کی وجہ سے امتحانی مراکز پر مامور عملے اورطلباء وطالبات کو سخت پریشانی کا سامنا ہوا لیکن ناظم امتحانات سید محمد علی شائق نے اپنی پوری ذمہ داری کے ساتھ جن مراکز پر امتحانی پرچے تاخیر سے پہنچے تھے وہاں اضافی وقت دے کر طلباء و طالبات کو سہولت فراہم کی۔ بورڈ کے تمام ذمہ دار افسران نے پورے کراچی میں قائم کئے گئے 11 مرکزی امتحانی حب پروقت سے پہلے ہی امتحانی پرچہ اور سندھ حکومت کی جانب سے مکمل ایس او پیز پر عملدرآمد کیلئے امتحان دینے والے امیدواروں کیلئے بورڈ آفس نے 25 لاکھ حفاظتی ماسک، 513 سینٹی ٹائزراور ایک ہزار تھرمومیٹر وقت پر پہنچا دیئے تھے لیکن کچھ سینٹر کنٹرول آفیسر بورڈ کی جانب سے بنائے گئے مرکزی امتحانی حب پر نہیں پہنچے۔ ثانوی تعلیمی بورڈکے چیئرمین سید شرف علی شاہ نے بورڈ کی جانب سے بنائے گئے مرکزی امتحانی حب کی تعداد 11 سے بڑھا کر 18 کر دی ہے انہوں نے کہا کہ بورڈکی جانب سے جاری کئے گئے تمام سینٹر کنٹرول آفیسر کے لیٹر کینسل کر دیئے گئے ہیں۔ لہٰذا تمام سینٹر سپرنٹنڈنٹ یا ان کے مجاز نمائندے کو اتھارٹی لیٹر کے ساتھ بورڈ کی جانب سے مرکزی امتحانی سینٹرپر بھیج کر با آسانی امتحانی پرچہ جات حاصل کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ثانوی تعلیمی بورڈ غیر حاضر ہونے والے سینٹر کنٹرول آفیسر کے خلاف سخت قانونی کارروائی کرے گا جس کیلئے بورڈ نے ہنگامی طور پر سینئر افسران مسز حور مظہر، خالد احسان اور سید منیر حسن پر مشتمل ایک3 رکنی کمیٹی قائم کر دی ہے جو دو روز میں اپنی رپورٹ چیئرمین میٹرک بورڈ کو پیش کرے گی۔
——————————

متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے اراکین سندھ اسمبلی نے میٹرک کے امتحان میں بد نظمی اور بد انتظامی پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پیر کو ہوئے پرچے میں کئی کئی گھنٹے کی تاخیر ہوئی، جس سے والدین اور طلبہ و طالبات کو شدید مشکلا ت کا سامنا رہا اور امتحان میں تاخیر سے پرچہ قبل از وقت آئوٹ ہو گیا، ایک مشترکہ بیان میں انہوں نے کہا کہ میٹرک بورڈ کی اس نا اہلی کی ذمے دار سندھ حکومت اور اس کے وزیر تعلیم ہیں،انہوں نے گورنر سندھ اور وفاقی وزیر تعلیم سے مطالبہ کیا کہ اس شدید بد نظمی کا نوٹس لیاجائے ۔
———————————-
مہاجرقومی موومنٹ ( پاکستان) کے وائس چیئر مین شاہد فراز نے آفاق احمد کی رہائشگاہ پرپرائیوٹ اسکول ایسوسی ایشن کے وفد سے ملاقا ت کی جس میں ایسوسی ایشن کے وفد نے میٹرک بورڈ کے اختیاری مضامین کے ا متحانات میں ہونے والی بدانتظامی اوربنیادی سہولتوں کے فقدان سے آگاہ کیا ۔شاہد فراز نے کہا کہ میٹرک کے پہلے پرچہ نے حکومتی نااہلی اور کرپشن کی قلعی کھول دی شہر کے 70فیصد امتحانی مراکزمیں دوگھنٹے کی تاخیر سے امتحانی پر چے پہنچائے گئے جبکہ بیشتر مراکز میں انتظامی عملے کی عدم موجودگی ، پینے کے پانی اور دیگر سہولتوں کا فقدان دیکھنے میں آیا ۔
——————————-

امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن نے کراچی میں دسویں جماعت کے امتحانات میں شدید بد نظمی اور طلبہ و طالبات، اساتذہ اور والدین کو پیش آنے والی مشکلات پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے سندھ حکومت اور صوبائی وزیر تعلیم کی ناقص کارکردگی قرار دیا اور کہا کہ سندھ حکومت نے تعلیم کا بیڑہ غرق کر دیا ہے،وزیر تعلیم کے امتحانات کے انعقاد کے بلند و بانگ دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے ، امتحانی مراکز میں کئی کئی گھنٹے تاخیر سے امتحانی پرچہ پہنچا، بعض مراکز میں طلبہ و طالبات امتحانات دیئے بغیر ہی واپس چلے گئے، امتحانی پرچہ آؤٹ ہونے کی اطلاعات اس بد نظمی کے علاوہ ہیں،حافظ نعیم الرحمٰن نے سندھ حکومت اور وزیر تعلیم سے کہا کہ وہ جواب دیں کہ یہ سنگین صورتحال آخر کیوں پیش آئی۔
——————————–
کراچی (سید محمد عسکری ) سندھ کی جامعات اور تعلیمی بورڈز کی کارکردگی بار بار سیکرٹری بدلنے سے زوال پذیر ہے، کئی برسوں سےمختلف جامعات کے وائس چانسلرز، ڈائریکٹر فنانس، بورڈز کے چیئرمین ، کنٹرولرز، سیکرٹریز اور ٓآڈٹ افسران کے عہدے خالی پڑے ہیں۔ گزشتہ سات برس کے دوران سندھ میں ایک درجن سیکرٹری بورڈز و جامعات تبدیل کئے گئے جن میں ڈاکٹر ریاض میمن، ممتاز علی شاہ، اقبال درانی، نوید احمد شیخ، محمد حسین سید، قاضی کبیر، عالیہ شاہد، ریاض الدین، علم الدین بلو اور قاضی شاہد پرویز شامل ہیں حال ہی میں ڈاکٹر منصور عباس رضوی کو نیا سیکرٹری بورڈز و جامعات مقرر کیا گیا ہے جنھوں نے پیر کو اپنے عہدے کا چارج لیا ہے ۔ اس سے قبل جامعات اور تعلیمی بورڈز کا کنٹرول گورنر ہاؤس کے پاس ہوتا تھا جہاں پرنسپل سیکرٹری، مشیر گورنر اور دیگر افسران جامعات اور تعلیمی بورڈز کے معاملات کے ذمہ دار ہوتے تھے۔ ڈاکٹر عشرت العباد خان کے دور میں شاہ فیصل کالونی میں غیرقانونی مرکز کی نشاندہی پر میٹرک بورڈ کراچی کے ناظم امتحانات اور سیکرٹری کو فارغ کردیا گیا تھا اس طرح پرچہ آؤٹ ہونے پر بھی گورنر ہاؤس نے ناظم امتحانات کو فارغ کردیا تھا ان کے دور میں گورنر ہاؤس اسپیشل ٹیمیں تشکیل دی جاتی تھیں جو محکمہ تعلیم کے افسران کے ساتھ ڈپٹی کمشنرز پر مشتمل ہوتی تھیں اور امتحانی مراکز کا دورے کرکے رپورٹ جاری کرتی تھیں، تاہم وزیراعلیٰ ہاؤس کے ماتحت آنے کے بعد بورڈز و جامعات کی صوررتحال یکسر تبدیل ہوگئی ہے۔ بار بار سیکرٹری تبدیل ہونے سے جامعات اور تعلیمی بورڈز کی کارکرگی زوال پذیر ہے، اہم عہدے طویل عرصے سے خالی ہیں مگر کوئی نوٹس نہیں لیتا۔ میٹرک بورڈ کراچی کے ناظم امتحانات رزاق ڈیپر رواں سال مارچ میں ریٹائر ہورہے تھے تو ایک ماہ قبل میٹرک بورڈ نے سالانہ امتحانات تک ان کی توسیع کی سفارش کی مگر اس وقت کے سیکرٹری علم الدین بلو نے سمری آگے بھیجنے کی زحمت ہی گوارا نہیں کی بلکہ وہ تو دفتر بھی ہفتے میں ایک دن تھوڑی دیر کے لئے آتے اور فائلیں گھر منگوا لیتے تھے اب صورتحال یہ ہے کہ محکمہ بورڈز و جامعات میں کوئی ایڈیشنل سیکرٹری نہیں، کوئی ڈپٹی سیکرٹری نہیں ایک ڈائریکٹر لیگل ہے جس کو ایڈیشنل سیکرٹری کا چارج دیا ہوا ہے اور پورا بورڈ و جامعات کا محکمہ 2؍ افسران سیکرٹری اور ڈائریکٹر لیگل مل کر چلارہے ہیں۔
———————————

https://jang.com.pk/news/952356?_ga=2.41910114.1996245033.1625552847-868079897.1625552828
——————————–

اندرون سندھ میں میٹرک کے امتحانات میں دوسرے روز بھی ریاضی کا پرچہ آغازکے چار منٹ بعد ہی آؤٹ ہوگیا۔

تفصیلات کے مطابق اندرون سندھ میں نویں اوردسویں کے سالانہ امتحانات جاری ہے ، میٹرک امتحانات میں آج بھی نقل کا سلسلہ زوروں پر رہا اور پرچہ آؤٹ ہونے کاسلسلہ نہ رک سکا۔

اندرون سندھ میں بورڈ کی چھاپہ مارٹیم میں بوٹی مافیا کے سامنے بے بس نظر آئیں ، میٹرک کے امتحانات کے دوسرے روز بھی ریاضی کا پرچہ آغازکے چار منٹ بعد ہی آؤٹ ہوکر سوشل میڈیا پر آگیا۔

امتحانی مراکزکے باہردفعہ ایک سوچوالیس کے باوجود خواتین کا رش رہا اور گورنمنٹ میونسپل گرلز اسکول مینار روڈ کے باہر لڑکیاں نقل کیلئے مددفراہم کرتی رہیں۔

دوسری جانب عمرکوٹ میں پرچہ واٹس ایپ کےذریعے وائرل ہوا جبکہ سانگھڑ میں پرچہ شروع ہونے سے پندرہ منٹ پہلے سوشل میڈیا پر آگیا، جس کے بعد امتحانی مراکز کے باہرنقل مافیا سرگرم رہے اورانتظامیہ بے بس نظرآئی۔

گذشتہ روز کراچی سمیت اندرون سندھ میں دسویں جماعت کا پہلا فزکس کا پرچہ سوشل میڈیا پر آگیا تھا اورطلبہ موبائل فون واٹس ایپ کے ذریعے نقل کرنے میں مصروف تھے۔

کراچی میں امتحانی مراکز مینں میٹرک فزکس کا پرچہ تاخیر پہنچا تھا ، انتظامیہ نے معاملےکی تحقیقات کےلیے تین رکنی کمیٹی قائم کردی گئی ہے اور کہا ہے کہ غیر حاضر سینٹر کنٹرول افسر کے خلاف سخت قانونی کارروائی ہوگی۔

سندھ میں میٹرک کے امتحانات ، دوسرے روز ریاضی کا پرچہ وقت سے پہلے آؤٹ


———————————-

لاڑکانہ ‘ میرپورخاص(بیورورپورٹ) نویں اور دسویں جماعت کے سالانہ پیپرز کا آغاز ہوگیا، تعلیمی بورڈ ہمیشہ کی طرح امتحانات میں نقل روکنے میں ناکام رہا، تفصیلات کے مطابق امتحانات کے پہلے روز لاڑکانہ بورڈ کے تحت دسویں جماعت کے فزکس کا پیپر لیا گیا، محکمہ تعلیم کی جانب سے میٹرک کے طالبہ و طالبات سے صرف فزکس اور میتھس کا جبکہ نویں جماعت کے 7 سبجیکٹس میں 4 کے پیپر 10 جولائی تک 99 ہزار سے زائد طالبعلموں سے لیے جائیں گے، پیپرز کا ٹائم مختصر کر کے دو گھنٹے کیا گیا ہے، جبکہ آدھا سوالیہ پیپر ایم دی کیوز پر مشتمل ہے۔ تاہم ہمیشہ کی طرح لاڑکانہ بورڈ اس سال بھی امتحانات میں نقل کی کی روکتھام میں ناکام رہا ہے، میونسپل ہائیر سیکنڈری اسکول اور گرلز مڈل اسکول سینٹرز پر کھلے عام موبائلز کے استعمال سے نقل کا سلسلہ امتحانی مرکز میں انویجیلیٹرز کی موجودگی میں جاری رہا جبکہ بورڈ کیجانب سے نقل کی روک تھام کے کیلئے 17 ویجیلنس ٹیمز بنائی گئی، دوسری جانب اکثر امتحانی مراکز میں بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ کے باعث امیدواروں کو شدید مشکلات کا سامنا بھی کرنا پڑا۔آل پرائیویٹ اسکولز منیجمنٹ ایسوسی ایشن میرپورخاص ریجن کے صدر فیصل خان زئی کا وزیر تعلیم سندھ سے میٹرک کے پہلے پرچے میں ہونے والے بے ظابطگیوں پر نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ فیصل خان زئی اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ کراچی میٹرک بورڈ کے زیر انتظام ہونے والے فزکس کے پرچے میں عملے کی نااہلی اور غیر ذمہ داری نے ہزاروں طلبہ کا تعلیمی ساکھ دائو پر لگادیا دو گھنٹے کا پرچہ کسی سینٹر میں دو گھنٹے دیر سے شروع ہوا تو کسی سینٹر میں ڈھائی گھنٹے دیر سے اپسما کے رہنماؤں نے شدید تحفظات و غصے کا اظہار کیا اور مزید کہا کہ ہم اس غیر ذمہ داری کی بھرپور مذمت کرتے ہیں اور وزیر تعلیم سے ذمہ داران کے خلاف کمیٹی بنا کر محکمہ جاتی کاروائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔میرپورخاص سے بیورو رپورٹ کے مطابق نویں و دسویں جماعت کے سالانہ امتحانات سال برائے 2021 کے پہلے روز دسویں جماعت کے فزکس سائنس اور اسلامک ہسٹری جنرل گروپ کے پرچے لئے گئے جس میں ثانوی و اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ میرپورخاص کے چیئر مین پروفیسر برکت علی حیدری اے دستی کی خصوصی ہدایات پر ویجیلینس ٹیموں نے امتحانی مراکز کا دورہ کیا۔ ان کے مطابق اس سال دسویں جماعت میں طلباء و طالبات کی تعدادڈسٹرکٹ میرپورخاص میں 10020، ڈسٹرکٹ عمر کوٹ میں 5411، ڈسٹرکٹ تھرپارکرمیں 4924رہی، تینوں اضلاع میں مجموعی تعداد20355 رہی، چیئر مین پروفیسر برکت علی حیدری اے دستی،سیکریٹری انیس الدین صدیقی، ناظم امتحانات انور علیم کے راجپوت اورویجیلینس ٹیموں میں ڈائیریکٹرایجوکیشن کی ٹیموں نے اپنے دورے میںاین سی او سی کی جاری کردہ ہدایات کے مطابق تمام امتحانی مراکز پر ایس او پیزپر مکمل عملدرامدکرنے / کاپی کلچر سے صاف شفاف امتحانات کروانے اور اساتذہ ِ کرام،طلباء و طالبات و اسکول کے عملے کو کسی بھی وباء سے محفوظ رہتے ہوئے امتحانات کو منظم اندازمیں کروانے پر ٹھوس اقدامات کی ہدایات جاری کیں تاکہ امتحانات کے عمل کو بخوبی پورا کیا جاسکے ۔
————————————

میٹرک امتحانات میں بدنظمی اور لاکھوں طلبا کا مستقبل داؤ پر لگنے پرسندھ حکومت کا کردار محض روایتی نوٹس لینے تک محدود رہا۔ صوبائی مشیر جامعات و تعلیمی بورڈز نثار کھوڑو نے چیئرمین میٹرک بورڈ پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے رپورٹ طلب کر لی جبکہ وزیر تعلیم سعید غنی کا کہنا تھا کہ گو کہ میٹرک اور انٹر بورڈ میری وزارت میں نہیں آتی تاہم اس سلسلے میں معاملات کو دیکھ رہا ہوں۔ ،نثار کھوڑو نے کہا کہ میٹرک امتحانات کے پہلے روز ہی متعدد امتحانی مراکز پر پرچہ تاخیر سے کیوں پہنچا؟ انتظامی غفلت کے ذمے دار چیئرمین میٹرک بورڈ ہیں امتحانی مراکز پر بروقت پرچہ پہنچانے کے انتظامات چیئرمین میٹرک بورڈ اور کنٹرولر کو کرنے چاہئے تھے۔ نثار کھوڑو نے کہاکہ امتحانی مراکز پر بروقت پرچے کی ترسیل نہ کرواکر چیئرمین اور کنٹرولر میٹرک بورڈ نے انتظامی غفلت کا مظاہرہ کیا اس لئے اسکی وضاحت پیش کی جائے ۔ امتحانی مراکز پر پرچہ تاخیر سے پہنچنے کے معاملے کی فوری تحقیقات کرائی جارہی ہے۔امتحانی مراکز پر پرچہ تاخیر سے پہنچنے کے عمل کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا ۔ صوبائی مشیر کی برہمی کے فوری بعد بورڈ حکام نے امتحانی مراکز پر مقرر متعدد سی سی اوز( کمانڈ اینڈ کنٹرول افسران) کو معطل کردیا ۔ وزیر تعلیم سعید غنی نے کہا کہ سندھ میں میٹرک کے امتحانات میں پہلے روز کچھ امتحانی مراکز پر پرچے تاخیر سے پہنچنے کی اطلاعات ملی ہیں ان کا مزید کہنا تھا کہ شکایات پر متعلقہ بورڈ کے چیئرمین اور کنٹرولر امتحانات سے معلومات لی گئی ہیں۔آج بروز منگل کو ہونے والے پرچے کے حوالے سے تمام متعلقہ چئیرمینز اور کنٹرولر امتحانات کو بروقت امتحانی پرچے مراکز پر پہنچانے کی ہدایات دی گئی ہیں۔
————————————–

ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی نے میٹرک امتحانات کے پہلے روز بد نظمی کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے ذمہ داران کے خلاف سخت کارروائی کا عندیہ دے دیا۔ اس معاملے کی تحقیقات کے لئے تین رکنی کمیٹی بھی قائم کر دی گئی ۔ بورڈ ترجمان کے مطابق سینٹر کنٹرول آفیسر کی بلا اطلاع غیر حاضری اور غیر ذمہ داری کی وجہ سے 443 امتحانی مراکزمیں سے کچھ امتحانی مراکز پر فزکس کا پرچہ تاخیر سے پہنچا، ثانوی بورڈ نے تمام سینٹر کنٹرول آفیسر کو جاری لیٹر منسوخ کرتے ہوئے غیر حاضر ہونے والے سینٹر کنٹرول آفیسر کے خلاف سخت قانونی کارروائی کا عندیہ دیدیا اورمعاملے کی جانچ کیلئے سینئر افسران مسز حور مظہر، خالد احسان اور سید منیر حسن پر مشتمل ایک3 رکنی کمیٹی قائم کر دی ہے۔ ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ پیر کے روز شروع ہونے والے میٹرک کے سالانہ امتحانات 2021 کے دوران سینٹر کنٹرول آفیسر (CCO)کی غیر حاضری اور غیر ذمہ داری کی وجہ سے443امتحانی مراکز میں سے کچھ امتحانی مراکز پر فزکس کا پرچہ تاخیر سے امتحانی مراکز پر پہنچا جس کی وجہ سے کچھ امتحانی مراکز پر پرچے تاخیر سے شروع ہوئے جس کی وجہ سے امتحانی مراکز پر مامور عملے اورطلباء وطالبات کو سخت پریشانی کا سامنا ہوا لیکن ناظم امتحانات سید محمد علی شائق نے اپنی پوری ذمہ داری کے ساتھ جن مراکز پر امتحانی پرچے تاخیر سے پہنچے تھے وہاں اضافی وقت دے کر طلباء و طالبات کو سہولت فراہم کی۔ بورڈ کے تمام ذمہ دار افسران نے پورے کراچی میں قائم کئے گئے 11 مرکزی امتحانی حب پروقت سے پہلے ہی امتحانی پرچہ اور سندھ حکومت کی جانب سے مکمل ایس او پیز پر عملدرآمد کیلئے امتحان دینے والے امیدواروں کیلئے بورڈ آفس نے 25 لاکھ حفاظتی ماکس، 513 سینٹی ٹائزراور ایک ہزار تھرمومیٹر وقت پر پہنچا دیئے تھے لیکن کچھ سینٹر کنٹرول آفیسر بورڈ کی جانب سے بنائے گئے مرکزی امتحانی حب پر نہیں پہنچے۔ ثانوی تعلیمی بورڈکے چیئرمین سید شرف علی شاہ نے بورڈ کی جانب سے بنائے گئے مرکزی امتحانی حب کی تعداد 11 سے بڑھا کر 18 کر دی ہے انہوں نے کہا کہ بورڈکی جانب سے جاری کئے گئے تمام سینٹر کنٹرول آفیسر کے لیٹر کنسل کر دیئے گئے ہیں۔ لہٰذا تمام سینٹر سپرنٹنڈنٹ یا ان کے مجاز نمائندے کو اتھارٹی لیٹر کے ساتھ بورڈ کی جانب سے مرکزی امتحانی سینٹرپر بھیج کر با آسانی امتحانی پرچہ جات حاصل کر سکتے ہیں۔
—————————–