مسلسل کامیابیوں کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے ؟

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عام طور پر کہا جاتا ہے کہ کسی مرد کی کامیابی کے پیچھے ایک عورت کا ہاتھ ہوتا ہے لیکن سوال یہ ہے کہ اگر کوئی عورت مسلسل کامیابیاں حاصل کر رہی ہو تو کیا اس کے پیچھے کسی مرد کا ہاتھ ہوتا ہے ؟۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ دونوں حوالوں سے یہ بات بحث طلب ہے کچھ لوگ اس پر یقین کرتے ہیں اور کچھ کو نہیں مانتے ۔۔۔۔۔،۔۔۔۔ یقینی طور پر کامیابیوں میں انسان کی اپنی محنت صلاحیت قابلیت اور خوش قسمتی کا تعلق ہے قدرت مہربان ہو جائے تو کامیابیاں ہیں کامیابیاں ملتی ہیں اور اگر بدقسمتی آڑے آ جائے تو تمام تر صلاحیتوں اور ذہانت اور قابلیت تری کی دھری رہ جاتی ہے کامیابیوں میں بزرگوں کی دعائیں شامل ہوتی ہیں خاص طور پر ماں باپ کی دعا بہت اہم کردار ادا کرتی ہے لیکن ماں باپ تو اپنی ہر اولاد کے لیے دعا کرتے ہیں اور کامیاب کوئی کوئی ہوتا ہے ۔کامیابی کا معیار کیا ہے کیا کامیابی صرف دنیاوی کامیابی ہی کہلاتی ہے یا آخرت کے لئے نیکیاں کمانے والے ہی اصل کامیاب ہوتے ہیں ۔ یہ ایک لمبی پر الگ بحث ہے اور اس میں مختلف نقطہ نظر رکھنے والے اپنی اپنی رائے دیتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آج ہم بات کر رہے ہیں پاکستان کی ایک ذہین کامیاب اور انتہائی باصلاحیت وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ثمرین اے حسین کے حوالے سے ۔۔۔۔۔۔۔جنہوں نے اپنے کیرئیر میں شاندار کامیابیاں سمیٹتے ہوئے ہاں صرف وائس چانسلر کی پوزیشن تک پہنچنے کا سفر کامیابی سے طے کیا بلکہ اس پوزیشن پر پہنچنے کے بعد تعلیم اور ریسرچ کے شعبے میں ان کی خدمات کا سلسلہ جاری ہے ۔ پہلے انہوں نے کراچی میں ضیاء الدین یونیورسٹی میں انجینئرنگ کے شعبوں کو جدید خطوط پر استوار کرنے میں اہم کردار ادا کیا پاکستان کی جدید ترین ماڈرن ٹیکنالوجی سے آراستہ لیبارٹریز کو یونیورسٹی میں متعارف کروایا اور

پھر بیگم نصرت بھٹو یونیورسٹی فار وومین ہیں وائس چانسلر کی حیثیت سے انہوں نے ان کاموں کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کا بیڑا اٹھایا جو عرصہ دراز سے التوا کا شکار تھے انہوں نے خواتین کے لیے سکھر میں بنائی جانے والی اس یونیورسٹی کو متحرک والا اور کامیاب بنایا ہے

اور کوویڈ سیزن کے باوجود مشکل حالات میں بھی مختلف سیمینارز اور ویبنارز کا سلسلہ جاری رکھا اور انتہائی اہم حساس اور دور رس نتائج کے حامل موضوعات پر ماہرین کی آراء کو جمع کیا اور ان کے خیالات اور تجاویز کو فیصلہ ساز فورم تک پہنچایا اور طلبہ کی رہنمائی میں اہم کردار ادا

کر رہی ہیں ۔اکیسویں صدی میں پاکستان کو ایسی ہی قابل ذہین اور محنتی خواتین کی ضرورت ہے جو خاص طور پر تعلیم اور انجینئرنگ ٹیکنالوجی ریسرچ کے شعبوں میں اپنی ذہانت اور صلاحیتوں کا بھرپور استعمال کرتے ہوئے ملک و قوم کی ترقی میں اپنا کردار ادا کریں ۔