جناب وزیراعظم ۔۔۔۔۔چترال کے ساتھ کئے گئے وعدے نیشنل بینک کب پورے کرے گا ؟

اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ پاکستان کے خوبصورت ترین علاقوں میں سے ایک چترال ہے اور وزیراعظم عمران خان کو چترال کی ترقی اور یہاں کے لوگوں کی خوشحالی بہت عزیز ہے ان کی بڑی خواہش ہے کہ چترال اور اس سے ملحقہ علاقوں میں ترقی کا سفر تیزی سے آگے بڑھے بنیادی سہولتوں سے لے کر جدید سہولتوں تک ان علاقوں کے لوگوں کو آسانی حاصل ہو اور دنیا بھر میں یہ علاقہ پاکستان کی پہچان بنے اور یہاں سے تجارت کے نئے راستے کھلیں اور یہاں پر تجارتی سرگرمیوں کو فروغ حاصل ہو ۔


اس سلسلے میں مقامی تاجر برادری نے حکومت کے سامنے اپنی تجاویز اور مسائل رکھے تھے اور ان کاموں کی نشاندہی کی تھی جن پر حکومت تھوڑی سی توجہ دیں تو معاملات میں تیزی سے بہتری آ سکتی ہے اور مقامی طور پر تجارتی سرگرمیوں میں نمایاں اضافہ ہو سکتا ہے اور مقامی لوگوں کی زندگی میں خوشحالی آسکتی ہے تجارت کے نئے روٹ بن سکتے ہیں اور ملکی اور غیر ملکی تجارتی سرگرمیاں فروخت ہوتی ہیں ۔
حکومت نے اس سلسلے میں مقامی تاجروں کو بھرپور تعاون کی یقین دہانی کرائی تھی اور متعلقہ وزارتوں محکموں اور شخصیات کو خصوصی ہدایات جاری کی گئی تھی کہ اس سلسلے میں مثبت کردار ادا کریں اور نتیجہ خیز فیصلے اور اقدامات اٹھائے جائیں ۔

اسی سلسلے کی ایک کڑی تھی نیشنل بینک آف پاکستان کے صدر عارف عثمانی سے چترال چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر سردار احمد خان اور پی ٹی آئی لوءرچترال کے صدر کہ میٹنگ ۔۔۔۔۔مذکورہ میٹنگ میں چترال کے تجارتی اور کاروباری مسائل خاص طور پر نیشنل بینک آف پاکستان کے حوالے سے درپیش چیلنج اور مشکلات گوش گزار کی گئی تھی اور دوست بھی اس کے ساتھ ان کے حل بھی بتائے گئے تھے نیشنل بینک انتظامیہ اور صدر نے اس سلسلے میں بھرپور تعاون کی یقین دہانی کرائی تھی ۔


لیکن چترال کے عوام اور مقامی رہنماء ابھی تک حکومتی وعدوں کی تکمیل اور نیشنل بینک کے عملی اقدامات کا انتظار کر رہے ہیں
یہ بات قابل ذکر ہے کہ 1964 سے نیشنل بینک آف پاکستان مین برانچ چترال کے پی کے اس علاقے میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی نمائندہ چیسٹ برانچ کا کردار ادا کر رہا ہے ۔نیشنل بینک انتظامیہ کی توجہ اس جانب سے لگائی گئی تھی کہ سال 2012 سے اس کی مین برانچ بلڈنگ کے مسائل نے سر اٹھایا ہے اور ابھی تک یہ مسئلہ حل طلب ہے کیونکہ بھائی پاس روڈ کی تعمیر کی وجہ سے یہ بلڈنگ متاثر ہوئی ۔اس کے بعد نیشنل بینک آف پاکستان چترال کو اپنی برانچ کرائے کی عمارت میں لے جانی پڑی اور اس کے بہت سے مسائل مقامی کسٹمرز اور عملے کے لئے درپیش ہیں اس حوالے سے کافی حد سامنے آ چکی ہیں اور وہ نشنل میں انتظامیہ کو سامنے گزار کی گئی تھی ۔
اس کے علاوہ چترال میں کام کرنے والی برانچوں میں فرنیچر کی خستہ حالی اور سہولتوں کی عدم فراہمی کا معاملہ اٹھائے گئے تھے ۔حملے کی شدید کمی اور موجود عملے کی تربیت کا معاملہ تھا یہاں کے سخت موسم کی وجہ سے باہر سے آنے والا عملہ یہاں زیادہ دیر نہیں ٹوٹتا اور ٹرانسفر کرا لیتا ہے ان کے جانے کے بعد آسامیاں خالی رہتی ہیں اور نئی تعیناتی نہیں ہوتی برانچوں میں کم عملے سے کام چلایا جاتا ہے جس کی وجہ سے صارفین کو مشکلات ہوتی ہیں ۔مقامی عملے کی بہتر تربیت اور مزید عملے کی بھرتی پر معاملہ روکا ہوا ہے ۔


اپر چترال میں نیشنل بینک بونی لشت برانچ کی اپ گریڈیشن کا معاملہ اٹھایا گیا تھا ۔اس علاقے میں 15 بینکوں کی بشمول مائیکروفنانس برانچ میں کام کر رہی ہیں اگر اس برانچ کی اپ گریڈیشن کر دی جاتی تو بہت سے معاملات میں آسانی ہوجاتی ۔
یہ تجویز دی گئی تھی کہ نیشنل بینک کی جانب سے مستوج ٹی ایم اے لس پور ویلی ،گوشت ویلی افغان ملخو پی ایم اے ۔۔۔شگرام ویلی آف طور خو ٹی ایم اے اور بریپ ٹاؤن آف مستوج ٹی ایم اے میں چار نئی برانچ میں بنائی جائیں ۔
اپر چترال کی نیشنل بینک میں مین برانچ میں اے ٹی ایم نصب کرنے کا معاملہ بھی پیش کیا گیا تھا چترال کے مختلف علاقوں میں اے ٹی ایم کی سہولت نہ ہونے سے مسائل اور مشکلات ہیں اے ٹی ایم کی تعداد میں نمایاں اضافہ وقت کی ضرورت ہے ۔
اس کے علاوہ نیشنل بینک کو تجویز دی گئی تھی کہ اراندو اور شاہ سلیم کراسنگ وائس پر افغانستان سے تجارت کرنے والوں کی سہولت کے لیے دو بینک بوتھ بنائے جائیں اس طرح مقامی تجارتی سرگرمیوں کو آسانی اور سہولت حاصل ہو جائے گی ۔
لوءر چترال میں ایون ولیج کیلئے نئی برانچ کھولنے کی تجویز دی گئی تھی ۔

اس کے علاوہ اور بہت سی باتیں انتظامیہ کے سامنے آئی تھی ہیڈ آفس سے ایک ٹیم کو چترال کے دورے اور وہاں کے مسائل کو سمجھنے اور اقدامات کرنے کی ضرورت تھی ۔
جناب وزیراعظم ۔۔۔۔۔۔نیشنل ایک اپنے وعدے کب پورے کرے گا ۔


چترال کے عوام حکومت کی جانب سے نیشنل بینک کے ذریعے وعدوں کی تکمیل کی راہ تک رہے ہیں ۔
———————–
Salik-Majeed
—————
Whatsapp
——————
92-300-9253034