30 اپریل 2021 : سندھ اسمبلی اجلاس

کراچی(نامہ نگار خصوصی)سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حلیم عادل شیخ نے کہا کراچی کے حلقہ 249 کا ایک عجیب الیکشن ہوا ہے جس پارٹی کا فسانے میں ذکر ہی نہیں تھا وہ جیت گئی۔ پیپلز پارٹی کے انتخابی کیمپوں پر نہ عوام تھے نہ کوئی ووٹر جنرل الیکشن میں پی پی نے اسی سیٹ پر سات ہزار ووٹ لئے تھے۔ بحریہ ٹاﺅن اتحاد ٹاﺅن پیاسا تھا جس کی ذمہ داری پیپلزپارٹی کی سندھ حکومت پر عائد ہوتی ہے۔ جمعہ کو سندھ اسمبلی کے اجلاس سے قبل اسمبلی بلڈنگ میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج بلاول زرداری نے کہا شکریہ کراچی۔ بلاول کو شکریہ کراچی نہیں شکریہ الیکشن کمیشن کہنا چاہیے تھا۔انہوںنے کہا کہ پیپلز پارٹی کے اراکین و وزراءحلقے میں جاتے رہے کسی کو نوٹس نہیں ملا۔ پی ایس 88پر میں اپنا ووٹ ڈالنے گیا تھا مجھ پر دہشتگردی کا مقدمہ بنا دیا گیا۔ کل پی پی کے امیدوار کے ساتھ مسلح افراد گھوم رہے تھے۔ پولنگ اسٹیشن کے اندر جارہے تھے ان پر دہشتگردی کا مقدمہ کیوں نہیں بنا؟ پیپلزپارٹی، ڈسٹرکٹ ایڈمنسٹریشن، الکیشن کمیشن اور پولیس کے گٹھ جوڑ نے پی پی کو یہ سیٹ دلوائی ہے۔ گزشتہ روز دو بجے ایک پریزائڈنگ آفیسر نے سب سے بلینک پیپر پر دستخط کروا کے رکھے تھے۔ الیکشن کمیشن جانبدار ہوچکا ہے۔ پیپلز پارٹی اس حلقے میں کہاں سے آگئی؟ ہم الیکشن کمیشن پر۔جلد پریس کانفرنس کریں گے۔ ہم چاہتے ہیں الیکٹرانک مشینیں آجائیں تاکہ کسی کو دھاندلی کا اعتراض نہ ہوسکے۔ حلیم عادل شیخ نے کہا ملیر میں پی پی کے بہت سارے نمائندے ہیں 1971 سے لیکر آج تک ملیر کی عوام نے پی پی کو ووٹ دیا ہے مگر افسوس آج ملیر کے گوٹھوں پر قبضے ہورہے ہیں۔ اس وقت ملیر کے نمائندے کہاں ہیں یہ سارے نمائندے بک چکے ہیں۔ چاچا فیض محمد گبول غیرتمند تھا جس نے آواز اٹھائی اس وقت سارے پی پی لوگ سورہے ہیں۔ جن کو ملیر کی عوام نے ووٹ دیا آج وہ خاموش ہیں تاریخی گوٹھوں پر قبضے ہورہے ہیں۔ صحافیوں کو سلام ہے جو اس ظلم پر آواز اٹھا رہے ہیں۔ ملیر کے نمائندے بھتہ لیتے ہیں بحریہ ٹاﺅن کی اصل مالک پیپلزپارٹی ہے۔ حلیم عادل شیخ نے کہا ایوان میں 168 اراکین کو مامون بنایا جارہا ہے تھرڈ کواٹر کی ایکسپینڈیچر رپورٹ نہیں دی گئی ہے جس انداز سے آڈیٹر جنرل کی رپورٹ بھی نہیں دکھائی ہے۔
 سندھ اسمبلی کا اجلاس جمعہ کو دودن کے وقفے کے بعد اسپیکر آغا سراج درانی کی زیر صدارت ایک گھنٹہ 15 منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا اور ایوان میں پری بجٹ بحث کا سلسلہ آج بھی جاری رہا جس میں حکومت اور اپوزیشن کے مختلف ارکان نے اظہار خیال کیا ۔ ایم کیوایم پاکستان کی رکن اسمبلی رابعہ خاتون نے اپنی تقریر میں کہا کہ کراچی پورے ملک کے لئے ایک الگ حیثیت رکھتا ہے لیکن افسوس کہ اس وقت کراچی زبوں حالی کا شکار ہے ،ابھی بھی ٹینکر مافیا پانی فروخت کررہا ہے۔عوام کو پانی چاہیے مگر وہ خریدنے پر مجبور ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ٹینکر مافیا کو ختم کرنا حکومت کا کام ہے ۔پہلے کچرے کے ڈھیر کی ذمہ داری کے ایم سی اور ڈی ایم پر ڈالی جاتی ہے لیکن اب شہر میں کچرے کے ڈھیروں کا ذمہ دار کون ہے ؟انہوں نے نشاندہی کی کہ کراچی میں صرف ایک برنس سینٹر ہے ۔کراچی سمیت سندھ کے ہر ضلع میں برنس سینٹر کا قیام ہونا چاہیے ۔کراچی کو میگا سٹی کے بجائے رکشہ سٹی کہیں تو مضائقہ نہ ہوگا۔ پیپلز پارٹی کی خاتون رکن اسمبلی حنا دستگیر نے کہا کہ سندھ حکومت نے کورونا کے مشکل حالات میں بہت کام کیا ہے۔کراچی سندھ کا دل ہے۔انہوں نے کہا کہ کہتے ہیں کراچی کماتا ہے ۔سندھ پر جتنا بوجھ ہے اتنا ہمارا بجٹ نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ حیدر آباد میں سارا دن گیس نہیں ہوتی ہے۔یہ کام کس کا ہے ہم نے کہا تھا اسٹیل مل کا آکسیجن پلانٹ چلا دیں۔وہ اس لئے نہیں چلایا گیا کیونکہ پیپلز پارٹی نے کہا تھا۔اس وقت جو سندھ کے حالات ہیں۔ہمیں ایک دوسرے کی سننی چاہیے۔
تحریک انصاف کے رکن دیوان سچل نے کہا کہ کرونا وائرس کی باعث بہت مسائل ہوئے۔حکومت کو صرف باتیں نہیں کرنی چاہیں اس سے غریبوں پیٹ نہیں بھرتا حکومت کچھ کام بھی کرلے۔انہوں نے کہاکہ سانگھڑ میں ترقیاتی کام نہیں ہوئے۔سانگھڑ میں اسپتالوں اور اسکولوں کی حالت بہت خراب ہے۔وہاں کام کی اشد ضرورت ہے۔پیپلز پارٹی کے رکن برہان چانڈیو نے کہا کہ قمبر شہداد کوٹ میں اسپتال مکمل ہو چکا ہے۔جس طرح کراچی میں ترقیاتی کام ہورہے ہیں۔اس کا اثر این اے 249 میں آیا ہےاین اے 249 میں ہمارے دوستوں کو بڑا اچھا جواب ملا۔جی ڈی اے کے رکن عبد الرازق راہیموں نے کہا کہ حکومت پتہ نہیں اپوزیشن پر کیوں تنقید کرتی ہے۔عمر کوٹ سے چھاچھرو تک روڈ کی ازسر نو تعمیر کی جائے۔انہوں نے کہا کہ تھر میں آر او پلانٹ خراب ہیں۔تھر میں پاور پلانٹ لگائے۔تھر کو اس سے کیا فائدہ ہوا کیونکہ ایک سنگل میگا واٹ بجلی تھر کے لئے نہیں ہے۔انہوں نے بتایا کہ لوگوں نے بجلی کٹوا دی ہے۔تھر کے لوگوں کے پاس ہنر ہے۔ان کو روزگار نہیں دیا جاتا ہے۔اگر اپوزیشن دیگر قائمہ قائمہ کمیٹیاں نہیں لینا چاہتی تو جی ڈی اے اپنی درخواست دے گی۔انہوں نے کہ اکہ سندھ سیکریٹریٹ میں جاتے ہیں تو پارٹی وابستگی پوچھی جاتی ہے۔ اس موقع پر صوبائی وزیر پارلیمانی امور مکیش کمار چاﺅلہ نے کہا کہ وزیر اعظم نے تھر پارکر میں ایک ارب روپے پانی کے منصوبے کا اعلان کیا تھا۔آپ کے ساتھ شاہ محمود قریشی اور وزیر اعظم نے جو کچھ کیا بہت افسوس ہوا ہے کل جو الیکشن کا رزلٹ آیا ہے
اس اندازہ ہو جانا چاہیے ہم نے کیا کام کئے ہیں۔تحریک انصاف کے رکن شاہنواز جدون نے اپنے خطاب میں کہا کہ کیماڑی میں ایوب خان کے دور میں جو پانی کا کوٹہ دیا گیااس کو بھی کم کردیا ہے۔کہتے ہیں کراچی سندھ کا دل ہے۔ انہوں نے کہاکہ بالکل کراچی سندھ کا دل ہے لیکن اس کے ساتھ سوتیلی ماں کا سلوک نہ کیا جائے ۔سڑکوں پر کئی کئی فٹ سیوریج کا پانی جمع ہے۔کراچی کے عوام کو آج تک بسییں نہیں دی گئیں۔ایک نجی کمپنی کے زریعے ایک بس آئی وہ بھی بند ہوگئی ہے۔انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے تعلیم کا بجٹ رکھا گیا۔لیکن اسکولوں میں فرنیچر نہیں ہے۔ڈھائی ارب کے آرا او پلانٹ لگائے تھے۔ان کی مشینری بھی بیچ کر کھا گئی۔مہنگائی ضرور ہے لیکن پرائس کنٹرول کس کی ذمہ داری ہے ،یہ اس نااہل حکومت کی ذمہ داری ہے۔ پیپلز پارٹی کے رکن ڈاکٹرسہراب سرکی نے کہا کہ کل جو پی ٹی آئی کا حشر ہوا ہے اس پر بڑا افسوس ہوا۔انہوں نے کہا کہ عوام کو فیصلہ کرنا ہوتاہے وہی اصل فیصلہ ہوتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ اگر کراچی میں شفاف انتخابات کریں تو اس کے نتائج یہی ہوں گے جو کل تھے۔پیپلز پارٹی کے ممتاز جاکھرانی نے کہا کہ میرے حلقے میں جعلی ایم این اے ہے ۔وہ حلقے میں آتا نہیں ہے ۔کراچی کی تنظیم اور بلدیہ کے لوگوں کو سلام پیش کرتا ہوں۔انہوں نے نواز لیگ پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ ن لیگ کو جمعہ مبارک ہو۔یہ جب بھی آتے ہیں الیکشن کمیشن پر الزام لگاتے ہیں۔ پی ٹی آئی کی خاتون رکن ڈاکٹرسیماضیاءنے کہا کہ پہلے کہہ چکی ہوں کہ کرپٹ جو بھی ہو اس کا احتساب کے کٹہرے میں لایا جائے ۔انہوں نے کہا کہ جو بھی کرپٹ ہے وہ چاہے اس پارٹی سے ہو یا اس پارٹی ہواس کا احتساب ہونا چاہیے۔میں نے یہ نہیں کہا تھا جہانگیر ترین کرپٹ ہے۔پیپلزپارٹی کے رکن اسمبلی امداد پتافی نے کہا کہ جہاں ہم چوتھے نمبرپرآئے تھے آج پہلے نمبرپرآئے ہیں۔ہم اللہ پاک کے شکرگذارہیں انہوں نے عزت بخشی ۔ریاست کوتباہ کردیاگیا اب بناناریاست بھی نہیں رہی ۔انہوں نے کہا کہ یہ پیدائشی بھکاری ہیں کیاکیاہے انہوں نے صرف لنگر خانے بنائے ۔امداد پتافی نے کہا کہ ملک میں چاروزیرخزانہ کام کررہے ہیں۔ان نااہلوں کی وجہ سے اللہ نہ کرے ملک کوناکام ریاست قراردیاجائے ۔ملک کے لئے جتنی باتیں عمران خان نے کی اتنی کسی نے نہیں کی ۔یہ صرف پی سی بی کے چیئرمین کے لائق تھے ان کووزیراعظم بنادیاگیا۔اس موقع پر دیگر ارکان نے بھی بحث میں حصہ لیا۔بعدازاں ااسمبلی کا اجلاس پیر کی دوپہر تک ملتوی کردیا گیا۔