پاکستان اور انڈونیشیا کے درمیان خوردنی تیل کے شعبے میں تعاون ناگزیر ہے، قونصل جنرل انڈونیشیا مدزاکر ایم اے

پاکستان اور انڈونیشیا کے درمیان خوردنی تیل کے شعبے میں تعاون ناگزیر ہے، قونصل جنرل انڈونیشیا مدزاکر ایم اے

تجارتی و انتظامی رکاوٹوں کے خاتمے سے دونوں ممالک مستفید ہوں گے، چیئرمین پی وی ایم اے شیخ عمر ریحان

کراچی ( ) کراچی میں تعینات انڈونیشیا کے قونصل جنرل مدزاکر ایم اے (Mudzakir, M.A) نے کہا ہے کہ پاکستان اور انڈونیشیا کے درمیان بالخصوص خوردنی تیل کے شعبے میں دوطرفہ تعاون کو فروغ دینا وقت کی اہم ضرورت ہے، کیونکہ مضبوط شراکت داری ہی پائیدار ترقی اور مشترکہ خوشحالی کی ضمانت ہے۔ انہوں نے یہ بات کراچی قونصلیٹ میں پاکستان وناسپتی مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (پی وی ایم اے) کے چیئرمین شیخ عمر ریحان سے ملاقات کے دوران کہی۔ ان کے ہمراہ رشید جان محمد اور احمد غلام حسین بھی موجود تھے۔ قونصل جنرل مدزاکر ایم اے نے کہا کہ انڈونیشیا پام آئل کی کاشت اور پراسیسنگ میں وسیع تجربہ رکھتا ہے اور اس شعبے میں پاکستان کو تکنیکی معاونت، تربیتی پروگرامز اور ٹیکنالوجی ٹرانسفر فراہم کی جا سکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ زرعی تعاون اور مہارت کے تبادلے سے دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعلقات مزید مضبوط ہوں گے۔ اس موقع پر پی وی ایم اے کے چیئرمین شیخ عمر ریحان نے کہا کہ پاکستان انڈونیشیا سے خوردنی تیل درآمد کرنے والے بڑے ممالک میں شامل ہے اور پام آئل کی درآمد میں انڈونیشیا پاکستان کا ایک اہم اور قابلِ اعتماد تجارتی شراکت دار ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں استعمال ہونے والا خوردنی تیل خاص طور پر پام آئل کا 90 فیصد انڈونیشیا سے درآمد کرتا ہے۔ پاکستان میں خوردنی تیل کی مقامی پیداوار طلب کے مقابلے میں نہایت کم ہے، جس کے باعث ملک کو بھاری مقدار میں درآمدات پر انحصار کرنا پڑتا ہے، لہٰذا انڈونیشیا کے ساتھ تجارتی تعلقات نہ صرف اہم بلکہ اسٹریٹجک حیثیت بھی رکھتے ہیں۔ شیخ عمر ریحان نے کہا کہ پاکستان میں خوردنی تیل روزمرہ زندگی کی بنیادی ضرورت ہے، جبکہ انڈونیشیا دنیا کا سب سے بڑا پام آئل پیدا کرنے والا ملک ہے اور پاکستان اس کا ایک بڑا خریدار ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان یہ تجارتی تعلق دہائیوں پر محیط ہے، تاہم حالیہ برسوں میں بعض انتظامی، تجارتی اور تکنیکی رکاوٹوں، بالخصوص ٹیرف اور نان ٹیرف بیریئرز، نے اس تعاون کو متاثر کیا ہے۔ چیئرمین پی وی ایم اے نے کہا کہ پاکستان انڈونیشیا کیساتھ ویلیو ایڈڈ مصنوعات تیار کرنے تعاون فراہم کرسکتا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ دوطرفہ تعاون اور مشاورت کے ذریعے ان رکاوٹوں کے اثرات کو کم کیا جا سکتا ہے۔ پی وی ایم اے کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ باہمی تعاون کے فروغ کے لیے ضروری ہے کہ حکومتی سطح کے ساتھ ساتھ نجی شعبے کے روابط بھی مضبوط کیے جائیں۔ مشترکہ بزنس فورمز، تجارتی وفود کے تبادلے اور سرمایہ کاری کے مواقع پیدا کر کے دونوں ممالک ایک دوسرے کے تجربات سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں پام آئل ریفائننگ، اسٹوریج اور ویلیو ایڈیشن کے شعبوں میں انڈونیشی سرمایہ کاری سے نہ صرف درآمدی لاگت میں کمی آئے گی بلکہ روزگار کے نئے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ انڈونیشین پام آئل عالمی معیار کا حامل ہے اور پاکستان کی صنعت اس سے بھرپور استفادہ کر سکتی ہے۔ ملاقات کے دوران صنعت سے متعلق اہم امور، باہمی تجارتی مفادات اور تعاون کے فروغ کے مختلف پہلوؤں پر تفصیلی تبادلۂ خیال کیا گیا۔ اس موقع پر رشید جان محمد اور احمد غلام حسین نے بھی اظہار خیال کرتے ہوئے مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو مزید وسعت دینے کی ضرورت پر زور دیا۔ دونوں فریقین نے اس عزم کا اظہار کیا کہ مسلسل رابطے اور تعاون کے ذریعے پاکستان کے خوردنی تیل کے شعبے کو مزید مستحکم بنایا جائے گا۔

فوٹو کیپشن: انڈونیشیا کے قونصل جنرل مدزاکر ایم اے چیئرمین پی وی ایم اے شیخ عمر ریحان کو شیلڈ پیش کررہے ہیں۔ رشید جان محمد اور احمد غلام حسین بھی موجود ہیں۔