بالی ووڈ فلم ‘دھریندر’ نے بھارت و پاکستان میں متنازعہ ردعمل پیدا کر دیا

بالی ووڈ کے معروف اداکار رنویر سنگھ کی فلم ‘دھریندر’ کی پاکستان مخالف کہانی ریلیز ہونے کے بعد بھارت اور پاکستان میں ناظرین کے بیچ اختلاف رائے سامنے آیا ہے۔ کچھ لوگوں نے فلم کی تعریف کی، جبکہ دیگر نے اسے سیاست زدہ پروپیگنڈا قرار دیا۔

پاکستانی ناظرین نے فلم پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک مبالغہ آمیز پروپیگنڈا ہے، اور نشاندہی کی کہ ملکی تفریحی صنعت نے اپنی حقیقت پر مبنی کہانیوں کو منظر عام پر لانے سے گریز کیا ہے۔

بھارتی صحافی اور سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیرونی نے ٹویٹ میں کہا کہ فلم صرف پریشان کن نہیں بلکہ خطرناک پیغام بھی دیتی ہے۔ ان کے مطابق یہ فلم اکثریت پسندی، مسلمانوں کے خلاف تعصب اور خواتین مخالف رویے کا امتزاج پیش کرتی ہے، اور فلم میں دکھایا گیا تشدد اور ہلاکتیں اس کے اثر کو اور بڑھا دیتی ہیں۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ سینسر بورڈ نے یہ فلم کیسے منظور کی؟

دوسری جانب، کچھ افراد نے فلم کے مثبت پہلو کو اجاگر کیا کہ یہ بلوچ ثقافت کو منفرد انداز میں پیش کرتی ہے، جو عام ڈراموں اور فلموں میں شاذ و نادر ہی دکھائی جاتی ہے۔ ان کے مطابق اگرچہ فلم کا سیاسی پس منظر بحث طلب ہے، لیکن بلوچ ناچ، رقص اور ثقافتی مناظر شاندار اور نایاب تھے۔

سوشل میڈیا پر تنقید میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ فلم نے سابق وزیرِ اعظم بینظیر بھٹو کی تصاویر اور سیاسی پس منظر کو بغیر مناسب تناظر کے دکھایا، جس پر ایک سرکاری حکومتی ترجمان نے بھی اعتراض کیا۔

تجارت کے لحاظ سے، دھریندر نے باکس آفس پر ابتدائی دنوں میں اچھے نتائج دکھائے ہیں۔ ابتدائی اعداد و شمار کے مطابق، فلم نے چند دنوں میں ہی مقابلے کی بڑی فلموں کے مقابلے میں نمایاں مقام حاصل کر لیا ہے۔