
گرے سے گرین اکنامی کا سفر اب اختیاری نہیں ہے، شیخ الجامعہ این ای ڈی
عالمی کانفرنس میں روس، ترکیہ، ملائشیا، اٹلی، بنگلہ دیش، سری لنکا کے ماہرین کی شرکت، ترجمان جامعہ این ای ڈی
اکنامکس اینڈ مینجمنٹ سائنس: تیسری عالمی کانفرنس بعنوان انوویشن، سسٹینیبلٹی اینڈ فنانس۔۔۔ شیپنگ پاکستان گرین اکنامی کا انعقاد
کراچی() جامعہ این ای ڈی کے شعبہ اکنامکس اینڈ مینجمنٹ سائنس کے تحت تیسری دو روزہ عالمی کانفرنس بعنوان انوویشن، سسٹینیبلٹی اینڈ فنانس۔۔۔ شیپنگ پاکستان گرین اکنامی کا انعقاد کیا گیا چس کی صدارت شیخ الجامعہ ڈاکٹر محمد طفیل نے کی۔ میزبانی کے فرائض سیکریٹری کانفرنس ڈاکٹر فہیم اختر اور ڈاکٹر حنا منظور نے ادا کیے جب کہ ڈاکٹر شاہد اقبال اور ڈاکٹر شبیر احمد نے بحیثیت موڈریٹر فرائض انجام دیئے۔ استقبالیہ سے خطاب کرتے ہوۓ معین الجامعہ ڈاکٹر نعمان احمد نے ملکی و غیر ملکی ماہرین کو خوش آمدید کیا۔ کراچی میں تعینات ڈپٹی ہائی کمشنر بنگلہ دیش محمد ثاقب صداقت نے بطور اعزازی مہمان شرکت کی جب کہ بحیثیت کی نوٹ اسپیکر ڈاکٹر عشرت حسین نے پہلے دن کے استقبالی سیشن سے خطاب کیا۔ اس موقعے پر خطاب کرتے ہوۓ شیخ الجامعہ نے گرین اکانومی کی اہمیت پر زُور دیا۔ اُن کا مزید کہنا تھاکہ گرے اکنامی سے گرین اکنامی کا سفر اب اختیاری نہیں ہے۔ جامعہ کی ترجمان فروا حسن کے مطابق اس دو روزہ عالمی کانفرنس میں روس، ترکیہ، ملائشیا، اٹلی، بنگلہ دیش اور سری لنکا کے ماہرین نے فزیکل کچھ نے آن لائن شرکت کی اور پیپرز پڑھے جب کہ لوگو اور ویب سائیٹ کا افتتاح بھی کیا گیا۔ اس موقعے پر سابق گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر عشرت حسین کا نوجوانوں سے کہنا تھا کہ دورِ حاضر میں اونٹرپرنورشپ والے دماغوں کو آگے لانا ہوگا۔انہوں نے زُور دیا کہ اسلامک فنانس اونٹر پرنورشپ کے تصّور کو عروج دے رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ لوگ سود میں جانا نہیں چاہتے ہیں لیکن اسلامی بیکنگ کے بارے میں آگہی بھی نہیں رکھتے۔ کانفرنس کے مختلف سیشنز سے قونصل جزل ملائشیا ہرمن ہارڈینتا احمد، قونصل جزل سری لنکا سنجیوا پٹیلا، ڈاکٹر رضا علی خان، ڈاکٹر مفتی ارشاد احمد اعجاز، مفتی محمد نوید عالم، محمد فیصل شیخ، محمد عمران خلیل، شہریار عمر، شاہد حسین شاہ، شہزاد ڈھیڈی، ڈاکٹر حافظ پاشا، اظفر احسان، زرق خان نے بھی خطاب کیا۔ کانفرنس کے دوسرے روز کے اختتامی سیشن سے خطاب کرتے ہوۓ کی نوٹ اسپیکر معروف ماہرِ معاشیات ڈاکٹر قیصر بنگالی کا کہنا تھاکہ پاکستان بنیادی طور پر امیر ملک ہے، زرعی، معدنی وسائل، نوجوان نسل کے اعتبار سے اور صلاحیت کے اعتبار سے مگر سوال یہ ہے کہ پھر ہم مقروض کیوں ہیں؟ اب ہم کو سود ادا کرنے کے لیے بھی قرض لینا پڑتا ہے۔ ہمارے یہاں بے روزگاری و غربت کی شرح کیوں بڑھ رہی ہے؟ ہمارا تجارتی خسارہ اتنا کیوں ہے، زرعی ملک ہونے کہ باوجود ہمیں گندم، دالیں اور چاول جیسی اجناس کیوں درآمد کرنی پڑتی ہیں؟ یہ سوالات نوجوانوں کو اٹھانا چاہیں۔ اختتامی سیشن پر ایک جانب انچارج شعبہ اکنامکس اینڈ مینجمنٹ سائنس ڈاکٹر مرزا فیضان احمد نے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا تو دوسری جانب پروائس چانسلر ڈاکٹر نعمان احمد، ڈاکٹر قیصر بنگالی اور سیکریٹری کانفرنس ڈاکٹر فہیم اختر نے شیلڈ و سرٹیفیکٹس تقسیم کرکے ٹیم کی حوصلہ افزائی بھی کی۔























