
ملک بھر میں ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ ایک بہت بڑا اور مشکل چیلنج سمجھا جا رہا تھا شفاف اور غیر متنازعہ طریقے سے ان امتحانات کا انعقاد ماضی کے تلخ تجربات کی وجہ سے ہمالیہ یا کے ٹو کی چوٹی سرکرنے جیسا تھا بڑے بڑے نامور اور تجربہ کار لوگ یہ سمجھ رہے تھے کہ ایک مرتبہ پھر تنازعات کھڑے ہوں گے اور یہ ٹیسٹ ناکامی سے دوچار ہوگا اور کوئی بڑا سکینڈل سامنے آئے گا ہر طرف شور تھا ہنگامہ تھا پیپر لیک کرنے کی سازشیں تھیں پروپیگنڈا تھا سوشل میڈیا پر جھوٹ تھا اور

طوفان بدتمیزی تھا لیکن ایک شخص ان سب سازشوں سے ان سب طوفانوں سے ٹکرا گیا اس کا نام ہے پروفیسر ڈاکٹر آصف اے شیخ ۔ جن کی سربراہی میں سیبا ٹیسٹنگ سروسز نے اس مشکل ترین چیلنج کو قبول کیا اور کے ٹو کی پہاڑی سر کرنے جیسی کامیابی حاصل کر دکھائی مبارک بہت مبارک ۔ آفرین صد آفرین ۔35 ہزار سے زیادہ اسٹوڈنٹس کی شرکت ملک بھر میں اٹھ مقامات پر امتحانات کا انعقاد ۔ پی ایم ڈی سی کی ڈیڈ لائن اور مرحلہ وار تمام ڈیڈ لائنز کو وقت سے پہلے مکمل کر لینا


سیبا ٹیسٹنگ سروسز کی کمال مہارت کا منہ بولتا ثبوت ہے اس پورے عمل کے ساتھ جڑے ہوئے ایک ایک فرد کو مبارک ۔ یہ کسی طرح بھی کوئی اسان اور سادہ کام نہیں تھا یہ جان جوکھوں میں ڈال کر دن رات جاگ کر ،اپنی نیند کی قربانی دے کر اپنی فیملی لائف کو سائیڈ پہ رکھ کر صرف اور صرف مستقبل کے ڈاکٹروں اور ملک کے مستقبل کی خاطر یہ اتنا بڑا بیڑا اٹھانے والوں کو سلام ہے انہوں نے ملک کے مستقبل کو محفوظ کیا ہے اب بہترین صلاحیتوں کے حامل ذہین قابل بچے ڈاکٹر بن کر مستقبل میں پاکستان کی خدمت کر سکیں گے


سیبا ٹیسٹنگ سروسز پر سندھ حکومت کا بھرپور اعتماد اب ثابت کر رہا ہے کہ جس نے بھی سیبا ٹیسٹنگ سروسز اور سکھر آئی بی اے یونیورسٹی کو یہ کام سونپا اس نے بالکل درست انتخاب کیا اور سیبا ٹیسٹنگ سروسز اور ائی بی اے سکھر یونیورسٹی نے سچ ثابت کر دکھایا کہ ان کا انتخاب درست تھا اب پروفیسر ڈاکٹر اصف اے شیخ اور ان کی پوری ٹیم نہ صرف مبارکباد کی حقدار اور لائق تحسین ہے بلکہ زبانی کلامی تعریفوں کے ساتھ ساتھ انہیں پاکستان کی حکومت کی جانب سے اعلی ترین تعریفی اسناد اور ایوارڈ بھی ملنے چاہیے
By Salik Majeed Editoe Jeeveypakistan.com karachi.

=======================
ایچ ای سی چیئرمین کی تقرری، 30امیدوار انٹرویو کے لیے طلب
کراچی( سید محمد عسکری) ہائر ایجوکیشن کمیشن پاکستان میں مستقل چئیرمین کی تقرری کا عمل اپنے آخری مراحل میں پہنچ گیا ہے، کیونکہ سلیکشن کمیٹی نے 500 امیدواروں کی دستاویزات کی جانچ کے بعد انٹرویو راؤنڈ کے لیے 30 امیدواروں کو 26 اور 27 نومبر کو طلب کر لیا ہے۔ ایچ ای سی کی سیکشن آفیسر کرشمہ میر نے انٹرویو کے سلسلے جمعرات کو امیدواروں کو وٹس اپ پر خطوط ارسال کردیئے ہیں جس میں امیدواروں کو 26 اور 27 مئی کو وزارت تعلیم و تربیت کی کمیٹی روم میں بلایا گیا ہے۔ سندھ سے صرف 3 امیدواروں کا ہی انتخاب ممکن ہوسکا ہے جن میں ڈاکٹر سروش حشمت لودھی، ڈاکٹر مدد علی شاہ اور ڈاکٹر سلیم رضا سموں شامل ہیں جب کہ باقی امیدواروں میں ڈاکٹر محمد علی شاہ، ڈاکٹر نیاز، ڈاکٹر حبیب، ڈاکٹر جمیل احمد، ڈاکٹر ضیا القیوم، ڈاکٹر حیدر عباس ، ڈاکٹر روبینہ فاروق، ڈاکٹر ظہور بازئی اور دیگر شامل۔ 9 رکنی تلاش کمیٹی دو روز تک 30 امیدواروں کے انٹرویوز کرے گی جن میں وفاقی وزیر برائے وفاقی تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت ڈاکٹر خالد مقبول کمیٹی کے چیئرمین ہوں گے۔ جب کہ اراکین میں وزیر مملکت برائے وفاقی تعلیم اور پیشہ ورانہ تربیت وجیہہ قمر، ڈاکٹر اورنگ زیب، عارف سعید، سلمان اختر، سیکرٹری ایپکس کمیٹی جہانزیب خان، پرووسٹ، آغا خان یونیورسٹی ڈاکٹر انجم ہلائی، ڈاکٹر محمد نسیم قیصرانی، سیکریٹر ی وفاقی تعلیم اور پیشہ ورانہ تربیت ندیم محبوب کمیٹی کے رکن/سیکرٹری ہوں گے۔
======================
اردو یونیورسٹی کے لیے آواز اٹھانے کی پاداش میں ہٹایا گیا، جمیل احمد خان
کراچی( سید محمد عسکری) وفاقی اردو یونیورسٹی کی سینٹ کے سابق ڈپٹی چیئر جمیل احمد خان نے کہا ہے کہ مجھے اردو یونیورسٹی کے حقوق کے لیے آواز اٹھانے کی پاداش میں ھٹادیا گیا ہے، وزارت تعلیم مجھ سے خوش نہیں تھی کیونکہ میں ہمیشہ اردو یونیورسٹی کے مسائل اور گرانٹ کے لئے آواز اٹھاتا تھا اور میں نے سیکریٹری تعلیم و پیشہ ور تربیت ندیم محبوب کو کہا تھا کہ اگر مسائل حل نہ ہوئے تو میں میڈیا کے سامنے پریس کانفرنس کروں گا وہ بدھ کو اپنی عہدے سے برطرفی کے بعد جنگ سے خصوصی گفتگو کررہے تھے انھوں نے کہا کہ ندیم محبوب میرا جونئیر تھا اور وہ اردو یونیورسٹی کی فائلیں کئی کئی ماہ تک اوپر نہیں بھیجا کرتا تھا جس پر میں اس کہتا تھا کہ اردو یونیورسٹی غریبوں کی جامعہ ہے اس پر خصوصی توجہ کی ضرورت ہے لیکن اردو یونیورسٹی کو نظر انداز کیا جاتا رہا۔
=========================

بھارت: استاد کے تشدد اور ہراسانی سے تنگ آکر 17 سالہ طالبہ نے خودکشی کرلی
بھارتی ریاست مدھیہ پردیش کے ضلع ریوا میں ایک نجی اسکول میں پڑھنے والی 17 سالہ طالبہ نے استاد کے مبینہ تشدد اور ہراسانی سے تنگ آکر خودکشی کرلی۔
بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ ریوا میں ایک نجی اسکول کی 11ویں جماعت کی 17 سالہ طالبہ نے مبینہ طور پر خودکشی کر لی اور ایک نوٹ چھوڑا جس میں اس نے اپنے استاد پر تشدد کا الزام عائد کیا۔
چھٹی جماعت کی طالبہ نے ٹیچر کے رویے سے تنگ آکر چوتھی منزل سے کود کر خودکشی کرلی
پولیس کے مطابق یہ واقعہ 16 نومبر کو پیش آیا، طالبہ اپنے گھر پر مردہ حالت میں ملی اور اس کی نوٹ بک میں ہاتھ سے لکھا ہوا ایک پیغام ملا۔
نوٹ میں طالبہ نے لکھا کہ استاد نے اسے مارنے کے دوران اس کا ہاتھ پکڑا اور اسے چیلنج کیا کہ وہ اس کی مٹھی کھولے، استاد نے سزا کے بہانے ایک قلم اس کی انگلیوں کے درمیان دبایا۔
بھارت: اساتذہ کے رویے سے تنگ طالب علم کی خودکشی، اہم انکشافات سامنے آگئے
طالبہ نے مزید لکھا کہ استاد اکثر اس کے ہاتھ کو بیٹھتے وقت بغیر کسی وجہ کے پکڑ لیتے اور کہتے کہ ان کا ہاتھ ٹھنڈا ہے۔
متاثرہ طالبہ کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ وہ گھر پر بالکل نارمل تھی اور اسکول میں کسی نے اس کے ساتھ ’’تشدد‘‘ کیا، وہ اسکول سے متعلق معاملات اور اس کے کال ڈیٹیلز کی تحقیقات کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
پولیس تمام پہلوؤں کا جائزہ لے رہی ہے تاکہ خودکشی کی اصل وجہ معلوم کی جا سکے۔
خیال رہے کہ ریوا میں پیش آنے والا یہ واقعہ اسی ماہ میں دیگر افسوسناک واقعات کے بعد سامنے آیا ہے، گزشتہ روز دہلی میں کلاس میٹرک کے 16 سالہ طالب علم نے میٹرو اسٹیشن سے چھلانگ لگا کر خودکشی کی، اس نے اپنے نوٹ میں چند اساتذہ کو نامزد کیا اور ذہنی ہراسانی کا ذکر کیا۔
بھارت: زبان کے جھگڑے پر تشدد کا نشانہ بننے والے طالب علم نے خودکشی کرلی
گزشتہ روز ہی مہاراشٹر کے تھانے ضلع میں 19 سالہ طالب علم نے زبان کے تنازعے پر ہونے والے جھگڑے کے بعد لوکل ٹرین میں حملے کے بعد خودکشی کی۔
چند روز قبل جے پور میں کلاس 4 کی ایک نو سالہ لڑکی نے اسکول کی عمارت کی چوتھی منزل سے چھلانگ لگا کر موت کو گلے لگایا، جس کی وجہ 18 ماہ تک جاری کلاس روم میں بلیک میلنگ اور بدتمیزی بتائی گئی۔























