نامور اداکار کاشف محمود نے حال ہی میں پروگرام ’زبردست ود وصی شاہ‘ میں شرکت کے دوران اپنے فنی سفر اور شوبز انڈسٹری کے تجربات پر کھل کر بات کی۔
گفتگو کے دوران انہوں نے اعتراف کیا کہ اپنے کیریئر کے ابتدائی دنوں میں انہوں نے خود کو مناسب طریقے سے پروموٹ نہیں کیا، جس کا خمیازہ آج تک بھگت رہے ہیں۔
کاشف محمود نے کہا کہ ان کے ہم عصر فنکار — جیسے ہمایوں سعید، عدنان صدیقی اور احسن خان — آج بھی مقبولیت کی بلندیوں پر ہیں کیونکہ انہوں نے خود میں سرمایہ کاری کی، اسٹائل اپنایا اور وقت کے ساتھ خود کو اپڈیٹ رکھا۔
ان کے مطابق، انہوں نے اپنے عروج کے وقت تشہیر اور برانڈنگ پر توجہ نہیں دی، جس کے باعث وہ عوامی توجہ سے دور ہو گئے۔
اداکار نے یہ بھی بتایا کہ جب وہ ہیرو سے کریکٹر رولز کی طرف منتقل ہوئے، تو ڈراموں کے پوسٹرز اور کورز پر انہیں نمایاں جگہ نہیں دی گئی، لیکن انہوں نے کبھی شکایت نہیں کی۔
انہوں نے افسوس ظاہر کیا کہ اگر پاکستان کے کم پہچانے جانے والے اداکاروں کی فہرست بنائی جائے تو شاید ان کا نام بھی شامل ہو، اور اس کے ذمے دار وہ خود ہیں۔
کاشف محمود نے جذباتی انداز میں کہا کہ ان کے بچے اکثر پوچھتے ہیں کہ انہیں ایوارڈ شوز میں کیوں نہیں بلایا جاتا۔ انہوں نے مثال دیتے ہوئے بتایا کہ برمنگھم میں ہونے والے حالیہ ایوارڈ شو کے دوران وہ شہر میں موجود تھے لیکن انہیں مدعو نہیں کیا گیا، جو ان کے لیے مایوس کن لمحہ تھا۔
دلچسپ انداز میں انہوں نے بتایا کہ اگر کوئی ان کے کمرے میں جائے تو وہاں بیشمار ایوارڈز موجود ہیں، لیکن وہ سب ان کے پالتو کتوں کے ہیں جو مختلف مقابلوں میں جیتے گئے، جبکہ وہ خود صرف ایک بار ہی ایوارڈ کے لیے نامزد ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ اب شوبز انڈسٹری میں معیار یا محنت نہیں بلکہ مقبولیت زیادہ اہم بن چکی ہے — “یہ نہیں دیکھا جاتا کہ کون بہتر اداکاری کر رہا ہے، بلکہ یہ دیکھا جاتا ہے کہ کون زیادہ نظر آ رہا ہے۔”























