پاکستانی پاپ موسیقی کی دھنوں میں ایک نام ایسا بھی ہے جس کی میٹھی اور دلفریب آواز نے نہ صرف نوجوان نسل کے دلوں پر قبضہ کیا بلکہ ہر عمر کے سامعین کو اپنا گرویدہ بنا لیا۔ وہ نام ہے فرحان سعید کا۔ فرحان سعید کی موسیقی کا سفر محض گانے گانے تک محدود نہیں، بلکہ یہ جذبوں، محبت، جدائی اور زندگی کے مختلف رنگوں کو سمیٹنے کی ایک داستان ہے۔ ان کا کامیاب گیت صرف چند بول اور دھنوں کا مجموعہ نہیں، بلکہ اس کے پیچھے محنت، لگن، فنکارانہ جدت اور عوام کے دلوں کی دھڑکن شامل ہے۔ آئیے، فرحان سعید کے ایک کامیاب گیت “جانے دے” کی کہانی کو تفصیل سے جانتے ہیں۔
========


==========
شروعات: فنکار کی منزل کی طرف سفر
فرحان سعید نے اپنے کیریئر کا آغاز ایک بینڈ “جal” کے ساتھ بطور گلوکار کیا۔ اس بینڈ نے کئی مقبول گیت دیے، لیکن فرحان کی پہچان اس وقت بنی جب انہوں نے اپنے سولو کیریئر کا آغاز کیا۔ ان کا پہلا سولو گیت “جانے دے” تھا، جو نہ صرف ان کی پہچان بنا بلکہ پاکستانی پاپ موسیقی میں ایک نیا باب بھی کھول دیا۔
“جانے دے” کی دھن اور بول سننے میں جتنے آسان محسوس ہوتے ہیں، اس کی تیاری میں اتنی ہی محنت اور عرق ریزی شامل تھی۔ فرحان سعید نے اس گیت کو ترتیب دیتے وقت نہ صرف اپنے جذبات شامل کیے بلکہ معاشرے کے ان نوجوانوں کی آواز بننے کی کوشش کی جو محبت میں ناکامی کے بعد زندگی میں آگے بڑھنے کا عزم رکھتے ہیں۔

============
“جانے دے” کی تخلیق: دھن، بول اور جذبات کا امتزاج
“جانے دے” کی کامیابی کی سب سے بڑی وجہ اس کی دھن تھی۔ یہ دھن سننے میں نہایت میٹھی اور دلفریب تھی، جس نے سامعین کو فوری طور پر اپنی طرف متوجہ کر لیا۔ فرحان سعید کی آواز میں نرمی اور گرمجوشی نے اس گیت کو اور بھی پر اثر بنا دیا۔ گیت کے بول بھی نہایت عام فہم اور دلوں تک اترنے والے تھے۔
گانے کا آغاز ہی اس کے مرکزی خیال سے ہوتا ہے:
جانے دے، کیوں روکتے ہو
اب راستہ میں ہوں چلنے دے
یہ بول نہ صرف محبت میں ناکام ہونے والے فرد کی تکلیف کو بیان کرتے ہیں، بلکہ اس کے عزم اور حوصلے کو بھی اجاگر کرتے ہیں۔ فرحان سعید نے ان بولوں کو اس طرح گایا کہ سامعین کو محسوس ہوا کہ یہ ان ہی کی کہانی ہے۔
گانے کی دھن میں استعمال ہونے والے موسیقی کے آلات نے بھی اس کی کامیابی میں اہم کردار ادا کیا۔ گٹار کی دھیمے سر، کی بورڈ کی میٹھی لے اور ڈرم کے استعمال نے گیت کو ایک مکمل اور پر تاثیر شکل دی۔ موسیقی کے ہر سر نے گیت کے جذبات کو تقویت بخشی۔
گانے کی ریلیز اور عوام کی پذیرائی
جب “جانے دے” ریلیز ہوا تو اسے فوری طور پر عوام میں زبردست پذیرائی ملی۔ نوجوانوں میں تو یہ گیت اس قدر مقبول ہوا کہ ہر محفل، ہر پارٹی اور ہر موبائل فون کی رینگٹون یہی گیت بجنے لگا۔ گیت کے بول سوشل میڈیا پر ٹرینڈ کرنے لگے اور لوگ انہیں اپنی سٹیٹس لائنز میں استعمال کرنے لگے۔
گانے کی موسیقی ویڈیو نے بھی اس کی مقبولیت میں اضافہ کیا۔ ویڈیو میں فرحان سعید کو ایک عام نوجوان کے روپ میں دکھایا گیا تھا، جو محبت میں ناکامی کے بعد اپنی زندگی میں آگے بڑھنے کی کوشش کر رہا ہے۔ ویڈیو کی کہانی سادہ مگر پر اثر تھی، جس نے عوام کے دلوں کو چھو لیا۔
تنقیدی پہلو: فنکارانہ تجزیہ
“جانے دے” کو ناقدین نے بھی سراہا۔ موسیقی کے ناقدین کا کہنا تھا کہ فرحان سعید نے اس گیت کے ذریعے نہ صرف اپنی گلوکاری کی صلاحیتوں کا لوہا منوایا، بلکہ پاکستانی پاپ موسیقی میں ایک نئی لہر بھی پیدا کی۔ انہوں نے روایتی پاپ موسیقی کو جدید انداز میں پیش کیا، جس میں جذباتیت اور معاصر طرز دونوں شامل تھے۔
ناقدین کے مطابق، “جانے دے” کی کامیابی کی ایک بڑی وجہ اس کی ہمہ گیری تھی۔ یہ گیت ہر عمر اور ہر طبقے کے فرد سے جڑتا ہے۔ ہر شخص زندگی میں کسی نہ کسی موڑ پر ایسی صورت حال سے ضرور گزرتا ہے جہاں اسے ماضی کو چھوڑ کر آگے بڑھنے کی ضرورت محسوس ہوتی ہے۔ فرحان سعید کے گیت نے ایسے ہی افراد کے جذبات کی ترجمانی کی۔
فرحان سعید کی ذاتی کامیابی: ایک نئی پہچان
“جانے دے” کی کامیابی نے فرحان سعید کے کیریئر میں ایک نئی روح پھونک دی۔ وہ صرف ایک بینڈ کے سابق گلوکار نہیں رہے، بلکہ ایک کامیاب سولو آرٹسٹ بن گئے۔ اس گیت کے بعد انہیں پاکستان کے علاوہ بھارت اور دیگر ممالک میں بھی پہچان ملنی شروع ہو گئی۔
انہیں مختلف میوزک شوز اور کنسرٹس میں مدعو کیا جانے لگا، جہاں وہ “جانے دے” گا کر سامعین کو محظوظ کرتے۔ سامعین کا انسیت اس گیت سے اس قدر بڑھ گیا کہ وہ کنسرٹس میں فرحان سعید کے ساتھ مل کر یہ گیت گاتے۔ یہ منظر فرحان سعید کے لیے بے حد پر جوش اور یادگار ہوتا۔
موسیقی کی صنعت پر اثرات
“جانے دے” کی کامیابی نے پاکستانی موسیقی کی صنعت پر بھی گہرے اثرات مرتب کیے۔ اس گیت کے بعد نوجوان گلوکاروں کے لیے یہ پیغام گیا کہ اگر فن میں sincerity اور محنت ہو تو کامیابی ضرور ملتی ہے۔ فرحان سعید کی کامیابی نے نئے فنکاروں کے لیے راستہ ہموار کیا۔
اس گیت کی کامیابی کے بعد، موسیقی کے پروڈیوسرز اور موسیقاروں نے بھی نئے تجربات کرنے شروع کیے۔ انہوں نے محسوس کیا کہ عوام روایتی سے ہٹ کر نئے اور تازہ انداز کی موسیقی کو بھی پسند کرتی ہے۔ اس طرح، “جانے دے” نے موسیقی کی صنعت میں جدت اور تنوع کو فروغ دیا۔
فرحان سعید کے بعد کے گیت: ایک تسلسل
“جانے دے” کی کامیابی کے بعد، فرحان سعید نے کئی اور مقبول گیت پیش کیے، جن میں “جگنی”، “مہکی”، “ترا تھا” اور “ایک دل” شامل ہیں۔ ان گیتوں میں بھی انہوں نے اپنے منفرد انداز کو برقرار رکھا۔ ہر گیت کے ساتھ انہوں نے اپنے فن میں نکھار پیدا کیا اور سامعین کو اپنا مداح بنایا۔
“جگنی” جیسے گیت نے تو “جانے دے” کی مقبولیت کو بھی پیچھے چھوڑ دیا۔ اس گیت کی دھن اور بول دونوں ہی انتہائی پر اثر تھے۔ فرحان سعید نے “جگنی” میں اپنی آواز کے جادو سے سامعین کو مسحور کر دیا۔ یہ گیت نہ صرف پاکستان بلکہ بھارت میں بھی انتہائی مقبول ہوا۔
================

===================
فرحان سعید کی فنکارانہ فلسفہ
فرحان سعید کے مطابق، کسی بھی گیت کی کامیابی کی کلید sincerity ہے۔ وہ مانتے ہیں کہ اگر فنکار اپنے کام کے ساتھ مخلص ہو اور اپنے جذبات کو اس میں شامل کرے تو عوام ضرور اسے قبول کرتی ہے۔ وہ گیت کے بولوں پر خاص توجہ دیتے ہیں اور انہیں عام فہم اور پر اثر بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ موسیقی محض تفریح کا ذریعہ نہیں، بلکہ جذبات کا اظہار ہے۔ وہ چاہتے ہیں کہ ان کا گیت سننے والا ہر فرد اس میں اپنی کہانی محسوس کرے۔ یہی وجہ ہے کہ ان کے گیت محبت، جدائی، خوشی اور غم جیسے جذبات کے گرد گھومتے ہیں۔
نتیجہ: ایک گیت کی کامیابی کی کہانی
فرحان سعید کے گیت “جانے دے” کی کامیابی کی کہانی محض ایک گیت کی کہانی نہیں، بلکہ ایک فنکار کے عزم، محنت اور جذبے کی داستان ہے۔ اس گیت نے نہ صرف فرحان سعید کو عظمت کی بلندیوں تک پہنچایا، بلکہ پاکستانی موسیقی کی صنعت میں بھی ایک نئی زندگی پھونک دی۔
آج بھی جب کوئی “جانے دے” گانا سنتا ہے، تو اسے محسوس ہوتا ہے کہ یہ گیت اس کے اپنے دلوں کی دھڑکن ہے۔ یہی کسی بھی فنکار کی حقیقی کامیابی ہے۔ فرحان سعید نے اپنی میٹھی آواز اور خلوص سے نہ صرف گیتوں کو زندگی بخشی، بلکہ لاکھوں دلوں میں اپنی جگہ بنا لی۔ ان کا یہ سفر مسلسل جاری ہے، اور امید ہے کہ وہ آئندہ بھی ایسے ہی پر اثر گیتوں سے سامعین کے دلوں کو تسخیر کرتے رہیں گے























